• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ابوطالب کا واقعہ

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
حدیث نمبر: 3883
حدثنا مسدد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا يحيى،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن سفيان،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا عبد الملك،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا عبد الله بن الحارث،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا العباس بن عبد المطلب ـ رضى الله عنه ـ قال للنبي صلى الله عليه وسلم ما أغنيت عن عمك فإنه كان يحوطك ويغضب لك‏.‏ قال ‏"‏ هو في ضحضاح من نار،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ولولا أنا لكان في الدرك الأسفل من النار ‏"‏‏.


ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے، ان سے سفیان ثوری نے، کہا ہم سے عبدالملک بن عمیرنے، ان سے عبداللہ بن حارث نے بیان کیا ان سے حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا آپ اپنے چچا (ابوطالب) کے کیا کام آئے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حمایت کیا کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے غصہ ہوتے تھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (اسی وجہ سے) وہ صرف ٹخنوں تک جہنم میں ہیں اگر میں ان کی سفارش نہ کرتا تو وہ دوزخ کی تہ میں بالکل نیچے ہوتے۔

حدیث نمبر: 3884
حدثنا محمود،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا عبد الرزاق،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ أخبرنا معمر،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن الزهري،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن ابن المسيب،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن أبيه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ أن أبا طالب،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ لما حضرته الوفاة دخل عليه النبي صلى الله عليه وسلم وعنده أبو جهل فقال ‏"‏ أى عم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قل لا إله إلا الله‏.‏ كلمة أحاج لك بها عند الله ‏"‏‏.‏ فقال أبو جهل وعبد الله بن أبي أمية يا أبا طالب،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ترغب عن ملة عبد المطلب فلم يزالا يكلمانه حتى قال آخر شىء كلمهم به على ملة عبد المطلب‏.‏ فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لأستغفرن لك ما لم أنه عنه ‏"‏‏.‏ فنزلت ‏ {‏ ما كان للنبي والذين آمنوا أن يستغفروا للمشركين ولو كانوا أولي قربى من بعد ما تبين لهم أنهم أصحاب الجحيم‏}‏ ونزلت ‏ {‏ إنك لا تهدي من أحببت‏}‏


ہم سے محمودبن غیلان نے بیان کیا، کہا ہم سے عبد الرزق نے بیان کیا، انہیں معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں سعید بن مسیب نے اور انہیں ان کے والد مسیب بن حزن صحابی رضی اللہ عنہ نے کہ جب ابوطالب کی وفات کا وقت قریب ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لے گئے۔ اس وقت وہاں ابوجہل بھی بیٹھا ہوا تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چچا! کلمہ لا الہٰ الا اللہ ایک مرتبہ کہہ دو، اللہ کی بارگاہ میں (آپ کی بخشش کے لئے) ایک یہی دلیل میرے ہاتھ آ جائے گی، اس پر ابوجہل اور عبداللہ بن ابی امیہ نے کہا، اے ابوطالب! کیا عبدالمطلب کے دین سے تم پھر جاؤ گے! یہ دونوں ان ہی پر زور دیتے رہے اور آخر ی کلمہ جو ان کی زبان سے نکلا، وہ یہ تھا کہ میں عبدالمطلب کے دین پر قائم ہوں۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ان کے لئے اس وقت تک مغفرت طلب کرتا رہوں گا جب تک مجھے اس سے منع نہ کر دیا جائے گا۔ چنانچہ (سورۃ براۃ میں) یہ آیت نازل ہوئی ”نبی کے لئے اور مسلمانوں کے لئے مناسب نہیں ہے کہ مشرکین کے لئے دعا مغفرت کریں خواہ وہ ان کے ناطے والے ہی کیوں نہ ہوں جب کہ ان کے سامنے یہ بات واضح ہو گئی کہ وہ دوزخی ہیں“ اور سورۃ قصص میں یہ آیت نازل ہوئی ”بیشک جسے آپ چاہیں ہدایت نہیں کر سکتے۔

حدیث نمبر: 3885
حدثنا عبد الله بن يوسف،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا الليث،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا ابن الهاد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن عبد الله بن خباب،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن أبي سعيد الخدري ـ رضى الله عنه ـ أنه سمع النبي صلى الله عليه وسلم وذكر عنده عمه فقال ‏"‏ لعله تنفعه شفاعتي يوم القيامة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فيجعل في ضحضاح من النار،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ يبلغ كعبيه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ يغلي منه دماغه ‏"‏‏.‏


ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن عبداللہ ابن الہاد نے، ان سے عبداللہ بن خباب نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا کا ذکر ہو رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شاید قیامت کے دن انہیں میری شفاعت کام آ جائے اور انہیں صرف ٹخنوں تک جہنم میں رکھا جائے جس سے ان کا دماغ کھولے گا۔

حدثنا إبراهيم بن حمزة حدثنا ابن أبي حازم والدراوردي عن يزيد بهذا،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وقال تغلي منه أم دماغه‏.‏


ہم سے ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن ابوحازم اور درا وردی نے بیان کیا یزید سے اسی مذکور ہ حدیث کی طرح، البتہ اس روایت میں یہ بھی ہے کہ ابوطالب کے دماغ کا بھیجہ اس سے کھولے گا۔

صحیح بخاری
کتاب مناقب الانصآر
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
صحیح بخاری
کتاب استسقاء
باب: قحط کے وقت لوگ امام سے پانی کی دعا کرنے کے لیے کہہ سکتے ہیں
حدیث نمبر : 1009
وقال عمر بن حمزة: حدثنا سالم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن أبيه: ربما ذكرت قول الشاعر،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وأنا أنظر إلى وجه النبي صلى الله عليه وسلم يستسقي،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فما ينزل حتى يجيش كل ميزاب: وأبيض يستسقى الغمام بوجهه * ثمال اليتامى عصمة للأرامل وهو قول أبي طالب.


ترجمہ : داؤد راز
اور عمر بن حمزہ نے بیان کیا کہ ہم سے سالم نے اپنے والد سے بیان کیا وہ کہا کرتے تھے کہاکثر مجھے شاعر (ابوطالب) کا شعر یاد آ جاتا ہے۔ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ کو دیکھ رہا تھا کہ آپ دعا استسقاء (منبر پر) کر رہے تھے اور ابھی (دعا سے فارغ ہو کر) اترے بھی نہیں تھے کہ تمام نالے لبریز ہو گئے۔
وأبيض يستسقى الغمام بوجهه
ثمال اليتامى عصمۃ للأرامل

(ترجمہ) گورا رنگ ان کا، وہ حامی یتیموں، بیواؤں کے لوگ ان کے منہ کے صدقے سے پانی مانگتے ہیں۔​
 
Top