- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,748
- ری ایکشن اسکور
- 26,379
- پوائنٹ
- 995
برصغیر میں فتنۂ انکارِ حدیث کی تاریخ اور اسباب
ڈاکٹر محمد عبداللہ عابد
اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کی گئی وحی کے مطابق حضور ﷺ نے آئندہ زمانے کے مختلف فتنوں اور حوادث کا ذکر فرمایا جس کی تفصیل مختلف احادیث میں موجودہے۔ انکارِ حدیث کے فتنے کے بارے میں بھی حضورِ اکرمﷺ نے مطلع فرمادیا تھا جیسا کہ آپ ﷺ کے درج ذیل فرمان سے واضح ہے :اسسٹنٹ پروفیسرشبعۂ اسلامیات ،گومل یونیورسٹی ،ڈیرہ اسماعیل خان
حضورِ اکرم ﷺ کی پیشین گوئی حرف بحرف درست ثابت ہوئی۔ چنانچہ دوسری صدی ہجری اور تیرھویں صدی ہجری میں انکارِ حدیث کے فتنے اُٹھے۔ مؤخر الذکر فتنے کا مرکز برصغیر ہندوپاک ہے۔ یہاں کے منکرین حدیث میں سے بعض نے اپنے آپ کو علیٰ الاعلان ’اہل قرآن‘ بھی کہلوایا، جن میں زیادہ مشہور عبد اللہ چکڑالوی تھا۔ ان صاحب کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ تخت پوش پر تکیہ لگا کر حدیث ِنبوی ﷺ کا انکار کیا کرتے تھے۔ حضورِ اکرم ﷺ کافرمان عبد اللہ چکڑالوی پر مکمل طور پر صادق آتاہے۔ اس کی انکارِ حدیث کی کیفیت کو مولانا صادق سیالکوٹی مرحوم ان الفاظ میں بیان کرتے ہیں :’’لا ألفين أحدکم متکئا علی أريکته، يأتيه الأمر من أمری مما أمرت به أو نهيت عنه، فيقول: لا أدری، ما وجدنا فی کتاب الله اتبعناه ‘‘ (۱)
’’میں تم میں سے کسی کو ایسا کرتے نہ پائوں کہ وہ اپنی مسہری پر ٹیک لگائے بیٹھا ہو اورجب اس کے سامنے میرے احکامات میں سے کسی بات کا امر یا کسی چیز کی ممانعت آئے تو وہ کہنے لگے کہ میں کچھ نہیں جانتا ، ہم تو جوقرآن مجید میں پائیں گے، اسی کو مانیں گے۔ ‘‘
فتنۂ انکار حدیث ،حضورِ اکرم ﷺ کے فرمان کا مصداق ہونے کے علاوہ حجیت ِحدیث کی دلیل اور اہل ایمان کے لئے حدیث پر مزید یقین کا سبب بھی بنا۔’’غور فرمایا آپ نے کہ حضور ﷺ کا فرمان کتنا حرف بحرف صحیح نکلا ہے بلکہ معجزہ ثابت ہوا ہے کہ عبد اللہ چکڑالوی نے ’اریکہ‘ یعنی تخت پو ش پر بیٹھ کر (پلنگ پر بیٹھ کر) تکیہ لگائے ہوئے کہا ہے لاأدری ما وجدنا فی کتاب اللہ اتبعناہ ’’میں نہیں جانتا حدیث کو، حدیث دین کی چیز نہیں ہے۔ میں تو صرف قرآن پر ہی چلوں گا۔ ‘‘ (۲)