ابولہب مشرک کا انگلی سے جنت کا پانی پینا قرآنی آیات کے سراسر خلاف ہے
آیت اول :
وقد منا الی ما عملوا من عملٍ فجعلناہ ھباءً منثورا۔(پ ۱۹ الفرقان آیت:۲۳)
ترجمہ: اور جو کچھ انہوں نے کام کئے ہم نے قصد فرما کر انہیں باریک باریک غبار کے بکھرے ہوئے ذرے کر دیا (ترجمہ احمد رضا صاحب) اس کی تفسیر میں نعیم الدین مراد آبادی لکھتا ہے ف:۴۷ حالت کفر میں مثل صلہ رحمی مہمانداری یتیم نوازی وغیرہ (خزائن العرفان ص:۵۱۸، تختی خورد)
دوسری آیت:
اولئک الذین کفروا بایات ربہم ولقائہ فحبطت اعمالہم فلا نقیم لہم یوم القیمۃ وزنا ۔(کہف آیت:۱۰۵)
ترجمہ یہ لوگ جنہوں نے اپنے رب کی آیتوں اور اس کا ملنا نہ مانا تو ان کا کیا دھرا سب اکارت ہے تو ہم ان کیلئے قیامت کے دن کوئی تول نہ قائم کریں گے (ترجمہ احمد رضا) اس کی تفسیر نعیم الدین بریلوی سے سنئےف:۲۱۷ رسول و قرآن پر ایمان نہ لائے اور بعثت و حساب اور ثواب کے منکر رہےف:۲۱۸ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ روز قیامت بعضے لوگ ایسے اعمال لائیں گے جو ان کے خیالوں میں مکہ مکرمہ کے پہاڑوں سے زیادہ بڑے ہوں گے لیکن جب تو لے جائیں گے تو ان میں وزن نہ ہو گا (خزائن العرفان ص:۴۳۸)
گویا یہ آیتیں بتا رہی ہیں کہ کافروں کے سب اعمال برباد ہیں ان کا کوئی وزن نہیں ان کی کوئی حیثیت نہیں ہو گی ۔
تیسری آیت:
ولو اشرکوا لحبط عنہم ما کانوا یعملون۔(انعام:۸۹)
کہ بالفرض اگر یہ انبیاء کرام شرک کرتے تو ان کے بھی عمل ضائع ہو جاتے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق بھی فرمایا : لئن اشرکت لیھبطن عملک۔(زمر :۶۵، پ:۲۴) کہ اگر بالفرض آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی شرک کریں تو آپ کے بھی عمل ضائع ہو جائیں جبکہ انبیاء کرام کے متعلق شرک کرنے کا وہم و گمان بھی نہیں کیا جا سکتا تو ابو لہب جس نے ساری زندگی شرک و کفر میں گزاری اور میلاد والے کی مخالفت کرتے ہوئے مر گیا، تو ابو لہب کی کیا حیثیت ہے کہ شرک و کفر کرنے کے باوجود اس کا یہ عمل بدستور قائم رہا اور ضائع ہونے سے بچ گیا۔
چوتھی آیت:
ونادی اصحاب النار اصحاب الجنۃ ان افیضوا علینا من الماء اومما رزقکم اللہ قالوا ان اللہ حرمھما علی الکافرین (اعراف :۵۰، پ:۸)
دوزخی لوگ بہشتیوں کو پکاریں گے کہ ہمیں اپنے پانی کا کچھ فیض دو، یا اس کھانے کا جو اللہ نے تمہیں دیا، کہیں گے بیشک اللہ نے ان دونوں (پانی اور کھانا) کو کافروں پر حرام کررکھا ہے جنہوں نے اپنے دین کو کھیل تماشا بنا لیا (ترجمہ احمد رضا) یہ آیت واضح کر رہی ہے کہ جہنمیوں کیلئے پانی حرام ہو گا اور پانی کا فیض بھی ان پر نہیں ہو گا تو پھر ابو لہب کیلئے انگلی سے پانی کیسا۔ایسی کون طاقت ہے جو قرآن کے برخلاف ابو لہب کو انگلی سے پانی مہیا کر رہی ہے۔اور اس کو یہ فیض پہنچا رہی ہے ۔