• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آخر کون ہے جو ہمارے ایشوز طے کرتا ہے ؟

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
برما میں مسلمانوں کے قتل عام پر دنیا بھر زبردست احتجاجات ہورہے تھے۔۔۔۔۔۔اور پھر اچانک رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی پر مبنی ایک فلم ریلیز ہوتی ہے ۔۔۔۔۔۔ اور لوگ برما کے مسلمانوں کو بھول جاتے ۔۔۔۔۔۔پھر احتجاج کا ایک نیا دور شروع ہوجاتاہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ احتجاج ختم نہیں ہوتا کہ پاکستان کی ایک چودہ سالہ لڑکی پر قاتلانہ حملہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور اب احتجاج کا رخ اس طرف موڑ دیا جاتا ہے ۔
آخر کون ہے جو ہمارے ایشوز طے کرتا ہے ؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
برما میں مسلمانوں کے قتل عام پر دنیا بھر زبردست احتجاجات ہورہے تھے۔۔۔۔۔۔اور پھر اچانک رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی پر مبنی ایک فلم ریلیز ہوتی ہے ۔۔۔۔۔۔ اور لوگ برما کے مسلمانوں کو بھول جاتے ۔۔۔۔۔۔پھر احتجاج کا ایک نیا دور شروع ہوجاتاہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ احتجاج ختم نہیں ہوتا کہ پاکستان کی ایک چودہ سالہ لڑکی پر قاتلانہ حملہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور اب احتجاج کا رخ اس طرف موڑ دیا جاتا ہے ۔
آخر کون ہے جو ہمارے ایشوز طے کرتا ہے ؟
کافر حکومتیں مسلمانوں کی بے حسی دیکھ کر۔
دنیا میں ایک ارب چالیس کروڑ کے لگ بھگ مسلمان اور 57 اسلامی ممالک ایٹمی طاقت اور مال و دولت اور اثر و رسوخ ہونے سے باوجود ملعون گستاخانہ فلم بنانے والے خبیث کا سر تن سے جُدا نہ کر وا سکیں تو اس سے زیادہ بے حسی کیا ہو گی۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
اس قسم کے ”گیم پلان“ تو مسلم دشمن عالمی قوتیں ہی بناتی ہیں، لیکن اسے عملی شکل دینے کا فریضہ ”میڈیا“ انجام دیتا ہے۔ عالمی میڈیا تو ہے ہی، یہودیوں کے شکنجہ میں اور اس کے مقابلہ میں کوئی ”مسلم یا آزاد عالمی میڈیا“ کا وجود ہی نہیں ہے۔ اور جو مختلف مسلم ممالک کے ”مقامی میڈیا“ ہیں، ان پر ”بے دین مسلمانوں“ یا اقلیتی فرقوں سے تعلق رکھنے والوں کا قبضہ ہے۔ جو اشارہ ملتے ہی، کسی بھی نان ایشو کو ایشو اور ایشو کو نان ایشو بنانے میں ملکہ رکھتے ہیں۔ دوسری طرف یہ ہماری ْبدقسمتیٌ اور ”غیر دور اندیشی“ ہے کہ دین دار مسلمان بالعموم اور علمائے حق بالخصوص ”میڈیا“ یعنی ابلاغ عامہ کے بیشتر ذرائع کو ”ناپسند“ ہی فرماتے ہیں۔ (الا ماشا اللہ) یوں اُنہیں آزادانہ کھُل کھیلنے کا موقع ملتا ہے اور ملتا رہے گا۔ جبکہ ہم مسلمان اربوں ڈالر سے نیا تاج محل اور نیا اہرام بنانے میں لگے ہوئے ہیں۔ دبئی میں ایک ارب کی لاگت سے تاج محل اور لاکھوں ڈالرز سے اہرام مصر کے منصوبے بن چکے ہیں۔ انا للہ وانا الیہ راجعون
 
Top