• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آئیے سلف صالحین کے ساتھ اپنا رویہ درست کرلیں

شمولیت
اپریل 06، 2013
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
346
پوائنٹ
90
اس پر فتن زمانے میں ہر کوئی انانیت میں گھرا ہوا نظر آتا ہے اور ہر شخص ہی اپنی رائے کو راہ راست اور دوسروں کو غلط بتانے پر تلا ہوا ہے حدیث شریف میں آتا ہے کہ ایک زمانہ ایسا بھی آئے گا ہر شخص اپنی رائے کو حرف آخر سمجھ نے لگے گا جبکہ دوسری حدیث کا مفہوم کچھ اسطرح ہیکہ قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک نا خلف اپنے اسلاف کو گالی دیتے ہوئے نظر نہ آجائیں۔
اور بلکل یہی حالت آج ہمارے زمانے میں ہر شخص کی نظر آتی ہے کوئی کسی کو برداشت کرنے پر تیار ہی نہیں ہر کوئی دوسرے کو مارنے اور کاٹنے پر تلا ہوا ہے۔
اور تو اور بات یہاں تک پہونچ چکی ہیکہ سلف صالحین کو برے الفاظ میں یاد کیا جارہا ہے اور کوئی انہیں روکنے والا بھی نہیں۔
عام طور پر بعض حضرات کو یہ غلط فہمی ہے کہ علماء جرح وتعدیل بھی تو لوگوں کی برائیاں بیان کرگئے مگر آپکو یہ حقیقت جان کر بہت حیرت ہوگی وہ لوگوں کی صحیح حقیقت بیان کرنے کے بعد بھی ہمیشہ استغفار میں مشغول رہتے تھے اور انہیں یہی ڈر رہتا تھا کہ کہیں کسی کیخلاف ایسی بات نہ نکل جائے جس میں بہتان کا ذرا سا شبہ بھی ہو۔
چنانچہ حضرت ابن ابی حاتم رازی رحمہ اللہ کا قصہ ہیکہ وہ ایک دفعہ اپنی شاندار تالیف الجرح والتعدیل کا درس دے رہے تھے کہ کسی عالم نے انہیں حضرت یحی بن معین رحمہ اللہ کا مقولہ سنادیا کہ ہم بعض دفعہ ان لوگوں پر بھی طعن کردیتے ہیں جو دوسو سال پہلے سے ہی جنت کے مزے لوٹ رہے ہیں راوی کا بیان ہیکہ حضرت ابن ابی حاتم رازی یہ مقولہ سن کر رو پڑے اور راوی سے بار بار یہ تاکید کرنے لگے مجھے یہ مقولہ پھر سناؤ۔
یہ قصہ پڑھ کر آپ حضرات نے یہ اندازہ لگا ہی لیا ہوگا کہ انکی جرح کا کوئی ذاتی مقصد نہیں ہوتا تھا بلکہ وہ تو انکو جنتی بھی سمجھتے تھے اسی نیک نیتی کی بنیاد پر اللہ تعالي نے انھیں وہ مقام عطا فرمایا تھا جسکی وجہ سے وہ لوگ آج تک سچے مسلمانوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔
آئے ہم بھی اسی جذبہ کی بنیاد پر ائمہ سلف رحمہم اللہ اجمعین کے ساتھ ادب کو ملحوظ رکھنا سیکھیں۔
اللہ تعالي ہم سب کو خیر کی توفیق اور شر اور بد زبانی بد کلامی سے محفوظ فرمائے۔
نوٹ
بعض حضرات لفظ بد کلامی اور بد زبانی کا اقتباس کرکے اسے ہماری طرف اچھال نے کی کوشش کرینگے امید ہیکہ ایسا شخص پہلے اپنے گریبان میں ضروری جھانک لے۔
 

کیلانی

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 24، 2013
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,110
پوائنٹ
127
میرخیال میں سلف صاحین سے مراد ادوار ثلاثہ او راس امت کا اجتماعی دھارا مراد ہے یہ صحیح بات ہےکہ علم درجہ بدرجہ ترقی کرتاجہاں بھی پہنچ جائے وہ اپنے پہلوں یعنی اولین لوگوں کاہمیشہ محتاج رہتاہے کیونکہ اسی پر اس کی بنیاد ہوتی ہے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
محمد یعقوب صاحب نے ایک اچھا موضوع شروع کیا ہے اللہ انہیں جزائے خیر عطا فرمائے ۔
آئے ہم بھی اسی جذبہ کی بنیاد پر ائمہ سلف رحمہم اللہ اجمعین کے ساتھ ادب کو ملحوظ رکھنا سیکھیں۔
ادب ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے اور اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی خیال رکھنا چاہیے کہ ادب کا معیار اور پیمانہ کیا ہے ؟
بہت سارے لوگ ایسے دیکھے ہیں جو رات دن ادب و احترام کی صدائیں بلند کرتے نظر آتے ہیں لیکن معیار ادب کی معرفت سے وہ یکسر محروم ہیں ۔
بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ حضور صلی اللہ کی شان میں غلو کرتے ہوئے من گھڑت قصے بیان کرنا ادب ہے جبکہ جو شخص اس کی تردید کرتا ہے اس کو گستاخی و بے ادبی کے طعنے دیے جاتے ہیں ۔
گویا ان حضرات کے نزدیک باطل کی تردید کرنا بے ادبی ہے ۔ البتہ یہ بات ضرور ہے کہ کچھ لوگ ابطال باطل میں غلو سےکام لیتے ہیں یہ واقعتا بے ادبی کے زمرے آتا ہے ۔ واللہ اعلم ۔
کچھ لوگوں نے کسی خاص شخص کو معصوم عن الخطاء کے درجہ پر فائز کرنا ہی ادب سمجھا ہے باقی سب بے ادبی ہے ۔
میرےخیال سے قرآن وسنت اور سلف صالحین کی سیرت کا مطالعہ کرنے سے ادب کا معیار متعین کیا جا سکتا ہے اور اس بات کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ کیا چیز احترام کے زمرہ میں شامل ہے ؟ اور کون سی اس زمرہ میں داخل نہیں ہے ؟
عرض کرنا چاہتا ہوں : ادب و احترام نہایت ضروری ہے لیکن ادب و احترام کے پیمانوں کو سمجھنا اس سے بھی زیادہ ضروری ہے اور حدیث انزلوا الناس منازلہم پر غور و فکر کرکے حفظ مراتب کا خیال رکھنا ازبس ضروری ہے ۔
 
شمولیت
اپریل 06، 2013
پیغامات
138
ری ایکشن اسکور
346
پوائنٹ
90
خضر صاحب آپ نے بہت اچھی بات کی اور میں نے جو قصہ بیان کیا اس سے آپ اندازہ لگاسکتے ہیں علماء کرام کسی کی جرح بھی بیان کرتے تھے تو با ادب انداز میں بس یہی کامیابی کی کنجی ہے۔
مگر بعض حضرات کی باتیں تو ائمہ سلف کے خلاف ایسی ہوتی ہیں جو نہ حقیقت سے تعلق رکھتی ہیں بلکہ بغض وعناد کا پلندہ ہی نظر آرہی ہیں اللہ تعالی ہم سب کو ہدایت عطا فرمائے
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبراکاتہ
بیشک تمام اسلاف وہ کسی بھی مسلک اور طبقہ کے ہوں امت مسلمہ کا عظیم سرمایہ ہیں ،اور قابل احترام ہیں ،ان کا ذکر خیر خوشنودی رب کا ذریعہ ہے ، یہ دین کے ستون ہیں ان کو کمزور کرنا دین کو کمزور کرنا ہے ان کی طرف سے امت کو بدظن کرنا غیر مسلموں کو اسلام سے بدظن اور بد گمان کرنا ہے ۔
علماء کے ساتھ الجھنا ان کے ساتھ سب وشتم کرنا ان کی تحقیر تذلیل ،ہتک آمیزی،دشنام دہی ،طعن تشنیع،کو روا رکھنا ۔ یہ علماء کرام کے حق میں تو اچھا ہے ،کیوں کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے ،ان کے ساتھ کیا کیا نہیں ہوا ، اس کے بدلے میں آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج ہوئی وغیرہ، اسی طرح سے ان علماء کا بھی اللہ تعالیٰ کے نزدیک بڑا مقام ہے۔ علماء کے ساتھ یہ بد روا سلوک ان کی ترقی علم کا باعث ہے اور اس طرح کے واقعات کا پیش آنا ترقی منازل کے لیے لازم ہے۔اور یہ بھی یاد رکھنے کی ضرورت ہے جن حضرات کی اسلامی تاریخ پر گہری نگاہ ہے جب بھی کسی قوم پر تباہی آئی وہ انبیاء کی توہین پر ہی آئی جیسا کہ اس حدیث پاک سے وضاحت ہورہی ہے(عن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - : إن الله قال ( من عادى لي وليا فقد آذنته بالحرب ، وما تقرب إلي عبدي بشيء أحب إلي مما افترضت عليه ، وما يزال عبدي يتقرب إلي بالنوافل حتى أحبه ، فإذا أحببته كنت سمعه الذي يسمع به ، وبصره الذي يبصر به ، ويده التي يبطش بها ، ورجله التي يمشي بها ، وإن سألني لأعطينه ، ولئن استعاذني لأعيذنه ) رواه البخاري .)یعنی جس نے میرے ولی(دوست) کو تکلیف پہنچائی میرا اس سے اعلان جنگ ہے
معلوم ہوا علماء کو ذلیل کرنا ان کی بے توقیری کرنا یہ غضب الٰہی کو بھڑ کانے سبب ہے ۔ اللہ تعالیٰ تمام امت مسلمہ کو ایک لڑی میں پرودے اور آپسی اختلاف و انتشار کو محبت والفت میں بدل دے آمین
آ! غیریت کے پردے ایک بار پھر اٹھا دیں
بچھڑوں کو پھر ملا دیں، نقش دوئی مٹا دیں
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
جزاکم اللہ خیرا مفتی صاحب ۔
 
Top