- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,747
- پوائنٹ
- 1,207
ابتھال
(گڑگڑانا/التجا کرنا)
لغوی بحث:ابتھال لفظ ”بَهَلٌ“سے ماخوذ جو سیاق و سباق کے لحاظ سے۳ (تین)معنوں کے لئے مستعمل ہے:
(۱) خلوت پسندہونا،
(۲) دعاء کی ایک قسم کے لئے استعمال ہوتا ہے جس میں انسان گڑگڑاکر اپنے رب سے دعا مانگتا ہے،
(۳)پانی کی قلت واقع ہونا۔
ابتھال لفظِ ”بُهْلٌ“سے بھی لیا جاتا ہےجو دوسرے معنی پردلالت کرتا ہے۔ابن فارس رحمہ اللہ کہتے ہیں: ابتہال ”بُهْلٌ“ سے دوسرے معنی کےلئے مستعمل ہے یعنی اللہ تعالیٰ کےلئے تضرع اور عاجزی اختیار کرنا اور مباھلہ بھی اسی سے ماخوذ ہےکیونکہ آپس میں دو مباھلہ کرنے والےا یک دوسرے کےلئے بددعاء کرتے ہیں۔
اور”البَهْلُ“بددعاء کےمعنی میں ہے۔ ابن صبغاء رحمہ اللہ و الی حدیث میں ہے:
”الَّذِیْ بَهَلَهُ بُرَيْقٌ، أَیْ الَّذِیْ لَعَنَهُ وَدَعَا عَلَیْهِ رَجُلٌ اِسْمُهُ بُرَیْقٌ“.
ترجمہ:جس شخص کوآپ نے بددعا دی تھی اس کا نام بُریق تھا۔
دعا میں بُهْلٌ اور”اِبْتِهَالٌ“ عاجزی اور انکساری کو کہا جاتا ہے.1
”بَهَلَهُ اللهُ بَهْلاً“ کا معنی ہے: اللہ اس پر لعنت کرے (اسے اپنی رحمت سے دور کرے) اور”عَلَيْهِ بَهْلَةُ اللهِ“ اور ”بُهْلَةُ اللهِ“ کا معنی ہے اس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو۔
ابو بکر رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے:”مَنْ وَلِیَ مِنْ اُمُوْرِ النَّاسِ شَیْئًا فَلَمْ یُعْطِهِمْ کِتَابَ اللہِ فَعَلَیْهِ بَهْلَةُ اللہِ أَیْ لَعْنَةُ اللہِ“
ترجمہ: جو لوگوں کے معاملات کا ذمہ دار ٹھہرا اور ان کے فیصلے اللہ کی کتاب پر نہ کئے تو اس پر اللہ کی لعنت ہو۔
”بُهْلَةٌ“: باء کے پیش اور زبر دونوں طرح پڑھا جاتا ہےاور”بَاهَلَ الْقَوْمُ بَعْضُهُمْ بَعْضًا وَتَبَاهَلُوْا وَابْتَھَلُوْا“ سب کا معنی ہے کہ لوگوں نے آپس میں ایک دوسرےپر لعنت بھیجی اور بددعا کی۔
”مُبَاهَلَةٌ“ ایک دوسرے پر لعنت بھیجنے کے معنی میں ہے۔
”بَاهَلْتُ فُلاَناً“ کا معنی ہے میں نے فلاں شخص کو بددعا دی(ایک دوسرے پر لعنت بھیجی)۔
اسی طرح فقہاءِ اسلام نےفقہی کتب میں ایک باب قائم کیا ہے جس کو بَابُ الْمُلَاعَنَة کا نام دیا ہے، جس کی وجہ تسمیہ اللہ تعالیٰ کے درج ذیل فرمان سے ماخوذہے:
وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُن لَّهُمْ شُهَدَاءُ إِلَّا أَنفُسُهُمْ فَشَهَادَةُ أَحَدِهِمْ أَرْبَعُ شَهَادَاتٍ بِاللَّـهِ ۙ إِنَّهُ لَمِنَ الصَّادِقِينَ ﴿٦﴾ وَالْخَامِسَةُ أَنَّ لَعْنَتَ اللَّـهِ عَلَيْهِ إِن كَانَ مِنَ الْكَاذِبِينَ ﴿٧﴾النور: ٦ - ٧
ترجمہ: وہ لوگ جو اپنی بیویوں پر الزام لگاتےہیں اور ان کے اپنے علاوہ گواہ نہ ہوں تو ان میں سے ہر ایک اللہ کی چار قسمیں کھا کر کہے گا میں سچا ہوں اور پانچویں دفعہ کہے گا کہ اگر میں جھوٹا ہوں تو مجھ پر اللہ کی لعنت ہو۔
اور”مُبَاهَلَةٌ“ کا معنی یہ ہے کہ لوگوں کا جب کسی مسئلے میں اختلاف ہو تو وہ سب جمع ہو کر یہ کہیں کہ جو ہم میں سے ظالم ہو اس پر اللہ کی لعنت ہو۔
Last edited: