السلام علیکم
یہاں موجود شیوخ سے عرض ہے کہ فیس بک یہ پوسٹ دیکھی یہاں کے شیوخ بھی اس پر توجہ دیں
اہل علم کی خدمت میں ایک اشکال (کیا بن حجر سے غلطی ہوئی ہے؟)
ابن حجر رحمہ اللہ نے لسان المیزان میں ابن جریر طبری پر ایک جرح یہ نقل کی ہے کہ ہمارے شیخ الشیوخ ابو حیان نے اپنی تفسیر میں صراط کی لغوی تحقیق میں ابن جریر طبری کو "امام من ائمۃ الامامیہ "کہا ہے ۔(اور صراط کی تحقیق کا طبری کی طرف منسوب مقولہ بھی نقل کیا)جب ہم نے ابو حیان الاندلسی کی تفسیر کی طرف رجوع کیا،تو وہاں صراط کی تحقیق میں ابو جعفر الطبری کی بجائے ابو جعفر الطوسی(جو واقعی امامیہ کے امام ہیں ) لکھا ہوا ہے ،اور اسی سے صراط کی تحقیق نقل کی ہے ۔اب ابن حجر کہہ رہے ہیں کہ ابو حیان نے طبری کی عبارت نقل کی ہے ،لیکن ابو حیان کی تفسیر میں الطوسی کی عبارت نقل ہوئی ہے ۔
اس تضآد کے بعد جب طبری صاحب کی تفسیر دیکھی ،تو وہاں صراط سے متعلق اس قسم کی کوئی تحقیق نہیں لکھی ہوئی تھی،جبکہ الطوسی کی تفسیر التبیان کی طرف رجوع سے معلوم ہوا کہ وہ عبارت اس میں درج ہے ،جو ابو حیان نے ان کے سے نقل کیا ہے ۔۔۔
اب سوال یہ ہے کہ ابن حجر کے زمانے میں واقعی ابو حیان کی تفسیر میں "ابو جعفر طبری"لکھا ہوا تھا ،جو بعد میں تصحیف کا شکا ر ہوا ،یا ابن حجر نے ابو جعفر طوسی کو غلطی سے طبری بنا دیا ؟دوسرے احتمال کی تائید طوسی کی تفسیر سے ہوتی ہے ۔۔لیکن اتنی بڑی غلطی پر انتباہ کسی نے کیا ہے؟یا لسان المیزان کے کسی محقق نے اس کی طرف توجہ دلائی ہے؟اگر کسی کی نظر میں ہو تو بتا دیں ۔۔
نوٹ:اس سے ایک نتیجہ یہ بھی نکلتا ہے کہ کتب جرح و تعدیل میں جن ائمہ کی طرف جرح و تعدیل منسوب ہیں ،ان کی تحقیق بھی ضروری ہے ،ورنہ اس طرح کی اخطاء سے بسا اوقات غلط اقوال بھی ائمہ کی طرف منسوب ہو جاتے ہیں ۔واللہ اعلمنام
Top of Form
یہاں موجود شیوخ سے عرض ہے کہ فیس بک یہ پوسٹ دیکھی یہاں کے شیوخ بھی اس پر توجہ دیں
اہل علم کی خدمت میں ایک اشکال (کیا بن حجر سے غلطی ہوئی ہے؟)
ابن حجر رحمہ اللہ نے لسان المیزان میں ابن جریر طبری پر ایک جرح یہ نقل کی ہے کہ ہمارے شیخ الشیوخ ابو حیان نے اپنی تفسیر میں صراط کی لغوی تحقیق میں ابن جریر طبری کو "امام من ائمۃ الامامیہ "کہا ہے ۔(اور صراط کی تحقیق کا طبری کی طرف منسوب مقولہ بھی نقل کیا)جب ہم نے ابو حیان الاندلسی کی تفسیر کی طرف رجوع کیا،تو وہاں صراط کی تحقیق میں ابو جعفر الطبری کی بجائے ابو جعفر الطوسی(جو واقعی امامیہ کے امام ہیں ) لکھا ہوا ہے ،اور اسی سے صراط کی تحقیق نقل کی ہے ۔اب ابن حجر کہہ رہے ہیں کہ ابو حیان نے طبری کی عبارت نقل کی ہے ،لیکن ابو حیان کی تفسیر میں الطوسی کی عبارت نقل ہوئی ہے ۔
اس تضآد کے بعد جب طبری صاحب کی تفسیر دیکھی ،تو وہاں صراط سے متعلق اس قسم کی کوئی تحقیق نہیں لکھی ہوئی تھی،جبکہ الطوسی کی تفسیر التبیان کی طرف رجوع سے معلوم ہوا کہ وہ عبارت اس میں درج ہے ،جو ابو حیان نے ان کے سے نقل کیا ہے ۔۔۔
اب سوال یہ ہے کہ ابن حجر کے زمانے میں واقعی ابو حیان کی تفسیر میں "ابو جعفر طبری"لکھا ہوا تھا ،جو بعد میں تصحیف کا شکا ر ہوا ،یا ابن حجر نے ابو جعفر طوسی کو غلطی سے طبری بنا دیا ؟دوسرے احتمال کی تائید طوسی کی تفسیر سے ہوتی ہے ۔۔لیکن اتنی بڑی غلطی پر انتباہ کسی نے کیا ہے؟یا لسان المیزان کے کسی محقق نے اس کی طرف توجہ دلائی ہے؟اگر کسی کی نظر میں ہو تو بتا دیں ۔۔
نوٹ:اس سے ایک نتیجہ یہ بھی نکلتا ہے کہ کتب جرح و تعدیل میں جن ائمہ کی طرف جرح و تعدیل منسوب ہیں ،ان کی تحقیق بھی ضروری ہے ،ورنہ اس طرح کی اخطاء سے بسا اوقات غلط اقوال بھی ائمہ کی طرف منسوب ہو جاتے ہیں ۔واللہ اعلمنام
Top of Form
اٹیچمنٹس
-
540.9 KB مناظر: 305