• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آمین بالجہر - امام کے پیچھے بلند آواز سے آمین کہنے کے دلائل - High Resolution Poster

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
عامر بھائی اللہ آپ کو جزائے خیر دے ۔
آپ کے تیار کردہ اس اشتہار میں عربی عبارت میں کافی ساری غلطیاں ہیں ۔ ایک ایک کو لکھنا یہاں کافی مشکل ہے ۔ آپ سے گزارش ہے کہ اس پر نظر ثانی کریں ۔
مثال کے طورپر
پہلی حدیث میں أبی سلمہ بن عبد الرحمن کی بجائے أبی سلمہ بن ابد الرحمن لکھا ہوا ہے ۔
ابی ہریرۃ کی بجائے صرف ہریرۃ لکھا ہوا ہے ۔

ویسے اگر آپ اشتہار کے لیے احادیث اخذ کرنے کا اپنا طریقہ کار بتادیں تو کوئی بہتر حل نکالا جا سکتا ہے ۔
اللہ آپ کے لیے آسانیاں پیدا فرمائے ۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
عامر بھائی اللہ آپ کو جزائے خیر دے ۔
آپ کے تیار کردہ اس اشتہار میں عربی عبارت میں کافی ساری غلطیاں ہیں ۔ ایک ایک کو لکھنا یہاں کافی مشکل ہے ۔ آپ سے گزارش ہے کہ اس پر نظر ثانی کریں ۔
مثال کے طورپر
پہلی حدیث میں أبی سلمہ بن عبد الرحمن کی بجائے أبی سلمہ بن ابد الرحمن لکھا ہوا ہے ۔
ابی ہریرۃ کی بجائے صرف ہریرۃ لکھا ہوا ہے ۔

ویسے اگر آپ اشتہار کے لیے احادیث اخذ کرنے کا اپنا طریقہ کار بتادیں تو کوئی بہتر حل نکالا جا سکتا ہے ۔
اللہ آپ کے لیے آسانیاں پیدا فرمائے ۔
السلام علیکم،
بھائی جان آپ نے جو نشاندھی کی ہے اس کے لئے شکریہ، آپ کو میں پوری دس احادیث اردو و عربی کے ساتھ بھیج رہا ہوں آپ باقی جن احادیث میں غلطی ہو اسکی نشاندھی کر دیجئے تاکی صحیح کیا جا سکے.


1- حدثنا عبدالله بن يوسف، قال أخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، وابي سلمة بن ابدالرحمن أنهما أخبراه عن هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال إذا أمن الامام فأمنوا فانه من وافق تأمينه تامين الملائكة غفر له ما تقدم من ذنبه. وقال ابن شهاب وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول آمين
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی انہوں نے ابن شہاب سے ، انہوں نے سعید بن مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کے واسطے سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو۔ کیونکہ جس کی آمین ملائکہ کے آمین کے ساتھ ہو گئی اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دئیے جائیں گے۔ ابن شہاب نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آمین کہتے تھے۔
صحیح بخاری صفۃ الصلوٰۃ - ٧٨٠

2- حدثنا عبدالله بن مسلمة، أن مالك، عن سمي، مولى أبي بكر عن أبي صالح، عن أبي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال اذا قال الامام (غير المغضوب عليهم ولا الضالين) فقولوا آمين. فانه من وفق قوله قول الملائكته غفر له ما تقدم من ذنبه. تابعه محمد بن عمر و ان أبي سلمة عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم و نعيم المجمر عن أبي هريرة رضى الله عنه.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ، انہوں نے امام مالک رحمہ اللہ سے ، انہوں نے ابوبکر بن عبدالرحمٰن کے غلام سمی سے ، انہوں نے ابوصالح سمان سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب امام غیر المغضوب علیہم ولا الضالین کہے تو تم بھی آمین کہو کیونکہ جس نے فرشتوں کے ساتھ آمین کہی اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔ سمی کے ساتھ اس حدیث کو محمد بن عمرو نے ابوسلمہ سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا۔ اور نعیم مجمر نے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے۔
صحیح بخاری صفۃ الصلوٰۃ - ٧٨٢


3- إذا قال أحدكم الصلاة آمين والملائكة في السماء آمين فوافق أحد هما الأحرى غفر له ما تقدم من ذنبه
جب تم میں سے کوئی نماز میں آمین کہتا ہے اور (اس وقت) فرشتے آسمان میں آمین کہتے ہیں۔ پھر (اگر) ان دونوں کی آمین میں موافقت ہو جائے تو اس (آمین کہنے والے) کے پہلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں
صحیح مسلم کتاب الصلاۃ باب التسمیع والتحمد و التامین، صحیح البخاری کتاب الاذان باب فضل التامین

4- اخبرنا يحيى بن محمد عمرو بالفسطاط قال: حدثنا اسحاق ابن ابراهيم بن العلاء الزبيدى قال: حدثنا عمر و بن الحارث قال، حدثنا عبدالله بن سالم عن الزبيدى قال، أخبرنى محمد بن مسلم عن سعيد بن المسيب و أبى سلمة عن أبى هريرة رضى الله عنه قال، كان رسول الله صلى الله عليه وسلم اذا فرغ من قراءة ام القرآن رفع صوته وقال آمين
یحییٰ بن محمد بن عمرو نے ہمیں فسطاط میں حدیث بیان کی (انھوں نے کہا) ہمیں اسحاق بن ابراہیم بن العلاء الزبیدی نے حدیث بیان کی (انہوں نے کہا) ہمیں عمرو بن حارث نے حدیث بیان کی انھوں نے عبد اللہ بن سالم عن زبیدی حدیث بیان کی (کہا) مجھے محمد بن سالم (الزہری) نے عن سعید بن مسیّب عن ابی سلمہ (کے واسطے) سے حدیث بیان کی کہ ابو ھریرہ رضی اللہ عنھ سے روایت ہے: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سورہ فاتحہ کی قرات سے فارغ ہوتے تو اپنی آواز بلند کرتے اور فرماتے: آمین
صحیح ابن حبان 3-147 ح 1803

5- حدثنا نصر بن على: أخبرنا صفوان بن عيسى أن بشر بن رافع، عن أبي عبدالله ابن عم ابي هريرة، عن ابي هريرة رضى الله عنه قال : كان رسول الله صلى الله عليه وسلم اذا تلا (غير المغضوب عليهم ولا الضالين) قال : آمين - حتى يسمع من يليه من الصف الأول
حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسل الله صلی الله علیہ وسلم جب غير المغضوب عليهم ولا الضالين پڑھتے تو آمین کہتے تھے کہ صف اول کے لوگ جو آپ کے قریب ہوتے آپ کی آواز سن لیتے.
سنن ابو داؤد - ٩٣٤ - باب التامين وراء الامام

6- حدثنا محمد بن كثير: اخبرنا سفيان عن سلمة، عن حجر أبي العنبس الحضرمي، أن وائل بن حجر قال : كان رسول الله صلى الله عليه وسلم اذا قرأ ولا الضالين قال : (آمين) ورفع بها صوته
حضرت وائل بن حجر رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم جب (سورہ فاتحہ کے آخر میں) ولا الضالين کہتے تو آمین کہتے اور اس کے ساتھ اپنی آواز کو بلند کرتے.
سنن ابو داؤد - ٩٣٢- باب التامين وراء الامام

7- حدثنا مخلد بن خالد الشعیری : حدثنا ابن نمير: حدثنا علي بن صالح عن سلمة بن كهيل، عن حجر بن عنبس، عن وائل بن حجر : أنه صلى خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم فجهر بآمين وسلم عن يمينه وعن شماله حتى رايت بياض خده
حضرت وائل بن حجر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے اونچی آواز سے آمین کہی. اور (جب نماز سے فارغ ہوئے تو) دائیں بائیں جانب سلام پھیرا حتی کہ میں نے آپ صلی الله علیہ وسلم کے رخساروں کی سفیدی دیکھی
سنن ابو داؤد - ٩٣٣- باب التامين وراء الامام

8- وقال عطاء آمین دعاء امن ابن الزبیر و من ورأته حتی ان للمسجد للجة وکان ابو ھریرة ینادی الامام لا تفتنی بامین وقال نافع کان ابن عمر لا یدعو و يحضهم و سمعت منہ فی ذلک
عطاء بن ابی رباح نے کہا کہ آمین ایک دعا ہے اور عبد اﷲ بن زبیررضی اﷲ عنہ اور ان لوگوں نے جو آپ کے پیچھے( نماز پڑرہے تھے)اس زور سے آمین کہی کہ مسجد گونج اٹھی اور حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ امام سے کہہ دیا کرتے تھے کہ آمین سے ہمیں محروم نہ رکھنا اور نافع نے کہا کہ ابن عمر آمین کبھی نہیں چھوڑتے تھے اور لوگوں کو اس کی ترغیب دیتے تھے میں نے آپ سے اس کے متعلق حدیث بھی سنی تھی
صحیح بخاری ٫ جلد: ١ ٫ صفحہ : ٧١٠ ٫ باب جھرالامام بالتامین

9- اخبرنا محمد بن عبداﷲ عن عبدالحکم عن شعیب حدثنا لیث حدثنا خالد عن ابی هلال عن نعیم المجمر قال صلیت ورآء اب هريرة فقرأ بسم اﷲالرحمن الرحیم ثم قرا با م القرآن حتی اذا بلغ غير المغضوب عليهم ولا الضالين فقال آمين فقال الناس آمين ويقول كلما سجدالله أكبر واذا قام من الجلوس في ألا شنيتين قال الله أكبر راذا سلم قال و الذى نفسي بيده أني لا شبهكم صلاة بر رسول الله
نعیم مجمر سے روایت ہے میں ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ کے پیچھے نماز پڑھ رہا تھا انہوں نے بسم اﷲ الرحمن الرحیم پڑھی پھر سورہ فاتحہ پڑھی جب غير المغضوب عليهم ولا الضالين پر پہنچے تو انہوں نے آمین کہی اور لوگوں نے بھی آمین کہی اوروہ جب سجدہ کرتے تو اﷲاکبر کہتے اور دو رکعتیں پڑھ کر اٹھتے تو اﷲ اکبر کہتے پھر جب سلام پھیرا تو کہا قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہےمیں تم سے زیادہ مشابہ ہوں نماز میں رسول اﷲ صلی الله علیہ وسلم کی.
نسائی ٫ جلد : ١ ٫ صفحہ : ٣٤٠ ٫ حدیث : ٩٠٨٫ باب- القرأة بسم اﷲ الرحمن الرحیم

10- ثنا هدبة قال ثنا هارون بن موسى النحوى عن ثابت عن ابن ام الحصين عن جدته انها سمعت النبى صلي الله عليه وسلم يقرا: مالك يوم الدين فقرة حتّی بلغ ولا الضالين قال : آمين
ہمیں ہدبہ نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ہارون بن موسٰی النحوی نے حدیث بیان کی وہ ثابت سے وہ ابن ام الحصین سے وہ اپنی دادی (ام الحصین) سے بیان کرتے ہیں کہ: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مالک یوم الدین پڑھتے ہوئے سنا، آپ نے قرات کی حتٰی کہ ولا الضآلین پر پہنچ گئے، (تو) کہا: آمین
معجم ابی یعلٰی ص251، 252 ح313
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
ویسے اگر آپ اشتہار کے لیے احادیث اخذ کرنے کا اپنا طریقہ کار بتادیں تو کوئی بہتر حل نکالا جا سکتا ہے ۔
اللہ آپ کے لیے آسانیاں پیدا فرمائے ۔
بھائی میں ان حدیثوں کو کتابوں سے دیکھ کر خود ہی ٹائپ کرتا ہوں اور اس طریقے میں غلطی کے کافی امکان ہے، عربی ٹائپ کرنے کا جرا بھی تجربہ نہیں ہے بس یوں سمجھ لیں کی ان دس احادیث کو لکھنے میں پورا ایک دن چلا جاتا ہے، کوئی بہتر حل ہو تو بتائیے.
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
بھائی میں ان حدیثوں کو کتابوں سے دیکھ کر خود ہی ٹائپ کرتا ہوں اور اس طریقے میں غلطی کے کافی امکان ہے، عربی ٹائپ کرنے کا جرا بھی تجربہ نہیں ہے بس یوں سمجھ لیں کی ان دس احادیث کو لکھنے میں پورا ایک دن چلا جاتا ہے، کوئی بہتر حل ہو تو بتائیے.
اللہ آپ کی محنت قبول فرمائے ۔
میرا آپ کو مشورہ ہےکہ آپ جس موضوع پر اشتہار تیار کرنا چاہیں اس موضوع پر لکھی ہوئی کتب سے استفادہ کیا کریں ۔
مثال کے طور پر فاتحہ خلف الإمام کے موضوع پر ارشاد الحق اثری صاحب کی کتاب توضیح الکلام بہترین کتاب ہے ۔
اسی طرح رفع الیدین کے موضوع پر زبیر علی زئی صاحب کی کتاب نور العینین زبردست کتاب ہے ۔
اسی طرح دیگر موضوعات مثال کے طور پر آمین بالجہر ، اور نماز میں ہاتھ کہاں باندھنے ہیں ؟ وغیرہ موضوعات پر کتب دستیاب ہیں ۔
اگر کسی موضوع پر مستقل کتاب نہیں ہے تو نماز کے موضوع پر لکھی ہوئی کتابوں سے استفادہ کریں مثلا صلوۃ الرسول کے ساتھ ساتھ القول المقبول اور زبیر علیزئی صاحب کی تخریج مد نظر رکھیں ۔
اور احادیث کو بذات خود لکھنے میں مشقت نہ کیا کریں بلکہ المکتبۃ الشاملہ وغیرہ سے تلاش کرکے کاپی پیسٹ کر لیا کریں ۔ اس طرح ایک طرح کی نظر ثانی بھی ہوجائے گی ۔ بلکہ پہلے آپ ٹائپ کرتے کرتے ہی تھک جاتے ہوں گے اور اچھی طرح نظر ثانی کا موقعہ ہی نہیں ملتا ہوگا ۔اگر کسی جگہ سے ٹائپ شدہ لیں گے تو نظر ثانی کے لیے زیادہ وقت دے سکیں گے ۔
جب تمام احادیث ایک جگہ جمع کرلیں تو اشتہار کے لیے ترتیب دینے سے پہلے ایک دو دفعہ خود نظر ثانی کریں کہ کہیں کوئی غلطی تو نہیں رہ گئی ۔ بلکہ ہو سکےتو دو ساتھی مل کر ایک جمع شدہ احادیث کی عبارت پڑھے اور دوسرا اصل جگہ سے اس کو ملائے ۔ جہاں جہاں اصل سے فرق ہو اس کی تصحیح کرتےجائیں ۔
امید ہے اسطرح کرنے سے اتنی بڑی بڑی اور واضح غلطیاں نہیں ہوں گی ۔
یہ کام جو آپ کر رہےہیں ماشاء اللہ بڑا عظیم کام ہے اس لیے عظیم کام کےلیے آپ کو محنت بھی زیادہ کرنی پڑے گی ۔ البتہ اگر یہاں ساتھیوں میں سے کوئی ساتھی آپ کے ساتھ ملنے پر راضی ہے تو کام کو آپس میں تقسیم کر لیں ۔ کام بھی خوب ہوجائے گا اور ثواب میں زیادہ ساتھی شرکت کر لیں گے ۔
باقی اگر آپ ہمیں کہیں کہ ہم آپ کو نظر ثانی کر کے دیں تو یہ بھائی کام بہت مشکل ہے ۔ کیونکہ ایک آدھی غلطی کے لیے تو وقت تھوڑا صرف ہوتا ہے کوئی حرج نہیں ۔ اگر مکمل نظرثانی کے ذمہ داری لگائیں گے تو یقین مانیے جتنے آپ کھپتےہیں اتنا ہمیں بھی ساتھ ہی محنت کرنا پڑے گی ۔ بلکہ بعض دفعہ نظر ثانی ابتداء ً کام کرنے سے بھی مشکل اور زیادہ وقت لیتی ہے ۔
امید ہے میں اپنی بات کی وضاحت کرچکا ہوں ۔
اللہ آپ کے اخلاص میں برکت عطا فرمائے ۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
عامر بھائی اللہ آپ کو جزائے خیر دے ۔
آپ کے تیار کردہ اس اشتہار میں عربی عبارت میں کافی ساری غلطیاں ہیں ۔ ایک ایک کو لکھنا یہاں کافی مشکل ہے ۔ آپ سے گزارش ہے کہ اس پر نظر ثانی کریں ۔
مثال کے طورپر
پہلی حدیث میں أبی سلمہ بن عبد الرحمن کی بجائے أبی سلمہ بن ابد الرحمن لکھا ہوا ہے ۔
ابی ہریرۃ کی بجائے صرف ہریرۃ لکھا ہوا ہے ۔

ویسے اگر آپ اشتہار کے لیے احادیث اخذ کرنے کا اپنا طریقہ کار بتادیں تو کوئی بہتر حل نکالا جا سکتا ہے ۔
اللہ آپ کے لیے آسانیاں پیدا فرمائے ۔
جزاک الله خیر خضر حیات بھائی جان،
آپ کی بتائی گئی حدیث کو صحیح کر دیا گیا ہے. چیک کر لیں.

1- حدثنا عبدالله بن يوسف، قال أخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، وابي سلمة بن ابدالرحمن أنهما أخبراه عن هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال إذا أمن الامام فأمنوا فانه من وافق تأمينه تامين الملائكة غفر له ما تقدم من ذنبه. وقال ابن شهاب وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول آمين
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی انہوں نے ابن شہاب سے ، انہوں نے سعید بن مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کے واسطے سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو۔ کیونکہ جس کی آمین ملائکہ کے آمین کے ساتھ ہو گئی اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دئیے جائیں گے۔ ابن شہاب نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آمین کہتے تھے۔
صحیح بخاری صفۃ الصلوٰۃ - ٧٨٠

عبدالرحمن
ابی هريرة

-------------------------------------------------------------------------------------
حدیث نمبر پانچ میں بھی غلطی تھی جسے اب ٹھیک کر دیا گیا ہے.
5- حدثنا نصر بن على: أخبرنا صفوان بن عيسى ان بشر بن رافع، عن أبي عبدالله ابن عم ابي هريرة، عن ابي هريرة رضى الله عنه قال : كان رسول الله صلى الله عليه وسلم اذا تلا (غير المغضوب عليهم ولا الضالين) قال : آمين - حتى يسمع من يليه من الصف الأول
حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسل الله صلی الله علیہ وسلم جب غير المغضوب عليهم ولا الضالين پڑھتے تو آمین کہتے تھے کہ صف اول کے لوگ جو آپ کے قریب ہوتے آپ کی آواز سن لیتے.
سنن ابو داؤد - ٩٣٤ - باب التامين وراء الامام

عن
----------------------------------------------------------------------------------------

اگر کسی بھائی کو اور کوئی غلطی نظر آئے تو ضرور بتائے.
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
اللہ آپ کی محنت قبول فرمائے ۔
میرا آپ کو مشورہ ہےکہ آپ جس موضوع پر اشتہار تیار کرنا چاہیں اس موضوع پر لکھی ہوئی کتب سے استفادہ کیا کریں ۔
مثال کے طور پر فاتحہ خلف الإمام کے موضوع پر ارشاد الحق اثری صاحب کی کتاب توضیح الکلام بہترین کتاب ہے ۔
اسی طرح رفع الیدین کے موضوع پر زبیر علی زئی صاحب کی کتاب نور العینین زبردست کتاب ہے ۔
اسی طرح دیگر موضوعات مثال کے طور پر آمین بالجہر ، اور نماز میں ہاتھ کہاں باندھنے ہیں ؟ وغیرہ موضوعات پر کتب دستیاب ہیں ۔
اگر کسی موضوع پر مستقل کتاب نہیں ہے تو نماز کے موضوع پر لکھی ہوئی کتابوں سے استفادہ کریں مثلا صلوۃ الرسول کے ساتھ ساتھ القول المقبول اور زبیر علیزئی صاحب کی تخریج مد نظر رکھیں ۔
اور احادیث کو بذات خود لکھنے میں مشقت نہ کیا کریں بلکہ المکتبۃ الشاملہ وغیرہ سے تلاش کرکے کاپی پیسٹ کر لیا کریں ۔ اس طرح ایک طرح کی نظر ثانی بھی ہوجائے گی ۔ بلکہ پہلے آپ ٹائپ کرتے کرتے ہی تھک جاتے ہوں گے اور اچھی طرح نظر ثانی کا موقعہ ہی نہیں ملتا ہوگا ۔اگر کسی جگہ سے ٹائپ شدہ لیں گے تو نظر ثانی کے لیے زیادہ وقت دے سکیں گے ۔
جب تمام احادیث ایک جگہ جمع کرلیں تو اشتہار کے لیے ترتیب دینے سے پہلے ایک دو دفعہ خود نظر ثانی کریں کہ کہیں کوئی غلطی تو نہیں رہ گئی ۔ بلکہ ہو سکےتو دو ساتھی مل کر ایک جمع شدہ احادیث کی عبارت پڑھے اور دوسرا اصل جگہ سے اس کو ملائے ۔ جہاں جہاں اصل سے فرق ہو اس کی تصحیح کرتےجائیں ۔
امید ہے اسطرح کرنے سے اتنی بڑی بڑی اور واضح غلطیاں نہیں ہوں گی ۔
یہ کام جو آپ کر رہےہیں ماشاء اللہ بڑا عظیم کام ہے اس لیے عظیم کام کےلیے آپ کو محنت بھی زیادہ کرنی پڑے گی ۔ البتہ اگر یہاں ساتھیوں میں سے کوئی ساتھی آپ کے ساتھ ملنے پر راضی ہے تو کام کو آپس میں تقسیم کر لیں ۔ کام بھی خوب ہوجائے گا اور ثواب میں زیادہ ساتھی شرکت کر لیں گے ۔
باقی اگر آپ ہمیں کہیں کہ ہم آپ کو نظر ثانی کر کے دیں تو یہ بھائی کام بہت مشکل ہے ۔ کیونکہ ایک آدھی غلطی کے لیے تو وقت تھوڑا صرف ہوتا ہے کوئی حرج نہیں ۔ اگر مکمل نظرثانی کے ذمہ داری لگائیں گے تو یقین مانیے جتنے آپ کھپتےہیں اتنا ہمیں بھی ساتھ ہی محنت کرنا پڑے گی ۔ بلکہ بعض دفعہ نظر ثانی ابتداء ً کام کرنے سے بھی مشکل اور زیادہ وقت لیتی ہے ۔
امید ہے میں اپنی بات کی وضاحت کرچکا ہوں ۔
اللہ آپ کے اخلاص میں برکت عطا فرمائے ۔
الله آپ کو خوش رکھے آمین.

بھائی جان آپ کے دیئے اس مشورے پر ان شاء الله کام کرونگا.
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
1- حدثنا عبدالله بن يوسف، قال أخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، وابي سلمة بن ابدالرحمن أنهما أخبراه عن هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال إذا أمن الامام فأمنوا فانه من وافق تأمينه تامين الملائكة غفر له ما تقدم من ذنبه. وقال ابن شهاب وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول آمين
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی انہوں نے ابن شہاب سے ، انہوں نے سعید بن مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کے واسطے سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو۔ کیونکہ جس کی آمین ملائکہ کے آمین کے ساتھ ہو گئی اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دئیے جائیں گے۔ ابن شہاب نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آمین کہتے تھے۔
صحیح بخاری صفۃ الصلوٰۃ -
محترم! یہ حدیث آپ کے موضع کے مطابق نہیں۔ اس میں بلند آواز سے آمین کنے کا ذکر نہیں۔
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
292
پوائنٹ
165
حدثنا عبدالله بن مسلمة، أن مالك، عن سمي، مولى أبي بكر عن أبي صالح، عن أبي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال اذا قال الامام (غير المغضوب عليهم ولا الضالين) فقولوا آمين. فانه من وفق قوله قول الملائكته غفر له ما تقدم من ذنبه. تابعه محمد بن عمر و ان أبي سلمة عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم و نعيم المجمر عن أبي هريرة رضى الله عنه.
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ، انہوں نے امام مالک رحمہ اللہ سے ، انہوں نے ابوبکر بن عبدالرحمٰن کے غلام سمی سے ، انہوں نے ابوصالح سمان سے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب امام غیر المغضوب علیہم ولا الضالین کہے تو تم بھی آمین کہو کیونکہ جس نے فرشتوں کے ساتھ آمین کہی اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔ سمی کے ساتھ اس حدیث کو محمد بن عمرو نے ابوسلمہ سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا۔ اور نعیم مجمر نے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے۔
صحیح بخاری صفۃ الصلوٰۃ - ٧٨٢
محترم! یہ حدیث بھی آپ کے موضع کے مطابق نہیں اور اس میں بلند آواز سے آمین کنے کا ذکر نہیں۔
 
Top