• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آہ!استاذ محترم شیخ تبارک حسین قاسمی رحمہ اللہ وفات پاگئے

شمولیت
جون 25، 2014
پیغامات
61
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
59
آہ!استاذ محترم شیخ تبارک حسین قاسمی رحمہ اللہ
ابوالبیان رفعت سلفی ،اسلامک انفارمیشن سینٹر اندھیری ممبئى

کل بروز بدھوار ۵؍اگست ۲۰۱۵ ؁ء مطابق ۱۹؍ شوال ۱۴۳۶ ؁ھ استاذ محترم شیخ تبارک حسین القاسمی رحمہ دوپہر ۱۲؍بجے ۷۵سال کی عمر میں ا نتقال فرما گئے انا للہ وانا الیہ راجعون ۔استاذ محترم کی وفات کی خبر دل پر صاعقہ بن کر گر ی اور میرا دل دردو غم سے بھر گیا۔شیخ محترم میرے ساتھ ہمیشہ بہت مشفقانہ اور ہمدردانہ سلوک فرماتے تھے ۔شیخ محترم کا گھر کنڈؤ (ضلع بلرامپور،مشرقی یوپی)میں میرے ہی محلہ میں ہے۔میں شیخ محترم کو بچپن ہی سے بہت اچھی طرح جانتا ہوں ۔میرے گھر کے اکثر افراد شیخ محترم کے شاگرد ہیں ، حتی کہ میرے والد رفعت اللہ سراجیؔ حفظہ اللہ اور والدہ محترمہ سحر النساء کے بھی وہ استاذ تھے ،اس کے علاو ہ شیخ محترم میرے تما م بھائیوں : محمدسحبان ۔ محمدسلطان۔عفان نجیبؔ ، مروان بختیارؔ ، محمدارمان، اور بہن ناہید اختر کے بھی استاذ تھے ۔
۲۰۰۵میں جب شیخ محترم ضیاء نسواں اسکول کسہٹا میں تدریسی فرائض انجام دے رہے تھے اس وقت میں بھی قرآن پبلک لائبریری کسہٹا کے تحت قرب و جوار میں بذریعہ سائیکل دعوتی و اصلاحی فرائض انجام دے رہا تھا ، اس وقت میری ،استاذ محترم شیخ تبارک حسین رحمہ اللہ کی اور شیخ تصور مدنی حفظہ اللہ کی رہائش ایک ہی کمرے میں تھی ۔سردی کے موسم میں جب میں علی الصبح بذریعہ سائیکل ماہنامہ نداء الصفاء (صفا شریعت کالج،ڈومریاگنج )کی ممبر سازی کے ساتھ دعوتی دورے پر نکلتا تو شیخ محترم کو میری حالت پر بہت ترس آتا ،شیخ محترم میری بڑی ہمت افزائی فرماتے اور کہتے واقعی مولوی ابوالبیان دُھن کے بڑے پکے ہیں ۔
فن تدریس۔ استاذ محترم کو فن تدریس میں بڑی مہارت حاصل تھی ۔ میں نے شیخ محترم سے جامعہ سراج العلوم بونڈیہار میں تیسیر المبتدی، آمد نامہ ، مختصر تاریخ ہند ،البلاغۃالواضحۃ، اور پارہ عم کی تفسیر پڑھنے کا شرف حاصل کیا ہے۔شیخ محترم ہمیشہ طلبہ کے ذہن و مزاج کا لحاظ کرتے ہوئے سبق پڑھاتے تھے ، اس کی سب سے بڑی وجہ میں نے یہ محسوس کی کہ شیخ محترم بہت مزاج شناس تھے ،تعلیمی نفسیات سے بخوبی واقف تھے ،وہ کلاس میں داخل ہوتے ہی بھانپ لیتے تھے کہ آج میرے شاگرد کس موڈ میں ہیں جس روز دیکھتے کہ طلبہ ذہنی طور پر سبق پڑھنے کے لئے تیار نہیں ہیں اس دن یا تو کچھ چٹکلے ،خبر نامے ، یا کچھ عمدہ اور فصیح اشعار سناکر طلبہ کو سبق پڑھنے کے لئے آمادہ کر لیتے ، یا کبھی سبق ہی نہیں پڑھاتے ،جس وقت سبق پڑھنا شروع کرتے بڑی خوش اسلوبی سے پہلے پورے سبق کا بالکل آسان اور مختصر انداز میں خلاصہ پیش کرتے اس کے بعد پوری دلجمعی اور لگن کے ساتھ سبق پڑھاتے ،ان کا انداز درس اتنا انوکھا تھا کہ دوران درس ہی ان کا پڑھایا ہوا سبق یاد ہوجاتا تھا،بالخصوص تفسیر اور بلاغت کا درس بہت ہی عمدہ ہوا کرتا تھا، جب تفسیری اقوال عکرمہ، مجاہد اور کلبی وغیرہ کے حوالے سے بیان کرنا شروع کرتے تو ایسا معلوم ہوتا گویا شیخ محترم کو ساری تفسیریں حفظ ہیں ،اسی طرح جب البلاغۃ الواضحہ کے عربی اشعار کی توضیح و تشریح ،اور ان کا محل استشہاد بیان کرنا شروع کرتے تو اس دوران ایک ایک شعر کی وضاحت میں کئی کئی عربی اور اردو اشعار برجستہ اور زبانی پیش فرماتے، جسے سن کر سارے طلبہ یہ آرزو کرنے لگتے کہ کاش شیخ محترم کی تدریس کا دورانیہ مزید طویل ہوجائے ۔
فن خطابت:۔شیخ محترم رحمہ اللہ کو اللہ تعالیٰ نے خطابت کا بے پناہ ملکہ عطا فرمایا تھا،پورے علاقے کے لوگ ہمیشہ ان کا شعلہ بیان خطاب سننے کے لئے آرزو مند رہا کرتے تھے ۔اسی لئے تقریباًہرچھوٹے بڑے پروگرام میں شیخ محترم کوبڑے اشتیاق واصرار کے ساتھ دعوت دی جاتی اور الحمد للہ شیخ بلا کسی پس و پیش کے ہر دینی پروگرام میں وقت پر حاضری دینے کی پوری کوشش کرتے اور جس وقت شیخ کا خطاب شروع ہوتا تمام سامعین سننے کے لئے ہمہ تن گوش ہو جاتے ،دوران خطاب شیخ محترم اردو اشعار، حالات حاضرہ ،اور آیات و احادیث سے خوب خوب استدلال فرماتے۔آیات و احادیث کے متون کے ساتھ اردو ،عربی کے بیشمار اشعار شیخ محترم کو ازبرتھے ،دوران خطاب ایسا محسوس ہوتا کہ شیخ محترم کے سامنے آیات و احادیث ، اردو عربی اشعار ، اور اردو کے متر ادف الفاظ کا دریا بہہ رہا ہے اور ان میں سے ہر ایک شیخ محترم کی زبان سے ادا ہونے کے لئے ترتیب وار کھڑے ہیں اور شیخ محترم اپنی مرضی سے انہیں بالترتیب پورے جوش و خروش کے ساتھ بیان کرتے جا رہے ہیں:
ایسا کہاں سے لاؤں کہ تجھ سا کہوں جسے
شیخ محترم نتیجۂ امتحان یا کسی مخصوص تقریب کے موقع پر جب بھی طلبۂ جامعہ سے خطاب کرتے توشروع میں یہ شعر ضرور پڑھتے :
یہ چراغوں جیسے لمحے یوں ہی گزر نہ جائیں
کوئی خواب دیکھ ڈالو کچھ انقلاب لاؤ!
خوش اخلاقی :۔شیخ محترم کو رب کائنات نے بہت خوش اخلاق اور نرم خو بنایا تھا۔ اسی لئے شیخ محترم ہمیشہ سے لوگوں سے بڑی خاکساری اور عاجزی سے ملتے۔ میں شیخ محترم کا ایک ادنیٰ شاگرد تھا اس کے باوجود شیخ محترم سے جب بھی ملتافرما تے: کہو مولوی ابوالبیان کیا حال ہے ؟شیخ محترم کی زبان سے یہ جملہ سن کے مجھے بہت خوشی محسوس ہوتی تھی ، یہی وجہ ہے کہ گاؤں ، گھر، علاقہ اور جامعہ کے سبھی لوگ شیخ محترم سے بڑی محبت کرتے تھے۔ شیخ محترم کی زبان میں بڑی مٹھاس اور آپ کے جملوں میں بڑی اپنائیت ہوتی تھی ، اسی لئے جو شخص ایک مرتبہ آپ سے ملاقات کرتا پوری زندگی کے لئے آپ کا گرویدہ ہوجا تا تھا ۔
عموماً دیکھنے میں یہ آتا ہے کہ انسان گھر سے باہر عام لوگوں کے ساتھ بڑا خوش اخلاق اور ملنسار ثابت ہوتا ہے لیکن وہی شخص اپنے گھر والوں اور رشتہ داروں کے سامنے بڑا تند خو، بد مزاج ، اور سخت دل واقع ہوتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے صلہ رحمی کی بڑی فضیلت بیان فرمائی ہے ،اللہ کے فضل سے شیخ محترم کی شخصیت صلہ رحمی کے معاملہ میں بھی بڑی مثالی تھی۔ شیخ محترم کے دو جوان سال بھائیوں( مولانا عبد القادر سلفی رحمہ اللہ اور اکر م صاحب رحمہ اللہ) کا انتقال شیخ محترم کی زندگی ہی میں ہوگیا تھا، شیخ محترم نے اپنے ان د ونوں بھائیوں کی وفات کے بعد ان کے بال بچوں کی دیکھ ریکھ اور تعلیم و تربیت وغیرہ میں حتی المقدور کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی ۔
خدمت خلق:۔ شیخ محترم بڑے رحم دل اور بڑے انسانیت نواز تھے ، مسکینوں ،بیواؤں ، یتیموں اور غریبوں کی حتی المقدور خوب خوب مدد کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے شیخ محترم کو علم و حکمت کے ساتھ سیاسی بصیرت سے بھی نوازا تھا۔آپ بلا تفریق مسلک و ملت ہر طبقہ اور ہر مکتبۂ فکر کی خدمت کے لیے ہمیشہ تیار رہتے تھے ۔ لوگ آپ کے گھر حاضر ہوکر اپنے پیچیدہ دینی و دنیاوی مسائل کا حل آپ سے دریافت فرماتے جس کے لئے آپ کا دروازہ ہمیشہ کھلا رہتا ، اور آپ ان کے مسائل کا حل بڑی حکمت اور اخلاص کے ساتھ پیش فرماتے ،مثلاً کبھی کوئی شخص کسی سرکاری آفس کے لئے کوئی درخواست لکھوانے کے لئے آتا تو کبھی کوئی شخص کسی ایم پی، ایم ایل لے سے کوئی کام کروانے کے لئے آپ سے سفارش طلب کرتا ،تو آپ فوراً اس کام کے لئے تیار ہوجاتے ۔
مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ جب ۱۹۹۶ ؁ ء میں میرا داخلہ جامعہ سلفیہ،بنارس میں ہوگیا تو میری خوراکی فیس معاف کروانے کے لیے سفارشی خط شیخ محترم نے ہی لکھاتھا۔
اللہ رب العالمین شیخ محترم کی تمام دینی و دعوتی خدمات کو قبول فرمائے ، آپ کی تمام خطاؤں سے درگزر فرمائے ، آپ کے تمام شاگردوں کو آپ کے لئے صدقۂ جاریہ بنائے ، اور آپ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔ آمین​
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
انا للہ وانا الیہ راجعون!
اللہ تعالی شیخ کی مغفرت فرمائے۔ آمین!
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
انا للہ وانا الیہ راجعون!
اللہ تعالی شیخ کی مغفرت فرمائے۔ آمین!
 
Top