السلامُ علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
فرشتوں میں سے ایک فرشتے کاقدکتناہوتاہے؟
ملائکہ کے قد و قامت جاننے سے پہلے یہ جان لینا ضروری ہے کہ فرشتے نور سے پیدا کیئے گئے ،
عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُلِقَتْ الْمَلَائِكَةُ مِنْ نُورٍ وَخُلِقَ الْجَانُّ مِنْ مَارِجٍ مِنْ نَارٍ وَخُلِقَ آدَمُ مِمَّا وُصِفَ لَكُمْ (صحیح مسلم )
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے ،فرماتی ہیں:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"فرشتوں کو نور سے پیدا کیا گیا ہے اور جنوں کو آگ کے شعلے سے اورآدم علیہ السلام کو اس(مادے) سے پیدا کیا گیا ہے جس کو تمہارے لئے ج(قرآن میں ) بیان کیا گیا (یعنی انہیں مٹی سے بنایا گیا ) ہے۔"
تمام فرشتوں کے قد و قامت کے باے تو تفصیل نہیں بتائی گئی ، البتہ جناب جبریل علیہ السلام کے متعلق دو احادیث پیش ہیں :
صحیح بخاری (4856 ) میں سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
ابو إسحاق الشيباني، قال: سالت زر بن حبيش، عن قول الله تعالى: فكان قاب قوسين او ادنى 9 فاوحى إلى عبده ما اوحى 10 سورة النجم آية 9-10، قال: حدثنا ابن مسعود: انه راى"جبريل له ست مائة جناح"
ابواسحاق شیبانی نے بیان کیا کہ میں نے زر بن حبیش سے اللہ تعالیٰ کے (سورۃ النجم میں) ارشاد «فكان قاب قوسين أو أدنى * فأوحى إلى عبده ما أوحى» کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے بیان کیا کہ ہم سے ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل علیہ السلام کو (اپنی اصلی صورت میں) دیکھا، تو ان کے چھ سو بازو تھے۔
اسی طرح سیدنا عبداللہ فرماتے ہیں :
عن عبد الله: ما كذب الفؤاد ما راى سورة النجم آية 11، قال: " راى رسول الله صلى الله عليه وسلم جبريل في حلة من رفرف قد ملا ما بين السماء والارض ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(سنن الترمذی 3283)
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ اس آیت: «ما كذب الفؤاد ما رأى» کی تفسیر میں کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل علیہ السلام کو باریک ریشمی جوڑا پہنے ہوئے دیکھا۔ آسمان و زمین کی ساری جگہیں ان کے وجود سے بھر گئی تھیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
(أخرجہ النسائي في الکبری) امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وفي مسند الإمام أحمد عن عبد الله بن مسعود قال: (رأى رسول الله صلى الله عليه وسلم جبريل في صورته، وله ستمائة جناح، كل جناح منها قد سدّ الأفق. يسقط من جناحه التهاويل من الدرر واليواقيت)
قال ابن كثير في هذا الحديث: (إسناده جيد)
مسند میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل کو اپنی اصلی صورت میں دیکھا ہے ان کے چھ سو پر تھے ہر ایک ایسا جس میں آسمان کے کنارے پر کر دئیے تھے ان سے زمرد ، موتی اور مروارید جھڑ رہے تھے ۔
اور حاملین عرش کے متعلق حدیث شریف میں آیا ہے کہ :
عن جابر بن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: "اذن لي ان احدث عن ملك من ملائكة الله، من حملة العرش، إن ما بين شحمة اذنه إلى عاتقه مسيرة سبع مائة عام".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے اجازت ملی ہے کہ میں عرش کے اٹھانے والے فرشتوں میں سے ایک فرشتے کا حال بیان کروں جو عرش کو اٹھائے ہوئے ہیں، اس کے کان کی لو سے اس کے مونڈھے تک کا فاصلہ سات سو برس کی مسافت ہے؎“۔
(سنن ابوداود 4727 )