• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آمریت پر مبنی جماعت میں رہنے کا حکم

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
452
پوائنٹ
209
کسی ایسی جماعت جس میں شورائیت کی بجائے آمریت ہو اس سے منسلک رہنا یعنی اس کی رکنیت یا کوئی ذمہ داری لینا کیسا ہے؟
جواب : آمریت ڈکٹیٹرشپ اور مطلق العنانی کو کہتے ہیں ، اگر جماعت وتنظیم میں شورائیت کی جگہ آمریت پیدا ہوجائے تو جماعت(تنظیم) فساد کا شکار ہوجاتی ہے ، اس وقت جماعت(تنظیم) کے ذریعہ اصلاح نہیں تخریب عمل میں آتا ہے ۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ موجودہ زمانے میں ہرکسی تنظیم میں آمریت کا کچھ نہ کچھ دخل ہے ایسے وقت میں سماج کے باشعور اور ذمہ دار شخص کو کیا کرنا چاہئے ؟کیا ایسی تنظیم سے جڑے رہنا چاہئے یا اس سے الگ ہوجانا چاہئے ؟
اس سوال سے متعلق اختصار کے ساتھ میرا یہ جواب ہے کہ اگر ذمہ داران تنظیم صحیح العقائد مسلمان ہوں اس شرط کے ساتھ کہ تنظیم کا مقصدبھی پاکیزہ ہومثلا اصلاح سماج ،اعلائے کلمۃ اللہ ، دینی تعلیم وتربیت وغیرہ تو ایسی تنظیم کی آمریت کو ختم کرنا چاہئے نہ کہ تنظیم سے الگ ہوناچاہئے اور نہ ہی اس تنظیم کے متوازی دوسری تنظیم قائم کرنی چاہئے ۔ آمریت جمعیت کے ہر شخص میں نہیں ہوگی اور نہ ہی آمریت صحیح العقیدہ مسلمان کا ایجنڈا ہوگاجن کے مقاصد پاکیزہ ہوں۔ بسااوقات تنظیم کے بعض افراد عہدہ ومنصب ،مال وزر اور کسی داخلی یا خارجی عوامل کےسبب دھوکے میں آمریت کے شکار ہوجاتے ہیں ۔ اس آمریت کا تقاضہ ہے کہ دینداروامانتدار ذمہ داران تنظیم آمریت کا سد باب کریں خواہ اس کے لئے مطلق العنان شخص کا اخراج ہی کیوں نہ کرنا پڑے ،اصلاح کایہ آخری قدم ہے ۔اول وحلہ میں بیمار ذہنیت کے ایسے افراد کوبیماری سے پاک کرنے کے لئے باہم صلاح ومشورے ہونے چاہئے ۔ اجتماعی مشورے مفیدنہ ہوں تو بااثرشخصیت کے ساتھ انفرادی اصلاح کی کوشش کی جائے ،یعنی اصلاح کے جو بھی پہلو ہیں انہیں پہلے اختیار کئے پھر آخری قدم اٹھا یا جائے ۔ عام طور سے تنظیم میں اصلاح کی بجائے فورا اخراج کا حربہ اپنایاجاتا ہے اس اقدام سے بسااوقات بہت برے نتائج سامنے آتے ہیں ۔
اور اس سوال کے جواب میں مزید اضافہ یہ ہے کہ اگر آمریت ایسی تنظیم کا حصہ ہو جس میں بدعقیدہ لوگ شامل ہوں ، ان کامشن اصلاح یا احیائے اسلام نہیں بلکہ تخریب کاری ہو تو ایسی تنظیم کاقطعی حصہ نہیں بننا چاہئے ۔ اسی طرح صحیح عقائد کے حامل مسلمان غلط راہ اختیار کرلےاور اپنے غلط مشن سے اسلام کو بدنام کررہاہویا نقصان پہنچا رہاہوتو ایسے افراد کابھی ساتھ نہیں دینا چاہئے ۔
واللہ اعلم
کتبہ
مقبول احمدسلفی
 
Top