• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اتحاد بین المسلمین

شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
السلام علیکم
آجکل اتحاد بین المسلمین پر کافی لکها ، کها اور کیا جارها هے . اچهی بات اور کوشش هے . میری ذاتی رائے هے کے امت میں اختلاف صرف 2 طرح کے هیں ، ایک: جزوی اختلافات اور دو: بنیادی اختلافات.
جزوی اختلافات اکثر فقہی اختلافات هیں جن پر گرفت هو هی نهیں سکتی کیونکہ شریعت الله نے آزادی دی هے . جزئیاتی اختلافات پر اتحاد پهلے هوا هے ، آج بهی هے اور ان شاء اللہ مستقبل میں بهی هوگا.
اب آجاتے هیں اسلام کی بنیادوں سے اختلاف پر.. بنیاد سے اختلاف کا سیدها مطلب دین سے خروج هے اسلام کی بنیاروں سے اختلاف رکهنے اور کرنے والے هم میں سے نهیں.. نہ تو ایسوں سے اتحاد پهلے هوا هے نہ هی آج یا مستقبل میں کیا جاسکتا هے .
یہ تو میں نے اپنی کهی . آپکی رائے میں کیا ممکنات میں هے ایسا کوئی اتحاد؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ !
فقہیات کا اکثری اختلاف گویا جزوی اختلاف ہے ، اس کا مطلب فقہیات میں بھی بعض اختلافات ایسے ہیں جو بنیادی ہیں ۔
جزوی اختلاف کی تو آپ نے قدرے وضاحت کردی ،دین کی بنیادوں سے اختلاف سے آپ کی کیا مراد ہے ؟
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
ﺍﺳﻼ‌ﻡ ﮐﯽ ﺑﻨﯿﺎﺩ ﭘﺎﻧﭻ ﭼﯿﺰﻭﮞ ﭘﺮ ﮨﮯ- ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺒﺪﺍﷲ ﺑﻦ ﻋﻤﺮ ﺭﺿﯽ ﺍﷲ ﻋﻨﮩﻤﺎ ﺭﻭﺍﯾﺖ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺣﻀﻮﺭ ﻧﺒﯽ ﺍﮐﺮﻡ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺁﻟﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ :ﺑُﻨِﻲَ ﺍﻹ‌ِﺳْﻠَﺎﻡُ ﻋَﻠٰﯽ ﺧَﻤْﺲٍ : ﺷَﻬَﺎﺩَﺓِ ﺃﻥْ ﻟَّﺎ ﺇِﻟٰﻪَ ﺇِﻟَّﺎ ﺍﷲُ ﻭَﺃﻥَّ ﻣُﺤَﻤَّﺪًﺍ ﺭَﺳُﻮْﻝُ ﺍﷲِ، ﻭَﺇِﻗَﺎﻡِ ﺍﻟﺼَّﻠَﺎﺓِ، ﻭَﺇِﻳْﺘَﺎﺀِ ﺍﻟﺰَّﮐَﺎﺓِ، ﻭَﺍﻟْﺤَﺞِّ، ﻭَﺻَﻮْﻡِ ﺭَﻣَﻀَﺎﻥَ.
شہادت میں توحید اور ختم رسالت مشروط ہیں.
بنیاد سے مراد ایسے اقوال اور اعمال بهی ہیں جنکا کہنا اور کرنا کفر هو۔
کیا پتہ میں تشفی بخش جواب دے پایا یا نہیں لیکن اتحاد بین المسلمین کی شرائط میں اول شرط خالص توحید اور ختم رسالت تو هونی هی چاهئے ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
شاید آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ امت کے اندر اتفاقی باتیں زیادہ ہیں ، جبکہ اختلافی کم ، اور ان اختلافی امور میں سے بھی زیادہ ایسے ہیں کہ اپنے اپنے موقف پر قائم رہتے ہوئے بھی انسان پر کفر یا فسق کا فتوی نہیں لگتا ، اور ایسی اختلافی باتوں کی تعداد کم ہے جن میں معاملہ کفر و شرک اور فسق و فجور تک پہنچتا ہو ۔۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
  1. ”اتحاد بین المسلمین“ تو ممکن ہے، لیکن ”اتحاد بین المختلفین“ ممکن نہیں ہے، الا یہ کہ ہم ”تقیہ“ یا ”منافقت“ کا دامن تھام کر ”اتحاد“ کرنے کی کوشش کریں۔
  2. کند ہم جنس، باہم جنس پرواز ؛ کبوتر با کبوتر، باز با باز ۔ ایک فطری اور پائیدار اتحاد اس طرح ہوتا ہے کہ ایک جیسے فکر کے لوگ از خود ایک ساتھ چل پڑتے ہیں، جیسے کبوتر، کبوتروں کے ساتھ اور باز، بازوں کے ساتھ پرواز کرتے ہیں۔
  3. اسلام کے حوالہ سے ”اتحاد کا فارمولہ“ تو خود اللہ نے قرآن میں پیش کیا ہوا ہے کہ ۔ ۔ ۔ ”سب مل کر اللہ کی رسی (قرآن و حدیث) کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ میں نہ پڑو (آلِ عمران۔ 103)
  4. اگر ہم اللہ کے اس فارمولہ پر ”متفق“ ہوجائیں اور یہ طے کرلیں کہ ”دین اسلام“ صرف اور صرف اُنہی عقائد، عبادات، مذہبی رسومات اور معاملات کو مانیں گے جو دائرہ قرآن و صحیح احادیث کے اندر ہیں، تو ہمارا باہمی اختلاف تقریباً نہ ہونے کے برابر رہ جائے گا۔ اور ہم میں ایک ”فطری اتحاد“ پیدا ہوجائے گا جو دیرپا بھی ہوگا اور امت کے لئے فائدہ مند بھی۔
  5. وگرنہ اس روئے زمین پر ”اتحاد بین المسلمین“ کے نام پر جتنے بھی ”اتحاد بین المختلفین“ بنتے رہیں گے، وہ سب کے سب ”منافقت“ کا شاخسانہ ہی ثابت ہوں گے۔
واللہ اعلم بالصواب
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
  1. ”اتحاد بین المسلمین“ تو ممکن ہے، لیکن ”اتحاد بین المختلفین“ ممکن نہیں ہے، الا یہ کہ ہم ”تقیہ“ یا ”منافقت“ کا دامن تھام کر ”اتحاد“ کرنے کی کوشش کریں۔
  2. کند ہم جنس، باہم جنس پرواز ؛ کبوتر با کبوتر، باز با باز ۔ ایک فطری اور پائیدار اتحاد اس طرح ہوتا ہے کہ ایک جیسے فکر کے لوگ از خود ایک ساتھ چل پڑتے ہیں، جیسے کبوتر، کبوتروں کے ساتھ اور باز، بازوں کے ساتھ پرواز کرتے ہیں۔
  3. اسلام کے حوالہ سے ”اتحاد کا فارمولہ“ تو خود اللہ نے قرآن میں پیش کیا ہوا ہے کہ ۔ ۔ ۔ ”سب مل کر اللہ کی رسی (قرآن و حدیث) کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ میں نہ پڑو (آلِ عمران۔ 103)
  4. اگر ہم اللہ کے اس فارمولہ پر ”متفق“ ہوجائیں اور یہ طے کرلیں کہ ”دین اسلام“ صرف اور صرف اُنہی عقائد، عبادات، مذہبی رسومات اور معاملات کو مانیں گے جو دائرہ قرآن و صحیح احادیث کے اندر ہیں، تو ہمارا باہمی اختلاف تقریباً نہ ہونے کے برابر رہ جائے گا۔ اور ہم میں ایک ”فطری اتحاد“ پیدا ہوجائے گا جو دیرپا بھی ہوگا اور امت کے لئے فائدہ مند بھی۔
  5. وگرنہ اس روئے زمین پر ”اتحاد بین المسلمین“ کے نام پر جتنے بھی ”اتحاد بین المختلفین“ بنتے رہیں گے، وہ سب کے سب ”منافقت“ کا شاخسانہ ہی ثابت ہوں گے۔
واللہ اعلم بالصواب
محترم خضر صاحب
میری کہی بات مزید قوی اور مزید واضح طور پر یوسف صاحب نے بطور جواب پیش کی هے انکا بیحد شکریہ۔
مقصود کلام اور اسکے پیچهے تشویش بهی وهی تهی کہ آخر اتفاق واتحاد کسطرح ممکن هو سکتا هے ان سےجو اساسیات دین کے انکاری هیں ۔
والسلام
 
Top