• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

''آئی پیڈ'' سے محروم فرانسیسی جنگجو بوریت کا شکار

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
''آئی پیڈ'' سے محروم فرانسیسی جنگجو بوریت کا شکار

"محاذ سے واپسی چاہتا ہوں، لاشیں اٹھانے سے تنگ ہوں"​

فرانسیسی جنگجو
داعش کی صفوں میں شامل ہو کر داد شجاعت دینے والا ایک فرانسیسی جنگجو​

پیرس ۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ: جمعرات 11 صفر 1436هـ - 4 دسمبر 2014م

دولت اسلامی 'داعش' سے وابستہ فرانسیسی عسکریت پسند نے اپنے آئی پیڈ فون کے کام نہ کرنے کی وجہ سے داعش کو چھوڑ کر فرانس واپسی کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس امر اظہار فرانس سے تعلق رکھنے والے اس عسکریت پسند نے اپنے خطوط میں کیا ہے۔

ایک فرانسیسی اخبار 'لی فیگارو' نے اس اکتائے ہوئے عسکریت پسند کے خطوط دیکھنے کے بعد تیار کردہ اپنی رپورٹ بتایا کہ سمارٹ فون اور 'آئی پیڈ' کا رسیا یہ نوجوان داعش کے ساتھ رہتے ہوئے وہاں کی پابندیوں اور غیر آرام دہ ماحول کی وجہ سے واپس فرانس آنے کے لیے پریشان ہے۔

اس ناآسودہ عسکریت پسند کے مطابق باقی نوجوان خصوصا غیر ملکی بھی اپنی ذمہ داریوں کے بوجھ تلے ناخوش ہیں۔

اخباری رپورٹ میں اس کے اپنے دوست کو لکھے گئے خطوط کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ''بنیادی طور پر اپنے کپڑے اور کھانے پینے کی اشیاء سے ہاتھ دھونے کے سوا کوئی کام نہیں کیا ہے۔''

اس کے دوست نے 'لی فیگارو' اخبار کو بتایا ہے کہ وہ اب شام کے شہر حلب سے واپس آنا چاہتا ہے۔

ایک خط میں حلب میں موجود اس عسکریت پسند نے اسلحے کی صفائی کی ذمہ داری انجام دینے کا بھی بتایا ہے اور ہلاک ہونے والوں کی لاشوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچانے کا کام بھی کیا ہے، لیکن وہ اس طرح کے کاموں سے اب تنگ آ چکا ہے۔

ایک خط میں اس تنگ آئے عسکریت پسند نے لکھا ہے ''اب یہاں سردی کا موسم ہے اس لیے یہاں رہنا بہت مشکل ہو رہا ہے۔'' مزید لکھا ہے ''داعش کے کمانڈر مجھے محاذ کے خط اول پر بھیجنا چاہتے ہیں لیکن میں لڑنا نہیں جانتا ہوں۔''

واضح رہے فرانس کے تقریباً 376 نوجوان داعش کا حصہ بن چکے ہیں جو ان دنوں شام میں عسکری کارروائیوں میں شامل ہیں۔ 'لی فیگارو' نے اکتائے ہوئے عسکریت پسند کے مکتوب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ نوجوان اب واپسی چاہتے ہیں۔

ایک وکیل نے لی فیگارو کے حوالے سے کہا ہے ''ہر کوئی جانتا ہے بار بار مظالم کا ارتکاب کرتے رہنے اور دیکھتے رہنے کی وجہ سے اب ان سے بری صورتحال دیکھی نہیں جا سکتی ہے اور یہ مغربی جہادی اب عملاً ٹائم بم کی طرح پھٹنے والے ہو گئے ہیں۔''

لیکن سوال تو یہ ہے کہ کیا فرانس بھی اب ان لوگوں کو واپس لینے کو تیار ہے یا نہیں۔ حال ہی میں بعض یورپی ملکوں عسکریت پسندوں کی آمد و رفت کو روکنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔

ح
کچھ دن پہلے یہاں کسی نے اس کلپ کو لگایا تھا، یونس صاحب تلاش کر کے اس پوسٹ کا لنک فراہم کر سکتے ہیں۔

فرانسیسی جنگجو 1:12 منٹ پر

 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ایک منٹ میں آپ کتنی نیکیاں کما سکتے ہیں -


اللہ سبحان و تعالیٰ ھم سب کو عمل کی توفیق دیں - آمین

ایک منٹ میں۔۔۔


اے عزیزانِ گرامی! وقت درحقیقت عمر رواں ہے۔

وقت کو سستی اور غفلت میں ضائع کرنا، اپنی عمر کو ضائع کرنے کے مترادف ہے۔

باشعور اور باحکمت لوگ اپنے وقت کی حفاظت کرتے ہیں۔

بیکار گفتگو اور لایعنی کاموں میں وقت کو ضائع نہیں کرتے۔

بلکہ اپنی زندگی کے قیمتی اوقات کو غنیمت جانتے ہوئے اچھے اور نیک کام کرتے ہیں۔

ایسے کام جن سے اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل ہو۔

عوام الناس کو فائدہ پہنچے۔ آپ کی عمر کا ہر منٹ، ہر لمحہ اس قدر قیمتی ہے کہ آپ اس ایک منٹ میں اپنی زندگی، عمر، قابلیت، سعادت اور عمل صالحہ میں اضافے اور سربلندی کا سنگ میل عبور کر سکتے ہیں۔

اگر آپ چاہتے ہیں کہ اپنی عمر سے ایک قیمتی منٹ صرف کر کے خیر کثیر حاصل کریں تو آپ درج ذیل اعمال کی محافظت کریں؛ ممکن ہے ان اعمال میں سے کوئی ایک عمل آپ کی زندگی، فہم و فراست، نیکیوں میں اضافے کا سبب بن جائے:

1۔ ایک منٹ میں سورہ اخلاص
(قُلْ ھُوَ اﷲُ اَحَدٌ) چھ مرتبہ پڑھی جا سکتی ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ ایک مرتبہ سورہ اخلاص پڑھنے کا اجر و ثواب ایک تہائی قرآن ہے (بخاری)۔ اس طرح چھ مرتبہ پڑھنے پر دو قرآن مجید پڑھنے کا ثواب حاصل ہو سکتا ہے۔ ایک یہ عمل تسلسل سے جاری رکھا جائے تو ایک مہینے میں ساٹھ قرآن پڑھنے کا ثواب مل سکتا ہے۔ (سبحان اﷲ)۔

2۔ ایک منٹ میں قرآن شریف کی متعدد آیات دیکھ کر پڑھی جا سکتی ہیں۔

3۔ ایک منٹ میں کوئی نہ کوئی ایک آیت حفظ کی جا سکتی ہے۔

لَا اِلٰہَ اِلَّا اﷲُ وَحْدَہ لَا شَرِیْکَ لَہ لَہُ الْمُلْکُ وَ لَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ یہ تسبیح ایک منٹ میں ہم تین سے پانچ مرتبہ پڑھ سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ اس تسبیح کو دس مرتبہ پڑھنے کا اجر و ثواب اولادِ اسماعیل علیہ السلام میں سے آٹھ غلاموں کو فی سبیل اﷲآزاد کرنے کے اجر کے برابر ہے۔

5۔ ایک منٹ میں
’’سُبْحَانَ اﷲِ وَ بِحَمْدِہ‘‘ بیس سے زیادہ مرتبہ پڑھا جا سکتا ہے۔ اور جو شخص اس تسبیح کو ایک سو مرتبہ پڑھتا ہے تو اس کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں اگرچہ یہ گناہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں (بخاری)۔

6۔ ہم ایک منٹ میں
’’سُبْحَانَ اﷲِ وَ بِحَمْدِہ سُبْحَانَ الْعَظِیْم‘‘ تقریبا دس مرتبہ پڑھ سکتے ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ ان کلمات کو پڑھنا رحمن کو بڑا محبوب ہے۔ زبان پر بہت آسان اور ترازو میں بہت بھائی ہے۔

’’سُبْحَانَ اﷲِ وَ الْحَمْدُ ِﷲِ وََ لَا اِلٰہَ اِلَّا اﷲُ وَ اﷲُ اکْبَرُ‘‘ یہ کلمہ ایک منٹ میں متعدد مرتبہ پڑھا جا سکتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو ان کلمات سے بہت محبت تھی۔ یہ افضل الکلام ہیں۔ میزانِ قیامت میں ان کا وزن بہت بھاری ہو گا۔ (مفہوم حدیث نبوی صلی اللہ علیہ و سلم )۔

لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاﷲ ایک منٹ میں تقریباً بیس مرتبہ پڑھا جا سکتا ہے۔ صحیح بخاری و مسلم کی روایت کے مطابق یہ جملہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔

لَا اِلٰہَ اِلَّا اﷲُ ایک منٹ میں بیس سے پچیس مرتبہ پڑھا جا سکتا ہے۔ یہ کلمہ توحید ہے جس شخص کا آخری کلام یہ کلمہ بن جائے تو وہ داخل جنت ہو گا۔

10۔
سُبْحَانَ اﷲِ وَ بِحَمْدِہ عَدَدِ خَلْقِہ وَ رِضَا نَفْسِہ وَ زِنَۃِ عَرْشِہ وَ مِدَادَ کَلِمَاتِہ ایک منٹ میں کئی مرتبہ پڑھا جا سکتا ہے۔ ان کلمات کے پڑھنے سے بے شمار تسبیحات کا اجر و ثواب ملتا ہے۔

11۔ اللہ تعالیٰ سے معافی و بخشش طلب کرنا ہر مسلمان کا شعارِ زندگی ہونا چاہیئے۔ ایک منٹ میں مکمل فہم و فراست اور قلبی احساس کے ساتھ
’’اَسْتَغْفِرُاﷲ‘‘ پڑھنا چاہیں تو بیسیوں مرتبہ پڑھ سکتے ہیں۔ استغفار کی فضیلت کسی سے مخفی نہیں ہے۔ یہ بخشش و مغفرت دخولِ جنت حصول برکت و رزق کا عظیم ترین سبب ہے۔

12۔ ایک منٹ میں ہم دو تین بار مکمل درود شریف پڑھ سکتے ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم پر ایک بار درود و سلام بھیجنے سے اللہ تعالیٰ کی دس رحمتیں حاصل ہوتی ہیں۔

13۔ خالق کائنات کی اس عظیم ترین کائنات پر غور و فکر اور عبرت اقوم گذشتہ ایک منٹ میں کی جا سکتی ہے۔

14۔ اللہ تعالیٰ سے محبت، شکر گزاری، خوف و تقویٰ، بندگی کا احساس، ان تمام جذبات کو ایک منٹ میں ابھارا جا سکتا ہے۔

15۔ سیرت النبی، اخلاقیات، احادیث رسول صلی اللہ علیہ و سلم پر مبنی کوئی کتاب کا ایک قیمتی صفحہ، ایک منٹ میں پڑھا جا سکتا ہے۔

16۔ ایک منٹ میں ٹیلی فون کے ذریعے کسی رشتہ دار کے ساتھ صلہ رحمی بھی کر سکتے ہو۔

17۔ ایک منٹ میں اپنے لئے، اپنے والدین کے لئے، اہل و عیال کے لئے کوئی بھی دعا مانگ سکتے ہو۔

18۔ کئی مسلمان بھائیوں کو السلام و علیکم کہہ سکتے ہو۔

19۔ کسی کو برائی سے روکنا یا نیکی کا حکم دینا، ایک مسلمان کی ذمہ داری ہے۔ یہ عمل بھی ہو سکتا ہے

20۔ کسی مسلمان بھائی کے حق میں جائز سفارش کی جا سکتی ہے۔

21۔ راستے میں چلتے چلتے کوئی تکلیف دہ چیز ہٹائی جا سکتی ہے۔

کم و بیش ایک سو دفعہ
سُبْحَانَ اﷲ پڑھا جا سکتا ہے جس سے ایک ہزار نیکیاں ملیں گی یا ایک ہزار (صغیرہ) گناہ معاف ہوں گے۔ ان شاء اللہ۔ (صحیح مسلم)۔

عزیزانِ گرامی! آپ نے دیکھا اور پڑھا کہ ہم ایک منٹ کو کس قدر عظیم اور قیمتی بنا سکتے ہیں۔ بے شمار نیکیاں کر سکتے ہیں۔ ہمارے اخلاص کی وجہ سے ان نیکیوں میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ ان اعمال پر عمل پیرا ہونے کے لئے کوئی بہت بڑی مشقت، کوئی بہت بڑا چلہ کرنے کی ضرورت نہیں۔ بلکہ بغیر تھکاوٹ، مشقت اور بغیر رقم خرچ کئے عظیم ترین اجر کا مستحق ہوا جا سکتا ہے۔ یہ عمل چلتے پھرتے، دورانِ سفر گاڑی یا بس یا ٹرین و ہوائی جہاز میں بیٹھے بیٹھے کیا جا سکتا ہے۔

یہ اعمال خوش قسمتی، سعادت، انشراح صدر کا سبب بنتے ہیں۔ ان اعمال کو اپنا تکیہ کلام بنائیے، حزرِجان سمجھ کر محفوظ رکھئے۔ اپنے بھائی بہنوں کو تلقین کیجئے۔ نیکی کو کبھی بھی چھوٹا یا حقیر نہ سمجھئے بلکہ ہر عمل وقت آنے پر بڑا گراں قدر بن جاتا ہے۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

بھائی آپ اس کی مدد کر دے تا کہ اس کی بوریت ختم ہو جائے
یونس صاحب آپ، آصف مغل اور قاھر الخوارج تینوں داعش کے پاس پہنچیں جب واپس آنے کو دل کرے تو پھر مجھ سے رابطہ کریں میں آپکو واپس لانے میں مدد کر سکتا ہوں بے فکر رہیں قدم تو اٹھائیں۔

والسلام
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
السلام علیکم



یونس صاحب آپ، آصف مغل اور قاھر الخوارج تینوں داعش کے پاس پہنچیں جب واپس آنے کو دل کرے تو پھر مجھ سے رابطہ کریں میں آپکو واپس لانے میں مدد کر سکتا ہوں بے فکر رہیں قدم تو اٹھائیں۔

والسلام

وعلیکم السلام

میرے بھائی لگتا ہے کہ خواب میں بھی آپکو داعش ہی نظر آتی ہے میرے بھائی داعش کے سلسلے میں آپ کو ایک بات بتا دو کہ میرا کیا منہج ہے

اس تحریر سے آپ اندازہ لگا لے

پرفتن دور میں مسلمانوں کا منہج !!!

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الحمد للہ رب العالمین، والصلاۃ والسلام علیٰ إمام الأنبیاء والمرسلین وعلیٰ آلہ وأصحابہ أجمعین ‏ومن تبعھم إلی یوم الدین
امابعد

دنیا اپنے خاتمے کی جانب تیزی سے رواں دواں ہے اور اس کا ہر آنے والا زمانہ، گزرے ہوئے زمانے کی نسبت زیادہ مصیبتوں ، مشکلات اور آزمائشوں کا ہوگا۔ اسلام ایک کامل دین ہے اور اپنے ماننے والوں کو ہر دور میں مکمل رہنمائی کرتا ہے۔ اور جو جو قیامت قریب آتی جائے گی، آزمائشیں ، مشکلات خرابیاں بڑی تیزی کے ساتھ پھیلیں گی۔ اور اس بارے اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمان کو پہلے سے ہی خبردار کردیا ہے۔

قرب قیامت آنے والے فتنے اتنے شدید اور خوشنماء ہوں گے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں تک فرما دیا کہ "جو بھی ان فتنوں میں جھانکے گا یہ اس کو اپنے اندر کھینچ لیں گے"۔ صحیح مسلم

یعنی ایک طرف کسی فتنے میں ارادے سے شامل ہونے والے لوگ تو دوسری جانب ایسے بھی ہوں گے جو محض فتنوں کی خوشنمائی کی وجہ سے اور شور و غوغا سن کر محض تجس سے اسکی طرف متوجہ ہوں گے، وہ بھی اس میں گر جائے گے۔
لا الہ الا اللہ۔

اور جو بھی شخص فتنوں کی تاب نہ لاسکا اور اسکا شکار ہوگیا تو یقینا وہ ان فتنوں کے ہاتھوں اپنی دنیا و آخرت کی تباہی کا سامان کر چکا۔ فتنے اتنے شدید ہوں یا شدید سے شدید تر ہوتے جائے گے کہ ان میں غیر جانبدار رہنا یا بچ جانے کا کوئی راستہ انسان کو نہیں سمجھ آئے گا۔

ایک طرف جان کا فتنہ حرج ، باہمی قتل و غارت اور بغاوتوں کی شکل میں تو دوسری جانب مال کا فتنہ غصب، حوس چھینا جھپٹی کی صورت میں ۔ ایک جانب بے حیائی کے فتنے کی تبا کاریاں تو جانب سود کے دھوئیں سے متاثرہ معاشرے وغیرہ وغیرہ۔۔ فتنے تو اتنے زیادہ ہیں کہ ہر آنے والے دن کے ساتھ ہزاروں نئے سے نئے جنم لے رہے ہیں کہ جن احاطہ ممکن نہیں۔

مگر کیا اسلام ہمیں فتنوں کے دور میں ان خطرناک فتنوں سے بچنے ، اجتناب کرنے اور اپنی دنیا و آخرت کو محفوظ بنانے کے بارے آگاہی دیتا ہے، رہنمائی کرتا ہے؟

جی ہاں اسلام کا یہ وصف ہے کہ وہ اپنے پیروکاروں کی مکمل زندگی میں ایک رہنماء کی حیثیت رکھتا ہے۔آیئے اب ہم یہاں صرف چند ایسے کاموں اور امور کا جائزہ لیتے ہیں کہ جن کا فتنوں کے دور میں اسلام ایک مسلمان سے تقاضہ کرتا ہے۔ اور جن پر عمل پیرا ہو کر ہی مسلمان فتنوں سے اور دنیاو آخرت کی تباہی سے بچ سکتا ہے


پُر فتن دور میں کرنے کے کام

آئیے پُر فتن دور میں کرنے کے چند کاموں کا تذکرہ کرتے ہیں کہ جن کی پابندی ایک عام مسلمان کے لئے ازحد ضروری ہے تا کہ وہ قُرب قیامت فتنوں سے محفوظ رہ سکے۔


دانائی سے کام لیں:

جب فتنے ظاہر ہونے لگیں یا حالات بدلنے لگیں تو ایسے نازک حالات میں نرمی و بردباری اور دانائی سے کام لیں اور جلد بازی نہ کریں۔ نرمی اس بنیاد پر کہ نرمی ایسی چیز ہے جس میں پائی جائے اس کو عمدہ بناڈالتی ہے اور جس چیز سے نکال لی جاتی ہے اس کو عیب دار بنادیتی ہے۔ سارے کاموں میں نرمی کا خیال رکھیں، رحم دلی سے پیش آئیں، غصہ والے نہ بنیں۔

دانائی اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ عبدالقیس کے اشجع نامی آدمی سے کہا تھا:

’’تمہارے اندر دو ایسی خصلتیں ہیں جنہیں اللہ اور اس کے رسول پسند کرتے ہیں، بردباری اور دانشمندی‘‘ دانشمندی و دانائی عمدہ خصلت ہے ۔

فتنے کے لمحات اور بدلتے حالات کے وقت بردباری قابل ستائش ہے کیونکہ بردباری کے ذریعے ہر چیز کی اصلیت و حقیقت تک پہنچا جاسکتا ہے۔


غوروفکر کے بعد ہی حکم لگائیں:

فتنہ کے ظہور اور حالات کے بدلتے وقت بغیر سوچے سمجھے آپ کسی چیز کے بارے میں حکم نہ لگائیں اس قاعدہ پر عمل کرتے ہوئے کہ ’’کسی چیز پر حکم لگانا اس پر غوروفکر کرنے کے بعد ہوا کرتا ہے‘‘


اللہ تعالی کا فرمان ہے :

( ولاتقف مالیس لک بہ علم﴾ (سورہ اسراء: 63)

’’جس بات کی تجھے خبر ہی نہیں اس کے پیچھے مت پڑ‘‘


یعنی ایسا معاملہ جس کو آپ نہیں جانتے ، اس کا پاس وخیال نہ ہو اور نہ ہی آپ کے پاس اس بارے میں کوئی ثبوت ہو تو اس سلسلے میں بات کرنے سے بچیں، چاہے آپ اس میں لیڈر بنیں ۔


عدل وانصاف کوملحوظ رکھیں:

تمام کاموں میں عدل وانصاف کو لازم پکڑیں۔


اللہ تعالی کا فرمان ہے :

﴿واذ قلتم فاعد لو اولوکان ذاقربیٰ﴾ (الانعام)

’’اور جب تم بات کرو تو انصاف کرو،گو وہ شخص قرابت دار ہی ہو۔‘‘

اور فرمان الہی ہے:

﴿ولا یجر منکم شنأن قوم علی ان لا تعد لوا اعدلو اھو اقراب للتقوی ﴾

’’کسی قوم کی عداوت تمہیں خلاف عدل پر آمادہ نہ کردے،عدل کیا کروجو پرہیز گاری کے زیادہ قریب ہے۔‘‘ (المائدۃ)


اس کا معنی یہ ہے کہ آپ جس سے محبت کرتے ہیں اور جس سے محبت نہیں کرتے دونوں کو ایک میزان وکسوٹی پر رکھ کر پرکھیں اور اس کے بعد حکم لگائیں۔


جماعت کولازم پکڑیں:

اللہ تعالی کا فرمان ہے:

(وَاعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰهِ جَمِيْعًا وَّلَا تَفَرَّقُوْا ﴾ (آل عمران : 103)

’’اوراللہ تعالی کی رسی کو سب مل کر مضبوطی سے تھام لو اور پھوٹ نہ ڈالو ۔‘‘


اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

[ علیکم بالجماعہ وایاکم والفرقۃ ]

’’جماعت کو لازم پکڑو اوراختلاف سے بچو۔‘‘

( ابو داؤد ، الترمذی ، کتاب الفتن ، باب ما جاء فی لزوم الجماعۃ)
حضرت عثمان رضى الله عنه منیٰ میں اتمام کرتے تھے جبکہ سنت یہ ہے کہ نمازی منیٰ میں ہر چار رکعت والی نماز کو دو دو رکعت پڑھے، حضرت عثمان رضى الله عنہ شرعی تاویل کی بناءپر چار رکعت ہی پڑھتے رہے ،اس کے باوجود حضرت

عبداللہ بن مسعود رضى الله عنه کہا کرتے تھے :

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت یہی ہے کہ ہرچار رکعت والی نماز دورکعت ہی پڑھی جائے۔
ان سے پوچھا گیا :
آپ یہ کہتے ہیں اور حضرت عثمان رضى الله عنه کے ساتھ چار رکعت پڑھتے ہیں آخرکیوں؟
تو انہوں نے فرمایا:”اختلاف بری بات ہے۔
(سنن ابوداود)

اور ایسا ان کے شرعی قاعدہ کو سمجھنے کی وجہ سے ہوا کیونکہ جو اس کےبرخلاف کرے گا اسکے اور دوسروں کے فتنہ میں پڑنے سے مامون نہیں رہا جاسکتا۔


شرعی میزان پر پرکھیں:

وہ جھنڈے جو فتنہ میں اٹھائے جاتے ہیں خواہ وہ دعاةکے ہوں یاملکوں کے، ضروری ہے کہ مسلمان ان کو صحیح کسوٹی پر وزن کریں۔

آپ دیکھیں کہ اس میں خالص اللہ تعالی کی عبادت وبندگی ہے یا نہیں ؟ رسالت محمدی کی گواہی پوری کی جاتی ہے یانہیں؟اوراس گواہی کا تقاضا ہے کہ شریعت مصطفوی کے مطابق فیصلہ کیا جائے ۔ کسوٹی پر پرکھنے کے بعد آپ پر لازم ہے کہ آپ کی محبت اس میزان کے لیے ہو جو صحیح طور پر اسلام کو بلندو بالا کرتا ہے ، پھرآپ ایسے لوگوں کو مخلصانہ نصیحت کریں۔

جب یہ میزان مشتبہ ہوجائے تو اس سلسلے میں مرجع علماء ہوں گے کیونکہ وہی لوگ صحیح شرعی حکم جانتے ہیں۔

فضیل بن عیاض رحمه الله اپنے وقت میں حکمران کے لیے بہت دعا کرتے تھے، ان سے کہا گیا کہ آپ ان کے لیے اپنے سے زیادہ دعا کرتے ہیں؟ فرمایا :ہاں کیونکہ اگر میں درست رہا تو میری درستگی اپنے لیے اور اپنے اردگرد رہنے والوں کے لیے ہوگی ، رہی سلطان کی درستگی تو وہ عام لوگوں کے لیے ہوگی۔


قول وعمل میں چوکس رہیں:

فتنے کے وقت گفتاروکردارکے کچھ الگ ہی ضابطے ہوتے ہیں چنانچہ ہروہ بات جو آپ کو اچھی لگے، اسے کہہ ڈالنا یا ہر
وہ کام جو اچھا لگے، اسے کر گزرنا مناسب نہیں، کیونکہ فتنے کی گھڑیوں میں ایسا کرنے سے متعدد مسائل کھڑے ہوتے ہیں۔

حضرت ابوہریرہ رضى الله عنه فرماتے ہیں :

’’میں نے رسول اللہ صلى الله عليه وسلم سے دو بھرے برتن کے مانند حدیثیں یاد کیں (یعنی دوقسم کا علم سیکھا) جن میں سے ایک کو میں نے عام کردیا اور اگر دوسرے کوعام کرتا تو میری گردن کاٹ دی جاتی۔‘‘ (صحیح بخاری)

علماءکا کہنا ہے کہ اس سے مراد ایسی حدیثیں ہیں جو فتنے اور بنو امیہ وغیرہ سے تعلق رکھتی تھیں،شرعی احکام سے متعلق نہ تھیں ۔اورحضرت ابوہریرہ رضى الله عنه نے یہ بات حضرت معاویہ رضى الله عنه کے زمانے میں کہی جبکہ لوگ گھمسان کی لڑائی اورجنگ وجدال کے بعد ان کے سایہ تلے اکٹھے ہوچکے تھے، انہوں نے انہیں اس لیے چھپا لیا تاکہ لوگ جدائی کے بعد حضرت معاویہ رضى الله عنه پر جو یکجا ہوچکے تھے پھر لڑنے بھڑنے نہ لگیں۔

اسی لیے حضرت ابن مسعود رضى الله عنه فرماتے ہیں:

’’آپ لوگوں سے کوئی ایسی بات نہ کریں جو ان کی سمجھ سے باہر ہو کیونکہ وہ ان کے لیے فتنہ کا سبب ہو گی‘‘

فتنےکی گھڑیوں میں لوگ بات کواچھی طرح سمجھنے سے قاصر ہوتے ہیں،لہذا ہر وہ بات جو معلوم ہے‘ نہیں کہنی چاہیے ، زبان پر لگام لگانا ضروری ہے، کیونکہ آپ نہیں جانتے کہ آپ کی بات پر کیسے اثرات مرتب ہونگے؟آپ کی رائے کیا رنگ لائے گی؟ سلف صالحین رحمہم اللہ اپنے دین کی سلامتی کے پیش نظر ،فتنوں کے وقت بہت سارے مسائل میں خاموش رہے تاکہ اللہ سے امن وسلامتی کے ساتھ ملیں۔

صحیح بخاری کی روایت ہے،نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا:

’’اگر تمہاری قوم کے لوگ کفر سے قریب نہ ہوتے(یعنی نئے نئے مسلمان) تو کعبہ کو ڈھاکراس کو قواعد ِابراہیمی پربناڈالتا اور اس میں دو دروازے لگا دیتا۔‘‘

نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو اندیشہ لاحق ہوا کہ کفارِقریش جو نئے نئے اسلام لائے ہیں کعبہ کو توڑکر اسکو قواعدِابراہیمی پر بنانے اور اس میں دو دروازے لگانے (ایک سے داخل ہواجائے اور دوسرے سے نکلا جائے)سے ایسا نہ ہو کہ لوگ غلط سمجھ لیں یا یہ سمجھ لیں کہ آپ فخر کرنا چاہتے ہیں یا آپ دینِ ابراہیمی کی بے حرمتی کرنا چاہتے ہیں یا کچھ اور خیال کربیٹھیں اس لیے آپ نے اسکو چھوڑدیا۔

نیک اعمال کا التزام و اہتما م :

جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے ۔

’’بادروا بالاعمال فتنا کقطع الیل المظلم ۔۔۔۔الخ‘‘
(رواہ مسلم)

’’لوگو! سخت سیا ہ رات کی طرح گھنے فتنوں کے واقع ہونے سے پہلے پہلے نیک اعمال کرنے میں جلدی کرو ( کیونکہ وہ فتنے اتنے خطر ناک ہوں گے کہ ) صبح کے وقت بندہ مؤمن ہو گا تو شام تک کافر ہو جائے گا اگر شام کو مؤمن ہو گا تو صبح تک کافر ہو جائے گاآدمی دنیا کے معمولی مفاد کے عوض اپنا دین بیچ دے گا ۔ ‘‘


کثرت سے اللہ کی عبادت کا اہتمام :

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

’’العبادۃ فی الھرج کا لھجرۃ الی۔۔۔۔‘‘

’’قتل و غار ت کے دور میں عبادت کرنا میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہجرت کرنے کے مترادف ہے ۔ ‘‘
( صحیح مسلم رقم 2948) ( الشریعہ لآجری ص49 رقم 82)


فتنوں کے ایام میں مسلمان کے خلاف زبان اور ہاتھ کو روک لینا :

سیدنا علی اور امیر معاویہ کے درمیان ہونے والی جنگوں کے موقع پر سیدناعلی ایک صحابی (احبان بن صیفی الغفاری)کے پاس آئے اور کہا کہ میرے ساتھ میدان جنگ میں چلو۔
اس صحابی نے کہا:
میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے فتنوں کے دور میں تم لکڑی کی تلوار بنا لینا ( اور اب جبکہ دو مسلمان گروہ باہم برسرپیکار ہیں ) اور میرے پاس لکڑی کی تلوار ہی ہے، اگراسی طرح پسند کرتے ہیں تو چل پڑتا ہو ں۔
سیدنا علی اس کو چھوڑ کر چلے گئے ۔
(الجامع الصحیح سنن ترمذی ، باب ماجاء فی اتخاذ سیف من خشب فی الفتنۃ عن عدیشۃ بنت اھبان بن صیفی الغفاری)


کسی مسلمان شخص یا جماعت یا ادارہ کی تکفیر سے اجتناب کرنا:

اگر آپ کو کسی شخص کے بارے میں کسی بات یا عمل کا علم ہوتا ہے تو آپ اس شخص یا ادارہ یا جماعت پر کفر کا حکم لگانے کی بجائے اس کے کفر یہ قول یا فعل پر حکم رکھیں ۔کہ اس کا فلاں کام یا بات کفر یہ یاشرکیہ ہے یعنی حکم عمل پر رکھیں، افراد پر نہیں! یہ سب سے محتاط انداز ہے اور اس معیّن شخص وغیرہ کی تکفیر سے اجتناب کریں ۔کیونکہ یہ آپکے ذمے نہیں !


فتنہ پرور لوگوں کی محافل سے کلی اجتناب:

کم علم تکفیری اورگمراہ کن نظریات کے حامل لوگوں کی مجالس اور ان کے ساتھ بحث سے اجتناب کرنا جیسا کہ سابقہ تحریر میں امام ابن سیرین رحمہ اللہ کے حوالہ سے گزر چکا ہے ۔

آخر میں ہم دعا گوہیں کہ اللہ تعالی تمام مسلمانوں کو اس تباہ کن فتنوں سے محفوظ فرمائے اور اگر کسی مسئلہ کی سمجھ میں دشواری ہو تو اسے علماء سے رجوع کرتے ہوئے سلف صالحین کے فہم پر موقوف کریں تا کہ معاملے کی اصلیت کو پہچان سکیں اور سیدھی راہ پر چلتے رہیں ۔


اللہ ہمیں زندہ اسلام پر رکھے اور کفار کے خلاف لڑتے ہوئے شہادت کی موت نصیب فرمائے ۔
آمین یا رب العالمین
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اگر برادران میں سے کسی کے جانے کا پروگرام بنے تو جاتی دفعہ کنعان صاحب کو بھی لیتے جائیے گا ورنہ پھرہمیں"مصدقہ اطلاعات" کہاں سے ملیں گی؟!!)
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
میرا خیال ہے کہ ابھی آپ کی بیٹی بہت چھوٹی ہے۔۔لیکن اگر پھر بھی ارادہ ہے تو ضرور بالضرور گرم کپڑے دے کر بھیجیے گا۔
 
شمولیت
ستمبر 13، 2014
پیغامات
393
ری ایکشن اسکور
276
پوائنٹ
71
کنعان میاں ویسے اس خبر کا مصدر کیا ہے وہی کفار کے اگلے چنے نگلتے رہتے ہیں
آپ کی اطلاع کیلئے عرض کرتا چلوں کہ شام میں ہر قسم کی سہولیات موجود ہیں حمص کے میڈیا کا چند دن قبل 2 دن کیلئے نیٹ بند ہوا تھا پیسے ختم ہونے کی وجہ سے اب کھل چکا ہے اعلام کے سب لوگ نیٹ استعمال کرتے ہیں عین الاسلام سے ٹویٹ ہوتے ہیں ٹویٹر پر اور تو اور تکریت سے یہ تک ٹویٹ ہوتا تھا کہ فلاں جگہ پر سنائپر نے گولی مار دی آنکھوں کے سامنے پھدو کسی اور کو لگائیے گا
اب دنیا بہت تیز ہے مجھے وہ ویڈیو یاد آ رہی ہے جو الشیخ ولید السنانی فک اللہ اسرہ کے انٹرویو کے بعد لڑکوں نے بنائی تھی موضوع یہ تھا کہ ولید السنانی نے جو اتنی بے عزتی کی ہے اس کے انٹرویو کو نشر نہ کیا جائے اور ماتحت جواب دے رہے ہیں کر دیں کتر بیونت کے ساتھ کیونکہ ٹویٹر لے کے بیٹھ گیا ہے بہت ذلت ہو گی
باقی ھم وہاں جائیں نہ جائیں ھمارے بھائی وہاں موجود ہیں اور شاید آپ نے امیر المومنین کا بیان نہیں سنا کہ جہاں ہو وہیں لما پا لو تے چھتر لا لو
میاں آپ نے کیا کسی کی مدد کرنی ہے ابھی تک آپ کے سارے بڑوں سے مل کر ایک ولایت ٹویٹر فتح نہیں ہوئی ولایت فیس بک بھی ھماری ہے ھم اپنی ولایت میں ہیں تسلی رکھیں
ھم چلے گئے وہاں تو آپ نے ھماری مدد نہیں کرنی اپنی جیب گرم کرنی ہے یہ لوریاں کسی اور کو سنائیے گا
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

میرا خیال ہے کہ ابھی آپ کی بیٹی بہت چھوٹی ہے۔۔ لیکن اگر پھر بھی ارادہ ہے تو ضرور بالضرور گرم کپڑے دے کر بھیجیے گا۔
محترمہ اگر میں کسی ممبر کی ذاتیات پر جواب نہیں دیتا تو اس کا مطلب یہ نہیں ھے کہ مجھے اس کا جواب دینا نہیں آتا، فورم کی ٹرمز کے خلاف ھے، آپ جس بھی ممبر سے بات کریں تو اپنے جذبات پر کنٹرول بھی رکھا کریں ذاتیات کی کوئی جگہ نہیں ممبر تک تو بات ٹھیک ھے مگر ممبر کی فیملی کو درمیان میں لانا درست نہیں ہوتا اس سے آپ کی ذہانت اور فیملی بیک گراؤنڈ کا علم ہو جاتا ھے کہ کس فیملی سے آپکا تعلق ھے اگر فورم کی انتظامیہ آپ لوگوں کو ذاتیات کا استعمال کرنے کی اجازت دیتی ھے تو پھر ایسا کرتی رہیں میں آپکو نہیں روکوں گا اور نہ ہی میں رپورٹ کرتا ہوں اور نہ کروں گا۔

اگر برادران میں سے کسی کے جانے کا پروگرام بنے تو جاتی دفعہ کنعان صاحب کو بھی لیتے جائیے گا ورنہ پھر ہمیں"مصدقہ اطلاعات" کہاں سے ملیں گی؟!!)
اس کا مطلب کہ آپ البغدادی کی بیعت پر یقین رکھتی ہیں جس پر آپ کو آپکی بہن کا پیغام پر لنک ارسال کیا تھا۔ میرے لئے اس کی کوئی اہمیت نہیں دوسرں کو بھیجنے کا کنٹریکٹ آپکو ملا ہوا ھے۔

والسلام
 
Top