الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں
۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔
کچھ لوگوں کو ان احادیث سے دھوکہ ہؤا ہے (یا جانتے بوجھتے دھوکہ دینا چاہتے ہیں) جن میں علی صدرہ کا لفظ آیا ہے۔
یاد رکھو یا تو پہلے کے محدثین ان احادیث سے واقف ہی نہ تھے یا وہ اس سے کچھ اور مراد لیتے تھے۔
محدث نووی رحمۃ اللہ فرماتے ہیں کہ ہاتھ سینہ سے نیچے ناف کے اوپر باندھو۔
ہاتھ کیسے باندھنے چاہیئین احادیث کی گواہی
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدھا ہاتھ الٹے ہاتھ کی ذراع پر رکھتے تھے (صحیح بخاری)۔
علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی دائیں ہاتھ کی ہتھیلی الٹے ہاتھ کے گٹ پر رکھتے تھے (صحیح بخاری)۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدھا ہاتھ الٹے ہاتھ پر رکھتے تھے (صحیح مسلم)ٌ...
اس سے قطع نظر کہ دہشت گردی کی تعریف کیا ہے؟ جناب نے لکھا؛
ہمیں معلوم ہے کہ آپ کی کاروائیاں ’’صرف دہشت گردوں‘‘ کے ٹھکانوں تک ہی محدود نہیں ۔۔۔۔۔۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ دہشت گرد کسی ملک میں کیا ایسی جگہ محفوظ ہوتے ہیں جسے گھیرے میں لے کر ، ارد گرد سے منقطع کرکے، انہیں مذاکرات کی میز پر آنے کے لئے...
میں تو یہاں الٹ معاملہ دیکھ رہا ہوں۔ لامذہب (غیر مقلدین سلفی وغیرہ) اپنے ’’فہم‘‘ کو قرآن باور کراتے ہیں جب کہ احناف اپنے فہم کو قرآن و حدیث سے موافق رکھتے ہیں۔
ایک اپنے فہم کو قرآن حدث بتلاتا ہے اور احناف اپنے فہم کو قرآن حدیث سے ثابت کرتا ہے بس یہ فرق ہے جسے صرف عقل والا ہی سمجھ سکتا ہے بے عقل...
اللہ کے بندے دین میں تو گڑبڑ کر ہی رکھی ہے دنیاوی معاملات مین تو ایسا نہ کرو۔
تمہارے گھروں میں گندگی اسی لئے ہے کہ آپ لوگون کو پتہ ہی نہیں کہ پیمپر کہاں باندھنا ہے؟ ارے منہ پر نہیں باندھتے سمجھے اور دین و دنیا کسی ماہر سے سیکھو وگرنہ الٹ کام ہی کرتے رہو گے دین میں بھی اور دنیا میں بھی۔
دنیا میں...
یا تو انسان خاموش رہے یا پھر صداقت کو ہاتھ سے نہ جانے دے۔
یہ پرانے لوگ ’’بولتی بند‘‘ کا لفظ استعمال کریں تو شرافت کی زبان کہلائے یہ ’’پیمپر‘‘ استعمال کرنے کا مشورہ دیں تو عین مہذب کہلائیں بڑی حیرت کی بات ہے!!!!!!!!!!!!!!!!!!
انسان کو حق گو ہونا چاہیئے خوشامدی نہیں خصوصا اسے جو عالم یا طالب علم...
قرآن میں لوگوں کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سحر زدہ کہنا وحی الٰہی کی تعلیم پر معترض ہونا تھا کہ جن باتوں کی تعلیم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دے رہے تھے وہ اس معاشرہ کے لئے اس قدر تعجب خیزتھی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سحر زدہ کہتے تھے۔
نام نہاد انسانیت کے ہمدردوں نے طالبان جب ان کے فوجی قافلوں پر حملہ کر کے روپوش ہو جاتے تھے تو یہ انسانیت کے دعویٰ دار افغان جنگ گوئوں کو تو کچھ کر نہیں سکتے تھے (کہ وہ کاروائی کرتے اور چھپ جاتے) اانتقاماً وہ کسی شادی کے اجتماع پر بمباری کرتے اور کبھی بچوں کے مدارس پر۔ بعد میں معذرت کر لی جاتی کہ...
افغانستان کی تاریخ میں طالبان کی حکومت وہ واحد حکومت تھی جس میں عوام کو ڈس آرم کیا گیا۔ پورا علاقہ جو طالبان کے زیر انتظام تھا اس میں جان مال اور عزت کی حفاظت کا یہ منہ بولتا ثبوت تھا۔
وہ ’’مجاہدین‘‘ جنہیں امریکہ نے روس کے خلاف جنگ میں مدد کی جب روس افغانستان سے نکلنے پر مجبور ہو گیا اور...
اس میں جو کچھ بتایا گیا ہے اگر وہ سچ ہے تو یہ اسلام کے قانونی تقاضوں کے مطابق ہے۔ مجرم خواہ مرد ہو یا عورت دونوں سزا کے مستحق ہوتے ہیں۔
اعتراض اگر یہ ہو کہ انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیئے گئے تو بجا۔
اسلام میں سزا سرعام ہی دی جاتی ہے کہ دوسرے عبرت پکڑیں۔
ان ساری باتوں پر قرآن شاہد ہے۔
جستجو کرنا اور پہچان کرنا میں بہت فرق ہے۔
ہر ایک پر فرض کے لئے دلیل چاہیئے جبکہ معکوس میں دلیل موجود ہے؛
{وَمَا كَانَ الْمُؤْمِنُونَ لِيَنْفِرُوا كَافَّةً فَلَوْلَا نَفَرَ مِنْ كُلِّ فِرْقَةٍ مِنْهُمْ طَائِفَةٌ لِيَتَفَقَّهُوا فِي الدِّينِ وَلِيُنْذِرُوا قَوْمَهُمْ إِذَا رَجَعُوا إِلَيْهِمْ...
احادیث کو سمجھنے کے لئے بعض اوقات اس سے متعلقہ دوسری باتوں کا علم ہونا بھی ضروری ہوتا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اکثر اور آج کل کے زمانہ میں عموماً دیہات میں دھوتی چادر وغیرہ باندھنے کا معمول تھا۔ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی شلوار یا پاجامہ نہیں پہنا۔ رسول...
علمی لحاظ سے تو میں طالب علم ہی ہوں مگر علم کا ذخیرہ موجود ہے اور اس سے استفادہ کرنے کی کسی قدر صلاحیت موجود ہے۔
رہی بات سمجھنے کی تو اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ یہ نعمت اللہ تعالیٰ نے وافر مقدار میں عنایت فرمائی ہے۔
دراصل @محمد علی جواد کے اقتباس پر تبصرہ کرنا چاہ رہا تھا۔