محدیثین کی پیش کردہ اسناد کو قبول کرنا تقلید نہیں ہے اور اسناد کے معاملے میں ہم تقلید نہیں کرتے
اگر آپ کے سوال کی نوعیت وہی ہے جس کےپیش نظر محترم شیخ خضر حیات صاحب حفظہ اللہ نے جواب دیا ہے ،تو
انہی کے نہج پر ہم آپ کو اس سلسلے میں قرآنی دلیل پیش کرتے ہیں ؛
سیدنا موسی علیہ السلام کے ہاتھ سے قوم فرعون کا ایک فرد قتل ہوگیا ۔فرعونیوں کو جب پتا چلا تو انہوں نے جناب موسی کے قتل کا پلان بنایا ۔
اس منصوبے کی خبر ایک آدمی نے سیدنا موسی کو دی ،اور ساتھ ہی وہاں سے فرار کا مشورہ بھی دیا ،اور
سیدنا موسی علیہ السلام اس آدمی کی بات کو مان کر وہاں سے نکل کر دوسرے ملک چلے گئے ۔تو اگر راوی کو سچا سمجھ کر اس کی روایت تسلیم کرنا تقلید ہے
تو کیا سیدنا موسی علیہ السلام نے اس خبر دینے والے کی تقلید کی ؟
’’ وَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَقْصَى الْمَدِينَةِ يَسْعَى قَالَ يَا مُوسَى إِنَّ الْمَلَأَ يَأْتَمِرُونَ بِكَ لِيَقْتُلُوكَ فَاخْرُجْ إِنِّي لَكَ مِنَ النَّاصِحِينَ (سورۃ القصص : 20)
اور (اس واقعہ کے بعد) ایک شخص شہر کے پرلے کنارے سے دوڑتا ہوا آیا اور کہنے لگا : ''موسیٰ ! اہل دربار تیرے متعلق مشورہ کر رہے ہیں کہ تمہیں قتل کر ڈالیں لہذا یہاں سے نکل جاؤ۔ میں یقینا تمہارا خیرخواہ ہوں''