محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,861
- ری ایکشن اسکور
- 41,093
- پوائنٹ
- 1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم
آسمانی اور زمینی جنت کا فرق
جو جنت اللہ نے بنا رکھی ہے،اہل توحید جب اس کے دروازوں کے پاس پہنچیں گے تو ان کے استقبال کا منظر کچھ اس طرح ہو گا:
حَتَّىٰٓ إِذَا جَآءُوهَا وَفُتِحَتْ أَبْوَٰبُهَا وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَا سَلَٰمٌ عَلَيْكُمْ طِبْتُمْ فَٱدْخُلُوهَا خَٰلِدِينَ ﴿73﴾
گرمی کا موسم ہے،دربار سے لے کر شہر کے بازار سے ہوتے ہوئے چند کلومیٹر تک لوگ ساری ساری رات ،سارا سارا دن بھوکے پیاسے،"بہشتی لائن" میں لگے ہوئے ہیں،پسینے میں شرابور ہیں،گرمی نے بُرا حال کر رکھا ہے،اور ادھر ان میں سے جو کوئی "بہشتی دروازے" کے قریب پہنچتا ہے تو وہاں کے انسانی داروغے رش کی وجہ سے "بہشتیوں" پر لاٹھیاں برساتے ہیں !!۔۔۔۔جو آگے پہنچ جاتے ہیں انہیں متعدد ہاتھ اچک لیتے ہیں۔۔۔کوئی دھکا دیتا ہے۔۔۔۔کوئی اٹھا کر اندر دربار میں پھینک دیتا ہے۔۔۔۔اور کوئی انہیں جلدی سے "نوری" دروازے سے باہر دھکیل دیتا ہے۔۔۔۔اس دوران کئی بے ہوش ہو جاتے ہیں ۔۔۔۔کپڑے پھٹ جاتے ہیں،چشمے ٹوٹ جاتے ہیں۔۔۔۔کئی زخمی ہو جاتے ہیں اور کئی دم گھٹ کر مر بھی جاتے ہیں۔ترجمہ: یہاں تک کہ جب وہ اس کے پا پہنچ جائیں گے اور اس کے دروازے کھلے ہوئے ہوں گے اور ان سے اس کے داروغہ کہیں گے تم پر سلام ہو تم اچھے لوگ ہو اس میں ہمیشہ کے لیے داخل ہو جاؤ (سورۃ الزمر،آیت 73)
(کتاب آسمانی جنت اور درباری جہنم از امیر حمزہ)