• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ابوبکر البغدادی کی اتحادی حملے میں زخمی ہونے کی اطلاع

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک مشہور واقعہ ہے ۔
"مدینہ سے جلا وطن ہوجانے والے بنو قینقاع اور بنو نضیر اب خیبر میں آباد تھے۔ ان کا ایک سردار ابورافع سلام بن ابی الحقیق مشرکین کو مدینہ پر حملہ آور ہونے کی ترغیب دینے میں پیش پیش تھا۔ اس کے علاوہ وہ مسلمان خواتین کے بارے میں فحش شاعری بھی کیا کرتا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے ایک مہم خیبر کی طرف روانہ کی اور انہیں تاکید کی کہ وہ خواتین اور بچوں کو قتل نہ کریں۔ اس ٹیم نے ابو رافع کا کام تمام کر دیا۔

1۔۔سریہ البحر ۔۔ اس سریہ کا مقصد قریش کے تجارتی قافلے سے متعلق معلومات اکٹھی کرنا تھا۔ اس میں جنگ کی نوبت ہی نہیں آئی۔
2. سریہ رابغ: اس سریہ کا مقصد قریش کے تجارتی قافلے سے متعلق معلومات اکٹھی کرنا تھا۔ اس میں معمولی تیر اندازی ہوئی لیکن باقاعدہ جنگ کی نوبت نہیں آئی۔
3. سریہ خرار: یہ مہم بھی معلومات اکٹھی کرنے کے لئے کی گئی۔ اس میں بھی کسی جنگ کی نوبت نہیں آئی۔
4۔ غزوہ ابوا: یہ غزوہ قریش کے تجارتی قافلے کو روکنے کے لئے کیا گیا تھا۔ اس میں میں جنگ کی نوبت ہی نہیں آئی بلکہ ابوا کے علاقے کے رہنے والے بنو ضمرہ سے صلح کا معاہدہ طے پایا۔ وغیرہ وغیرہ ۔

غالباً جنگ احد کے واقعہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسم مع اصحاب کرام رض ، ایک دفعہ ایک نابینا شخص(کافر) کے باغ میں سے ہوتے ہوئے گزررہے تھے کہ اس شخص نے برابھلا کہا، صحابہ کرام رض نے اجازت طلب کی اس کا سرقلم کیا جائے لیکن آپ ص نے اجازت نہیں دی اور اس کو چھوڑ دیا حکمت کے طور پر(کہ یہ کفارکہیں گے کہ آپ ص ایسے معذور لوگوں کو بھی معاف نہیں کرتے) ، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دین اسلام پر آنچ گنوارا نہیں تھی ،
اور کئ جنگوں میں ایسے چند قیدیوں کو معاف کرکے چھوڑدیا تھا احساناً۔ اور کبھی کبھارکسی اجرت یا کام کے عوض ۔

ایک جنگ میں ایسے ایک قیدی بھی ماراگیا تھا جس کے ساتھ اسلحہ تھا ۔

الحاصل کلام ۔۔۔
عوام الناس کی اکثریت کو چھوڑکر ان کے بڑے سردار ہٹ لسٹ ہوں گے ۔فَقَاتِلُوا أَئِمَّةَ الْكُفْرِ ۔۔۔۔
بعض عوام بھی اگر ان کفارکے فرنٹ لائن اتحادی کے ساتھ بامصلحہ ہوں کرمجاہدین کے خلاف کاروائی کریں تو یہ بھی ان کے ساتھ شامل ہے ۔ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ مِنْكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ ۔۔
عوام کالانعام جو کہ لاعلمی میں یاپھر مجبوراًِ جہاد اور مجاہدین کے خلاف ہے ، وہ ان باطل اور طاغوتی میڈیا سے ماخوذومرعوب ہے ۔ ان کو حتی الوسع سمجھا جائے گا ، پہلی فرصت میں حکمت عملی پھر اس کے بعد بھی اگر اپنی جہاد مخالف سوچ وعمل سے رجوع نہ کرے تو پھر ان پر حجت قائم ہے ۔
ایک قاعدہ یہ بھی ہے کہ دین اسلام کے بڑے فائدے کو حاصل کرنے کے لیے چھوٹا فائدہ قربان کیا جائے گا ۔ یا پھر بڑے فائدے کو حاصل کرنے کے لیے چھوٹا نقصان کیا جاسکتا ہے ۔
مثلاً ایک جنگ (غالباً جنگ احزاب کی ابتدا) میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اکیلے صحابی رض کو بھیجا جہاں پر مشرکین کے مختلف قبیلے جمع ہورہے تھے ۔ وہاں پر پہنچنے تو اس نے چلتے چلتے نماز عصر اشارۃً پڑھی ،نزدیک ہوتے ہی مشرکین کے کمانڈرنے پوچھا ، کون ؟ اس نے تعارف کروانے کے بعد کہا کہ محمد(ص) آپ کا بھی دشمن اور میرا بھی دشمن ۔۔۔۔ الاخیر ۔
موقع پاتے ہی اس کا سر قلم کیا، اور کسی بوری وغیرہ میں بند کرکے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لاکر پھینک دیا ۔ جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہت خوش ہوئے اور اس نے وہ قصہ بھی سنایا کہ میں نے کچھ مصلحت کے پیش نظر اس طرح کی باتیں بھی کی تھی ۔ جس پر آپ ص خاموش ہوگئے ۔حالانکہ آپ ص کو دشمن کہنا خطرے سے خالی نہیں اور نقصان کی بات ہے۔
الغرض ان کفارپر ایک لرزہ طاری اور خوف چھا گیا کہ مدینہ سے محمد(ص) کے آدمی آکر ہمارے اتنے بہادر سردار(جیسا کہ اوباما اور اس کے اتحادی ممالک کے سربراہان)کو مارا اور ہم کو پتہ بھی نہیں چلا ۔یہ تو بہت بہادر لوگ ہیں ۔ اسی طرح ان سے بہت سارے قبیلے واپس ہوگئے ۔
؛؛
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,551
پوائنٹ
641
نہیں بھائی ھم تو کہتے ہیں قبر پرستوں کے بھی گلے اتریں کے بچے گا کوئی نہیں عوام حکمران میں کوئی فرق نہیں
ہاں غیر مقدور کیلئے ھم موانع التکفیر کو تسلیم نہیں کرتے خواہ وہ عوام ہوں یا حکام
بریلویوں کو تو ھم اسلام میں داخل ہی نہیں سمجھتے اسی پر شیخ امین اللہ کا فتوی ہے شیعہ اور بریلوی ان میں اصل کفر ہے
جیسے ھم بریلوی اور شیعہ کو کافر سمجھتے ہیں ان کے کفر بواح کی وجہ سے تاویلات تو باطنیہ بھی کرتے تھے ایسے ہی حکام کو جو کفر بواح کے مرتکب ہوئے کافر سمجھتے ہیں اور مجھے یہ تو سمجھ نہیں آئی کہ آخر غیر شیعہ اور غیر بریلوی حکام ہیں ہی کتنے اکثر ممالک میں تو انھی کا طوطی ہے علی کل حال
اللھم ارنا الحق حقا و ارزقنا اتباعہ و ارنا الباطل باطلا و ارزقنا اجتنابہ و جنبنا من الفتن ما ظھر منھا و ما بطن
کیا دیوبندی ہونا یا وحدت الوجود یا وحدت الشہود کا قائل ہونا یا المہند کے عقائد کا حامل ہونا تکفیر کے موانع میں سے ہے؟ اگر نہیں تو ان حضرات کے بارے کس تاویل سے کام لیا ہے؟ وحدت الوجود اور وحدت الشہود کفریہ عقیدہ ہے یا نہیں؟ اگر ہے تو اس کے حاملین کافر ہیں یا نہیں؟ آپ نے ڈاکٹر اسرار کا نام تو اس بارے فورا لے لیا لیکن شاہ ولی اللہ دہلوی، شاہ اسماعیل شہید وغیرہ کے بارے کیا رائے ہے؟ ابھی یہ فہرست بہت لمبی ہے۔ میں ساتھ ساتھ واضح کروں گا۔ ان شاء اللہ جب اتنے مسلمان تکفیر سے بچ جائیں گے کہ جنہیں میں اور آپ آسانی سے شمار کر سکتے ہوں، اس وقت آپ کی تکفیر تاویل سے نکل کر اصول میں داخل ہو جائے گی۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ایک ویڈیو شیئر کر رہا ہو کمنٹس بھی ان ہی کے ہے

کیا یہ حقیقت ہے ؟؟؟؟


مشرق وسطہ میں نام نہاد خلافت کا قیام لانے والی داعش دراصل اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے زیر اثر کام کر رہی ہے جسکا مقصد مشرق واسطہ کے تمام ممالک میں خون ریزی اور دہشتگردی کرکے انہیں اتنا کمزور کر دینا ہے کہ جب اسرائیل ان پر قبضہ کرنے آئے تو اسکی راہ میں کوئی بھی رکاوٹ نہ بن سکے.

لنک

 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
محمد عامر بھائی
ابوالحسن بھائی
اور دیگر دوستو

اگر یہ بات توحید سے نہ ٹکراتی تو میں اس چوں کہ چنانچہ کی بحث میں نہیں الجھتا۔
محمد عامر بھائی!
یہ آپ پر تنقید نہیں ہے،
بلکہ
ہر اُس شخص کے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ جو موحد بھی ہے اور اس طرح کی بات کرتا ہے۔
آپ نے لکھا ہے:
مقصد مشرق واسطہ کے تمام ممالک میں خون ریزی اور دہشتگردی کرکے انہیں اتنا کمزور کر دینا ہے کہ جب اسرائیل ان پر قبضہ کرنے آئے تو اسکی راہ میں کوئی بھی رکاوٹ نہ بن سکے.
نبی اکرم ﷺ کی موجودگی میں بھاری لشکر اور ساز و سامان کے ہوتے ہوئے اگر اللہ تعالیٰ مدد نہ فرمائے تو طائف کا ایک قلعہ بھی فتح نہیں ہو سکتا۔
اور
جب اللہ تعالیٰ مدد فرمائے تو
كَم مِّن فِئَةٍ قَلِيلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيرَةً بِإذْنِ اللَّهِ واللَّهُ
313 بے سروسامان نہتے 1000 کے لشکر جرار پر قابو پا لیں۔ 70نامی گرامی سوماؤں کو قتل کریں اور 70 قیدی بنا لیں۔
یہاں تک بات براہِ راست توحید باری تعالی کے ساتھ خاص تھی۔

اب دوسری طرف دیکھیں
تو
ہم اپنی کمزوریوں کو لوگوں کے سامنے بیان کر کے اُن کے حوصلوں کو بھی پست کر رہے ہوتے ہیں
حالانکہ
نبی اکرم ﷺ کی سنت ہے کہ اپنی عددی کمزوری اور اسلحہ کی عدم دستیابی کی شکایت اپنے رب سے کرتے ہیں۔
نبی اکرم ﷺ نے بحیثیت کمانڈر بھی ساری رات اپنے رب کے حضور رو رو کر دعاؤں میں گذار دی۔ صبح ہوئی توعمر بن ہشام (یعنی ابوجہل۔۔۔۔۔معذرت کے ساتھ کیونکہ بہت سے بھائیوں کو کسی کا نام بگاڑ کر لینا بھی غیر اسلامی دکھائی دیتا ہے) کے لشکر کے ساتھ مقابلہ کرتے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ کی توحید کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت سے فتح یاب ہوتے ہیں۔
http://forum.mohaddis.com/threads/عید-انصاف-قربانی-انصاف.25314/page-5#post-204713

آجکل کے علمی حضرات کے اور عام لوگوں کے مسلمان لیڈر اپنے رب کے سامنے اپنی کمزوری بیان کرتے ہیں یا عامۃ الناس میں یہ کہتے پھرتے ہیں کہ بھلے ہماری تعداد زیادہ ہے لیکن ہم کسی ایسے گروہ سے ٹکر نہیں لے سکتے جو مسلح ہے بھلے وہ اسلام کے نفاذ میں عملاً حائل ہو۔

عامر بھائی!
آپ خود اندازہ کریں کہ وطن عزیز کے کتنے مسلمان اس امید کے ساتھ آنکھیں بند کر چکے ہیں کہ ہماری زندگی میں اسلام نافذ ہو گا اور کتنے ہیں جو پارلیمنٹ میں صرف اسی ایک بات کے لئے جاتے ہیں کہ ہم وہاں اسلام کی بات کریں گے۔ اور کتنے مسلمان ایسے ہیں جو وطن عزیز میں اسلام کی بہار دیکھنے کے متمنی ہیں لیکن علم جہاد تھامنے والوں کے بدلتے موقف کی وجہ سے مایوسی کا شکار ہو گئے۔ اور کتنے خون جسموں میں اب بھی اس لئے دوڑ رہے ہیں کہ ہم اسلام کو نافذ کریں گے۔

عامر بھائی!
کیا ایسے لوگوں کی تعداد اُن سے زیادہ نہیں ہے جو اسلام کو نافذ نہیں ہونے دیتے؟؟؟؟
اگر ایسا ہی ہے تو پھر
چونکہ چنانچہ کی بحث کو سمیٹ کر الماریوں میں رکھ دو
اور
اللہ جل شانہ کے فرمان کے مطابق جتنی ہو سکے تم قوت تیار کر لو۔ باقی اللہ تعالیٰ پر توکل کرتے ہوئے اسلام کے قیام کی عملی جدوجہد کرو
اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو
آمین
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ابو بکر البغدادی کے بعد کیا ہوگا؟

ایمن جواد التمیمیجہادی تنظیموں کے تـجزیہ کار
  • 11 نومبر 2014
شیئر


دولتِ اسلامیہ ابوبکر البغدادی کی شناخت بنانے پر خاصی سرمایہ کاری کر چکی ہے

گذشتہ جمعے کو عراقی شہر موصل کے قریب دولتِ اسلامیہ کے قافلے پر امریکی فضائی حملے کے بعد سے عالمی ذرائع ابلاغ میں افواہ گردش کر رہی ہے کہ تنظیم کے سربراہ ابوبکر البغدادی ہلاک یا زخمی ہو گئے ہیں۔
اس افواہ پر دولتِ اسلامی کی بظاہر خاموشی اس بات کا ثبوت ہو سکتی ہے کہ حملے میں البغدادی کو کچھ نہ کچھ ضرور ہوا ہے۔ لیکن اس سال کے ابتدائی مہینوں میں جب یہ خبر آئی تھی کہ تنظیم کے ترجمان ابو محمد العدنانی ایک فضائی حملے میں ہلاک ہو گئے ہیں تب بھی دولت اسلامی کی جانب سے سرکاری سطح پر اسی قسم کے رویے کا مظاہرہ کیا گیا تھا۔ بعد میں معلوم ہوا تھا کہ یہ خبر غلط تھی۔
اگرچہ معاشرتی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر العدنانی کے نام سے منسوب اکاؤنٹ سے یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ابوبکر البغدادی تیزی سے رو بصحت ہو رہے ہیں، لیکن یہ بات تقریباً یقینی ہے کہ یہ ٹوئٹر اکاؤنٹ جعلی ہے کیونکہ اس اکاؤنٹ میں خود العدنانی کے بارے میں ایک مقام پر صیغہ غائب میں بات کی گئی ہے۔
اگر یہ اکاؤنٹ حقیقی ہوتا تو ٹوئٹر چلانے والے اس دولتِ اسلامیہ کے دیگر سرکاری اکاؤنٹس کی طرح اس اکاؤنٹ کو بھی بند کر چکے ہوتے۔
قطع نظر اس بات کے کہ آیا البغدادی زندہ ہیں یا ہلاک ہو گئے ہیں، یہ جائزہ لینا دلچسپی سے خالی نہ ہوگا کہ اگر البغدادی مارے جاتے ہیں تو دولتِ اسلامیہ پر کیا اثرات ہوں گے۔
جون 2014 میں ’خلافت‘ کے قیام اور ابو بکر البغدادی کی جانب سے اپنے لیے ’خلیفہ‘ کے لقب کے اعلان سے اب تک دولت اسلامیہ دنیا کی نظروں میں البغدادی کی ایک بڑی شبیہ بنانے پر خاصی سرمایہ کر چکی ہے۔

البغدادی نہیں تو کون؟


اس تنظیم کی ہر سطح پر تمام لوگ البغدادی ہی کو حرف آخر نہیں مانتے

دولت اسلامیہ فی العراق و شام سے ’دولت اسلامیہ‘ بننے پر اس تنظیم نے ’خلافت کا وعدہ‘ پورا کرنے جیسے نعروں کے علاوہ ’البغدادی کے ہاتھ پر بیعت‘ جیسے نغمے بھی جاری کیے تھے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ دولت اسلامیہ کی جانب سے خلافت کے قیام کے اعلان اور ابوبکر البغدادی کی بطور رہنما شناخت کے درمیان تعلق بہت گہرا ہے۔ اس اعلان سے قبل البغدادی کی کوئی تصویر سامنے نہیں آئی تھی اور لوگوں نے صرف ان کے صوتی پیغامات ہی سن رکھے تھے۔
البغدادی کے حامیوں کی نظر میں البغدادی کے خلافت کے صحیح حقدار ہونے میں ان کے اس دعویٰ نے بھی بہت مدد کی کہ ان کا حسب و نسب پیغمبرِ اسلام کے قبیلے سے ملتا ہے۔ اس کے علاوہ ان کی بڑی شبیہ میں اس بات کا بھی خاصا عمل دخل ہے کہ وہ شریعت اور علوم اسلامی پر عبور رکھتے ہیں۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ البغدادی کی موت کی صورت میں تنظیم کے لیے ان کا بدل تلاش کرنا آسان نہیں ہوگا۔دولت اسلامیہ میں بظاہر ایسا کوئی دوسرا رہنما موجود نہیں ہے جسے یہ اعزاز حاصل ہو کہ وہ بھی اسلامی قوانین پر البغدادی جتنا عبور رکھتا ہو۔
اس کے علاوہ ابوبکر البغدادی کو یہ امتیاز بھی حاصل ہے کہ ان کی رہنمائی میں یہ تنظیم شام و عراق کے چند چھوٹے قصبوں سے نکل کر ایک وسیع علاقے میں پھیل کر بین الاقوامی تنظیم بن گئی، ایک ایسی تنظیم جس نے ’مملکت‘ کہلوانے کے کئی لوازمات پورے کر لیے ہیں۔
تنظیم کی صفوں میں اس کی مجلس شوریٰ کے ارکان جیسے سینیئر افراد کی کمی نہیں جو البغدادی کے خلافت کے دعوے کی توثیق کرتے ہیں، تاہم عام لوگ ان رہنماؤں کو نہیں جانتے۔
اس بات کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے ہیں کہ تنظیم العدنانی جیسے سینیئر رہنما یا عمر شیشانی اور شاکر ابو وہاب جیسے کمانڈروں کو البغدادی کی موت کی صورت میں اپنا اگلا رہنما بنانے کی تیاری کر رہی ہے۔

جیتنے والا گھوڑا


دولت اسلامیہ ہی وہ ’جیتنے والا گھوڑا‘ ہے جو بطور جماعت خلافت کا دعویٰ کر سکتا ہے

اس کا مطلب ہے کہ اگر دولت اسلامیہ وقت آنے پر فوراً کسی دوسرے شحض کو البغدادی کی جگہ اپنا امیر نہیں بنا پاتی تو ان کی موت سے تنظیم کا شیرازہ بکھر سکتا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ اس تنظیم کی ہر سطح پر تمام لوگ البغدادی کو ہی حرف آخر نہیں سمجھتے۔ جماعتِ انصار الاسلام اور اس جیسے کئی جہادی گروہ دولت اسلامیہ کی حمایت اس لیے کرتے ہیں کہ ان کے خیال میں ان کی وفاداری اس تنظیم کے ساتھ ہے، نہ کہ البغدادی کی ذات کے ساتھ۔ ان گروہوں کا کہنا ہے کہ دولت اسلامیہ ہی وہ ’جیتنے والا گھوڑا‘ ہے جو بطور جماعت خلافت کا دعویٰ کر سکتا ہے۔
اگر دیگر جہادی گروہوں اور تنظیموں کی نظر میں دولتِ اسلامیہ اپنے اس مقام سے گر جاتی ہے جہاں وہ ابو بکر البغدادی کے ہاتھ پر بیعت نہیں کروا سکتی، تو اس تنظیم کا ’مسلمانوں کا خلیفہ‘ ہونے کا دعویٰ بھی کمزور پڑ جائے گا۔ اس موقعے پر دولت اسلامی کے کئی حامی گروہ اس تنظیم کو چھوڑ کر اپنے اپنے گروہوں میں واپس لوٹ جائیں گے۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
میرا ایک سوال ہے کہ داعش نے عراق میں شیعوں کا قتل عام کیا مگر اس کے باوجود ایران کیوں خاموش ہے ؟
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
اگر یہ سوال مجھ سے کیا گیا ہے تو میرا جواب یہ ہے کہ
ایرانیوں کو اور اُس کے ہمنواؤں کو برصغیر اور دنیا کے دیگر ممالک میں انتہائی احتیاط سے محرم الحرام کے دوران اپنی شرکیہ بدعات کا انعقاد کرنا پڑا ہے۔ یاعلی مدد کہنے والے مشرک اگر بیک فٹ پر چلے گئے ہیں تو اس کا سبب کچھ تو ہو گا۔ اور اسے آپ بھی سمجھ رہے ہوں گے۔ کیونکہ سورج نصف النہار پر ہے۔
 
شمولیت
ستمبر 13، 2014
پیغامات
393
ری ایکشن اسکور
276
پوائنٹ
71
ابو الحسن بھائی معین کی تکفیر میں نہیں کرتا علماء میں سے کوئی بھی اس پر فتوی دے تو بالکل میں حمایت کروں گا مجھے معلوم ہے شاہ ولی اللہ و فلاں فلاں وحدت الوجود کے قائل تھے ھمارے لیئے یہ لوگ حجت نہیں یہی شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کہا کرتے تھے اور صاف کہ دیتے تھے ھم ان سے بری ہیں
دیوبندیوں کا وحدت الوجود شھود اور حلول کا عقیدہ صریح کفر ہے لیکن ان کے مدرسے کے مولویوں کو بھی اس عقیدے کا تب پتا چلتا ہے جب ھم کہتے ہیں یہ تمھارا عقیدہ ہے پہلے نہیں ہوتا ان سے پوچھیں جو یہ کہے کہ بندہ اللہ بن جاتا ہے تو توبہ توبہ کرتے ہیں بابا جی کا نام آ جائے تو فورا کہتے ہیں بزرگ ہیں جی کچھ سوچ کے ہی لکھا ہو گا یہ عمل بھی کفریہ ہے
دیوبندیوں کو ھم ماتریدی اشعری سمجھتے ہیں گمراہ ہیں جو اوپر مذکورہ عقیدہ رکھا کافر ہے لیکن معین کی تکفیر نہیں کرتے علماء کریں ھم ساتھ دیں گے چونکہ ان کی جماعت کی تکفیر بھی نہیں کی کسی عالم نے لھذا ھم ان کی جماعت کی بھی تکفیر نہیں کرتے
اب یہ نہ کہیئے گا کہ کیوں نہیں کرتے کرو بھائی میں اپنے آپ کو اس کا ھل نہیں سمجھتا حکام کی تکفیر علماء کے ایک کثیر گروہ نے کی ہے یہ فرق ہے ہر دو میں
ان تجد عیبا فسد الخللا جل من لا عیب فیہ و علا
 
شمولیت
ستمبر 13، 2014
پیغامات
393
ری ایکشن اسکور
276
پوائنٹ
71
عامر بھائی تعجب ہے مجھے کہ آپ کو یہ نہیں پتا کہ ایران کیا کر رہا ہے ایرانی فوج باقاعدہ ان کے کمانڈر عراق میں لڑ رہے ہیں ایران افغانساتن سے بھرتیاں کر کر کے بھیج رہا ہے حزب الشیطان ایرانی اشاروں پر ناچتی ہے یہ کہنا کہ ایران چپ ہے زیادتی ہی ہے باقی انگلش اپنے اوپر سے ہی گزر جانی ہے سننے کا فائدہ نہیں ویسے القاعدہ کے بارے بھی یہی کہا جاتا تھا کہ وہ اسرائیلی امریکی ایجنٹ ہیں ھم کفار کی گواہیوں پر مسلمانوں کے خلاف اعتبار نہین کرتے امیر المومنین بحمداللہ خیریت سے ہیں ان کا نیا بیان آ چکا ہے جس کے معا بعد سیناء العز سے دولۃ الاسلامیۃ نے ویڈیو جاری کی ہے واللہ دل ٹھنڈا ہو گیا مصری فوج کے ساتھ وہی کچھ ہوا جس کی وہ مستحق تھی
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,551
پوائنٹ
641
چلیں کہیں تو آ کر آپ بھی تکفیر کو بریک لگا دیتے ہیں۔ یہ اچھی بات ہے لیکن اگر کسی کی بریکس آپ سے پہلے لگ جائیں گے تو پھر اس پر اعتراض درست نہیں ہے کیونکہ دونوں کسی مصلحت میں تکفیر نہیں کر رہے۔ لیکن میں ابھی اس بحث کو آگے نہیں بڑھانا چاہ رہا۔

اب گزارش صرف اتنی ہے کہ بریلویوں کے دعوے کے مطابق ہمارے ملک کی 60 فی صد آبادی بریلوی ہے۔ شیعہ کا کہنا ہے کہ وہ 20 فی صد ہیں۔ اس میں شاید مبالغہ ہو، کچھ دوسرے ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ 10 فی صد ہیں۔ 3 فی صد اقلیتی مذاہب عیسائی، ہندو اور قادیانی وغیرہ ہیں۔ تقریبا 22 فی صد دیوبندی اور 5 فی صد اہل حدیث ہیں۔ اس میں کچھ کمی بیشی بھی ممکن ہو سکتی ہے لیکن اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اس ملک کا سواد اعظم بریلوی ہے۔

سوال یہ ہے کہ کافروں کے ملک میں، یہ آپ کے اس رائے کی روشنی میں کہ بریلوی اور شیعہ کافر ہیں، اگر کافر حکمران نہ ہوں گے تو کون ہو گا؟ مطلب جہاں مسلمان اقلیت میں ہوں 8 سے 10 فی صد یا چلیں 15 سے 20 فی صد وہاں پہلے خلافت قائم کرنا دینی فریضہ ہے یا لوگوں کو مسلمان کرنا؟ اب ہم انڈیا یا امریکہ یا یورپ میں لوگوں کو مسلمان کرنے کی بجائے نظام خلافت قائم کرنے کی تحریک چلائیں تو اس میں کتنی معنویت ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں چلیں جہاں سے خلافت کا آغاز ہوا تھا، وہاں تو سب مسلمان تھے جبکہ آج جہاں سے خلافت چل نکلی ہے، عراق وشام سے، وہاں سب کافر ہیں سوائے خلافت قائم کرنے والی جماعت کے چند ہزار نوجوانوں کے۔ کیونکہ وہ تو سارے وجودی،صوفی، قبر پرست ہیں، اہل پاکستان سے زیادہ شرک میں ڈوبے ہوئے، تو خلافت جن پر قائم کرنی ہے، وہ تو سارے کافر ہیں تو خلافت کا مقصد کیا ہوا؟ کافروں پر حدیں نافذ کرنا؟ تو اس کے لیے جنگ وجدال کے ذریعے ان کی گردنیں اڑا کر دنیا کو ان سے پاک کر دینا ہی کافی تھا، خلافت کا نام لینے کی کیا ضرورت ہے؟ کلمہ گو کی تکفیر کے ساتھ کافروں کی تعداد میں اضافہ کرنا دین کی خدمت ہے یا کافروں کو مسلمان کرنا۔ ویسے آپ کے نزدیک اس وقت دنیا میں مسلمانوں کی تعداد کتنی ہے؟

یہ واضح رہے کہ میں خلافت کے قیام کے حامیوں میں سے ہوں لیکن اس کے بارے سطحی خیالات اور طریقوں سے اس کے نفاذ کی کوشش کرنے والوں سے اتفاق نہیں رکھتا کیونکہ میرے نزدیک یہ اس ادارے کی بدنامی کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
 
Top