• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اامام غزالی کاتعارف

شمولیت
دسمبر 22، 2013
پیغامات
62
ری ایکشن اسکور
16
پوائنٹ
62
اامام غزالی کاتعارف
تعارف

امام غزالی تاریخ کا وہ درخشاں ستارہ ہیں جس کی کرنیں چو تھی صدی کے وسط میں دنیائے اسلام میں نمو دار ہوئیں امام صاحب نے اپنے فکر انگیز نظریات کے سبب مسلم دنیا پر وہ گہرے نقوش چھوڑے ہیں جو آج بھی اسلامی فلسفہ وعلم ،حکمت وتصوف،روحانیت ،معاشرتی اقدار اور اخلاقیات کی اصلاح کے لیے اساسی حدیث رکھتے ہیں امام غزالی نے اپنے دور میں مو جودہ علمی مکاتب کے نظریات کے ابطال اور اسلام کی جامعیت کو دنیاکے سامنے پیش کیا۔

نام ونسب

آپ کا نام محمد اور کنیت ابو حامد تھی جبکہ لقب زین العابدین تھا آپ کی ولادت 450ہجری میں طوس میں ہوئی آپ کا سلسلہ نسب یہ ہے ۔

محمد بن محمد بن احمد ان کے باپ رشتہ فروش اور اس مناسبت سے ان کا خاندان غزالی کہلاتا تھا۔

تعلیم وتربیت

امام صاحب کے والد محترم اتفاق سے تعلیم سے محروم رہ گئے تھے جب وفات کا وقت قریب آن پہنچاتو انہوں نے امام صاحب اور ان کے چھوٹے بھائی امام احمد غزالی کو اپنے ایک دوست کے سپرد کر دیا اور کہا کہ

’’مجھے نہایت افسوس ہے کہ میں لکھنے پڑھنے سے محروم رہ گیا تھا اس لیے میں چاہتا ہوں ان دونوں کا کفارہ ادا ہو جائے ‘‘

لیکن آپ کے والد محترم کی وفات کےچند دن بعد ہی تعلیم کےلیے سرمایہ ختم ہوگیا اس لیے دونوں بھائی ایک مدرسہ میں داخل ہو گئے ۔

وفات

آپ آخرمیں طوس میں گوشہ نشین رہے آپ کا انتقال 505ہجری میں طوس میں ہوا۔آپ نے اہل سنت کے ہاں تصوف رائج کیا انہوں نے فللسفے کے استحصال کو مقبول عام کیا فلسفہ کو الھیات کے تابع کیا لوگوں کے دلوں میں خوف خدا لانے کی کوشش کی

تجدیدی کارنامے

امام غزالی کی ہمہ گیر شخصیت نے ہر جگہ اپنا لوہا منوایا ہے امام کو تحصیل علم کے بعد نظام الملک کے دربار میں پیش ہونے کا موقع ملا آپنے وہاں اپنے آپ کو مسائل پر گہری نظر رکھنے والا فقیہ ،لطیف نکات کو عمدگی سے بیان کرنے والا متکلم اور ودانش سے بھر پور اور دلائل سے لیس فلسفی کی حیثیت سے منوایا اس دوران آپ نے فلسفہ،منطق ،علم و کلام اور تصوف وغیرہ پر شہرہ آفاق تصانیف تحریر اور باطل نظریات کا پردہ چاک کیا اس اہم کام کی نشاندہی سےپہلے آپ کو مکمل طور ؓر ان علوم کا مطالعہ کیا جن سے آپکو سابقہ پیش آنا تھا یہی وجہ تھی کہ آپ نے ان مو صوعات پر ماہرانہ انداز میں قلم اٹھایا غور طلب بات یہ ہے کہ امام کے وہ کیا بنیادی کام تھے جن کے سبب آپ نے معاشرتی تبدیلی کی راہ ہموار کی اس سلسلے میں ان کے دو نمایاں تجدیدی کام ہیں جو انہوں نے انجام دیئے ۔

(1) ایک تو فلسفہ اور باطنیت کے نظریات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اس محاذ پر ان کا مقابلہ متکلمین سے تھا جو ہر بات کوعقل کی آنکھ سے دیکھتے تھے ۔

(2) دوسرے باطنیہ تھے جن کادعوی تھا کہ ان کے پاس خاص اسرار ہیں جو انہوں نے معلوم امام سے علم حقائق کی صورت میں حاصل کئے۔

(3) تیسر ے فلاسفہ تھے جو منطق و استدلال کے پیرو کار تھے چوتھا تصوف کا پورا نظام تھا جس نے آغازمیں تو انہیں متاثر کیا کہ یہی وہ دریعہتھا جس سے ظاہرو باطن کی اصلاح ممکن تھی مگر امت کے اس عظیم بگاڑ کے آگے اپنی اصلاحو تسکین ہیچ تھی اور وقت کا تقاضاتھا کہ میدان میں آکر اہل فلسفانہ اور عقلیات کے ماہرین کا مقابلہ کیا جائے کہ ان کی سوچ علماء اور صوفیاء پہ غالب آچکی تھی لہذا امام نے خلوت کی زندگی چھوڑ ر اس کام کےلیے کمر کس لی۔دوسرےامام نے معاشرے کا اخلاقی واسلامی جائزہ لے کر اس پر تنقید کی اور اس کی اصلاح کی عملی تدبیر کی اپنی کتاب احیاء علوم الدین میں انہوں نے معاشرتی اصلاح کی بات کی ہے اصلاح معاشرت کے لیے ضروری تھا کہ علمی و دینی حلقوں میں پھیلی کمزوریوں اور بالعموم معاشرتی خرابیوں کو اجاگر کیا جائے اس کے لیے انہوں نے نہ صرف اپنے پورے ومانے کا جائزہ لیا بلکہ دقیق نظری کے ساتھ پوری اسلامی تاریخ کا نچوڑ بھی پیش کیا اور اول درجہ پر علماء اور اہل دین کو ہدف تنقید بنایا انہوں نے لکھا کہ کچھ علماء کو درباری بن کر بادشاہوں کی جی حضوری کررہے اور بغیر مناظروں اور مباحثوں میں جت گئے اور اپنا سارا زور مسلک کے باہمی اختلافات پر لا یعنی بحث میں صرف کرتے رہے اس رجحان نے علماء کو کلیات سے نکال کر فروعیات میں لگا دیا جو ان کے علم کے محدود ہونے کا ذریعہ بنا علم کا حصول اپنے اپنے مسلک کے دفاع کےلیے اور بادشاہوں کا قرب حاصل کرنے کےلیے ہونے لگا کیوں بادشاہوں کا دل لگی کےلیے اس قسم کے مشاغل اختیار کئے رکھے تھے کہ علماء کے درمیان مباحثہ کرو اگر ان علماء کا طرز گفتگو ،شعلہ بیانی ،دلائل کو پیش کرنے کا انداز اور منطق کا استعمال دیکھ کر محفوظ ہوا جائے چنانچہ علماء تحصیل علم کے مقصد کو پس پشت ڈال کو ان مجادلوں میں لگ گئے اور یوں یہ ساری بحث و تمحیص کسی صورت معاشرتی اصلاح کا ذریعہ تو نہ بنی البتہ عوام کو لڑوانے اور ان میں مسلکی عصبیت کا بیج بونے کاسبب ضرور بنی اما م معاشرتی اصلاح کا دوسرا ہر کارہ سلاطین وقت کو قراردیتے ہیں ۔جن کاطرز حکومت بد ترین معاشرت اور بہبودہ معیشت کی بنیاد ینا حرام مال اس طرح ہر طرف موجود تھا کہ بادشاہوں تک پہنچانے والے مال میں حلال کی کوئی مد نہ ہوتی کہ دےکر جزیہ کی رقم تھی جو حلال ذریعہ تھی اور وہ بھی طالمانہ طریقوں سے وصول کیا جاتا ۔

امام غزالی نے محض تحریر و تصنیف پر اکتفا نہیں کیا بلکہ جب بھی کسی بادشاہ سے ملنے کا اتفاق ہوا آپ نے ببالک دہل اس عمل پر تنقید کی شاہ سلجوتی کا بیٹا سلطان سنجر پورے خراسان کا فرمانروا تھا امام نے ملاقات کرکے اس سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا:

’’افسوس کہ مسلمانوں کی گردنیں مصیبت اور تکلیف سے ٹوٹی جاتی ہیں اور تیرے گھوڑوں کی گردنیں طوقیانے زریں کے بار سے۔

امام غزالی جامع شخصیت

امام غزالی کی جامع شخصیت اور علمی کمالات کا سبب تھا کہ اس نے عالم اسلام پر اتنی فکر کے گہرے اثرات چھوڑے اور علمی حلقوں میں ایسی دینی و فکری حریت پیدا کر دی کہ اسلامی دنیا اس سے فیض یاب ہو رہی ہے ۔

اہل فلسفہ پر جوچوٹ کی تو طویل عرصہ اس تنقید کا جواب دینے والا اہل عقل کو نہ مل سکا جو ان فلسفوں کۃ اپنی بقاء کے لیے نئی بنیاد فارہم کرتا اللہ تعالیٰ امام غزالی کے چھوڑے ہوئے علمی سحر میں غوطہ زن ہوئے اور اس سے ایسے علم و فکر کے لعل و گر ہر دریافت کرنےکی توفیق عطا فرمائے جو نظریاتی محاذ پر اسلامی فلسفہ کے غلبہ اور معاشرتی نظام کی اصلاح کا ذریعہ بن سکے
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
یونس بھائی اس کاحوالہ وغیرہ ۔؟
 
Top