• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ابراھیم علیہ السلام اور اسماعیل علیہ السلام کے بت

شمولیت
مئی 30، 2017
پیغامات
93
ری ایکشن اسکور
15
پوائنٹ
52
السلام وعلیکم
محترم شیوخ حضرات

مجھے وہ حدیث کی تلاش ہے جس فتح مکہ پر نبیؐ نے کعبہ میں سے ابراھیم علیہ سلام اور اسماعیل علیہ سلام کے بت کا تزکرہ ملتا ھو

جزاک اللہ
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

صحيح بخاری
كتاب الحج
حج کے مسائل کا بیان
54- بَابُ مَنْ كَبَّرَ فِي نَوَاحِي الْكَعْبَةِ
باب: جس نے کعبہ کے چاروں کونوں میں تکبیر کہی۔
حدیث نمبر: 1601
حدثنا ابو معمر، ‏‏‏‏‏‏حدثنا عبد الوارث، ‏‏‏‏‏‏حدثنا ايوب، ‏‏‏‏‏‏حدثنا عكرمة، ‏‏‏‏‏‏عن ابن عباس رضي الله عنهما، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ "إن رسول الله صلى الله عليه وسلم لما قدم ابى ان يدخل البيت وفيه الآلهة فامر بها، ‏‏‏‏‏‏فاخرجت فاخرجوا صورة إبراهيم وإسماعيل في ايديهما الازلام، ‏‏‏‏‏‏فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:‏‏‏‏ قاتلهم الله، ‏‏‏‏‏‏اما والله لقد علموا انهما لم يستقسما بها قط، ‏‏‏‏‏‏فدخل البيت فكبر في نواحيه ولم يصل فيه".
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ایوب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عکرمہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کیا، آپ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب (فتح مکہ کے دن) تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ کے اندر جانے سے اس لیے انکار فرمایا کہ اس میں بت رکھے ہوئے تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور وہ نکالے گئے، لوگوں نے ابراہیم اور اسماعیل علیہما السلام کے بت بھی نکالے۔ ان کے ہاتھوں میں فال نکالنے کے تیر دے رکھے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ ان مشرکوں کو غارت کرے، اللہ کی قسم انہیں اچھی طرح معلوم تھا کہ ان بزرگوں نے تیر سے فال کبھی نہیں نکالی۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے اندر تشریف لے گئے اور چاروں طرف تکبیر کہی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اندر نماز نہیں پڑھی۔

سنن ابي داود
كتاب المناسك
اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
93- باب الصَّلَاةِ فِي الْكَعْبَةِ باب:
کعبہ کے اندر نماز کا بیان۔
حدیث نمبر: 2027
حدثنا ابو معمر عبد الله بن عمرو بن ابي الحجاج، ‏‏‏‏‏‏حدثنا عبد الوارث، ‏‏‏‏‏‏عن ايوب، ‏‏‏‏‏‏عن عكرمة، ‏‏‏‏‏‏عن ابن عباس، ‏‏‏‏‏‏ان النبي صلى الله عليه وسلم لما قدم مكة ابى ان يدخل البيت وفيه الآلهة، ‏‏‏‏‏‏فامر بها فاخرجت، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ فاخرج صورة إبراهيم و إسماعيل وفي ايديهما الازلام، ‏‏‏‏‏‏فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:‏‏‏‏ "قاتلهم الله، ‏‏‏‏‏‏والله لقد علموا ما استقسما بها قط"، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ ثم دخل البيت فكبر في نواحيه وفي زواياه، ‏‏‏‏‏‏ثم خرج ولم يصل فيه.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ آئے تو آپ نے کعبہ میں داخل ہونے سے انکار کیا کیونکہ اس میں بت رکھے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو وہ نکال دیئے گئے، اس میں ابراہیم اور اسماعیل علیہما السلام کی تصویریں بھی تھیں، وہ اپنے ہاتھوں میں فال نکالنے کے تیر لیے ہوئے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ انہیں ہلاک کرے، اللہ کی قسم انہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ ان دونوں (ابراہیم اور اسماعیل) نے کبھی بھی فال نہیں نکالا“، وہ کہتے ہیں: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ میں داخل ہوئے تو اس کے گوشوں اور کونوں میں تکبیرات بلند کیں، پھر بغیر نماز پڑھے نکل آئے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصلاة ۳۰ (۳۹۷)، وأحادیث الأنبیاء ۸ (۳۳۵۱)، والحج ۵۴ (۱۶۰۱)، والمغازي ۴۸ (۴۲۸۸)، (تحفة الأشراف: ۵۹۹۵)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الحج ۶۸ (۱۳۲۹)، سنن النسائی/المناسک ۱۳۰ (۲۹۱۶)، مسند احمد (۱/۳۳۴، ۳۶۵) (صحیح)
وضاحت: ۱؎ : فال کے ان تیروں پر «’’افعل‘‘،’’لا تفعل‘‘،’’لا شيء‘‘» لکھا ہوتا تھا، ان کی عادت تھی جب وہ سفر پر نکلتے تو اس کو ایک تھیلی میں ڈال کر اس میں سے ایک کو نکالتے، اگر حسن اتفاق سے اس تیر پر «افعل» لکھا ہوتا تو سفر پر نکلتے، اور «لا تفعل» لکھا ہوتا تو سفر کو ملتوی کر دیتے اور اگر «لا شيء» لکھا رہتا تو پھر دوبارہ سب کو ڈال کر نکالتے، یہاں تک کہ «افعل» یا «لا تفعل» نکل آئے، رہی یہ بات کہ ’’ آپ نے کعبہ میں نماز نہیں پڑھی‘‘ تو یہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اپنے علم کی بنیاد پر کہا ہے، ترجیح بلال رضی اللہ عنہ کے بیان کو ہے جنہوں نے قریب سے دیکھا تھا۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
بعض قبائلِ عرب کا دوبارہ بتوں کی پوجا شروع کرنا


جزیرۃ العرب میں شرک اور بت پرستی کا دور دورہ تھا، مگر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو توفیق دی اور اپنے لشکروں سے ان کی مدد کی حتیٰ کہ انہوں نے تمام بتوں کا خاتمہ کردیا اور اللہ تعالیٰ کی توحید کا علم بلند کردیا۔ لیکن قیامت کے قریب لوگوں کے دین سے دور اور علم سے بے نیاز ہونے کی وجہ سے ایک گروہ دوبارہ بتوں کی پوجا شروع کردے گا اور یہ علاماتِ قیامت میں سے ہے۔

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:


"لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَضْطَرِبَ أَلَيَاتُ نِسَاءِ دَوْسٍ عَلَى ذِي الْخَلَصَةِ"
"قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک قبیلہ دوس کی عورتوں کی سرینیں " ذو الخلصہ" کے اردگرد حرکت نہ کرنے لگیں۔"

صحیح بخاری،كتاب الفتن،حدیث: 7116
صحیح مسلم، الفتن، حدیث:2906


ذُو الْخَلَصَةِ ایک بت کا نام ہے جس کی پوجا قبیلہ دوس کے لوگ دور جاہلیت میں کیا کرتے تھے۔

أَلَيَاتُ الیۃ کی جمع ہے اور اس کے معنی انسان کی سرین کے ہیں۔

مطلب یہ کہ ان خواتین کی سرینیں "ذوالخلصہ" کے گرد طواف کرنے کے باعث متحرک نظر آئیں گی، یعنی اس قبیلے کے لوگ اسلام سے مرتد ہوکر بتوں کی پوجا اور ان کی تعظیم کی طرف لوٹ جائیں گے۔

قبیلہ دوس کے مقامات جزیرہ نمائے عرب کے جنوب مغرب میں واقع ہیں۔
از : علامات قیامت شیخ عریفی
 
شمولیت
مئی 30، 2017
پیغامات
93
ری ایکشن اسکور
15
پوائنٹ
52
السلام علیکم
تمام کا بے حد مشکور اللہ آپ کے علم میں برکاتیں نازل کرے

جزاک اللہ خیرأ کثیرا
 
Top