• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

أسماء وصفات کے باب میں سلف صالحین کا منہج اور اہم اصو ل

imran ahmed salafi

مبتدی
شمولیت
فروری 15، 2017
پیغامات
8
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
19
اللہ تعالی کے أسماء و صفات کا باب شریعت محمدیہ کا ایک عظیم باب ہے ،اور دین اسلام کے اہم مطالب میں سے بہت اہم مطلب بھی ہے۔أسماء و صفات کا علم اسلاف کے لئے بہت ہی باشرف علم رہا ہےلیکن اس میں اہل بدعت واہل غلو کی بے جا غور و خوض کی وجہ سے اور اس باب میں کتاب و سنت کی فہم سلیم کی نہ ہونے کی وجہ سے کثرت سے منہج سلف سے اختلاف کیا جو آج امت مسلمہ کے لئے باعث قلق واضطراب ہے ۔ اس اختلاف کے سبب منہج سلف سے ہٹ کر کئی فرقے پیدا ہوگئے مثلا فرقہ جہمیہ ،معتزلہ ،مشبہ ،معطلہ ، یہ سب گمراہ فرقے ہیں جوتخمین وظن اور غیر شرعی تاویلات کی وجہ سے راہ راست سے بھٹک گئے ۔ان فرقوں کی گمراہی نے امت کے خاص وعام تمام طبقوں پر اثر بھی کیا جس کی وجہ سے ہم دیکھتے ہیں کے بعض نے اللہ کے أسماءو صفات کا انکار کیا،بعض نے أسماء کو باقی رکھا توصفات کا انکار کیا،بعض نے أسماءکو باقی رکھا اور بعض صفات کی مذموم تاویل کی ۔ بہت سے لوگوں نے ایسوں کی پیروی کرلی اور ان کے راستوں کا انتخاب کیا اور وہ بھی گمراہ ہوگئے جیساکہ آج علمی ترقی کے باوجود ہم عوام و خواص میں عقیدے کے اس باب میں غیر شرعی روش کو دیکھتے ہیں۔
حد تو یہ ہے کہ یہ لوگ اپنی مذموم اور بے جا تاویلات کو صحیح ثابت کرنے کیلئے کتاب و سنت کے صریح نصوص کو بڑے ہی شاطرانہ انداز میں عوام الناس کے سامنے پیش کرتے ہیں اور دجل وفریب کے انداز میں باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ اس باب میں انہیں کا عقیدہ و منہج صحیح ہے۔اللہ المستعان
أسماء و صفات کے باب میں ہمیں اللہ عزوجل کی وحی پر اعتماد کرنا ہے،کیونکہ ہمارے اس دین رحمت کی بنیاد بھی اللہ کی وحی ہی ہے ،اور اگر انسان وحی الٰہی کی اتباع کرے تو کبھی گمراہ نہیں ہو گا جیسا کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے
{وَاتَّبِعْ مَا يُوحَى إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرًا}(الاحزاب/2) ترجمہ "جو کچھ آپ کی جانب آ پ کے رب کی طرف سے وحی کی جاتی ہے اس کی تابعداری کریں (یقین مانو) کہ اللہ تمہارے ہرایک عمل سے با خبر ہے"
اور وحی الٰہی کو ویسے ہی سمجھنا ہے جیسے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے سمجھا اور ان کے بعد ان کے راستوں پر چلنے والے ائمہ
اہل سنت و الجماعت اور محدثین عظام نے سمجھا ہے۔
ہر مسلمان کو اس بات کا علم ہونا چاہیئے کہ بیشک سلف صالحین اور ائمہ اہل سنت و الجماعت کا اس بات پر اجماع رہا ہے کہ ہمیں اللہ پر ایمان لانا ہے اوراس کے توحید کی گواہی دینی ہے،اوراس بات کی گواہی دینی ہے کہ اللہ تعالی ان تمام صفات عالیہ سے متصف ہے جو اس نے اپنی کتاب مین بیان کی ہے،یا اس کے رسول ﷺ سے صحیح احادیث کی صورت میں ہم تک پہونچی ہے جسے صحابہ جیسی عدول جماعت نے پہونچایا ہے۔اہل سنت والجماعت اللہ تعالی کےتمام أسماءو صفات کا اقرار کرتے ہیں بلا کسی تحریف ،بلا کسی تعطیل ،بلا کسی تکییف اور بلا کسی تمثیل کےاللہ تعالی کے اس قول کی اتباع کرتے ہوئے
{لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ} [الشورى : 11] ترجمہ "اس جیسی کوئی چیز نہیں وہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے"۔
اسماء وصفات کے باب میں سلف صالحین کا منہج اور اہم اصو ل
(1) ان تمام أسماءو صفات کا اقرار کرنا جو اللہ تعا لی نے خود اپنے لئے یا اللہ کے رسول ﷺنے اللہ کے لئے بیان کیا ہےاور ان پر ایمان لانا، اللہ تعالی کا اشاد ہے {وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ}(الشوریٰ/11) ترجمہ "وہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے"،
{اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ} [البقرة:255]ترجمہ " اللہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں، زندہ ہے سب کا تھامنے والا"، {وَهُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ}(التحریم /2) ترجمہ " اور وہی سب کا جاننے والا حکمت والا ہے "{اَلرَّحْـمٰنُ عَلَى الْعَرْشِ اسْتَوٰى}(طه /5)ترجمہ "جو رحمن ہے ،عرش پر قائم ہے"،اور بھی بہت ساری آیات ہیں جو اللہ تعالی کے أسماءوصفات پر دلالت کرتی ہیں۔
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا قول ہیکہ "ہم ان تمام صفات کے ذریعہ اللہ کی عبادت کرتے ہیں جو اللہ نے اپنے لئے ثابت کئے ہیں،اور اللہ نے اپنے لئے عالی صفات کا انتخاب کیا ہے،اور ہم کتاب و سنت سے تجاوز نہیں کرتے ،بلکہ ہم وہی کہتے ہیں جو اللہ نے اپنے متعلق خبر دیا یا جو اپنے صفات بیان کئے ہیں"
(رواہ ابن بطه فی "الابانة الکبری" بسندہ)۔
عبد الرحمن بن القاسم رحمہ اللہ (191 ھ)فرماتے ہیں کہ "کسی کے لئے جائز نہیں کہ اللہ نے جو صفات قرآن میں بیان کئے ہیں ان کے علاوہ کسی صفت سے اللہ کو متصف کرے،اللہ کے ہاتھ سے کسی کے ہاتھ کی مشابہت نہیں ہے،اور نا ہی اللہ کے چہرہ سے کسی کا چہرہ مشابہت رکھتا ہے،بلکہ اللہ کا ہاتھ اور اللہ کا چہرہ ویسے ہی ہے جیسا کہ اللہ نے قرآن میں بیان کیا ہے،نہ تو کوئی اللہ کا مثیل ہے اور نہ ہی کوئی اللہ کا شبیہ ہے بلکہ وہ معبود حقیقی ہے اور ویسا ہی ہے جیسا کہ اس نے بیان کیا ہے"۔( رواه ابن أبي زمنين في "أصول السنة" (ص 75) بسنده)
(2)
اللہ کو اس کے أسماءوصفات میں مخلوقات کی مشابہت سے پاک و منزہ جاننا ،اس کی دلیل اللہ تعالی کا قول {لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ} [الشورى:11] ترجمہ " اس جیسی کوئی چیز نہیں "،مزید اللہ نے فرمایا {هَلْ تَعْلَمُ لَهُ سَمِيًّا} [مريم:65]
ترجمہ "کیا تیرے علم میں اس کا ہم نام ہم پلہ کوئی اور بھی ہے؟"،ایک اور مقام پراللہ تعالی نے فرمایا {وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ} [الإخلاص:4] ترجمہ "اور نہ کوئی اس کا ہمسر ہے"۔
اسحاق بن راہویہ رحمہ اللہ (238ھ) فرماتے ہیں کے اللہ کے أسماء صفات کی مخلوقات سے مشابہت اس وقت ہوگی جب اللہ کے ہاتھ یا چہرہ یا سمع یا بصرکی کیفیت بیان کی جائے یا مخلوقات کی طرح تصور کی جائے،لیکن اگر یہ کہا جائے کے ہاتھ،چہرہ یا سمع یا بصر ہیں مگر بلا تکییف تو یہ تشبیہ نہیں ہے
۔( رواه تلميذه الترمذي في سننه)۔
(3)
أسماء صفات کی کیفیت کے متعلق غور و خوض سے پرہیز کرنا،اللہ تعالی کا ارشاد ہے {وَلا يُحِيطُونَ بِهِ عِلْمًا} [طه:110] ترجمہ "مخلوق کا علم اس پر حاوی نہیں ہو سکتا"،مزید اللہ کا ارشاد ہے {وَلا يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِنْ عِلْمِهِ إِلَّا بِمَا شَاءَ} [البقرة:255]ترجمہ "اور وہ اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کر سکتے مگر جتنا وہ چاہے"۔
وکیع بن جراح رحمہ اللہ (197 ھ) اللہ تعالی کے صفات کی احادیث کے متعلق فرماتے ہیں کی ہم ان احادیث کو ویسے ہی قبول کرتے ہیں جیسے وہ حدیثیں آئیں ہیں ،اور ہم کبھی نہیں کہتے ہیں کی یہ کیسے ہے؟اور یہ کیوں ہے؟"
(كتاب "السنة" لعبد الله ابن الإمام أحمد (ج1 ص267) بسند صحيح)
محترم قارئین کرام :یہ وہ اصول ہیں جن پر أسماء صفات کے باب میں سلف صالحین نے اعتماد کیا اور نصوص شرعیہ میں تتبع کرکے ہمارے لئے بیان کیا ،اس لئے ہمارے اوپر لازم ہے کہ اس باب میں سلف صالحین کے اس منہج پر قائم رہیں تو اللہ کے فضل وتوفیق سے اللہ کے أسماء صفات کے باب میں راہ راست پر رہیں گے ،اوریہ جان لیں کہ جب امت اسلامیہ کے عوام وخواص نے اسلاف کے ان اصولوں سے روگردانی کی اور أسماء صفات کے باب میں مذموم تاویلیں کی تو وہ گمراہ ہوگئے۔
اللہ تعالی ہم سب مسلمانوں کو صحیح عقائد پر قائم رکھے ۔ آمین
الداعی الی الخیر : عمران احمد بن ریاض الدین السلفی
داعی و مبلغ اسلامک دعوہ سنٹر طائف
 
Top