• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آئمہ اربعہ سے منسوب من گھڑت کتابیں

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
آئمہ اربعہ سے منسوب من گھڑت ، موضوع اور باطل کتابوں کا ذکر پیش خدمت ہے جو چار مشہور اماموں سے منسوب کردی گئی ہیں، حالانکہ یہ چاروں امام ان کتابوں سے بری ہیں۔

(۱) الفقہ الاکبر ، المنسوب الی الامام الشافعی رحمہ اللہ
امام شافعی رحمہ اللہ کے ساتھ “الفقہ الاکبر” کے نام سے ایک کتاب منسوب کی گئی ہے جسے “الکوکب الازھر شرح الفقہ الاکبر” کے نام سے مصطفیٰ احمد الباز نے “المکتبہ التجاریہ، مکہ مکرمہ” سعودی عرب سے شائع کیا ہے۔
اس کتاب کے موضوع و من گھڑت ہونے کے چند دلائل درج ذیل ہیں:
۱: اس کا ناسخ (کاتب) نامعلوم ہے۔
۲: ناسخ سے لے کر امام شافعی ؒ تک سند نامعلوم ہے۔
۳: مصطفیٰ الباز والے نسخہ میں اس کتاب کے نسخوں کا تعارف مختصراً درج ذیل ہے:
۱۔ مطبوعہ ۱۹۰۰ء
ب۔ نسخہ محمد بن عبداللہ بن احمد الراوی (مجہول) جدید دور کا لکھا ہوا ؟
ج۔ شہاب الدین بن احمد بن مصلح البصری، متوفی ۹۸۶؁ھ کا لکھا ہوا نسخہ؟
د۔ احمد بن الشیخ درویش الخطیب کا لکھا ہوا (جدید) نسخہ؟
ھ۔ غیر مسلم: کارل بروکلی نے اس کتاب کو امام شافعی ؒ کی طرف منسوب کیا ہے۔
معلوم ہوا کہ یہ سب نسخے بے اصل اور مردود ہیں۔
حاجی خلیفہ صاحب لکھتے ہیں :”لکن فیہ شک و الظن الغالب أنہ من تألیف بعض أکابر العلماء”
لیکن (امام شافعی رحمہ اللہ کی طرف ) اس (کی نسبت ) میں شک ہے اور ظن غالب یہی ہے کہ یہ بعض اکابر علماء کی تصنیف ہے۔ (کشف الظنون ۱۲۸۸/۲)​
یہ اکابر علماء کا بعض : مجہول ہے ۔​
مشہور عربی محقق ابو عبیدہ مشہور بن حسن آل سلمان لکھتے ہیں کہ:
“الفقہ الأکبر: المکذوب علی الإمام محمد بن إدریس الشافعي”
الفقہ الاکبر ، امام شافعی پر مکذوب (جھوٹ) ہے (کتاب حذر منھا العلماء:۲۹۳/۲)
شیخ صالح المقبلی نے بھی اس کتاب کے تصنیف الشافعی ہونے کا انکار کیا ہے ، دیکھئے “العلم الشامخ فی ایثار الحق علی الآباء و المشائخ” ص ۱۸۰
۴: امام شافعی ؒ کے شاگردوں و متقدمین کا لبیہقی وغیرہ نے اس کتاب کا کوئی ذکر نہیں کیا ۔
لطیفہ: الکوکب الازھر شرح الفقہ الاکبر ، المکذوب علی الشافعی رحمہ اللہ میں لکھا ہوا ہے کہ :”ولا یکفی ایمان المقلد”
اور (عقائد و اصول دین میں) مقلد کا ایمان کافی نہیں ہے ۔ (ص ۴۲)

(۲) الفقہ الاکبر المنسوب الی الامام ابی حنیفہ رحمہ اللہ
ملا علی قاری کی شرح کے ساتھ الفقہ الاکبر کا جو نسخہ مطبوعہ ہے اس کے شروع میں نسخہ کے راوی ، ناسخ اور ناسخ سے امام ابوحنیفہ تک کوئی سند موجود نہیں ہے ۔ حاجی خلیفہ نے لکھا ہے کہ :“روی عنہ أبو مطیع البلخي”
اسے (امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے ) ابو مطیع البلخی نے روایت کیا ہے ۔ (کشف الظنون : ۱۲۸۷/۲)
ابو مطیع الحکم بن عبداللہ البلخی جمہور محدثین کے نزدیک مجروح ہیں۔ اسے ابن معین، بخاری اور نسائی (کتاب الضعفاء و المتروکین:۶۵۴) وغیرہم نے ضعیف کہا،
ایک حدیث کے بارے میں حافظ ذہبی نے فرمایا :”فھذا وضعہ أبو مطیع علی حماد”
اسے ابومطیع نے حماد (بن سلمہ) پر گھڑا ہے۔ (میزان الاعتدال :۴۲/۳ ت ۵۵۲۳)
یعنی ابو مطیع وضاع (حدیثیں گھڑنے والا تھا) ابومطیع سے نیچے ، اس نسخے کی سند نامعلوم ہے۔
ایک ملا صاحب نے اس کتاب کی ایک دوسری سند فٹ کر رکھی ہے (دیکھئے مجموعہ الرسائل العشرۃ ص ۱۷)
اس سند میں بہت سے راوی مجہول ، غیرمعروف اور نامعلوم التوثیق ہے۔
نصر بن یحیی البلخی، علی بن احمد الفارسی ، علی بن الحسین الغزالی ، نصران بن نصر الختلی اور حسین بن الحسین الکاشغری وغیرہم ، اس سند کا بنیادی راوی : ملا صاحب مجہول ہے ۔ خلاصہ یہ کہ یہ سند بھی موضوع و باطل ہے ۔
تنبیہ : اس موضوع رسالے “الفقہ الاکبر” میں لکھا ہوا ہے کہ :
“فما ذکر اللہ تعالیٰ فی القرآن من ذکر الوجہ والید والنفس فھو صفات بلا کیف ولا بقال: أن یدہ قدرتہ و نعمتہ لأفیہ ابطال الصفۃ وھو قول اھل القدر والإعتزال ولکن یدہ صفتہ بلا کیف”
پس اللہ تعالیٰ نے قرآن میں وجہ (چہرہ) ید (ہاتھ) اور نفس (جان) کا جو ذکر کیا ہے وہ اس کی بلا کیف صفتیں ہیں اور یہ نہیں کہنا چاہئے کہ اس کا ہاتھ اس کی قدرت اور نعمت ہے کیونکہ اس (کہنے) میں صفت کا ابطال ہے اور یہ قول قدریوں اور معتزلہ کا ہے، لیکن (کہنا یہ چاہئے کہ ) اس (اللہ) کا ہاتھ اس کی صفت ہے بلاکیف۔ (ص۱۹ ومع شرح القاری ص ۳۷،۳۶)
اس کے برخلاف خلیل احمد سہارنپوری دیوبندی فرماتے ہیں :
“مثلاً یہ کہ ممکن ہے استواء سے مراد غلبہ ہو اور ہاتھ سے مراد (قدرت) تو یہ بھی ہمارے نزدیک حق ہے”
(المھند ص ۴۲ جواب سوال :۱۴،۱۳، بدعتی کے پیچھے نماز پڑھنے کا حکم ص ۱۸)
معلوم ہوا کہ اس کتاب (الفقہ الاکبر) کے مطابق دیوبندی حضرات معتزلہ کے مذہب پر ہیں۔

(۳) امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ علیہ سے منسوب کتاب “الصلوۃ” ان سے ثابت ہی نہیں ہے۔
حافظ ذہبی ؒ فرماتے ہیں کہ :
“وکتاب: الرسالۃ فی الصلوۃ ، قلت : ھو موضوع علی الإمام”
یعنی یہ کتاب موضوع(اور من گھڑت )طور پر امام (احمد) سے منسوب کر دی گئی ہے ۔ (سیر اعلام النبلاء: ۳۳۰/۱۱)
تنبیہ : نماز نبوی کے مقدمہ التحقیق (ص۱۸) میں “اور امام احمد بن محمد بن حنبل رحمہ اللہ علیہ (متوفی۲۴۱؁ھ) کی کتاب الصلوۃ وغیرہ”کے الفاظ دارالسلام والوں کی غلطی کی وجہ سے چھپ گئے ہیں۔ حافظ زبیر علی زئی صاحب اس عبارت سے بری ہیں، مدیر مکتبہ دارالسلام نے اس عبارت مذکورہ کے بارے میں اپنے پیڈ پر لکھ کر دیا کہ “تسامح کی وجہ سے چھپ گئی ہے ۔ جس پر ادارہ مقدمۃ التحقیق کے مؤلف سے معذرت خواہ ہے، عبدالعظیم اسد،دارالسلام لاہور ۱۸/۸/۲۰۰۰”

(۴) امام مالک رحمہ اللہ (کے مذہب) سے منسوب “المدونہ الکبری غیر مستند کتاب ہے
دیکھئے کتاب “القول المتین فی الجھر بالتأمین” (ص۷۳) وسیر اعلام النبلاء (۲۰۶/۱۴) والعبر فی خبر من غبر (۱۲۲/۲)

حوالہ
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
۱: اس کا ناسخ (کاتب) نامعلوم ہے۔
۲: ناسخ سے لے کر امام شافعی ؒ تک سند نامعلوم ہے۔
عجیب۔
کتنی کتابوں کا ناسخ معلوم ہے اور مصنف تک اس کی سند صحیح ہے؟ ثانیا کچھ ایسا ہی اعتراض امام بخاری کے رفع الیدین اور قراءت والے رسالوں پر بھی کیا جاتا ہے۔


(۴) امام مالک رحمہ اللہ (کے مذہب) سے منسوب “المدونہ الکبری غیر مستند کتاب ہے
اگر تحریر فرما دیں تو بہت فائدہ مند ہو۔ امام مالک کی لکھی ہوئی تو نہیں ہے یہ کتاب لیکن ان کی جانب اس کے مسائل کی نسبت درست معلوم ہوتی ہے۔
 
Top