• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آئیے کھیل کھیلیں!

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
اپنے بچپن میں کھیلے جانے والے کھیلوں پر نظر دوڑائیں تو سمجھ آتی ہے کہ تفریح کے ساتھ ساتھ تعلیم بھی برابر تھی۔چاہے ماؤں کو کتنا ہی لگتا تھا کہ کب سے کھیل میں لگے ہو،پڑھ بھی لو۔تعلیمی کھیل نہ بھی ہوتے تو جسمانی ورزش وافر تھی۔پکڑن پکڑائی ،چھپن چھپائی،سائیکلنگ(سرشام بچے مقابلے پر اپنی اپنی سائیکلیں گھر سے نکالتے تھے)فریزبی،برف پانی اور پھر کش میں تو توازن قائم رکھنے اور سٹاپو میں ارتکاز کی مشق تھی۔کونا کونا کھیلتے تو ذہن لڑانے کے ساتھ ساتھ کمیونیکیشن سکلز بھی پیدا ہوتے تھے۔بچہ کھیلتے کودتے چست رہتا تھا۔اور آج کل بچے کھیلتے ہی نہیں ہیں۔جو کھیل ہیں بھی تو بچوں کو برائلر چوزے بنا رہے ہیں۔یہاں سے ہٹے تو سکرین!!فائدہ کیا ہونا،الٹا تفریح کے نام پر صحت اور پیسے کا نقصان ہے۔
اصل مسئلہ ہم والدین،خصوصا ماؤں کا پیدا کردہ ہے کہ جان چھڑوانے کے لیے بچے کو سکرین کی لت لگا دی ہے۔کھا نہیں رہا،رو رہا ہے،ضد کر رہا ہے،علاج کے طور پر سکرین موجود ہے۔سکرین کی دیگر خرابیوں کے ساتھ ساتھ بچے کی صحت پر نہایت برا اثر پڑتا ہے۔نظر کی خرابی،سستی اور پھر دیر سے بول چال شروع کرنا۔وقتی آرام کے لیے عمر بھر کی تکلیف اور پیسہ لگانا ہمیں سہل لگتا ہے کجا یہ کہ سستی دور کر کے خود بھی تازہ دم ہو لیں۔وقت کا کیا ہے؟گزر جائے گا لیکن گزرے وقت کے فوائد اور نقصانات زندگی بھر ساتھ دیتے ہیں!!
اس تھریڈ میں ہم کوشش کریں گے کہ سکرین کے متبادل ایسے کھیل پیش کریں جس سے بچے کا سکرین ٹائم بتدریج کم ہونے کے ساتھ ساتھ کی ذہنی و جسمانی صحت بھی بہتر ہو سکے۔
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
تعلیمی کھیلوں کی بات کی جائے تو سب سے پہلے "نام،چیز،جگہ" کو کون بھول سکتا ہے؟میں نے ہوش سنبھالی تو گھر میں یہ کھیل کھیلتے دیکھا۔اکثر ایسا ہوتا کہ آپیوں اور بھیا کے ساتھ کھیلتے وقت سنے سنائے نام لکھ لیتی اور تکا درست نہ نکلتا تو وائسرائے جگہ بن جاتا۔پھر شرمندگی مٹانے کو ہر قابل مطالعہ چیز میں سے جگہوں اور شخصیات کے نام یاد کرتی اور پھر پورے نمبر آنے پر اتراتی رہتی۔میجر انکل کی بیٹی آئیں تو گھیر گھار کر کھیلنے لگیں۔او لیولز کی طالبہ تھیں۔جلدی جلدی انگلش میں سب کچھ لکھ لیا اور ہم ننھے منے منہ بسورتے رہ گئے۔تب سے طے پایا کہ یہ کھیل صرف اردو میں ہی کھیلا جائے گا اور بال بچے ہونے کے بعد آج بھی خاص خاص مواقع میں کھیلے جانے والا کھیل ہے۔
فائدہ:املاء،مطالعہ اور یادداشت کے لیے بہترین ہے۔والدین اپنی نگرانی میں شروع کروائیں
طریقہ:کھیل میں کم از کم دو افراد لازمی ہیں۔اپنے اپنے صفحے پر مختلف کالمز بنا لیں۔جیسے نام،چیز،جگہ ،جانور،پھل سبزی اور شخصیت۔دیگر بچے فلمز اور ڈرامے بھی لکھتے تھے سو ہم کبھی کتاب شامل کر لیتے یا ایسا ہی کچھ بھی۔
F82PAHCI7RGBSK7.LARGE.jpg

الف "سٹارٹ" کہہ کر آواز کے بغیر منہ ہی منہ میں حروف تہجی پڑنا شروع کرے گا۔ب جب دل کرے،اسے "سٹاپ" کہہ کر روکے گا۔جس حرف پر رکیں گے،اسی حرف سے جتنی مرضی تعداد میں نام،چیز اور سارے کالمز لکھنے ہوں گے۔جتنے زیادہ لکھیں گے۔اتنے نمبرز زیادہ ملنے کے چانسز ہیں کیونکہ کسی کا آپ سے مشابہہ نہیں ہو گا۔

نام -------- اسامہ
چیز-------------- الماری
جگہ-------------ایبٹ آباد
جانور-----------اُونٹ
پھل / سبزی------انگور
شخصیت--------ابراہیم علیہ السلام

جو فرد پہلے لکھ لے۔دس تک گنتی گن کر کھیل روک دے۔اب سب باری باری نام بتائیں گے۔ایک کالم کو پر کرنے پر دس نمبر ملیں گے۔اگر دو یا زیادہ افراد نے ہوبہو نام لکھ دیا اور دوسرا نام بھی نہیں لکھا تو ہوبہو لکھنے والوں کو پانچ پانچ نمبر ملیں گے۔کالم خالی چھوذنے پر کوئی نمبر نہیں ملے گا۔ہر حرف کے بعد نمبر ٹوٹل کے کالم میں لکھ لیں۔اب دوسرا فرد حروف تہجی پڑھنا شروع کر دے گا۔اگر اس حرف پر روکا جو پہلے لکھ چکے ہیں تو دوبارہ حروف تہجی کہنے ہوں گے۔کھیل ختم کرنے پر کل نمبر ٹوٹل کر کے پوزیشنز بانٹ لیں۔
 
Top