• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آل تکفیر کے امام'ابو قتادہ فلسطینی' کی دارلکفر و دارلحرب لندن میں طاغوتی قوانین کے تحت زندگی: ایک من

شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
آل تکفیر کے امام'ابو قتادہ فلسطینی' کی دارلکفر و دارلحرب لندن میں طاغوتی قوانین کے تحت زندگی: ایک منظر

مجھے ان تکفیریوں کے قول و عمل کے خلط ملط ہونے پر ہنسی آتی ہے،،،بلکہ کبھی کبھی تو رونا بھی آتا ہے۔

ان کے امام ابو قتادہ فلسطینی جو کہ برطانیہ دارلکفر و دارلحرب میں ظاغوتی قوانین ک پاسداری میں مصروف ہے، کچھ عرصہ پہلے ایک فتوی دیا کہ:
" لا يجوز شراء سلع الدول المحاربة للمسلمين لما في ذالك من إعانتهم وتقوية اقتصادهم "
"مسلمانوں کے لئے حربی ممالک کی چیزوں کی خرود و فروخت کرنا جائز نہیں کیونکہ اس سے ان ممالک کی مدد ہوتی ہے اور ان کی اقتصادیات مستحکم ہوتی ہیں۔ "
اور خود حضرت ابو قتادہ COCA COLA سے مزے لیتے ہیں اور آزاد گھومتے نظر آتے ہیں ٫٫٫٫ھھھھ

واہ رے گمراہی اور اس گمراہی کے چاہنے والے۔۔
 

توحید

مبتدی
شمولیت
نومبر 25، 2012
پیغامات
16
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
13
جزاک اللہ محترم عبداللہ صاحب۔
یہ بات کاش کہ مخالفین کو بھی نظر آجائے۔

پوسٹ میں تبدیلی۔انتظامیہ
شکاری بھیا یہ تصویر کس سن کی ہے کیا آپ بتا سکتے ہیں؟
دوسری بات : یہ فلسطینی کب سے شلوار قمیض پہننے لگے؟

پوسٹ میں تبدیلی۔ انتظامیہ
 
شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
جی جی توحیدی صاحب۔۔۔۔۔تاریخ بھی لے لیں۔۔۔اور تحاکم الی الطاغوت بھی۔۔۔:)



پیر 27 ذی الحجہ 1433هـ - 12 نومبر 2012م
اردن سے تعلق رکھنے والے ایک سخت گیر عالم دین ابو قتادہ نے اپنی برطانیہ بدری کے خلاف اپیل جیت لی ہے۔ ایک برطانوی عدالت نے ان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انھیں رہا کرنے کا حکم دیا ہے اور قرار دیا ہے کہ انھیں ان کے ملک کے حوالے نہیں کیا جا سکتا۔

برطانیہ کے خصوصی امیگریشن اپیلز کمیشن نے سوموار کو اپنے حکم میں قرار دیا ہے کہ وہ اس بات پر مطمئن نہیں کہ اردن ابو قتادہ کے منصفانہ ٹرائل کی ضمانت دے گا۔ اس نے یورپی عدالت برائے انسانی حقوق کے جنوری کے فیصلے کی توثیق کی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ اردن میں تشدد عام ہے اور اس کا ثبوت اس کی عدالتوں میں پیش کیے گئے شواہد سے بھی ملا ہے

عدالت کے جج جان مٹنگ نے عالم دین کی ضمانت بھی منظور کر لی ہے اور ان کو منگل کو جیل سے رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے سرکاری وکیل کا یہ موقف مسترد کر دیا کہ وہ ملک کی سلامتی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہو سکتے ہیں۔

برطانیہ کے محکمہ داخلہ نے کہا ہے کہ وہ اس عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرے گا کیونکہ حکومت عدالت کے اس حکم سے بالکل بھی متفق نہیں ہے''۔ وزیر داخلہ تھریسامے اس معاملے پر دارالعوام میں آج ہی ایک بیان دینے والی تھیں۔

ابو قتادہ فلسطینی نژاد اردنی عالم دین ہیں۔ ان کا حقیقی نام عمر محمود محمد عثمان ہے۔ اردن میں 1999ء میں اور 2000ء میں ان کے خلاف دہشت گردی کی سازشوں میں ملوث ہونے کے الزامات کے تحت ان کی غیر موجودگی میں فرد جرم عاید کی گئی تھی۔

برطانوی حکومت کے وکلاء نے ماضی میں ان کا تعلق القاعدہ کے ایک جنگجو زکریا موسوی سے جوڑا تھا۔ زکریا پر امریکا میں نائن الیون حملوں کے الزام میں فرد جرم عاید کی گئی تھی۔ ان کے خطبات کی آڈیو ریکارڈنگز گیارہ ستمبر کو طیارے ہائی جیک کرنے والے بعض حملہ آوروں کے جرمنی کے شہر ہمبرگ میں واقع فلیٹ سے ملی تھیں اور انھی سے ان کا القاعدہ سے تعلق جوڑا گیا تھا۔

برطانوی حکام نے اکاون سالہ ابو قتادہ کو پہلی مرتبہ 2001ء میں اردن کے حوالے کرنے کی کوشش کی تھی اور پھر انھیں انسداد دہشت گردی قانون کے تحت 2002ء میں دوبارہ گرفتار کر لیا تھا۔ سن 2005ء میں اس قانون کے خاتمے کے بعد انھیں رہا کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد انھیں نگرانی میں رکھنے کا حکم دیا گیا تھا لیکن انھیں برطانیہ بدری کے خلاف ان کی اپیل کا فیصلہ ہونے تک دوبارہ حراست میں لے لیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ برطانیہ اس عالم دین کو اپنی قومی سلامتی کے لیے ایک خطرہ قرار دیتا چلا آ رہا ہے اور انھیں ایک ہسپانوی جج نے ماضی میں القاعدہ کے مقتول سربراہ اسامہ بن لادن کا ایک سنئیر مشیر قرار دیا تھا۔

اسٹراسبرگ میں قائم یورپی عدالت برائے انسانی حقوق نے جنوری میں اپنے ایک حکم میں قرار دیا تھا کہ برطانیہ ابو قتادہ کو اردن کے حوالے نہیں کر سکتا کیونکہ وہاں ان کے خلاف کسی بھی ٹرائل میں استعمال کیے جانے والے شواہد تشدد کے ذریعے حاصل کیے گئے ہوں گے۔

اردن کی ایک عدالت نے ابو قتادہ کو ان کی ملک میں عدم موجودگی میں 1998ء میں دہشت گردی کے حملوں میں ملوث ہونے کے الزام میں قصور وار قرار دیا تھا۔ اب اگر انھیں اردن کے حوالے کیا جاتا ہے تو ان کے خلاف وہاں یہ مقدمہ دوبارہ چلایا جائے گا۔ اردن کی حکومت یہ کہہ چکی ہے کہ ابو قتادہ کے خلاف منصفانہ اور شفاف انداز میں مقدمہ چلایا جائے گا۔

برطانیہ میں انھیں کچھ عرصہ قبل ضمانت کی سخت شرائط کے تحت رہا کر دیا گیا تھا اور عدالت میں ان کے وکیل نے یہ موقف اختیار کیا تھا کہ ان کی حراست غیر قانونی ہے لیکن بعد میں برطانیہ کے سرحدی حکام نے راسخ العقیدہ عالم دین کو دوبارہ گرفتار کر لیا تھا اور یہ بتایا گیا تھا کہ انھیں اب ان کے آبائی وطن اردن بھیجنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔

وزیر داخلہ تھریسا مے نے یورپی عدالت برائے انسانی حقوق کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے اس سال کے اوائل میں اردن کا دورہ کیا تھا جس میں انھوں نے اردنی حکام سے یہ یقین دہانی حاصل کرنے کی کوشش کی تھی کہ ان کے خلاف تشدد سے حاصل کیے گَئے شواہد کو استعمال نہیں کیا جائے گا۔ برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے بھی اردن کے شاہ عبداللہ دوم سے اس کیس کے سلسلہ میں حال ہی ملاقات کی تھی اور ان سے ابو قتادہ کے خلاف منصفانہ ٹرائل سے متعلق تبادلہ خیال کیا تھا۔
لنک::: ابو قتادہ کا برطانوی خالص طاغوتی عدالت سے فیصلہ کروانا

پوسٹ میں تبدیلی۔ انتظامیہ
 
شمولیت
مارچ 16، 2014
پیغامات
4
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
49
جی جی توحیدی صاحب۔۔۔۔۔تاریخ بھی لے لیں۔۔۔اور تحاکم الی الطاغوت بھی۔۔۔:)




لنک::: ابو قتادہ کا برطانوی خالص طاغوتی عدالت سے فیصلہ کروانا

پوسٹ میں تبدیلی۔ انتظامیہ
میرا آپ سے یہ سوال ہے کہ سورۃ نساء کی روشنی میں کیا ہمارئ پاکستانی عدالتوں کی حیثیت ایک طاغوت کی ہے ؟؟
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
میرا آپ سے یہ سوال ہے کہ سورۃ نساء کی روشنی میں کیا ہمارئ پاکستانی عدالتوں کی حیثیت ایک طاغوت کی ہے ؟؟
محترم بھائیو ایک بات یاد رکھیں کہ کچھ لوگ طاغوت کے معاملے میں افراط اور تفریط سے کام لیتے ہیں
محترم بھائیو میرے خیال میں کسی عدالت کو طاغوت یا کفریہ عدالت ماننے سے شرعی طور پر یہ کبھی لازم نہیں آتا کہ آپ کسی صورت اس تک فیصلہ کے لئے نہیں جا سکتے پس میں اپنے نظریے کے مطابق پاکستان کی عدالتی نظام کو طاغوتی ہی مانتا ہوں مگر مجبوری میں ان میں جا کر فیصلہ کروانے کو کفر نہیں سمجھتا اور اس پر میرے پاس دلائل موجود ہیں اگر کسی کو اعتراض ہو تو بتا دے
پس میرے خیال میں اگر کوئی کسی عدالت کو طاغوتی سمجھتا ہے تو وہ بھی ٹھیک ہے اور کوئی کسی مانع یا دلیل کی وجہ سے ایسا نہیں سمجھتا تو وہ بھی اپنی جگہ ٹھیک ہے مگر جو کسی عدالت کو طاغوت سمجھتا ہو وہ اپنے آپ کا اس میں جانا یا کسی دوسرے کا اس میں جانا حرام سمجھے تو یہ بات غلط ہے واللہ اعلم
 
شمولیت
مارچ 16، 2014
پیغامات
4
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
49
آپ نے کہا
محترم بھائیو ایک بات یاد رکھیں کہ کچھ لوگ طاغوت کے معاملے میں افراط اور تفریط سے کام لیتے ہیں
محترم بھائیو میرے خیال میں کسی عدالت کو طاغوت یا کفریہ عدالت ماننے سے شرعی طور پر یہ کبھی لازم نہیں آتا کہ آپ کسی صورت اس تک فیصلہ کے لئے نہیں جا سکتے پس میں اپنے نظریے کے مطابق پاکستان کی عدالتی نظام کو طاغوتی ہی مانتا ہوں مگر مجبوری میں ان میں جا کر فیصلہ کروانے کو کفر نہیں سمجھتا اور اس پر میرے پاس دلائل موجود ہیں اگر کسی کو اعتراض ہو تو بتا دے
پس میرے خیال میں اگر کوئی کسی عدالت کو طاغوتی سمجھتا ہے تو وہ بھی ٹھیک ہے اور کوئی کسی مانع یا دلیل کی وجہ سے ایسا نہیں سمجھتا تو وہ بھی اپنی جگہ ٹھیک ہے مگر جو کسی عدالت کو طاغوت سمجھتا ہو وہ اپنے آپ کا اس میں جانا یا کسی دوسرے کا اس میں جانا حرام سمجھے تو یہ بات غلط ہے واللہ اعلم
آپ اس پر دلائل پیش کریں کہ کیسے اور شرعی طور پر وہ کون سی مجبوری ہے جو ایسے کفر کے لیے جواز فراہم کرتی ہو
 
Top