برادرانِ اسلام !
رسول اللہﷺ کی اطاعت و تابعداری اور آپﷺ کی سنت کو مضبوطی سے تھام لینے کے بارے میں احکامات کثرت سے قرآن و حدیث میں وارد ہوئے ہیں، یہ سب کے سب صریح اور واضح نصوص ہیں جو آپﷺ کی اطاعت و فرمانبرداری اور بلاچوں و چراں سرآفندگی و سپردگی پہ دلالت کرتی ہیں اور کسی طرح بھی ان سے سرموانحراف کی گنجائش نہیں۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
’’ یٰاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا أَطِیْعُوْا اﷲَ وَرَسُوْلَہٗ وَلَا تَوَلَّوْا عَنْہٗ وَأنْتُمْ تَسْمَعُوْنَ ‘‘ (الانفال :۲۰)
’’اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ کا اور اس کے رسول کاکہنا مانو اور اس سے روگردانی نہ کرو حالانکہ تم سن رہے ہو۔‘‘
نیز فرمایا:
’’ وَأَطِیْعُوْا اﷲَ وَالرَّسُوْلَ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوْنَ ‘‘ (آل عمران :۱۳۲)
’’اور اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرادری کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔‘‘
نیز فرمایا:
’’ وَمَا اٰ تَاکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ وَمَا نَھَاکُمْ عَنْہٗ فَانْتَھُوْا ‘‘ (الحشر :۷)
’’اور تمہیں جو کچھ رسول دے ،لے لو اور جس سے روکے رُک جاؤ‘‘
نیز ارشاد فرمایا:
’’ قُلْ إِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اﷲَ فَاتَّبِعُوْنِيْ یُحْبِبْکُمُ اﷲُ وَیَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ ‘‘(آل عمران:۳۱)
’’کہہ دیجئے! اگر تم اللہ تعالیٰ سے محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو، خود اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ معاف فرما دے گا۔‘‘
پھر اللہ سبحانہ و تعالیٰ رسول اللہ ﷺ سے بدظنی اور آپﷺ کی شانِ عقیدت میں گستاخی کی ناعاقبت اندیشی سے ڈراتے ہیں، خواہ رسول ﷺ کی زندگی میں سرزد ہو، یا آپﷺ کی وفات کے بعد آپ کے دائرہ سنت میں اس طرح کہ
آپ کی سنت کو پس پشت ڈال کر کسی اور طریقہ کو اوّلیت و فوقیت دی جائے یا کسی سنت ِمطہرہ کی مخالفت کی جائے یا آپﷺ کے ارشادات کے مقابلہ میں عناد و تعصب برتا جائے، دین میں بدعات کا دروازہ کھولا جائے اور اس کے فروغ کی کاوشیں کی جائیں۔
چنانچہ اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے:
’’ یٰاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَيِ اﷲِ وَرَسُوْلِہِ وَاتَّقُوْا اﷲَ إنَّ اﷲَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ یٰاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْا أصْوَاتَکُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ وَلَا تَجْھَرُوْا لَہٗ بِالْقَوْلِ کَجَھْرِ بَعْضِکُمْ لِبَعْضٍ أَنْ تَحْبَطَ أَعْمَالُکُمْ وَأَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ ‘‘ (الحجرات :۱،۲)
’’اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسولﷺسے آگے نہ بڑھو اور اللہ سے ڈرتے رہا کرو یقینا اللہ تعالیٰ سننے جاننے والاہے، اے ایمان والو! اپنی آوازیں نبی کی آواز سے بلند نہ کرو اور نہ اس سے اونچی آواز میں بات کرو، جیسے ایک دوسرے سے کرتے ہو، کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہارے اعمال اِکارت جائیں اور تمہیں خبر بھی نہ ہو۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولﷺ کی نافرمانی اور آپﷺ کی سنت کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ان کے بُرے انجام سے آگاہ کردیا ہے۔ فرمایا:
’’ وَلْیَحْذَرِ الَّذِیْنَ یُخَالِفُوْنَ عَنْ أَمْرِہِ أنْ تُصِیْبَھُمْ فِتْنَۃٌ أوْ یُصِیْبَھُمْ عَذَابٌ أَلِیْمٌ ‘‘ (النور :۶۳)
’’سنو! جو لوگ حکم رسولﷺ کی مخالفت کرتے ہیں انہیں ڈرتے رہنا چاہئے کہ ان پر کوئی زبردست آفت نہ آپڑے یا انہیں کوئی دُکھ کی مار نہ پڑے۔ ‘‘
اسی طرح رسول ﷺ کی اطاعت و اتباع کی خلاف ورزی خواہ زندگی میں ایک بار ہی کیوں نہ ہو، کو کھلی گمراہی اور دین میں انحراف کے مترادف قرا ردیا ہے جوبلا شبہ نعمت ِایمان کے فقدان اور اس کے زوال کا موجب ہے۔ فرمایا:
’’ وَمَا کَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّلَا مُؤْمِنَۃٍ إذَا قَضَی اﷲُ وَرَسُوْلُہٗ أمْرًا أنْ یَّکُوْنَ لَھُمُ الْخِیَرَۃُ مِنْ أمْرِھِمْ وَمَنْ یَّعْصِ اﷲَ وَرَسُوْلَہٗ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا مُّبِیْنًا ‘‘
’’اور کسی مسلمان مرد و عورت کو اللہ اور اس کے رسول کے فرمان کے بعد کسی امر کا اختیار باقی نہیں رہتا۔ یاد رکھو! اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی جو بھی نافرمانی کرے، وہ صریح گمراہی میں پڑے گا۔‘‘ (الاحزاب:۳۶)
نیز فرمایا:
’’ فَلَا وَرَبِّکَ لاَ یُؤْمِنُوْنَ حتیّٰ یُحَکِّمُوْکَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَھُمْ ثُمَّ لَا یَجِدُوْا فِيْ أَنْفُسِھِمْ حَرَجًا مِمَّا قَضَیْتَ وَیُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا ‘‘ ( النساء :۶۵)
’’سو قسم ہے تیرے پروردگار کی یہ ایماندار نہیںہوسکتے جب تک آپس کے تمام اختلافات میں آپ کو حاکم نہ مان لیں۔ پھر جو فیصلہ آپ ان میں کردیں، اس سے اپنے دل میں کسی طرح کی تنگی اور ناخوشی نہ پائیں اور فرمانبرداری کے ساتھ قبول کرلیں۔‘‘
نیز فرمایا:
’’ فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِيْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہٗ إِلَی اﷲِ وَالرَّسُوْلِ إنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاﷲِ وَالْیَوْمِ الٰاخِرِ ‘‘ (النساء :۵۹)
’’اگرکسی چیز میں اختلاف کرو تو اسے لوٹاؤ، اللہ تعالیٰ کی طرف اور رسول کی طرف، اگر تمہیں اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہے۔‘‘