• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ابو حنیفہ رح کے نزدیک بعض صحابہ رضی اللہ عنہم کی احادیث قابل قبول نہیں؟غالباً ایک شیعہ کی تحریر؟

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
اس تھریڈ میں براہ کرم یہ بات واضح الفاظ میں بیان کیجئے گا کہ رد الخبر بالقیاس کا اصول صحیح ہے ہا غلط!
ان شاء اللہ آخر میں موقف احناف کے طور پر بیان کروں گا۔ فقہاء کے مختلف مذاہب ہیں۔ وہ بھی بیان کروں گا اور ان شاء اللہ ان پر جن مسائل کی تخریج ہوئی ہے وہ ان کی جانب بھی مختصرا اشارہ کروں گا۔
 
شمولیت
نومبر 27، 2014
پیغامات
221
ری ایکشن اسکور
62
پوائنٹ
49
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔
جزاک اللہ خیرا
اب نفس مسئلہ پر آتے ہیں:
نفس مسئلہ یہ ہے کہ آیا امام أبو حنیفہ رحمہ اللہ نے أبو ھریرہ رضی اللہ عنہ اور انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہ فرمایا ہے یا نہیں:
عبد الرحمن المعلمي اليماني تو اس بات کا انکار کر سکتے ہیں، کیوں کہ اہل حدیث جو ہوئے، کہ جن کا کسی بات کو قبول اور رد کرنے کا مدار سند ہے،
اس بارے میں عرض یہ ہے کہ ۔۔۔میرے بھائی کیوں دوسروں کے اصول و مصادر کو اپنی مرضی سے مقید کرتے ہیں۔۔۔۔آپ چاہے اچھے عنوانات لے لیں ۔آپ اس کے مستحق بھی ہوں گے ۔۔۔ لیکن کسی دوسرے کے لئے اس کے اصول یا مصادر متعین نہ کیجئے ۔۔۔
میرے نزدیک اسلام کی علمی تاریخ کے تمام مصادر کتب تفاسیر ، و احادیث ، و فقہ و رجال و اصول وغیرہ ۔۔۔۔ سے اہل السنۃ کے تمام مسالک استدلال کا حق بھی رکھتے ہیں بلکہ وہی ان کا مصادر ہیں ۔

اب مجھے علامہ کوثری حنفی صاحب کا تعارف کرانے کی حاجت تو نہیں، اور نہ یہ یاد دلانے کی ضرورت ہے کہ علامہ کوثری کا علمائے دیوبند سے کیا تعلق ہے، یا یوں کہئے کہ علمائے دیوبند کی علامہ کوثری سے کیا نسبت ہے!
علامہ الکوثریؒ کے مقام کا علمائے دیوبند کے سامنے کا مجھ سے کیا تعلق ہے ۔
البتہ میرے نزدیک ان کا بھی مقام ہے اور علامہ المعلمیؒ کا بھی ۔
اور علمائے دیوبند کا بھی میرے نزدیک وہی مقام ہے جو علمائے اہل حدیث کا ہے ۔
بس اس کی وضاحت یہ ہے کہ ایک کی صحیح بات کا وہی مقام ہے جو دوسرے کی صحیح بات کا ۔
اور اگر کوئی غلط بات ہے تو وہ بھی برابر ہے ۔


یہ علامہ صاحب تو ان حکایت سے کیا خوب استدلال کرتے ہیں؛ علامہ کوثری حنفی کے استدلال کو پڑھیئے اور سر دھنئے!

وليس تخير الإمام الأعظم في روايات بعض الصحابة ببدع في هذا الباب عند من ألَّم بهذا البحث إلماماً كافياً، وأسماء الصحابة الذين رغب الإمام عما انفردوا به من الروايات مذكورة في (المؤمل) لأبي شامة الحافظ.
وليس هذا إلا تحرياً بالغاً في المرويات، يدل علی عقلية أبي حنيفة الجبارة،

مختصرا ً کہ کتنے صحابہ کرام کی روایت کردہ احادیث کو امام أبو حنیفہ نے قبول نہیں کیا ہے، امام صاحب کا یہ کارنامہ ان کے بہت بڑے عقلمند ہونے کی دلیل ہے۔
علامہ کوثریؒ کی ہر بات قبول نہیں کی جاسکتی ۔۔۔انہوں نے کئی مسائل میں سختی اختیار کی ۔۔۔جیسا کہ علامہ معلمیؒ نے بھی کی۔۔۔۔۔
لیکن موجودہ مسئلہ میں ۔۔۔کیا واقعی وہ وہی کہہ رہے ہیں جو آپ اخذ کر رہے ہیں ۔۔۔یا ان کا نظریہ کچھ اور ہے ۔۔جو مجھے نظر آتا ہے وہ میں بیان کر دیتا ہوں۔۔۔

کتب سلف و خلف میں ضعیف و صحیح اقوال بیان ہوتے ہیں تو اختیا رصحیح کئے جاتے ہیں لیکن علما کا ایک انداز ہے کے وہ کوئی ضعیف یا بہت منکر چیز بھی ہو تو ۔۔۔اس کے بارے میں بھی بعض اوقات یہ فرماتے ہیں کہ ’’اگر یہ صحیح فرض بھی کر لیا جائے تو اس کا یہ معنی ہوگا‘‘
علامہ کوثریؒ کی بات بھی ان کی دوسری عبارات کی وجہ سے اسی طرز کی محسوس ہوتی ہے ۔
آپ نے جو ’’تخیر‘‘ اور ’’تحریاََ‘‘ کے الفاظ ہونے کے باوجود ان سے مطلب مطلق’’قبول نہیں کیا‘‘ جو نکالا ہے ۔۔۔ وہ بہت منفی قسم کا ہے ۔۔بلکہ ان کا یہی مطلب ہے کہ اقوال میں سے اختیار کرنا ، چننا ، منتخب کرنا۔۔۔
اس سے پہلے وہ یہ بھی کہہ چکے ہیں۔۔۔۔

التخير بين أقوالهم هو منهج أهل التحقيق من العلماء ،۔۔۔۔۔
اور پھر انہوں نے خاص اس مسئلہ پر النکت الطریفہ کی طرف رجوع کرنے کا کہا ہے ۔۔۔
النکت الطریفہ میں انہوں نے المصراۃ پہ بحث کی ہے ۔۔۔
اس میں یہاں تک نقل کیا ہے ۔۔۔کہ

واما ذكر فقه الراوي هنا ، و عد ابي هريرة غير فقيه فيبرأ منه ابو حنيفة و اصحابه ، بل لا يثبت هذا عن عيسي بن ابان ايضا
http://archive.org/stream/nukat_kawtari#page/n91/mode/2up
اور آخر میں اس سے زیادہ تفصیل سے لکھا ہے ۔
http://archive.org/stream/nukat_kawtari#page/n263/mode/2up
الغرض شیخ الکوثریؒ کی بڑی غلطیاں ہوں گی۔۔۔البتہ یہ والی ان کی تمام عبارات سے ثابت نہیں ہوتی۔
اب معاملہ رہا یہ کہ آیا فقہ حنفی میں امام صاحب کے یہ اقوال منقول ہیں یا نہیں، تو میں بحوالہ پیش کر دیتا ہوں:
۱۔ حوالہ شرح ادب القاضی الخصاف۔۔۔
۲۔ حوالہ روضۃ العلما ۔۔الزندویستی۔۔۔۔۔۔
آپ نے دو حوالے دئے ہیں ۔۔۔ یہ ’’شاذ کی تخریج‘‘ کا مجھے بھی کبھی شوق رہا ہے ۔۔۔تھوڑی کوشش کی جائے تو شاید کچھ اور بھی نکل آئے ۔۔۔۔
لیکن مغز تو ان عبارات کا بھی یہی ہے ۔۔۔

۱۔ قال: ما بلغني عن صحابي انه افتی به فاقلده ولا استجيز خلافه.
يعنی اقلد جميع الصحابة.
وهو الظاهر من المذهب
۲
۔ و الظاهر عن علمائنا ان اقاويل الصحابة حجة يقلد قولهم

(دوسرا ورق ۔دائیں طرف ۔سطر ۱۴)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب یہ حوالے صرف طعن کے لئے ہی رہ گئے ہیں ۔۔۔
ہم نے چننا تو صحیح کو ہی ہے ۔۔۔۔لیکن کوئی یہ طعن کر دے کے کچھ علما جو اس کے قائل ہیں ۔۔۔وہ کیوں قائل ہیں۔۔۔جو کہ سراسر ان علما کی نیت اور عدالت پر حملہ ہے ۔۔۔۔۔تو اس بارے میں اگر ان کی طرف سے حسن ظن رکھ کر تاویل و توجیح کی جائے ۔۔۔جو ایسی ہونی چاہیے کہ اصل نظریہ پر بھی حرف نہ آئے اور ۔۔۔ان علما کی نیت پر بھی شبہ نہ ہو۔۔۔تو ایسا حسن ظن رکھنا چاہیے ۔۔
یا تو ان مرجوح عبارات کو اور منفی انداز میں پیش کیا جائے ۔۔۔یا حسن ظن رکھا جائے۔۔۔
ہم نے تو اس میں سے ایک چیز کو چننا ہے ۔۔۔۔آپ پہلی کو چنتے ہیں ۔۔۔۔اور ہم دوسری کو ۔۔۔
آپ فقہ حنفی کے بارے میں اچھے خیالات نہیں رکھتے ۔ اس لئے آپ حسن ظن کے قائل نہیں ہیں ۔۔
حالانکہ یہ دین کا عام حکم ہے ۔۔
اب حنفی فقہا كے اس بارے میں مختلف صحیح و مرجوح اقوال۔۔ مع تفصیلات کو اگر ایک طرف کر دیں ۔۔
لیکن جن سے یہ بات صحیح طور پہ ثابت ہے اور وہ بہت بڑے متفق علیہ ثقہ تابعی امام ہیں ۔۔۔ ۔اور صحاح ان کی احادیث سے بھری ہوئی ہیں۔۔۔۔۔۔۔ یعنی امام ابراہیم نخئیؒ
ان سے حسن ظن کے بارے میں کیا خیال ہے ۔۔۔ یا ان پر بھی طعن کیا جائے ۔۔۔
میرا تو حسن ظن ہی نہیں بلکہ میں نے تو کچھ تتبع بھی کیا تھا کسی وقت ۔۔۔کہ ان کے بظاہر قول سے تو غلط مفہوم کشید کیا جاسکتا ہے ۔۔۔عملا ایسا نہیں ۔۔۔۔بلکہ انہوں نے جہاں حضرت ابوھریرہؓ کی کسی بات کو قبول نہیں بھی کیا تو اس کے مقابل میں ان سے بڑے صحابہؓ کی بات تھی۔
کیونکہ وہ اور باقی علما اس نظریہ کے اپنانے والے یہی مثال دیتے ہیں کہ فلاں بڑے صحابہؓ ۔۔۔ابوھریرہؓ کی تصحیح کرتے تھے ۔۔۔

ابن عثمان بھائی! ایسی کوئی بات نہیں! ہمارا اختلاف اگر ہوگا تو مؤقف کا ہوگا
ان شاء الله اتفاق بھی ہوگا۔۔۔بلکہ ہے ۔۔بس ظاہر کرنے کی ضرورت ہے ۔۔
وگرنہ آپ سے میری اور میری آپ سے کوئی رنجش نہ ہو گی!
یہ دونوں رنجشیں آپ نے اپنی ہی بتائی ہیں۔۔۔(مسکراہٹ)
رنجش کوئی نہیں ۔۔۔جزاک اللہ ۔۔۔اللہ آپ کو نفع بخش علم عطا فرمائے۔۔۔آمین
 
Last edited:

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
لیکن جن سے یہ بات صحیح طور پہ ثابت ہے اور وہ بہت بڑے متفق علیہ ثقہ تابعی امام ہیں ۔۔۔ ۔اور صحاح ان کی احادیث سے بھری ہوئی ہیں۔۔۔۔۔۔۔ یعنی امام ابراہیم نخئیؒ
ابن عثمان بھائی۔ اگر ممکن ہو تو ان کے ان اقوال کی طرف رہنمائی فرما دیجیے۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
مندرجہ ذیل باتوں کو مد نظر رکھاجائے :
میں نے اس أصول سے اہل الحدیث کے أصول کے تحت امام أبو حنیفہ رحمہ اللہ سے علیحدہ کردیا تھا،
نفس مسئلہ یہ ہے کہ آیا امام أبو حنیفہ رحمہ اللہ نے أبو ھریرہ رضی اللہ عنہ اور انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہ فرمایا ہے یا نہیں:
عبد الرحمن المعلمي اليماني تو اس بات کا انکار کر سکتے ہیں، کیوں کہ اہل حدیث جو ہوئے، کہ جن کا کسی بات کو قبول اور رد کرنے کا مدار سند ہے، سو انہوں نے یہاں امام أبو حنیفہ رحمہ اللہ سے اس ان اقوال کی نسبت کا رد کیا۔
اب معاملہ رہا یہ کہ آیا فقہ حنفی میں امام صاحب کے یہ اقوال منقول ہیں یا نہیں، تو میں بحوالہ پیش کر دیتا ہوں:
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
28 حاشية للإمام أبي الحسن السندي علی صحيح البخاري (المتوفى: 1138هـ)
31 التقرير للترمذي – شيخ الهند محمود حسن ديوبندي (المتوفى 1339هـ الموافق 1920م)
32 العرف الشذي شرح سنن الترمذي - محمد أنور شاه بن معظم شاه الكشميري الهندي (المتوفى 1353هـ الموافق 1933م)
محترم ابن داود بھائی ان کتب کے حوالہ جات اگر مل جائیں تو بہت اچھا ہوگا۔ اللہ پاک آپ کو جزائے خیر دیں۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
جزاکم اللہ خیرا۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
25 مرقاة الوصول في أصول الفقة - محمد بن فرامرز بن علي الحنفي - ملا خسرو (المتوفى: 885هـ)
26 مرآة الأصول شرح مرقاة الأصول - يوسف ضياء الدين وأحمد نائلي وشركاسي
27 الوجيز في أصول الفقه - يوسف بن حسين الكراماشی (المتوفى: 906هـ)
30 تسهيل الوصول إلى علم الأصول - محمد عبد الرحمن عيد المحلاوي الحنفي (المتوفى: 1920م)
ان چار کتب کے حوالے بھی عنایت فرما دیں تو میں بہت مشکور ہوں گا۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ان شاء اللہ آج شام میں تحریر کرتا ہوں۔
 
Top