السلام علیکم
حافظ ابن ابی حاتم الجرح و التعدیل میں فرماتے ہیں؎
وإذا قيل للواحد إنه ثقة أو متقن ثبت فهو ممن يحتج بحديثه , وإذا قيل له إنه صدوق أو محله الصدق أولا بأس به فهو ممن يكتب حديثه , وينظر فيه وهي المنزلة الثانية , وإذا قيل شيخ فهو بالمنزلة الثالثة , يكتب حديثه وينظر فيه إلا أنه دون الثانية , وإذا قيل صالح الحديث فإنه يكتب حديثه للاعتبار , واذا أجابوا في الرجل بلين الحديث فهو ممن يكتب حديثه وينظر فيه اعتبارا , وإذا قالوا ليس بقوي فهو بمنزلة الأولى في كتبة حديثه, إلا إنه دونه
یعنی جب کسی کے متعلق کہا جائے کہ وہ ثقہ ، متقن ثبت ہے، تو اس کی حدیث سے دلیل کی جا سکے گی
اور جب کہا جائے کہ وہ صدوق، محلہ صدق یا اس میں کوئی برائی نہیں، تو اس کی حدیث لکھی جائے گی، اور اس پر نظر کی جائے گی، اور یہ دوسری منزل ہے
اور اگر کہا جائے کہ وہ شیخ ہے، تو یہ تیسری منزل ہے، اس کی حدیث لکھی جائے گی، اور اس پر نظر کی جائے گی، بس یہ کہ یہ دوسری منزل نہیں
اگر کہا جائے کہ صالح الحدیث ہے، تو اعتبار کے لیے اس کی حدیث لکھی جائے گی
اگر کہا جائے کہ لین الحدیث ہے، تو حدیث لکھی جائے گی اور اس پر اعتبار کے لیے نظر کی جائے گی
اگر کہا جائے کہ قوی نہیں، تو وہ پہلی منزل کی طرح ہے، سوا اس کے کہ اس سے الگ ہے
اب میرے سوالات درج ذیل ہیں
1- جب حافظ صدوق کے لیے کہتے ہیں ""فهو ممن يكتب حديثه , وينظر فيه" - یہاں پر نظر کرنے سے کیا مراد ہے؟
2-ایسے راوی کی حدیث کس درجے کی ہو گی؟
3- محلہ صدق کا کیا مطلب ہے؟
4- کیا صرف شیخ کہنا بھی تعدیل کے ذمرے میں آتا ہے؟ کیا یہ صرف ابن ابی حاتم کا نظریہ ہے یا اوروں کا بھی؟
5- جس کو شیخ کہا جائے، اس کی حدیث کس درجے کی ہو گی؟
6- يكتب حديثه للاعتبار کا کیا مطلب ہے؟
7- "واذا أجابوا في الرجل بلين الحديث فهو ممن يكتب حديثه وينظر فيه اعتبارا"-اس قول میں اعتبار میں نظر کا کیا مطلب ہے؟
8-"وإذا قالوا ليس بقوي فهو بمنزلة الأولى في كتبة حديثه , إلا إنه دونه" ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔قوی نہیں، یہ کونسی پہلی منزل کی مانند ہے؟
سوال کافی کر ڈالے
معذرت
امید ہے کوئی بھائی جواب دے گا
شکریہ
حافظ ابن ابی حاتم الجرح و التعدیل میں فرماتے ہیں؎
وإذا قيل للواحد إنه ثقة أو متقن ثبت فهو ممن يحتج بحديثه , وإذا قيل له إنه صدوق أو محله الصدق أولا بأس به فهو ممن يكتب حديثه , وينظر فيه وهي المنزلة الثانية , وإذا قيل شيخ فهو بالمنزلة الثالثة , يكتب حديثه وينظر فيه إلا أنه دون الثانية , وإذا قيل صالح الحديث فإنه يكتب حديثه للاعتبار , واذا أجابوا في الرجل بلين الحديث فهو ممن يكتب حديثه وينظر فيه اعتبارا , وإذا قالوا ليس بقوي فهو بمنزلة الأولى في كتبة حديثه, إلا إنه دونه
یعنی جب کسی کے متعلق کہا جائے کہ وہ ثقہ ، متقن ثبت ہے، تو اس کی حدیث سے دلیل کی جا سکے گی
اور جب کہا جائے کہ وہ صدوق، محلہ صدق یا اس میں کوئی برائی نہیں، تو اس کی حدیث لکھی جائے گی، اور اس پر نظر کی جائے گی، اور یہ دوسری منزل ہے
اور اگر کہا جائے کہ وہ شیخ ہے، تو یہ تیسری منزل ہے، اس کی حدیث لکھی جائے گی، اور اس پر نظر کی جائے گی، بس یہ کہ یہ دوسری منزل نہیں
اگر کہا جائے کہ صالح الحدیث ہے، تو اعتبار کے لیے اس کی حدیث لکھی جائے گی
اگر کہا جائے کہ لین الحدیث ہے، تو حدیث لکھی جائے گی اور اس پر اعتبار کے لیے نظر کی جائے گی
اگر کہا جائے کہ قوی نہیں، تو وہ پہلی منزل کی طرح ہے، سوا اس کے کہ اس سے الگ ہے
اب میرے سوالات درج ذیل ہیں
1- جب حافظ صدوق کے لیے کہتے ہیں ""فهو ممن يكتب حديثه , وينظر فيه" - یہاں پر نظر کرنے سے کیا مراد ہے؟
2-ایسے راوی کی حدیث کس درجے کی ہو گی؟
3- محلہ صدق کا کیا مطلب ہے؟
4- کیا صرف شیخ کہنا بھی تعدیل کے ذمرے میں آتا ہے؟ کیا یہ صرف ابن ابی حاتم کا نظریہ ہے یا اوروں کا بھی؟
5- جس کو شیخ کہا جائے، اس کی حدیث کس درجے کی ہو گی؟
6- يكتب حديثه للاعتبار کا کیا مطلب ہے؟
7- "واذا أجابوا في الرجل بلين الحديث فهو ممن يكتب حديثه وينظر فيه اعتبارا"-اس قول میں اعتبار میں نظر کا کیا مطلب ہے؟
8-"وإذا قالوا ليس بقوي فهو بمنزلة الأولى في كتبة حديثه , إلا إنه دونه" ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔قوی نہیں، یہ کونسی پہلی منزل کی مانند ہے؟
سوال کافی کر ڈالے
معذرت
امید ہے کوئی بھائی جواب دے گا
شکریہ