• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آل تکفیر کے خوارجی قسم کے نادان کا باطل فتوے کی شرعی حیثیت

شمولیت
اگست 30، 2012
پیغامات
348
ری ایکشن اسکور
970
پوائنٹ
91
1.jpg
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاۃ
قارئین کرام!جیسا کہ آپ حضرات کو علم ہے تکفیری حضرات ہمیشہ جھوٹ اور بہتان بازیوں کو سہارا لے کر اپنے باطل عقیدہے کو ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں،چونکہ اللہ نے توفیق دی ہے تو ان کا رد کررہے ہیں ان شاءاللہ کرتے رہیں گے۔
جیسا کہ تصویر میں نام نہاد مفتی صاحب کا فتوی پیش کیا گیا ہے۔جس میں ان حضرات سے پوچھا گیا ہے کہ کیا پاکستان کی ساری فوج جس میں وہ فوجی بھی شامل ہیں جو آپریشن نہیں کر رہے اور پیچھے ہیں مرتد ہے یا پھر صرف وہی لوگ جو آپریشن کر رہے ہیں؟
اس کے جواب میں مفتی صاحب نے نہائت بد دیانتی اور دھوکہ دہی سے کام لیا،خارجی ذہنیت کو ظاہر کیا اور اللہ کے ہاں مجرم قرار پایا۔ان شاء اللہ۔
اور فتوی دیا کہ ہاں ساری فوج مرتد ہے(انا للہ وانا الیہ راجعون)
اس ظالم نے اپنے فتوے کی تائید میں ایک حدیث پیش کی ہے۔جو کہ یہ ہے:
"ایک لشکر بیت اللہ کی طرف بڑھے گا تو اسے اول تا آخر زمین میں دھنسادیا جائے گا،جس پر اماں عائشہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ اس لشکر میں تو وہ لوگ بھی ہیں جو غلام ہیں اور عام لوگ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا:سب کو دھنسا دیاجائے گا،پھر قیامت کے دن اپنی نیتوں کے مطابق سب کے ساتھ معاملہ ہوگا(بغیر حوالہ)
آپ حضرات دیکھیں کہ اس ظالم نے کس قدر بددیانتی سے کام لیاگیا ہے ۔روایت میں صاف ذکر ہے کہ حملہ آور لشکر میں جو بھی شامل ہوگا اس کے ساتھ سلوک ایک جیسا کیا جائے گا،اگر کوئی اچھا ہے تو وہ قیامت کے دن اپنے ایمان پر اٹھایا جائے گا(جس سے واضح ہوتا ہے کہ اگر کوئی مسلمان کافروں کی صف میں شامل ہوکر مسلمانوں سے قتال کریں تو ان سب کو قتل کیا جائے گا۔اس میں کافر مسلم کا فرق نہیں رکھا جائے گا،لیکن سب کی تکفیر نہیں ہوگی جیسا کہ اس مفتی نے سب کی تکفیر کر دی ہے،صرف قتال کیا جائے گا،اگر کوئی مسلمان ہے تو وہ قیامت کے دن اپنے عقیدے پر اٹھایا جائے گا۔)لیکن مفتی صاحب نے اس کو ساری فوج پر ارتداد کا فتوی لگانے کی دلیل بنانے کی کوشش کی ہے۔جو کہ اسلام سے غداری کی ایک واضح مثال ہے۔
قارئین کرام!!جب ایسے جاہل متفیوں سے لوگ فتوی لے کر ایمان اور کفر کے فیصلے کریں گے تو پھر دین کے پلے کیا بچے گا؟
اس لیے میری تمام احبان سے درخواست ہے کہ اپنے راستے کو ایک مرتبہ پھر پرکھیں۔۔۔کہیں ایسا نہ ہو ۔۔۔ہم کسی کی دشمنی میں اپنی آخرت داؤ پر لگا دیں۔۔۔
اللہ سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
جزاک اللہ خیرا۔۔۔۔بھائی جو حدیث ان مفتی صاحب نے پیش کی ، کیا وہ صحیح ہے؟
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ - وَاللَّفْظُ لِقُتَيْبَةَ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا - جَرِيرٌ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ ابْنِ الْقِبْطِيَّةِ، قَالَ: دَخَلَ الْحَارِثُ بْنُ أَبِي رَبِيعَةَ وَعَبْدُ اللهِ بْنُ صَفْوَانَ وَأَنَا مَعَهُمَا، عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، فَسَأَلَاهَا عَنِ الْجَيْشِ الَّذِي يُخْسَفُ بِهِ، وَكَانَ ذَلِكَ فِي أَيَّامِ ابْنِ الزُّبَيْرِ، فَقَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَعُوذُ عَائِذٌ بِالْبَيْتِ، فَيُبْعَثُ إِلَيْهِ بَعْثٌ، فَإِذَا كَانُوا بِبَيْدَاءَ مِنَ الْأَرْضِ خُسِفَ بِهِمْ» فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ فَكَيْفَ بِمَنْ كَانَ كَارِهًا؟ قَالَ: «يُخْسَفُ بِهِ مَعَهُمْ، وَلَكِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى نِيَّتِهِ» وَقَالَ أَبُو جَعْفَرٍ: هِيَ بَيْدَاءُ الْمَدِينَةِ،۔(صحیح مسلم، باب الخسف بالجیش اللذی یؤم البیت،جزء4 ص 2208)
صحیحین میں موجود احادیث کے صحیح ہونے پر علماء کرام کا اتفاق ہے۔
 
شمولیت
اگست 30، 2012
پیغامات
348
ری ایکشن اسکور
970
پوائنٹ
91
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ - وَاللَّفْظُ لِقُتَيْبَةَ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا - جَرِيرٌ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ ابْنِ الْقِبْطِيَّةِ، قَالَ: دَخَلَ الْحَارِثُ بْنُ أَبِي رَبِيعَةَ وَعَبْدُ اللهِ بْنُ صَفْوَانَ وَأَنَا مَعَهُمَا، عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، فَسَأَلَاهَا عَنِ الْجَيْشِ الَّذِي يُخْسَفُ بِهِ، وَكَانَ ذَلِكَ فِي أَيَّامِ ابْنِ الزُّبَيْرِ، فَقَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَعُوذُ عَائِذٌ بِالْبَيْتِ، فَيُبْعَثُ إِلَيْهِ بَعْثٌ، فَإِذَا كَانُوا بِبَيْدَاءَ مِنَ الْأَرْضِ خُسِفَ بِهِمْ» فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ فَكَيْفَ بِمَنْ كَانَ كَارِهًا؟ قَالَ: «يُخْسَفُ بِهِ مَعَهُمْ، وَلَكِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى نِيَّتِهِ» وَقَالَ أَبُو جَعْفَرٍ: هِيَ بَيْدَاءُ الْمَدِينَةِ،۔(صحیح مسلم، باب الخسف بالجیش اللذی یؤم البیت،جزء4 ص 2208)
صحیحین میں موجود احادیث کے صحیح ہونے پر علماء کرام کا اتفاق ہے۔
یہ حدیث صحیح سند سے ثابت ہے،لیکن
1۔اس حدیث میں قیامت کی نشانیوں میں سے نشانی بیان کی گئی ہے،اوراس کی تخصیص کو عموم پر استدلال کرنا ظلم ہوگا۔
2-اگر اس حدیث کو عموم پر فٹ کر کے سب کو مرتد قرار دینا درست ہے۔جیسا کہ یہ نام نہاد مفتی نے کیا ہے،
تو حجاج بن یوسف نہ صرف خانہ کعبہ کی طرف بڑھا،بلکہ اس نے حملہ بھی کیا،تو کیا سلف صالحین نے اس کو مرتد قرار دیا؟
3-اگر اسی جاہل مفتی کا استدلال درست سمجھ لیا جائے،تو اسامہ بن لادن بھی مرتد ہوگا،اور اس کے ساتھ ساتھ ساری کی ساری القائدہ بھی مرتد قرار پائے گی،کیونکہ انکا نعرہ اور کاوشیں بھی خانہ کعبہ پر حملہ کرکے وہاں پر اپنی حکومت قائم کرنا ہے۔(جیسا کہ القائدہ کے لٹریچراور بیانات سے واضح ہوتا ہے)
4-اگر اس حدیث کا مفہوم وہی لیا جائے جو اس جاہل مفتی نے عموم پر فٹ کیا ہے تو پھر خانہ کعبہ پر کتے حملے ہوئے ہیں،ان کو تو اللہ نے نہیں دھنسایا تھا۔۔۔۔جس سے حدیث پر شک پیدا ہونے لگتا ہے۔
لہذا اگر دین ٹی ٹی پی کے ان جہلاء سے سیکھو گے تو گمراہی کے از خود خریدار بنو گے۔
 

عکرمہ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
658
ری ایکشن اسکور
1,869
پوائنٹ
157
سادہ سا سوال ہے’’اگر کوئی شخص مسلمانوں کی صف میں شامل ہوکر’’مسلمانوں‘‘کو خون بہائے۔۔۔اس کے متعلق کیا حکم ہے؟؟؟

اگر ان کے ایمان و کفر کا فیصلہ نہیں کیا جائے گا تو یہ کون ھیں ؟ کیونکہ بندہ کفر یا ایمان کے بین بین ھو یہ معتزلہ کا عقیدہ ھے نہ کہ اہل سنہ کا ؟
اگر یہ مستور الحال ھیں تو پھر مسلمانوں پر ان کا نماز جنازہ پڑھنا اور ان کو مسلمانوں کے قبردستان میں دفن کرنا فرض ھے ،
کیا ان کے نام کے ساتھ لفظ شہید ان شاءاللہ ، کا استعمال ٹھیک ھوگا؟ یاد رھے کہ ایمان و کفر کا فیصلہ نہیں کررھے ! اس لیے کچھ لوگوں کو تشکیک پیدا ھوسکتی ھے کہ یہ شہید ھیں ، تو وہ لوگ جو کہ انہیں شہید سمجھیں گئیں وہ درست ھوں گئیں کہ غلط؟ اور اسی طرح جو لوگ ان کا کافر و مردار سمجھیں گئیں ان کا معاملہ کیا ھوگا؟
جب یہ لوگ مسلمانوں سے لڑنے آئیں تو کیا انہیں اس سے پہلے اصول ضوابط و تکفیر پر نہیں پرکھا جاسکتا؟ مسلمان پہلے مفتی سے پوچھے اور پھر انہیں مارے ؟
آپ کے جوابات کا انتظار رھے گا۔۔۔۔
 
شمولیت
اگست 30، 2012
پیغامات
348
ری ایکشن اسکور
970
پوائنٹ
91
سادہ سا سوال ہے''اگر کوئی شخص مسلمانوں کی صف میں شامل ہوکر''مسلمانوں''کو خون بہائے۔۔۔اس کے متعلق کیا حکم ہے؟؟؟
اگر ان کے ایمان و کفر کا فیصلہ نہیں کیا جائے گا تو یہ کون ھیں ؟ کیونکہ بندہ کفر یا ایمان کے بین بین ھو یہ معتزلہ کا عقیدہ ھے نہ کہ اہل سنہ کا ؟
اگر سلف صالحین کو پڑھا ہوتا تو آج ایسے سوالات نہ پیدا ہوتے۔
یہی عقیدہ امام ابن تیمہ ؒ کا بھی ہے۔پھر ان پر بھی فتوی لگا دیں۔
مجموعہ الفتاویٰ جلد 28 صفحہ 536-37
 

عکرمہ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
658
ری ایکشن اسکور
1,869
پوائنٹ
157
بھائی جان’’فتوی‘‘لگا دیں۔۔ان شاء اللہ اس کا مطالعہ کروں۔۔۔۔جو سوال پوچھے ہیں ان کے جواب درکار ہیں
 

علی ولی

مبتدی
شمولیت
جولائی 26، 2013
پیغامات
68
ری ایکشن اسکور
81
پوائنٹ
21
عکرمہ صاحب ۔ آپ نے الشیخ السلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا مجموع الفتاوی دیکھا ہے؟
کس مکتب کا طبعہ شدہ ہے زرا بتا سکتے ہیں؟
 
Top