• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آرزوؤں کے صحراء میں دم توڑتا انسان!۔

ضدی

رکن
شمولیت
اگست 23، 2013
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
275
پوائنٹ
76
آرزوئیں انسان کو بے بس کردیتی ہیں انسان انہی آرزؤوں کے حصار میں اس طرح جکڑ جاتا ہے کہ جس طرح شہد میں مکھی اور پھر انسان ڈوبتا ہی جاتا ہے ایک آرزو کا تعاقت دوسری آرزو سے متعارف کراتا ہے اور اس طرح سلسلہ در سلسلہ زنجیر بنتی چلتی جاتی ہے۔

یہ قفس ہے جو جلتا ہے اور اپنی راکھ سے نئے قفس کو جنم دیتا ہے غرضیکہ ایک طرف آرزوؤں کا لامتناہی اور نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے تو دوسری طرف اللہ سبحان وتعالٰی کا فیصلہ۔
اور کوئی جاندار یہ نہیں جانتا کہ وہ کل کو کیا کرے گا (سورہ لقمان 34)۔
لیکن انسان ہے کہ ہر چیز کو بالائے طاق رکھتے ہوئے آرزوؤں کے ناہموار راستے پر دوڑتا ہی جارہا ہے اس سارے سفر میں جو حاصل ہوجائے اس کی تمنا ختم ہوجاتی ہے اور جو حاصل نہ ہوسکے وہ ایک حسرت ناتمام بن کر دم توڑ دیتی ہے۔

بہت دفعہ ایسے ہوتا ہے کہ ابھی آرزؤئیں ناتمام ہی ہوتی ہیں کہ موت کا آہنی پنجہ آدمی کو اپنے شکنجے میں گس لیتا ہے کیونکہ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس سے انکار کی مجال نہیں ہوسکتی۔
ہر نفس نے موت سے ہمکنار ہونا ہے اور تم اپنے اپنے پورے اجر قیامت کے روز پانے والے ہو دراصل کامیاب وہ ہے جو آتش دوزخ سے بچ جائے اور جنت میں داخل کریدیا جائے یہ دنیا تو محض ایک فریب ہے (آل عمران185)۔
دنیا کی حقیقت کو جاننے کے باوجود بھی عموما انسان کی تمام تر آرزوئیں دنیا ہی سے متعلق ہوتی ہیں وہی دنیاوی جاہ وجلال اقتدار کی حرص شہرت کی ہوس اور عیش وعشرت کی خواہش اور اس کے مقابلے میں اُخروی زندگی کو یکسر نظر انداز کردیا جاتا ہے۔

اللہ تعالٰی نے ایسے ہی لوگوں کے بارے میں فرمایا
یعنی تم دنیا کی زندگی کو آخرت پر مقدم رکھتے ہو اور آخرت کے مقابلے میں ختم ہونے والی مکدر کرنے والی زائل ہوجانے والی نعمتوں کو ترجیح دیتے ہو حالانکہ آخرت ہر وصف مطلوب میں دنیا سے بہتر اور زیادہ باقی رہنے والی ہے کیونکہ آخرت دارالخلد اور دارالبقا ہے اور دنیا دارالفنا ہے او ایک عقل مند مومن عمدہ کے مقابلے میں ردی کا منتخب کرے گا نہ ایک گھڑی کی لذت کے لئے ابدی رنج وغم کو خریدے گا پس دنیا کی محبت اور اس کو آخرت پر ترجیح دینا ہرگناہ کی جڑ ہے (تفسیر السعدی3\2939)۔
 
Top