• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آہ جامع أموى شہید ! (بشار الأسد کے ہاتھوں شہید مسجد کا نوحہ )

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
15439912_348584958855554_1661112889775837236_n.jpg


15439847_348585085522208_4866525961672032610_n.jpg


15590232_348584932188890_6773250676139179355_n.jpg


15589918_348584908855559_69240093141742891_n.jpg


15589753_348584872188896_1203140061680717446_n.jpg



آہ جامع أموى شہید !

(بشار الأسد کے ہاتھوں شہید مسجد کا نوحہ )



ویڈیو


لنک


https://www.facebook.com/100011121576859/videos/pcb.348583368855713/348583148855735/?type=3&theater

شام کے حلب شہر میں واقع جامع بنی أمية الكبرى یا جامع الاموی(دونوں نام مستعمل ہیں) کا شمار مسجد حرام ،مسجد نبوی اور مسجد اقصی کے بعد اسلامی تاریخ کی چوتھی بڑی مساجد میں ہوتا ہے اور عالم اسلام کے سات بڑے عجائب میں بھی ، اس مسجد کی بنیاد (96ھ -716م) میں اموی خلیفہ ولید بن عبدالملک نے رکھی تھی ،یہ مسجد فن تعمیر کی ایک عظیم شاہکار ہے، اس کی تعمیر میں استعمال ہونے والی لکڑی ہندوستان اور فارس سے لائی گئی تھی جب کہ ہزاروں مقامی معماروں کے علاوہ اس وقت کے ایک سو یونانی ماہرین نے اس مسجد کی تزئین و آرائش میں حصہ لیا تھا ،اس مسجد کی تعمیر میں تب کے رائج الوقت 560.000 ہزار دینار خرچ ہوئے تھے ، یہ اسلامی تاریخ کی وہ پہلی مسجد تھی جس میں محراب اور منار بنایا گیا تھا اور نمازوں کے اوقات معلوم کرنے کے لیے مسجد کی بالائی منزل پر لکڑیوں سے بنا ایک آلہ نصب تھا جس کا انحصار سورج پر تھا، یہ پرشکواہ مسجد تاریخ کے ہر دور میں مسلمانوں کے شاندار ماضی کا حال کہتی اور عظمت رفتہ کی ہزار داستانیں سناتی رہی ہے ،یہ مسجد اسلامی تاریخ کے عروج و زوال کی گواہ تھی، ہر دور کے مؤرخین اور سیاحوں نے اس پر لکھا اور ادیبوں و شاعروں نے اس مسجد پر سخن کہے ، مشہور مؤرخ فیلیب حتي نے جب یہ مسجد دیکھی تو بس دیکھتے ہی رہ گئے تھے، یہ مسجد اسلامی تاریخ کے فاتحین سلطان صلاح الدین ایوبی، نور الدین زنگی ،رکن الدین ظاھر بیبرس کی مسجد بھی رہی ہے ، مختلف ادوار میں اس مسجد کی تجدید اور مرمت بھی ہوتی رہی ہے .

آہ کہ حالیہ سقوط حلب میں بشار الاسد کی افواج نے اس مسجد کو تاراج کردیا ،اس مسجد پر بارود برسایا گیا ،اس کے در و دیوار کو گرایا اور ڈھایا گیا ،اس مسجد کی بے حرمتی کی گئی، مسجد کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے بشار کی فوج نے مسجد میں رقص کیا ، (ویڈیو میں دیکھیں بشار الاسد کا پالتو شامی صحافی حسین مرتضی جامع اموی میں بشار کی فوج کے ساتھ بیٹھ کر کیسے مسجد کے تقدس کو پامال کررہا ہے )!!

فردوس جمال
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
شام کی ایک مسجد میں قبضہ اور مسجد کے تقدس کو پامال کرنے کے بعد بشار کے فوجی جوان اسلام کے ایک اہم رکن نماز کا مذاق اڑاتے ہوئے(ایک فوجی جو کہ مصلی میں امام بنا کھڑا ہے منہ میں سگریٹ سلگائے رکھے ہاتھ سے موبائل استعمال کرتے ہوئے امامت کی ایکٹنگ اور توہین کررہا ہے ) ۔کیا اب بھی اغیار کے آلہ کار بشار اور اس کی فوج کی اسلام دشمنی میں کسی کو شک ہے؟!


 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
’جامع اموی ‘ کے نام سے شام میں جو مسجد ہے ، وہ دمشق کی جامع مسجد ہے ۔ حلب میں بھی جامع اموی ہے ۔ لیکن دمشق والی اس سے زیادہ معروف ہے ، بڑی بھی ہے ۔
بعض دفعہ لکھنے والے دھیان نہیں دے پاتے ، اور ایک دوسرے کی معلومات خلط کردیتے ہیں ، اس تحریر میں بھی کچھ ایسا ہی ہے ، ویکی پیڈیا دیکھیں تو اردو تحریر میں ابتداء میں جامع حلب کے متعلق جو معلومات دی گئی ہیں ، وہ عربی میں جامع اموی دمشق کے تعارف کے زیادہ قریب ہیں ۔
 
Top