محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
وحدت الوجود اور حلول ابن عربی اور دیگرغالی صوفیاء کی بدعت ہے ۔ابن عربی کے نزدیک کائنات کا وجود اللہ کے وجود سے غیر نہیں مخلوق کا وجود عین وجود ِ رب ہے کیونکہ اُس کا کہنا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی چیز موجود ہی نہیں ۔اس کے بارے میں سلف وخلف کا موقف ملاحظہ فرمائیں:''اتحادیہ ووجودیہ''
ملا علی قاری لکھتے ہیں:
'' پھر اس بات کو اچھی طرح جان لو کہ جس کسی نے ابن عربی کے عقیدے کے درست ہونے کا عقیدہ رکھا تو ایسا آدمی بغیر کسی اختلاف کے بالاجماع کافر ہے۔ اختلاف اور کلام صرف اسی وقت ہے جب وہ اپنے کلام کی ایسی تاویل کرتا ہو جو اس کے مقصد کے اچھا ہونے کا تقاضا کرتی ہو...۔
علامہ ابن المقری نے اس بات کی تصریح کی ہے کہ جس نے یہود و نصاریٰ اور ابن عربی کے طائفہ کے کفر میں شک کیا تو وہ کافر ہے ،یہ ایک ظاہری معاملہ اور واضح حکم ہے۔رہی بات اس شخص کی جس نے توقف کیا تو وہ اپنی اس بات میں معذور نہ ہو گا بلکہ اس کا توقف کرنا اس کے کفر کا سبب ہے۔
دارالاسلام کے حکمرانوں پر واجب ہے کہ جو بھی یہ فاسد نظریات اور باطل تاویلات رکھتا ہو اس کو جلا دیں کیونکہ یہ ان لوگوں سے بھی زیادہ نجس ہیں جنہوں نے سیدنا علی کے الٰہ ہونے کا دعویٰ کیا تھا اور علی نے ان کو جلا دیا تھا ۔
اسی طرح ان کی لکھی ہوئی کتابوں کو بھی جلانا واجب ہے ۔اور ہر آدمی پر واجب ہے کہ وہ ان کی مخالفت کے فساد کو واضح کرے کیونکہ علماء کا سکوت اور آراء کا اختلاف اس فتنے کے پھیلنے کا سبب بن گیا ہے ۔ہم اللہ تعالیٰ سے اچھے خاتمے کا سوال کرتے ہیں۔آمین''(الردعلی القائلین بوحدۃ الوجود :۱۵۵،۱۵۶)
ملا علی قاری لکھتے ہیں: '' ابن فارض نے جو قصیدہ میمیّہ لکھا اس کو اگر ظاہری معانی پر محمول کریں تو وہ سب کلمات کفریہ ہیں اور جو شخص مذاق میں بھی کفر کا کلمہ کہے تو کافر ہے ۔'' (شرح فقہ اکبر ،ص :۲۳۱)
امام ذہبی ابن عربی کے متعلق لکھتے ہیں:''ابن عربی نے وحدۃ الوجود والوں کے تصوف کے بارے میں بہت کچھ لکھا اور اس کی تصانیف میں سے سب سے گھٹیا تصنیف الفصوص ہے اگر اس میں کفر نہیں تو پھر دنیا میں کہیں کفر ہے ہی نہیں۔'' (سیرا علام النبلاء ۲۳/۴۸)
بعض صوفیانے اصطلاح ''وحدۃ الوجود'' کو تو قبول کیا لیکن اس کے قائلین کو دوجماعتوں میں منقسم کیا ہے ایک تو وہ جماعت ہے جو وحدۃ الوجود کے شرکیہ مفہوم کو مانتی ہے اس کو جاہل صوفیوں کا نام دیا ہے جبکہ دوسری جماعت وحدۃ الوجو د کے شرکیہ معنی و مفہوم کارد کرتے ہوئے درست معنی بیان کرتی ہے ان کو محققین صوفیاء کہتے ہیں۔