• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آم__ بریسٹ اور کولون کینسر کا موثر علاج

شمولیت
فروری 07، 2016
پیغامات
57
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
20
آم__ بریسٹ اور کولون کینسر کا موثر علاج
آم کو پھلوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے۔ آم گرمیوں کا سب سے مقبول پھل ہے اور دنیا بھر میں دوسرے پھلوں سے زیادہ کھایا جاتا ہے۔ آم میں نشاستہ پایا جاتا ہے اور روغنی اجزابھی کثرت سے پائے جاتے ہیں۔آم میں حیاتین اے ‘سی’ فاسفورس’ کیلشیم’فولاد اور پوٹاشیم کے علاوہ گلوکوز بھی کثرت سے پایا جاتا ہے۔ آم غذائیت بخش پھل ہے۔ یہ جسمانی کمزوری کو ختم کرتا ہے خون پیدا کرتا ہے اور جسم کو فربہ کرتا ہے۔ آم میں کیلشیم
کی موجودگی ہڈیوں کیلئے مفید ہے۔ آم جگر’دل’ دماغ’ہڈیوں اور پٹھوں کو سخت گرمی سے محفوظ رکھتا ہے۔ آم بچوں کو خصوصی طور پر کھلانا چاہئے۔ آم کھانسی اور دمہ کے مریضوں کیلئے بھی بہترین ہے یہ حافظے کو تقویت دیتا ہے اس لئے دماغی کمزوری والے لوگوں کوآم کا استعمال خاص طور پرکرنا چاہئے۔ آم کی مسواک دانتوں کی صفائی کیلئے مفید ہے۔آم میں موجود قدرتی اجزا دل کے امراض’ کینسر اور جلدی بیماریوں سے حفاظت کا نہایت موثر ذریعہ ہیں۔ اس میں موجود فولاد جلد کی تروتازگی اور دلکشی میں اضافے کا باعث بنتا ہے جبکہ پوٹاشیم کی بڑی تعداد بلڈ پریشر کنٹرول کرتی ہے۔ گردے کی پتھری سے حفاظت کے لئے بھی آم کا استعمال نہایت مفید ثابت ہوتا ہے۔
حالیہ جدید تحقیقات کے مطابق آم بریسٹ اور کولون کے سرطان سے محفوظ رکھنے کیلئے ایک اہم دوا ثابت ہوا ہے۔ آم کھانے کے شوقین لوگوں میں اس سرطان کی شرح نمایاں طور پر کم دیکھی گئی ہے۔ دنیائے طب میں آم اور صحت کے درمیان تعلق پر ہونے والی پہلی طبی تحقیق کرنے والی برلن کی معروف ڈاکٹر سواسانی ٹیل کوٹ اور ان کے شوہر ڈاکٹر سیٹوٹیل کوٹ نے آم کے گودے’جوس’چھلکے’گٹھلی کو کینسر کے خلاف قوت مدافعت فراہم کرتے ہوئے نوٹ کیا۔ انہوں نے اپنی تحقیقی رپورٹ میں لکھا ہے کہ آم کھانے والے افراد
کے خون میں زہریلے مادوں کی شرح صرف 10فیصد تک تھی جبکہ دیگرآم نہ کھانے والے لوگوں کے جسموں میں شرح 35سے 40فیصد تک نوٹ کی گئی۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو آم سپر فوڈ کہلا سکتا ہے۔ تحقیق کے دوران جسم سے زہریلے مادے اور کینسر کے سیل ختم کرنے کیلئے بلیوبیری’ آم’ پائن ایپل سمیت دیگر پھلوں پر تجربات کئے گئے جن میں سب سے زیادہ آم نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ تحقیقی رپورٹ کے مطابق انگوروں کے متعلق کہا جاتا تھا کہ وہ سب سے بہتر خون صاف کرنے والا فروٹ ہے اور یہ ہے بھی درست مگر آم نے اس پر بھی سبقت حاصل کرلی ہے۔ ماہرین طب نے اس تحقیق سے اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ آم کو روزمرہ خوراک بنانے کیلئے زرعی سطح پر نئے اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آم کے اندر پائے جانے والے کیمیکل عنصر پولی فینول سے کولون’ بریسٹ’ پھیپھڑوں اور ہڈیوں کے گودے کے سرطان اور پروسٹیٹ کینسر کے ٹیومرز کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ یہ عنصر عام طور پر پودوں میں پایا جاتا ہے مگر سب سے بہتر اور اعلی کوالٹی کا حاصل یہ عنصر آم میں ہی ملتا ہے۔
کچے آم (کیری )بھی صحت کیلئے بہت مفید ہیں ۔ کچے آم میں وٹا من بی ون اور بی ٹو پکے ہوئے آم کی نسبت کہیں زیادہ ہوتی ہے۔ نیا سین کی قابل ذکر مقدار بھی اس میں پائی جاتی ہے ۔ شد ید گرمی اور لوکے تھپیڑوں سے بچنے کیلئے کچے آم کو آگ میں بھون کر اس کا نرم گوداشکر اورپانی میں ملا کر شربت کے طور پر استعمال کرنے سے گرمی کے اثرات کم ہو جاتے ہیں کیری پر نمک لگا کر کھانے سے پیاس کی شدت کم ہو جاتی ہے جبکہ پسینے کی وجہ سے جسم میں ہونیوالی نمک کی کمی بھی پوری ہو جاتی ہے کیری میں موجود وٹامن سی خون کی نالیوں کو زیادہ لچکدار بناتی ہے خون کے خلیات کی تشکیل میں بھی مدد گار ہوتی ہے غذا میں موجود آئرن کو جسم میں جذب کرنے میں بھی یہ وٹامن معاونت کرتی ہے اور جریان خون روکتی ہے کچے آم میں تپ دق’ انیمیا اور پیچش سے بچا ؤکیلئے جسم کی مزاحمتی صلاحیت کو طاقتور بنانے کی قوت بھی پائی جاتی ہے کیری میں جو ترش تیزابی مادے ہوتے ہیں وہ صفرا کے اخراج کو بڑھا دیتے ہیں اور آنتوں کے زخموں کو مندمل کرنے میں اینٹی سیپٹک کے طور پر کام کرتے ہیں کھٹے کچے آم جگر کو صحت مند بناتے ہیں طبیب حضرات صفرادی خرابیوں کو دور کرنے کیلئے کیری کی قاشوں کو شہد اور کالی مرچ کے ساتھ کھانے کا مشورہ دیتے ہیں کچے آموں کو آنکھوں کی مرض اتوندیاشب کوری( جس میں رات کے وقت دیکھنے میں دشواری ہوتی ہے) میں بھی مفید پایا گیا ہے
کچے آم (کیری )بھی صحت کیلئے بہت مفید ہیں ۔ کچے آم میں وٹا من بی ون اور بی ٹو پکے ہوئے آم کی نسبت کہیں زیادہ ہوتی ہے۔ نیا سین کی قابل ذکر مقدار بھی اس میں پائی جاتی ہے ۔ شد ید گرمی اور لوکے تھپیڑوں سے بچنے کیلئے کچے آم کو آگ میں بھون کر اس کا نرم گوداشکر اورپانی میں ملا کر شربت کے طور پر استعمال کرنے سے گرمی کے اثرات کم ہو جاتے ہیں کیری پر نمک لگا کر کھانے سے پیاس کی شدت کم ہو جاتی ہے جبکہ پسینے کی وجہ سے جسم میں ہونیوالی نمک کی کمی بھی پوری ہو جاتی ہے کیری میں موجود وٹامن سی خون کی نالیوں کو زیادہ لچکدار بناتی ہے خون کے خلیات کی تشکیل میں بھی مدد گار ہوتی ہے غذا میں موجود آئرن کو جسم میں جذب کرنے میں بھی یہ وٹامن معاونت کرتی ہے اور جریان خون روکتی ہے کچے آم میں تپ دق’ انیمیا اور پیچش سے بچا ؤکیلئے جسم کی مزاحمتی صلاحیت کو طاقتور بنانے کی قوت بھی پائی جاتی ہے کیری میں جو ترش تیزابی مادے ہوتے ہیں وہ صفرا کے اخراج کو بڑھا دیتے ہیں اور آنتوں کے زخموں کو مندمل کرنے میں اینٹی سیپٹک کے طور پر کام کرتے ہیں کھٹے کچے آم جگر کو صحت مند بناتے ہیں طبیب حضرات صفرادی خرابیوں کو دور کرنے کیلئے کیری کی قاشوں کو شہد اور کالی مرچ کے ساتھ کھانے کا مشورہ دیتے ہیں کچے آموں کو آنکھوں کی مرض اتوندیاشب کوری( جس میں رات کے وقت دیکھنے میں دشواری ہوتی ہے) میں بھی مفید پایا گیا ہے
 
Top