• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ائمہ اربعہ کے سلسلے میں سلف کا موقف

afrozgulri

مبتدی
شمولیت
جون 23، 2019
پیغامات
32
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
17
تحریر : افروز عالم ذکراللہ سلفی،گلری

(قسط اول )
الحمدللہ رب العالمین والعاقبۃ للمتقین أمابعد :
اس دنیا میں انبیاء و رسل اور صحابہ وتابعین کے بعد جن کا مقام ہے وہ تبع تابعین اور ائمہ سلف رضوان اللہ علیہم اجمعین کا ہے ۔
یوں تو دنیا میں بے شمار ائمہ آئے اور ان میں اکثر کو شہرت ملی بالخصوص چاروں امام جنہیں ائمہ اربعہ(ابوحنیفہ،مالک،شافعی،
احمد ابن حنبل رحمہم اللہ )کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
اس تحریر کا مقصود یہ ہے کہ جماعت اہل حدیث پر جو یہ الزام و گمان عائد کیا جاتا ہے کہ یہ لوگ ائمہ اربعہ مجتہدین اور دوسرے علماء دین کی بے ادبی کرتے ہیں ہم نے اس بحث کے اندر ان کی قلعی کھول دی کہ یہ محض ان کی افتراء اور بدگمانی ہے ۔
یہی ہماری دعوت ہے یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بہی دعوت ہے اور اسلام کی بہی یہی دعوت ہے اور یہی وہ منھج و طریق ہے جس کو صحابہ وتابعین رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اختیار کیا جن کے لیے خیر و فضل کی شہادت دی گئی ۔اور ائمہ کی بھی دعوت یہی تھی جن کو امت نے پسند کیا ان کے برحق ہونے کی گواہی دی ہم بھی اسی عقیدہ و منہج کے پیروکار ہیں ۔

(1) امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ

نام ونسب : آپ کی کنیت ابوحنیفہ نام نعمان بن ثابت بن نعمان بن مرزبان ہے۔(1)

ولادت : امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی ولادت ٨٠ ھ میں کوفہ میں ہوئی ۔(2)

تعلیم و تربیت:
آپ کوفہ میں پروان چڑھے اور وہیں مقیم رہ کر زندگی کا بیشتر حصہ تعلیم و تعلم اور جدل و مناظرہ میں گزارا ۔(3)

وفات :
ستر برس کی عمر میں اس چراغ علم و ہدایت کا روغن حیات ختم ہو گیا اور آپ 150/ھ میں بغداد میں فوت ہوگئے ۔(4)

امام صاحب رحمہ اللہ کی توثیق وتجریح ائمہ جرح و تعدیل کی نظر میں :

امام صاحب کا اصل فن علم الفقہ تھا۔مگر علم الفقہ کی اصل اساس بھی قرآن وحدیث ہی ہے ،آپ کی نظر علم فقہ کی بناپر آپ علم حدیث کے اصول اور اس کے جمع کرنے پر وہ تگ و دو نہیں کرسکے جس طرح دوسرے محدثین نے کی تھی ۔بلکہ آپ کو جو حدیث مل جاتی اسے لے لیتے تھے اسی بنا پر بعض محدثین نے آپ کی توثیق کی اور بعض نے جرح ۔
چنانچہ امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ آپ کی توثیق کرتے ہوئے فرماتے ہیں :" كان أبو حنيفة ثقة لا يحدث بالحديث الا ما يحفظه ولا يحدث بما لا يحفظه "(5) ۔
کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ علم حدیث میں ثقہ ہیں اور آپ اسی حدیث کو بیان کرتے جو آپ کے ذہن میں محفوظ ہوتی ۔اور اس حدیث کو نہیں بیان کرتے جو معلوم و محفوظ نہ ہوتی۔

اور مرۃ رحمہ اللہ نے فرمایا " كان أبو حنيفة عندنا من أهل الصدق " (6)
ابو حنیفہ رحمہ اللہ ہمارے نزدیک سچے لوگوں میں سے ہیں۔
" وكان أبو حنيفة ثقة في الحديث " (7)
ابو حنیفہ رحمہ اللہ علم حدیث میں ثقہ ہیں۔
امام شافعی رحمہ اللہ نے کہا :
"الناس عيال في الفقه علي ابي حنيفة " (8)لوگ فقہ کے معاملے میں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے محتاج ہیں۔

اور جب یزید بن ہارون سے سوال کیا گیا : " أيما أفقه أبو حنيفة أو سفيان ؟ قال : سفيان أحفظ للحديث وأبو حنيفة أفقة "(9)
کہ ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور سفیان ثوری رحمہ اللہ ان دونوں میں کون زیادہ فقیہ ہے ؟
تو آپ نے کہا : سفیان ثوری رحمہ اللہ احفظ حدیث (زیادہ صاحب حفظ حدیث) ہیں اور ابو حنیفہ رحمہ اللہ بڑے فقیہ ہیں ۔
آپ کی توثیق کے سلسلے میں یہ چند اقوال ہیں :

جہاں آپ کی توثیق کی گئی تو وہیں دوسری طرف آپ جرح کے شکار بھی ہوئے ۔لیکن یہ بات ذہن نشین کرلینی چاہئے کہ آپ پر کی جانے والی جرح روایت و درایت سے تعلق رکھتی ہے۔

امام بخای رحمہ اللہ اپنی کتاب " التاریخ الکبیر" میں لکھتے ہیں :" كان مرجئا سكتوا عنه " (10).
یعنی وہ مرجی تھے علماء کرام نے آپ کے تعلق سے خاموشی اختیار کی ۔

اور امام نسائی رحمہ اللہ نے کہا : أبو حنيفة النعمان بن ثابت ليس بالقوي في الحديث " (11)
کہ ابو حنیفہ رحمہ اللہ نعمان بن ثابت حدیث میں قوی نہیں ہیں ۔

اور امام عدی رحمہ اللہ کہتے ہیں : " كان أبو حنيفة متروك الحديث ليس بثقة " (12)
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ متروک الحدیث ہیں اور وہ ثقہ نہیں ہیں ۔
اور امام ابن مبارک رحمہ اللہ فرماتے ہیں " كان أبو حنيفة مسكينا في الحديث " (13)
یعنی ابوحنیفہ رحمہ اللہ علم حدیث میں مسکین ہیں ۔

آپ پر کی جانے والی جرح کے سبب مخالفین کو خوب تانہ بانہ درست کرنے کا موقع مل گیا جب کہ حق بات یہ ہے کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ فقیہ تھے ۔اور حدیث میں غیر حافظ تھے کیونکہ آپ کو حدیث میں وہ مقام نہیں ملا جو امام بخاری رحمہ اللہ اور امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ وغیرہ کو ملا ۔
اس لیے آپ سے کوئی روایت صریح طور پر ثابت نہیں اور جو دو تین حدیثیں آپ سے روایت کی گئیں وہ سب صحیح نہیں ہیں ۔
لیکن اگر کوئی شخص انہیں وجوہات کی بنا پر آپ پر زبان درازی کرتا ہے تو وہ جاہل اور نادان ہے ۔
چنانچہ جو لوگ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ پر بے جا بدزبانی کرتے ہیں ایسے لوگوں کے لئے حفص بن غیاث رحمہ اللہ کا قول کافی ہے ۔
آپ فرماتے ہیں " كلام أبي حنيفة في الفقه أدق من الشعر لا يعيبه إلا جاهل "(14)
یعنی امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا کلام فقہ میں شعر سے زیادہ دقیق ہے اور آپ پر جاہل کے سوا کوئی عیب نہیں لگا سکتا ۔

اس لیے ہم پر ضروری ہے کہ ہم افراط و تفریط کا شکار ہوئے بغیر اور تعصب کی چادر ہٹا کر آپ کا ذکر ویسے ہی کریں جیسے محدثین و مؤرخین نے کیا ہے ۔
اور کبھی اپنے زبان و قلم سے نازیبا الفاظ نہ نکالیں جس سے آپ کی شخصیت مجروح اور تنقید کا نشانہ بنتی ہو جب کہ آپ کا فرمان " کسی کے لیے جائز نہیں کہ میرے قول پر عمل کرے جب تک یہ نہ معلوم ہو کہ میں نے اسے کہاں سے لیا ہے ۔(15).
ایک فتویٰ آج دیتے ہیں اور کل اس سے رجوع کرلیتے ہیں ۔(16)

امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے سلسلے میں ائمہ سلف اقوال :

امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کو اہل الرائے میں شمار کیا گیا ہے لیکن پھر بھی آپ کی توثیق کی گئی ہے اور آپ کے اقوال کو مد نظر رکھتے ہوئے آپ کو اہل حدیث کہا گیا ہے۔
علامہ خطیب بغدادی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب" تاریخ بغداد" میں آپ کی مدح و ثنا کے ساتھ اقوال نقد و جرح کو بھی جمع کردیا ہے لیکن ان کے اس طرزِ عمل کو بعض اہل علم نے تعصب پر محمول کرتے ہوئے انہیں ہدف ملامت بنایا ہے۔اور بعض نے ان کا دفاع کرتے ہوئے ان کے طرز عمل کی تصویب کی ہے ۔کیونکہ یہ آپ کا طرز تصنیف تھا۔ بحیثیت مورخ و محدث ہونے کے،
چنانچہ ابن حجر مکی آپ کے طرزِ تصنیف پر بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ :" ان کا مقصد امام صاحب کی توہین و تنقیص نہ تھی کیونکہ انہوں نے مادحین کا کلام پہلے اور اس کے بعد ناقدین کا کلام نقل کیا ہے تاکہ معلوم ہو جائے کہ اتنا بڑا شخص بھی حامدین و جہال کے طعن سے محفوظ نہ رہا ۔ (17)
لیکن احناف بلا وجہ امام بغدادی رحمہ اللہ پر لعن و طعن کرکے اپنی آخرت برباد کررہے ہیں ،اور اپنے امام کی دفاع میں کئی کتابیں لکھ ماریں ،جب کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ محدثین کی نگاہ میں کافی بلند و بالا مقام رکھتے تھے اور محدثین (اہل حدیث) نے ہمیشہ آپ کا ذکر خیر کے ساتھ کیا ہے اور آپ کی قابلیت کا صدق دل سے اعتراف کیا ہے ۔
جیسا کہ امام مزی رحمہ اللہ نے فرمایا :
"أبو حنيفة النعمان بن ثابت أمام كبير من الأئمة فقيه عظيم من فقهاء الإسلام وقد تكلم فيه بعض الناس وتطاولوا عليه بسبب الرائ لكنه فقيه الاسلام غير مدافع فينظر إليه من هذا الجانب من غير تعصب "(18)
یعنی امام ابو حنیفہ نعمان بن ثابت رحمہ اللہ ائمہ دین میں سے ایک بڑے امام اور فقہاء اسلام میں سے ایک عظیم فقیہ ہیں ۔اور بعض لوگوں نے آپ کی کثرت رائے کے سبب چہ می گوئیاں کیں ،لیکن بغیر کسی دفاع کے آپ فقیہ اسلام ہیں اور لوگوں کو چاہیے کہ بغیر کسی تعصب کے اس کو قبول کریں ۔
اور داؤد بن خریبی رحمہ اللہ کہتے تھے "
يجب علي أهل الإسلام أن يدعوا الله لأبي حنيفة في صلاتهم " (19)
کہ مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ اپنی نمازوں میں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے لیے دعاء خیر کریں ۔

ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم ان سے محبت کریں وہ ہمارے قائد اور پیشوا تھے ،سلفیت کی حقیقت کی طرف بلانے والے تھے لیکن مقلدین نے ان کی شان میں گستاخی کی جب کہ انھوں نے تقلید سے روکا ہے ۔
حجت واضح اور برھان ظاہر ہونے کے وقت روایتی عقائد و مذاھب سے رجوع کرنا انسان کی بہت بڑی سعادت و خوش نصیبی ہے ۔سلف صالح کی بڑی جماعت نے کئی امور میں رجوع کیا ہے کاش ہم بھی ایسا کرتے اور آپسی اختلافات کو ختم کردیتے ۔
واللہ الموفق وھو الہادی الی سواء السبیل۔

اللہ تعالیٰ ہمیں بصیرت اور صحیح سمجھ دے اور منھج سلف پر قائم و دائم رکھے آمین یارب العالمین۔

حوالہ :
(1) میزان الاعتدال ج : 4 ص :267 ،سیر اعلام النبلاء ج: 6 ص : 391
(2)تہذیب الکمال ج: 29, ص :22 ،تاریخ بغداد ج: 13 ص: 325
(3)سیرۃ النعمان ص : 15،تاریخ بغداد ج : 13 ص : 326،
وفیات الاعیان ج: 5 ص : 42
(4)وفیات الاعیان ج: 5 ص : 44, السلفیون والائمۃ الاربعۃ ص : 36, الانتقاء فی فضائل الثلاثۃ الائمۃ الفقہاء ص: 17
(5) تہذیب الکمال ج : 29 ص : 424 ،تاریخ بغداد ج : 13ص : 449,سیر أعلام النبلاء ج : 6 ص: 396
(6)سیر أعلام النبلاء ج: 6 ص: 395, تہذیب الکمال ج: 29 ص: 424,
(7) تہذیب الکمال ج: 29 ص: 424, تاریخ بغداد : ج :13 ص: 449,سیر أعلام النبلاء ج: 6 ص: 396
(8)وفیات الاعیان ج : 5 ص: 36,
(9) تاریخ بغداد ج: 13 ص: 342,
(10) التاریخ الکبیر ج :8 ص: 81, مکانۃ الامام ابو حنیفہ رحمہ اللہ ص:228,
(11)مکانۃ الامام ابو حنیفہ رحمہ اللہ ص: 522, میزان الاعتدال ج :4 ص: 27
(12)الکامل ج : 7 ص: 274
(13)الجرح والتعدیل ج : 8 ص: 514,
(14)سیر أعلام النبلاء ج: 6 ص: 403,
(15) الانتقاء فی فضائل الثلاثۃ الائمۃ الفقہاء ص: 145, اعلام الموقعین عن رب العالمین ج:2 ص: 309, البحر الرائق ج : 6 ص : 295, تاریخ یحییٰ بن معین ج : 6 ص : 71,
(16) میزان الاعتدال ج: 1 ص: ,62, التاریخ الکبیر ص :32
(17) امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ حیات فکر اور خدمات ص : 130,
(18) تہذیب الکمال ج: 29 ص:445,
(19) تاریخ بغداد ج:13, ص: 345,

afrozgulri@gmail.com
7379499848 what,p num.
19/01/2019

Sent from my Redmi Note 7S using Tapatalk
 
Top