• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اجتماع

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
اجتماع

اجتماعیت
(سمیٹ لینا/متفق ہونا/اکھٹا کرنا)
لغوی بحث:
”جَمَعَ الشَّئَ“
کا معنی ہے مختلف چیزوں کو باہم ملانا ۔جمع کا اصل معنی پیوست کرنا اور ملانا ہے۔
ابن فارس کہتے ہیں: جیم ،میم، عین ، ملنے اور اکھٹے ہونے کے معنی میں ہے۔ کہا جاتا ہے:
”جَمَعْتُ الشَّئَ جَمْعاً“
میں نےاس چیز کے اجزاء کو اکھٹا کیا ،اور
”تَجَمَّعَ الْقَوْمُ“
کا معنی ہے کہ لوگ ادھر ادھر سے جمع ہو گئےاور باہم مل گئے۔”
إجتَمَعَ
“تفرق کے مقابل میں استعمال ہوتا ہے۔
”جَمَعَ أَمْرَهُ، وأَجْمَعَهُ وَأَجْمَعَ عَلَيْهِ“
کا معنی یہ ہے کہ اپنے کام کا پختہ ارادہ کر لیا گویا کہ اس نے اپنے آپ کو اس کام کے لئے اکھٹا کیا (اپنا دل اس پر جما لیا)۔عربی محاورہ میں کہا جاتا ہے:
”أَجْمِعْ اَمْرَكَ وَلاَ تَدَعْهُ مُنْتَشِراً“
،یعنی”اپنا کام سمیٹ لو کام کو بکھرا ہو ا نہ چھوڑو“ اور کہا جاتا ہے:
”أجمَعتُ الشَّئَ “
جس کا معنی ہے میں نے اس چیز کو اکھٹا کر دیا اور
”جَمَّعَ النَّاسُ تَجمِيعًا“
کا معنی ہے لوگ جمعہ کی نماز کے لئےحاضرہو ئے اور جمعہ کی نماز ادا کر لی۔
”جَمَّعَ“
میں میم اس لئے مشدد (شد کے ساتھ)آیا کہ کثرت(زیادہ جمع ہونے) پر دلالت کرے۔
اور
”فَلاَةٌ مُجْمِعَةٌ وَمُجَمِّعَةٌ“
اس میدان کو کہا جاتا ہےجس میں لوگ اکھٹے ہوتے ہیں ۔
”أَجْمَعَ الْقَوْمُ“
کا معنی ہے لوگ متفق ہو گئے.
”أَجْمَعَ الرَّأیُ وَالْاَمْرُ“
کا معنی ہے کہ کام کا عزم اور پختہ ارادہ کر لیا۔( [1] )
شیخ احمد شاکر رحمہ اللہ سورۂ آل عمران کی آیت: وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّـهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّ‌قُوا ۚ ۔۔۔﴿١٠٣(آل عمران) کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو اکھٹے اور متفق رہنے کاحکم دیا اور تفرقہ ڈالنے سے منع کیاہے۔ اسی طرح بہت سی احادیث میں بھی فرقہ بازی اور اختلاف کی ممانعت اور اتفاق و اتحاد کا حکم دیا گیا ہے ۔لیکن یہ امت تفرقہ بازی اور اختلافات کی شکار ہوئی جیسے رسول اللہﷺنے فرمایا تھا کہ میری امت ۷۳ فرقوں میں تقسیم ہو گی جو سارے فرقے آگ (دوزخ) میں جائیں گے صرف ایک فرقہ آگ سے بچے گا اور وہ صرف وہی لوگ ہوں گے جو رسول اللہ ﷺکے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے منہج پر ہوں۔( [2] )
اصطلاحی وضاحت:
اجتماع کی جو لغوی تعریف ہے اسی کو شریعت کی اصطلاح میں اجتماع کہا جاتا ہے (یعنی مسلمانوں کا باہم مل جانا اور الگ الگ ہونے سے بچنا)۔شریعت میں اجتماع اور اتفاق صرف اللہ کی کتاب اور نبی ﷺکی سنت پر قائم ہوتا ہے۔
[1]- معجم مقاييس اللغة لإبن فارس (۹/ 4۸)، معجم متن اللغة لاحمد رضا (۱/۵6۸)
[2] - عمدة التفسير لاحمد شاکر (۳/۱6) الجامع لأحکام القران للقرطبی (۲/۱۰۲)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
امام قرطبی رحمہ اللہ سورۂ آل عمران کی آیت وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّـهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّ‌قُوا ۚکی تفسیر میں لکھتےہیں کہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے باہم مل کر رہنے اور متحد رہنے کا حکم دیا ہےاور فرقہ بندی سے منع کیا ہے کیونکہ فرقہ بندی ہلاکت اور تباہی ہےجبکہ اتفاق و اتحاد نجات کا راستہ ہے۔ عبداللہ بن مسعودؓسے منقول ہے کہ اس آیت میں ”حَبْلِ اللہِ“(اللہ کی رسی)سے مراد مسلمانوں کی جماعت ہے۔([1])
امام قرطبی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ: (فرقہ فرقہ نہ بنو)کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ اپنی خواہشات اور الگ الگ مفادات کے پیچھے چلتے ہوئے مسلمانوں کی جماعت سے الگ نہ ہو۔ اس لئے کہ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ’’تم اللہ تعالیٰ کی وہ نعمت یاد کرو جب تم آپس میں دشمن تھے تو اللہ تعالیٰ نے تمہارے دلوں کے درمیان جوڑ پیدا کیا اور تم اس کی نعمت کی وجہ سے آپس میں بھائی بھائی بن گئے‘‘۔
لیکن اس آیت سے فروعی اور اجتہادی مسائل میں اختلاف کی حرمت ثابت نہیں ہوتی اس لئے کہ فروعی اور اجتہادی مسائل میں اختلاف کے باوجود محبت اور اتفاق رہتا ہے۔ اور اس آیت میں جس اختلاف اور تفرقہ بازی سے منع کیاگیا ہے تو وہ اختلاف ہے جس کے ہوتے ہوئے محبت اور الفت نہیں رہتی۔
فروعی مسائل میں اختلاف کرنے سے شریعت کے باریک باریک مسائل سامنے آتے ہیں اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ایسا ہی کیا کرتے تھے۔ جو نیا مسئلہ یا کوئی حادثہ پیش آتا اس کے حکم کے متعلق دلائل سے استنباط کرتے اور استنباط میں اکثر ایک دوسرے سے اختلاف بھی کرتے تھے لیکن اس کے با وجود وہ ایک دوسرے سے محبت کرنے والے اور متحدو متفق رہنے والے تھے۔([2])
امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے بھی مذکورہ آیت کی تفسیر میں کہاہے کہ اللہ تعالیٰ نے آیت میں اتفاق و اتحاد کا حکم دیا ہے اور فرقہ بندی سے منع کیا ہے ۔ اس طرح کئی احادیث میں اختلاف و افتراق سے منع کیا گیا ہے۔ اور اتفاق و اتحاد کا حکم دیا گیا ہے اور مسلمان جب متحد اور متفق رہتے ہیں تو اللہ تعالیٰ نے ان کو غلطیوں سے بچنے کی ضمانت دی ہے اور اختلاف و افتراق کی صورت میں غلطیوں اور گمراہیوں کے شکار ہونے کا خدشہ ہوتا ہے ۔چنا نچہ امت اختلاف اور فرقہ بندی کی شکار ہوگئی۔ جیسے رسول اللہ ﷺنے فرمایا تھا کہ میری امت تہتر گروہوں میں بٹے گی۔ سب فرقے آگ میں جائیں گے صرف میری(رسول اللہ ﷺکی )تابعداری کرنے والی اور صحابہ کرام کے طریقے پر چلنے والی جماعت جنت میں جائےگی اور آگ سے بچے گی۔( [3])
مفسر ابو حیان رحمہ اللہ کہتے ہیں اس آیت کریمہ میں مسلمانوں کو دین میں تفرقہ ڈالنے اور اختلاف کرنے سے منع کیا گیا ہے جیسے یہودو نصاریٰ کو منع کیا گیا تھا اور اس چیز کو ایجاد کرنے سے منع کیاگیا ہے جس سے مسلمانوں کی جمعیت اور اتفاق کو نقصان پہنچتا ہے اور ان کی اجتماعیت اس سے ختم ہوتی ہے ۔( [4])

اتفاق اور اجتماعیت کے فوائد اور اسلام کا اس پر زور دینا

امام شافعی رحمہ اللہ کہتے ہیں :’’اگر ایک مسجد کا مقرر امام ہو وہ نماز پڑھائے اور کچھ لوگ بعد میں آئیں جن سے جماعت نکل گئی ہے تو وہ اپنی اپنی نماز(اکیلےاکیلے ) پڑھ لیں دوسری جماعت نہ کرائیں ۔اگرچہ دوسری جماعت ان کے لئے جائز ہے۔ لیکن ان کی دوسری جماعت مجھے اس لئے نا پسند ہے کہ ہم سےپہلے سلف صالحین سے ثابت نہیں ہے بلکہ بعض سلف نے اس کو معیوب جانا ہے‘‘۔

[1] - تفسير القرطبی (4/۱۵۹)​
[2] - تفسير قرطبی (4/۱۵۹)
[3] - حاشية تفسير ابن کثير (۱/۳۹۷)
[4]- البحر المحيط (۳/۲۱) اس کی تفسیر میں اور بھی اقوال ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
امام شافعی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میرے خیال میں جنہوں نے دوسری جماعت کو نا پسند کیا ہے اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ اس سے مسلمانوں کی وحدت اور اجتماعیت کو نقصان پہچانے کا خطرہ ہے کیونکہ اس کے جواز سے غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے جو لوگ امام کے پیچھے نماز پڑھنا نہیں چاہتے وہ جماعت کے وقت مسجد نہیں آئیں گے بلکہ جماعت ختم ہونے کے بعد آکر اپنی جماعت کروائیں گے جس سے مسلمانوں میں اختلاف اور توڑ پیدا ہو گا۔([1] )
شیخ احمد شاکر رحمہ اللہ امام شافعی کے مذکورہ بالا قول کے متعلق کہتے ہیں کہ امام شافعی کا یہ قول بہت اہم اور عظیم قول ہے۔ جواسلام کے مقاصد کے متعلق ان کی گہری نگاہ، ثاقب فہم اور ہوشیار عقل کو واضح کرتا ہے۔
اسلام کا اولین ہدف اور سب سے عظیم اور اہم مقصد مسلمان کو ایک بات پر جمع کرنا اور ان کے دلوں کو ایک مقصد پر متفق کرنا اور اس مقصد کے حصول کے لئے ان کی صفوں کو متحد کرنا ہے۔ اس اہم مقصد کے حصول کی روحانی تربیت کے لئے مسلمانوں کا نماز میں اکھٹا (جمع )ہونا اور نماز سے پہلے اپنے صفوں کو درست اور سیدھا رکھنا بڑا اہم ہےجیسا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:”لَتُسَوُّنَّ صُفُوفَکُم اَو لَيُخَالِفَنَّ اللهُ بَينَ وُجُوهِکُم“ترجمہ:”تم اپنی صفوں کو ضرور برابر(سیدھا)کرو ورنہ اللہ تمہارے چہروں میں اختلاف پیدا کر دےگا“۔
اس چیز کا احساس صرف ان لوگوں کو ہوتا ہے جن کی عقل کو اللہ تعالیٰ نے دین کی سمجھ اور فہم کے لئے روشن کر دیا ہو اور جن کو دین کی باریک اور قیمتی موتیوں کو نکالنے کی اللہ تعالیٰ نے صلاحیت دے رکھی ہو۔ جیسے امام شافعی اور ان جیسے دیگر ائمہ دین ہیں۔
مسلمان اپنی آنکھوں سے اپنی نمازوں کی جماعت میں اختلاف کے برے اثرات دیکھ چکے ہیں اور اپنی صفوں میں اختلاف کا خود مشاہدہ کر چکے ۔ مگر جس کے حواس نا کارہ ہو چکے ہیں اور جس کی آنکھوں پر تاریکی چھائی ہوئی ہے وہ ان باتوں کو نہیں سمجھ سکتا۔
بہت سی مساجد میں آپ دیکھیں گے کہ کچھ لوگ جماعت میں شریک نہیں ہوتے بلکہ جماعت سے الگ رہتے ہیں ان کا خیال یہ ہوتا ہے کہ ہم مسجد کے امام سے زیادہ اچھی نماز پڑھیں گے اور عین سنت کے مطابق نماز پڑھنے والے امام کی اقتداء میں ہم نماز ادا کریں گے ۔ایسے لوگ اگر اپنے دعوے میں سچے بھی ہوں تو انہوں نے اپنی اصل نماز کو ضائع کر دیا کیونکہ انہوں نے یہ سمجھتے ہوئے کہ امام بعض مسنون و مندوب نماز کے اعمال کو ادا نہیں کرتا ،اس لئے اس کی اقتداء میں نماز پڑھنے سے انکار کر لیا لیکن یہ سوچنے کی زحمت نہ کی کہ جماعت کی کتنی اہمیت ہے اور مسلمانوں کی جماعت میں توڑ پیدا کرنا کتنا بڑا جرم ہے۔
بعض لوگ آپ کو ایسے بھی نظر آئیں گے جو مسلمانوں کی مساجد سے کنارہ کشی کرتے اور اپنی الگ الگ مساجد بنا کر مسلمانوں کو نقصان پہنچاتے ہیں اور ان کی وحدت کو توڑ کر ان کی قوت کو پارہ پارہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہم اللہ تعالیٰ سے فرقہ بندی سے
بچنے اور اتحاد کی توفیق کا سوال کرتے ہیں اللہ ہمیں ایک بات پر جمع ہونے کی توفیق دےدے بے شک وہ سننے والا ہے۔
امام شافعی رحمہ اللہ کی اس بات کا اس حدیث سے کوئی تعارض نہیں،جس میں ہے کہ ایک صحابی مسجد میں داخل ہوا جبکہ جماعت ہو چکی تھی تو نبی ﷺنے فرمایا کہ کون ہے جو اس شخص پر صدقہ کرے؟یعنی اس کے ساتھ جماعت کروالے۔ ایک صحابی کھڑا ہوا اور اس آدمی کےساتھ نماز پڑھی۔۔۔کیونکہ اس آدمی سے جماعت کسی عذر کی وجہ سے رہ گئی تھی۔ اسی جماعت میں سے اس کے ایک مسلمان بھائی نے اس کے ساتھ باجماعت نماز پڑھ کر اس پر صدقہ کیا حالانکہ اس نے اپنی نماز جماعت کے ساتھ پڑھی تھی گویا کہ اس نے یہ ثابت کر دیا کہ یہ شخص روحانی اور دلی طور پر جماعت کے ساتھ ہے اور یہ جماعت سے محروم نہیں ہوا۔

[1] - کتا ب الام (۱/۱۳6،۱۳۷)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
اور جو لوگ عام مسلمانوں کی جماعت کے بعد اپنی جماعت کرواتےہیں تو وہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ ہم ایک الگ گروہ ہیں وہ نماز کے لئے نکلتے بھی دوسروں سے الگ ہیں اور نماز پڑھتے بھی دوسرے مسلمانوں سے الگ ہیں۔
ایک مسجد میں ایک نماز کی دوسری جماعت کو مطلق طور پر جائز سمجھنے سے مسلمانوں میں ایک تو سستی پیدا ہوگئی دوسرا اس سے ہر جامع مسجد میں انتہائی قبیح بدعت پیدا ہو گئی جیسا ازھر کی جامع مسجد میں حسین
ؓکی طرف جو مسجد منسوب ہے اس میں اور اس کے علاوہ مصر و دیگر مما لک میں لوگوں نے ایک مسجد کے دو یا دو سے زیادہ امام مقرر کیے ہوئے ہیں جامع مسجد ازھر میں ایک امام قبلہ قدیمہ کے نام سے ہے اور دوسرا قبلہ جدیدہ کے نام سے ۔نیز مسجد حسین ؓکا معاملہ بھی اسی طرح ہے۔
ہم نے مسجد حسین اور مسجد ازہر میں دیکھا کہ شافعیوں کا امام فجر کی نماز اندھیرے میں پڑھاتا ہے تو حنفیوں کا ایک اور امام ہے جو فجر کی نماز روشنی میں پڑھاتا ہے اور بہت سے احناف علماء اور طلباء وغیرہ مسجد میں شافعی امام کے پیچھے نماز پڑھنے کے بجائے اپنے امام کا انتظار کرتے ہیں تاکہ اس کی اقتداء میں روشنی میں نماز پڑھیں ۔ شافعی مسلک کے اماموں کی جماعت کھڑی ہوتی ہے اور لوگ مسجد میں ہوتے ہیں اور نماز کا وقت بھی ہو چکا ہوتا ہے لیکن ان کے پیچھے یہ لوگ نماز نہیں پڑھتے ۔ ان مسجدوں میں اور دیگر کئی مسجدوں میں ہم نے دیکھا کہ ایک وقت کی نماز کئی کئی جماعتیں کروائی جاتی ہیں۔ ایسے لوگ سمجھتےہیں کہ ہم یہ اچھا کام کرتے ہیں جبکہ یہ سب گناہ گار ہیں بلکہ ہم نےسنا ہے کہ پہلے حرم مکہ میں بھی چار امام مقرر کئے گئے تھے ۔جو چار مسالک کے ائمہ سمجھے جاتے تھے ۔لیکن ہم نے وہ زمانہ نہیں دیکھا تھا۔ ہم نے شاہ عبدالعزیز بن عبدالرحمن آل سعود رحمہ اللہ کے دور حکومت میں حج کیا ہے اور ہمیں معلوم ہوا کہ انہوں نے ہی اس بدعت کو ختم کر کے سب لوگوں کو حرم شریف میں ایک مقرر امام کے پیچھے نماز پڑھنے پر جمع کیا۔
ہم اللہ تعالیٰ سے یہ امید رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ علماء اسلام کو توفیق دے کہ وہ پوری دنیا کی مساجد سے اس بدعت کا خاتمہ کریں۔ یہ اسی کی مہربانی اور مدد سے ہو گا وہی دعاؤں کو سننے والا ہے ۔([1])

وہ آیات جو اجتماعیت کے متعلق وارد ہوئی ہیں

(١) يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّـهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ ﴿١٠٢﴾ وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّـهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّ‌قُوا ۚ وَاذْكُرُ‌وا نِعْمَتَ اللَّـهِ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنتُمْ أَعْدَاءً فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُم بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانًا وَكُنتُمْ عَلَىٰ شَفَا حُفْرَ‌ةٍ مِّنَ النَّارِ‌ فَأَنقَذَكُم مِّنْهَا ۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّـهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ ﴿١٠٣﴾ وَلْتَكُن مِّنكُمْ أُمَّةٌ يَدْعُونَ إِلَى الْخَيْرِ‌ وَيَأْمُرُ‌ونَ بِالْمَعْرُ‌وفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ‌ ۚ وَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴿١٠٤ آل عمران
(١) اے ایمان والو اللہ تعالیٰ سے اتنا ڈروجتنا اس سے ڈرنا چاہیئے اور دیكھو مرتے دم تك مسلمان ہی رہنا(102)اللہ تعالیٰ كی رسی كو سب مل كر مضبوط تھام لو اور پھوٹ نہ ڈالو، اور اللہ تعالیٰ كی اس وقت كی نعمت كو یاد كرو جب تم ایك دوسرے كے دشمن تھے، تو اس نے تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی، پس تم اس كی مہربانی سے بھائی بھائی ہو گئے،اور تم آگ كے گڑھے كے كنارے پہنچ چكے تھے تو اس نے تمہیں بچالیا اللہ تعالیٰ اسی طرح تمہارے لئے اپنی نشانیاں بیان كرتا ہے تاكہ تم ہدایت پاؤ(103)تم میں سے ایک جماعت ایسی ہونی چاہئے جو بھلائی کی طرف بلائے اور نیک کاموں کا حکم کرے اور برے کاموں سے روکے ،اور یہی لوگ فلاح و نجات پانے والے ہیں۔

[1] - سنن الترمذی بتحقيق أحمد شاكر (۱/4۳۱)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
وہ آیات جو اجتماعیت پر معنوی طور پر دلالت کرتی ہیں

(2) لَّا خَيْرَ‌ فِي كَثِيرٍ‌ مِّن نَّجْوَاهُمْ إِلَّا مَنْ أَمَرَ‌ بِصَدَقَةٍ أَوْ مَعْرُ‌وفٍ أَوْ إِصْلَاحٍ بَيْنَ النَّاسِ ۚ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ ابْتِغَاءَ مَرْ‌ضَاتِ اللَّـهِ فَسَوْفَ نُؤْتِيهِ أَجْرً‌ا عَظِيمًا ﴿١١٤﴾ وَمَن يُشَاقِقِ الرَّ‌سُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَىٰ وَيَتَّبِعْ غَيْرَ‌ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّىٰ وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ ۖ وَسَاءَتْ مَصِيرً‌ا ﴿١١٥النساء
(٢)ان كے اكثر خفیہ مشوروں میں كوئی خیرنہیں ،ہاں بھلائی اس كے مشورے میں ہے جو خیرات كا یا نیك بات كا یا لوگوں میں صلح كرانے كا حكم كرے ،اور جو شخص صرف اللہ تعالیٰ كی رضامندی حاصل كرنے كے ارادے سے یہ كام كرے اسے ہم یقینا بہت بڑا ثواب دیں گے(114)جو شخص باوجود راہ ہدایت كے واضح ہو جانے كے بھی رسول ﷺكے خلاف كرے اور تمام مومنوں كی راہ چھوڑ كر چلے، ہم اسے ادھر ہی متوجہ كردیں گے جدھر وہ خود متوجہ ہو اوردوزخ میں ڈال دیں گے، وہ پہنچنے كی بہت ہی بری جگہ ہے(115 )
(٣)وَإِن جَنَحُوا لِلسَّلْمِ فَاجْنَحْ لَهَا وَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّـهِ ۚ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ﴿٦١﴾ وَإِن يُرِ‌يدُوا أَن يَخْدَعُوكَ فَإِنَّ حَسْبَكَ اللَّـهُ ۚ هُوَ الَّذِي أَيَّدَكَ بِنَصْرِ‌هِ وَبِالْمُؤْمِنِينَ ﴿٦٢﴾ وَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ ۚ لَوْ أَنفَقْتَ مَا فِي الْأَرْ‌ضِ جَمِيعًا مَّا أَلَّفْتَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ وَلَـٰكِنَّ اللَّـهَ أَلَّفَ بَيْنَهُمْ ۚ إِنَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ ﴿٦٣ الأنفال
(٣) اگر وہ صلح كی طرف جھكیں تو آپ بھی صلح كی طرف جھك جا ئیں اور اللہ پر بھروسہ ركھیں ، یقینا وہ بہت سننے جاننے والا ہے(61)اگر
وہ تجھ سے دغا بازی كرنا چاہیں گے تو اللہ تجھے كافی ہے، اسی نے اپنی مدد سے اور مومنوں سے آپ کی تائید كی ہے(62)ان كے دلوں میں باہمی الفت بھی اسی نے ڈالی ہے زمین میں جو كچھ ہے آپ اگر سارا بھی خرچ كر ڈالیں تو بھی ان كے دل آپس میں نہ ملا سكتے یہ تو اللہ ہی نے ان میں الفت ڈال دی ہے وہ غالب حكمتوںوالا ہے(63)
(٤)إِنَّ هَـٰذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَأَنَا رَ‌بُّكُمْ فَاعْبُدُونِ ﴿٩٢﴾ وَتَقَطَّعُوا أَمْرَ‌هُم بَيْنَهُمْ ۖ كُلٌّ إِلَيْنَا رَ‌اجِعُونَ ﴿٩٣الأنبياء
(٤) یہ تمہاری امت ہے جو حقیقت میں ایك ہی امت ہے ،اور میں تم سب كا پروردگار ہوں پس تم میری ہی عبادت كرو(92)مگر لوگوں نے آپس میں اپنے دین میں فرقہ بندیاں كر لیں ،سب كے سب ہماری ہی طرف لوٹنے والے ہیں (93)
(٥) يَا أَيُّهَا الرُّ‌سُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا ۖ إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ ﴿٥١﴾ وَإِنَّ هَـٰذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَأَنَا رَ‌بُّكُمْ فَاتَّقُونِ ﴿٥٢المؤمنون
(٥)اے پیغمبر حلال چیزیں كھاؤ اور نیك عمل كرو تم جوكچھ كر رہے ہو اس سے میں بخوبی واقف ہوں (51)یقینا تمہارا یہ دین ایك ہی دین ہے اور میں ہی تم سب كا رب ہوں، پس تم مجھ سے ڈرتے رہو(52)
(٦)مُنِيبِينَ إِلَيْهِ وَاتَّقُوهُ وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَلَا تَكُونُوا مِنَ الْمُشْرِ‌كِينَ ﴿٣١﴾ مِنَ الَّذِينَ فَرَّ‌قُوا دِينَهُمْ وَكَانُوا شِيَعًا ۖ كُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَيْهِمْ فَرِ‌حُونَ ﴿٣٢الروم
(٦) (لوگو )اللہ تعالیٰ كی طرف رجوع ہو كر اس سے ڈرتے رہو اور نماز كو قائم ركھو اور مشركین میں سے نہ ہو جاؤ(31)ان لوگوں میں سے جنہوں نے اپنے دین كو ٹكڑے ٹكڑے كر دیا اور خود بھی گروہ گروہ ہو گئے ،ہر گروہ اس چیز پر جو اس كے پاس ہے مگن ہے(32)

وہ احادیث جو اجتماعیت پر دلالت کرتی ہیں

1- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ مَنْ نَفَّسَ عَنْ مُؤْمِنٍ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ الدُّنْيَا نَفَّسَ اللهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَمَنْ يَسَّرَ عَلَى مُعْسِرٍ يَسَّرَ اللهُ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَاللهُ فِي عَوْنِ الْعَبْدِ مَا كَانَ الْعَبْدُ فِي عَوْنِ أَخِيهِ وَمَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَلْتَمِسُ فِيهِ عِلْمًا سَهَّلَ اللهُ لَهُ بِهِ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ وَمَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ فِي بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ اللهِ يَتْلُونَ كِتَابَ اللهِ وَيَتَدَارَسُونَهُ بَيْنَهُمْ إِلَّا نَزَلَتْ عَلَيْهِمْ السَّكِينَةُ وَغَشِيَتْهُمْ الرَّحْمَةُ وَحَفَّتْهُمْ الْمَلَائِكَةُ وَذَكَرَهُمْ اللهُ فِيمَنْ عِنْدَهُ وَمَنْ بَطَّأَ بِهِ عَمَلُهُ لَمْ يُسْرِعْ بِهِ نَسَبُهُ. ([1])
(١)ابو ہریرہ ؓكہتے ہیں كہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جو شخص كسی مومن پر سے كوئی دنیا كی سختی دور كرے تو اللہ تعالیٰ اس پر سے آخرت كی سختیوں میں سے ایك سختی دور كرے گا اور جو شخص مفلس كو مہلت دے( یعنی اس پر اپنے قرض كا تقاضہ اور سختی نہ كرے) تو اللہ تعالیٰ اس پر دنیا اور آخرت میں آسانی كرے گا اور جو شخص دنیا میں كسی مسلمان كا عیب چھپائے گا تو اللہ تعالیٰ دنیا میں اور آخرت میں اس کے عیب پرپردہ ڈالے گااور اللہ تعالیٰ اس وقت تك اپنے بندے كی مدد میں رہے گا ، جب تك بندہ اپنے بھائی كی مدد میں رہے گا۔اور جو شخص حصول علم كے لئے كسی راستے پر چلاتو اللہ تعالیٰ اس كے لئے جنت كا راستہ آسان كر دےگا۔ اور جو لوگ اللہ كے كسی گھر میں اللہ كی كتاب پڑھنے اور پڑھانے كے لئے جمع ہوں تو ان پر اللہ كی سكینت اترتی ہے اور رحمت ان كو ڈھانپ لیتی ہے اور فرشتے ان كو گھیر لیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ان لوگوں كا ذكر اپنے پاس رہنے والوں( یعنی فرشتوں) میں كرتا ہے اور جس كا نیك عمل سست ہو تو اس كا خاندان ( نسب) اس كو آگے نہیں بڑھا سكتا۔(یعنی كچھ كام نہ آئےگا)
2- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: سَبْعَةٌ يُظِلُّهُمْ اللهُ فِي ظِلِّهِ يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ الْإِمَامُ الْعَادِلُ وَشَابٌّ نَشَأَ بِعِبَادَةِ اللهِ وَرَجُلٌ قَلْبُهُ مُعَلَّقٌ فِي الْمَسَاجِدِ وَرَجُلَانِ تَحَابَّا فِي اللهِ اجْتَمَعَا عَلَيْهِ وَتَفَرَّقَا عَلَيْهِ وَرَجُلٌ طَلَبَتْهُ امْرَأَةٌ ذَاتُ مَنْصِبٍ وَجَمَالٍ فَقَالَ إِنِّي أَخَافُ اللهَ وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ فَأَخْفَاهَا حَتَّى لَا تَعْلَمَ يَمِينُهُ مَا تُنْفِقُ شِمَالُهُ وَرَجُلٌ ذَكَرَ اللهَ خَالِيًا فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ. ([2])
(٢)ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے وہ كہتے ہیں كہ نبیﷺنے فرمایا :سات طرح کے آدمی ہوں گے جن كو اللہ تعالیٰ اس دن اپنے سائے میں جگہ دے گا جس دن اس كے سایہ كے سوا اور كوئی سایہ نہ ہوگا ۔اول: انصاف كرنے والا بادشاہ، دوسرا: وہ نوجوان جو اپنے رب كی عبادت میں جوانی كی امنگ سے مصروف رہا، تیسرا: ایسا شخص جس كا دل ہر وقت مسجد میں لگا رہتا ہے،چوتھے دو ایسے شخص جو اللہ كے لئے باہم محبت ركھتے ہیں اور ان كے ملنے اور جدا ہونے كی بنیاد یہی اللہ کی ہی محبت ہے۔ پانچواں وہ شخص جسے كسی باعزت اور حسین عورت نے ( برے ارادے سے) بلایا لیكن اس نے كہہ دیا كہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں ،چھٹا وہ شخص جس نے صدقہ كیا، مگر اتنے پوشیدہ طور پر كہ بائیں ہاتھ كو بھی خبر نہیں ہوئی كہ داہنے ہاتھ نے كیا خرچ كیا،ساتواں وہ شخص جس نے تنہائی میں اللہ كو یاد كیا اور( بے ساختہ)آنكھوں سے آنسوں جار ی ہوگئے۔
3- عَنْ وَحْشِيّ بْن حَرْبِ، أَنَّهُمْ قَالُوا يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّا نَأْكُلُ وَلَا نَشْبَعُ قَالَ فَلَعَلَّكُمْ تَأْكُلُونَ مُتَفَرِّقِينَ قَالُوا نَعَمْ قَالَ فَاجْتَمِعُوا عَلَى طَعَامِكُمْ وَاذْكُرُوا اسْمَ اللهِ عَلَيْهِ يُبَارَكْ لَكُمْ فِيهِ. ([3])

[1] - صحيح مسلم كِتَاب الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ بَاب فَضْلِ الِاجْتِمَاعِ عَلَى تِلَاوَةِ الْقُرْآنِ وَعَلَى الذِّكْرِ رقم (2699)
[2] - صحيح مسلم كِتَاب الزَّكَاةِ بَاب فَضْلِ إِخْفَاءِ الصَّدَقَةِ رقم (1031)
[3] - (حسن) صحيح سنن ابن ماجة رقم (3286) سنن ابن ماجه كِتَاب الْأَطْعِمَةِ بَاب الِاجْتِمَاعِ عَلَى الطَّعَامِ (3277)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
(٣) وحشی بن حربؓ روایت كرتے ہیں كہ نبیﷺكے اصحاب نے كہا: اے اللہ كے رسولﷺ ہم كھانا كھاتے ہیں لیكن سیر نہیں ہوتے آپ ﷺنے فرمایا: شاید تم جدا جدا (الگ الگ )كھاتے ہو؟ انہوں نے كہا: جی ہاں۔آپ ﷺنے فرمایا: پس اپنے كھانے پر اكھٹے ہو جایا كرو اور اس پر اللہ كا نام لیا كرو تمہارے لئے اس میں بركت ڈال دی جائے گئی۔
4- عَنْ أَبِي مُوسَىؓعَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أُهَاجِرُ مِنْ مَكَّةَ إِلَى أَرْضٍ بِهَا نَخْلٌ فَذَهَبَ وَهَلِي إِلَى أَنَّهَا الْيَمَامَةُ أَوْ هَجَرُ فَإِذَا هِيَ الْمَدِينَةُ يَثْرِبُ وَرَأَيْتُ فِي رُؤْيَايَ هَذِهِ أَنِّي هَزَزْتُ سَيْفًا فَانْقَطَعَ صَدْرُهُ فَإِذَا هُوَ مَا أُصِيبَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ أُحُدٍ ثُمَّ هَزَزْتُهُ أُخْرَى فَعَادَ أَحْسَنَ مَا كَانَ فَإِذَا هُوَ مَا جَاءَ اللهُ بِهِ مِنْ الْفَتْحِ وَاجْتِمَاعِ الْمُؤْمِنِينَ وَرَأَيْتُ فِيهَا بَقَرًا وَاللهُ خَيْرٌ فَإِذَا هُمْ الْمُؤْمِنُونَ يَوْمَ أُحُدٍ وَإِذَا الْخَيْرُ مَا جَاءَ اللهُ بِهِ مِنْ الْخَيْرِ وَثَوَابِ الصِّدْقِ الَّذِي آتَانَا اللهُ بَعْدَ يَوْمِ بَدْرٍ. ([1])
(٤)ابو موسیٰ اشعریؓسے روایت ہے وہ كہتے ہیں كہ نبیﷺنے فرمایا:میں نے خواب دیكھا كہ میں مكہ سے ایك ایسی زمین كی طرف ہجرت كر رہا ہوں جہاں كھجور كے باغات ہیں اس پر میرا ذہن ادھر گیا كہ یہ مقام یمامہ یا ہجر ہوگا لیكن وہ یثرب مدینہ منورہ ہے۔ اور اسی خواب میں میں نے دیكھا كہ میں نے تلوار ہلائی تو وہ بیچ میں سے ٹوٹ گئی یہ اس مصیبت كی طرف اشارہ تھا جو احد كے لڑائی میں مسلمانوں كو اٹھانی پڑی تھی ۔پھر میں نے دوسری مرتبہ اسے ہلایا تو وہ پہلے سے بھی اچھی صورت میں ہو گئی، یہ اس واقعہ كی طرف اشارہ تھا كہ اللہ تعالیٰ نے مكہ كو فتح دی اور مسلمان سب اكھٹے ہوئے میں نے اسی خواب میں گائیں بھی دیكھیں اور اللہ تعالیٰ كا جو كام ہے وہ بہتر ہے۔ ان گایوں سے ان مسلمانوں كی طرف اشارہ تھا جو احد كی لڑائی میں شہید كیے گئے تھے اور خیر و بھلائی وہ تھی جو ہمیں اللہ تعالیٰ سے سچائی كا بدلہ بدر كی لڑائی كے بعد عطا فرمایا تھا۔
5- عَنْ حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِؓ قَالَ: كَانَ النَّاسُ يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللهِ ﷺ عَنْ الْخَيْرِ وَكُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنْ الشَّرِّ مَخَافَةَ أَنْ يُدْرِكَنِي فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّا كُنَّا فِي جَاهِلِيَّةٍ وَشَرٍّ فَجَاءَنَا اللهُ بِهَذَا الْخَيْرِ فَهَلْ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ قَالَ نَعَمْ فَقُلْتُ هَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الشَّرِّ مِنْ خَيْرٍ قَالَ: نَعَمْ وَفِيهِ دَخَنٌ قُلْتُ وَمَا دَخَنُهُ قَالَ قَوْمٌ يَسْتَنُّونَ بِغَيْرِ سُنَّتِي وَيَهْدُونَ بِغَيْرِ هَدْيِي تَعْرِفُ مِنْهُمْ وَتُنْكِرُ فَقُلْتُ هَلْ بَعْدَ ذَلِكَ الْخَيْرِ مِنْ شَرٍّ قَالَ نَعَمْ دُعَاةٌ عَلَى أَبْوَابِ جَهَنَّمَ مَنْ أَجَابَهُمْ إِلَيْهَا قَذَفُوهُ فِيهَا فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ صِفْهُمْ لَنَا قَالَ نَعَمْ قَوْمٌ مِنْ جِلْدَتِنَا وَيَتَكَلَّمُونَ بِأَلْسِنَتِنَا قُلْتُ يَا رَسُولَ اللهِ فَمَا تَرَى إِنْ أَدْرَكَنِي ذَلِكَ قَالَ تَلْزَمُ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِينَ وَإِمَامَهُمْ فَقُلْتُ فَإِنْ لَمْ تَكُنْ لَهُمْ جَمَاعَةٌ وَلَا إِمَامٌ قَالَ فَاعْتَزِلْ تِلْكَ الْفِرَقَ كُلَّهَا وَلَوْ أَنْ تَعَضَّ عَلَى أَصْلِ شَجَرَةٍ حَتَّى يُدْرِكَكَ الْمَوْتُ وَأَنْتَ عَلَى ذَلِكَ.([2])
(٥)حذیفہ بن الیمان ؓكہتے ہیں لوگ رسول اللہ ﷺ سے بھلی باتوں كے بارے میں پوچھا كرتے تھے اور میں شركے بارے میں اس ڈر سے پوچھتا تھا كہ كہیں فتنے میں نہ پڑ جاؤں ، میں نے عرض كیا یا رسول اللہﷺ ہم جاہلیت اور شر میں تھے پھر اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ بھلائی دی( یعنی اسلام ) اب اس كے بعد بھی كچھ شر ہوگا؟آپ نے فرمایا:“جی ہاں ۔ پھر میں نے عرض کی : کیا اس شر کے بعد کوئی خیر ہوگا؟ آپ نے فرمایا: جی ہاں ، لیكن اس(خیر) میں فساد ہوگا۔ میں نے كہا: وہ فساد كیسا ہو گا؟ آپ نے فرمایا: ایسے لوگ ہوں گے جو میری سنت پر چلنے كی بجائے دوسرے راستے پر چلیں گےاور میری ہدایت و رہنمائی كے بجائے اور راہ اختیار كریں گے ان میں اچھی باتیں بھی

[1] - صحيح البخاري كِتَاب الْمَنَاقِبِ بَاب عَلَامَاتِ النُّبُوَّةِ فِي الْإِسْلَامِ رقم (3622) صحيح مسلم رقم (2272)
[2] - صحيح مسلم كِتَاب الْإِمَارَةِ بَاب وُجُوبِ مُلَازَمَةِ جَمَاعَةِ الْمُسْلِمِينَ عِنْدَ ظُهُورِ الْفِتَنِ رقم (1847)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
ہوں گی اور بری بھی۔ میں نے عرض كی كہ پھر اس خیر كے بعد بھی كوئی شر ہوگا؟ آپ نے فرمایا: ہاں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو جہنم كے دروازے كی طرف لوگوں كو بلائیں گے۔ جو ان كی بات مانے گا اس كو جہنم میں ڈال دیں گے۔ میں نے كہا یا رسول اللہﷺ ان لوگوں كا حال ہم سے بیان فرمائیے ۔ آپ نے فرمایا: وہ ہم میں سے ہوں گے ،اور ہماری ہی زبان بولیں گے۔ میں نے عرض كی كہ یا رسول اللہﷺ اگر میں اس زمانے كو پالوں تو كیا كروں؟ آپ نے فرمایا: مسلمانوں كی جماعت اور ان كے امام كو لازم پكڑو۔ میں نے كہا كہ اگر جماعت اور امام نہ ہوتو ؟آپ نے فرمایا :تم سب فرقوں سے علیحدگی اختیار کر لینا،اگر چہ تمہیں درخت كی جڑیں ہی كیوں نہ چبانی پڑیں اور مرتے دم تك اسی حال پر رہو۔
6- عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِؓ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ مَا مِنْ ثَلَاثَةٍ فِي قَرْيَةٍ وَلَا بَدْوٍ لَا تُقَامُ فِيهِمْ الصَّلَاةُ إِلَّا قَدْ اسْتَحْوَذَ عَلَيْهِمْ الشَّيْطَانُ فَعَلَيْكَ بِالْجَمَاعَةِ فَإِنَّمَا يَأْكُلُ الذِّئْبُ الْقَاصِيَةَ مِنَ الغَنَمِ.
(٦)ابو درداءؓبیان كرتےہیں كہ میں نے رسول اللہﷺكو فرماتے ہوئے سنا كہ كسی بستی یا صحراء و جنگل میں تین آدمی(اكھٹے) ہوں اور وہ باجماعت نماز ادا نہ كرتے ہوں تو ان پر شیطان غلبہ حاصل كر لیتا ہے۔ تم جماعت كو لازم پكڑو كیوں كہ بھیڑیا اسی بكری كو كھاتا ہےجو( باقی بكریوں سے) الگ ہو۔ ([1])
7- عَنْ عَرْفَجَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: مَنْ أَتَاكُمْ وَأَمْرُكُمْ جَمِيعٌ عَلَى رَجُلٍ وَاحِدٍ يُرِيدُ أَنْ يَشُقَّ عَصَاكُمْ أَوْ يُفَرِّقَ جَمَاعَتَكُمْ فَاقْتُلُوهُ. ([2])
(٧)عَرْفَجَةَ ؓكہتے كہ میں نے رسول اللہﷺ كو فرماتے ہوئے سنا كہ جو شخص تمہارے پاس آئے اور تمہارا ایك امیر پر اتفاق ہے اور وہ (شخص )تمہارے درمیان پھوٹ ڈالنا چاہتا ہو تو اس كو قتل كر ڈالو۔
8- عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ يَدُ اللهِ مَعَ الْجَمَاعَةِ. ([3])
(٨)عبداللہ بن عباس كہتے ہیں كہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ كا ہاتھ جماعت كے ساتھ ہے۔
9- عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنَ عُمَرَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُمَا سَمِعَا رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ عَلَى أَعْوَادِ مِنْبَرِهِ لَيَنْتَهِيَنَّ أَقْوَامٌ عَنْ وَدْعِهِمْ الْجُمُعَاتِ أَوْ لَيَخْتِمَنَّ اللهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ ثُمَّ لَيَكُونُنَّ مِنْ الْغَافِلِينَ. ([4])
(٩)عبداللہ بن عمر اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہم سے روایت ہے كہتے ہیں كہ ہم نے نبیﷺ سے سناآپ اپنے منبر كی لكڑیوں پر فرما رہے تھے لوگ جمعہ چھوڑ دینے سے باز آجائیں ورنہ اللہ تعالیٰ ان كے دلوں پر مہر لگا دے گا اور وہ غافلوں میں سے ہو جائیں گے۔
10- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ صَلَاةُ الرَّجُلِ فِي جَمَاعَةٍ تَزِيدُ عَلَى صَلَاتِهِ فِي بَيْتِهِ وَصَلَاتِهِ فِي سُوقِهِ بِضْعًا وَعِشْرِينَ دَرَجَةً وَذَلِكَ أَنَّ أَحَدَهُمْ إِذَا تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ ثُمَّ أَتَى الْمَسْجِدَ لَا يَنْهَزُهُ إِلَّا الصَّلَاةُ لَا يُرِيدُ إِلَّا الصَّلَاةَ فَلَمْ يَخْطُ خُطْوَةً إِلَّا رُفِعَ لَهُ بِهَا دَرَجَةٌ وَحُطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةٌ حَتَّى يَدْخُلَ الْمَسْجِدَ فَإِذَا دَخَلَ

[1] - (حسن) صحيح سنن أبي داود رقم (547) سنن أبي داود كِتَاب الصَّلَاةِ بَاب فِي التَّشْدِيدِ فِي تَرْكِ الْجَمَاعَةِ رقم (460)
[2] - صحيح مسلم كِتَاب الْإِمَارَةِ بَاب حُكْمِ مَنْ فَرَّقَ أَمْرَ الْمُسْلِمِينَ وَهُوَ مُجْتَمِعٌ رقم (1852)
[3] - (صحيح) صحيح سنن الترمذي رقم (2166) سنن الترمذي كِتَاب الْفِتَنِ بَاب مَا جَاءَ فِي لُزُومِ الْجَمَاعَةِ رقم (2092)
[4] - صحيح البخاري رقم (647) صحيح مسلم كِتَاب الْجُمُعَةِ بَاب التَّغْلِيظِ فِي تَرْكِ الْجُمُعَةِ رقم (865)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
الْمَسْجِدَ كَانَ فِي الصَّلَاةِ مَا كَانَتْ الصَّلَاةُ هِيَ تَحْبِسُهُ وَالْمَلَائِكَةُ يُصَلُّونَ عَلَى أَحَدِكُمْ مَا دَامَ فِي مَجْلِسِهِ الَّذِي صَلَّى فِيهِ يَقُولُونَ: اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ اللَّهُمَّ تُبْ عَلَيْهِ مَا لَمْ يُؤْذِ فِيهِ مَا لَمْ يُحْدِثْ.([1])
(١٠)ابو ہریرہؓبیان كرتے ہیں كہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: باجماعت نماز پڑھنا ،گھر اور بازار میں نماز پڑھنے كی نسبت بیس سے زیادہ درجہ فضیلت ركھتا ہے كیوں كہ جب تم میں سے كوئی شخص صرف نماز پڑھنے كے لئے اچھی طرح وضو كر كے مسجد میں داخل ہوتا ہے تو مسجد میں پہنچنے تك اس كے ہر قدم كے بدلے میں ایك درجہ بلند كیا جاتا ہے اور ایك گناہ مٹا دیا جاتا ہے ۔مسجد میں داخل ہونے كے بعد وہ جتنی دیر نماز كے انتظار میں بیٹھا رہتا ہے اس كو نماز میں ہی شمار كیا جاتا ہے اور فرشتے تمہارے لئے اس وقت تك دعا كرتے رہتے
ہیں جب تك تم میں سے كوئی شخص نماز كی جگہ بیٹھا رہتا ہے جب تك وہ شخص ( وضو توڑ كر) فرشتوں كو ایذانہ دے،فرشتے كہتے رہتے
ہیں”یا اللہ اس پر رحم فرما یا اللہ اس كو بخش دے یا اللہ اس كی توبہ قبول فرما“۔
11- عَنْ أَبِي مُوسَىؓ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ إِنَّ أَعْظَمَ النَّاسِ أَجْرًا فِي الصَّلَاةِ أَبْعَدُهُمْ إِلَيْهَا مَمْشًى فَأَبْعَدُهُمْ وَالَّذِي يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ حَتَّى يُصَلِّيَهَا مَعَ الْإِمَامِ أَعْظَمُ أَجْرًا مِنْ الَّذِي يُصَلِّيهَا ثُمَّ يَنَامُ وَفِي رِوَايَةِ أَبِي كُرَيْبٍ حَتَّى يُصَلِّيَهَا مَعَ الْإِمَامِ فِي جَمَاعَةٍ. ([2])
(١١)ابو موسیٰ اشعریؓسے روایت ہے كہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :نماز كے اعتبار سے لوگوں میں سب سے زیادہ اجر والا وہ شخص ہے جواس كی طرف سب سے زیادہ دور سے چل كر آتا ہے پھر وہ جو اس سے بھی دور سے چل كر آتا ہے اور جو شخص باجماعت نماز
(پڑھنے ) كا منتظر رہتا ہے كہ وہ امام كے ساتھ نماز پڑھے وہ اس شخص سے كہیں زیادہ اجر كا مستحق ہے جو( جماعت كے بغیر ہی) نماز پڑھ كر سو جاتا ہے۔
12- عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ قَالَ دَخَلَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ الْمَسْجِدَ بَعْدَ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ فَقَعَدَ وَحْدَهُ فَقَعَدْتُ إِلَيْهِ فَقَالَ: يَا ابْنَ أَخِي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: مَنْ صَلَّى الْعِشَاءَ فِي جَمَاعَةٍ فَكَأَنَّمَا قَامَ نِصْفَ اللَّيْلِ وَمَنْ صَلَّى الصُّبْحَ فِي جَمَاعَةٍ فَكَأَنَّمَا صَلَّى اللَّيْلَ كُلَّهُ. ([3])
(١٢)عبدالرحمن بن ابی عمرۃ كہتے ہیں كہ عثمان بن عفانؓمغرب كے بعدمسجد میں آئے اور اكیلے بیٹھ گئے میں ان كے پاس جا بیٹھا انہوں نے كہا اے میرے بھتیجے میں نے رسول اللہﷺ سے سنا ہے آپ فرماتے تھے: جس نے عشاء كی نماز جماعت سے پڑھی تو گویا آدھی را ت تك نفل پڑھتا رہا( یعنی ایسا ثواب پائے گا)اور جس نے صبح كی نماز جماعت سے پڑھی وہ گویا ساری رات نماز پڑھتا رہا۔
13- عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: صَلَاةُ الْجَمَاعَةِ تَفْضُلُ مِنْ صَلَاةِ الْفَذِّ بِسَبْعٍ وَعِشْرِينَ دَرَجَةً. ([4])
(١٣)عبداللہ بن عمر سے روایت ہے كہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: كہ جماعت كے ساتھ نماز اكیلے نماز پڑھنے سے ستائیس درجہ فضیلت ركھتی ہے۔

[1] - صحيح مسلم كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةِ بَاب فَضْلِ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ وَانْتِظَارِ الصَّلَاةِ رقم (649)
[2] - صحيح مسلم كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةِ بَاب فَضْلِ كَثْرَةِ الْخُطَا إِلَى الْمَسَاجِدِ رقم (649)
[3] - صحيح البخاري رقم (651) صحيح مسلم كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةِ بَاب فَضْلِ صَلَاةِ الْعِشَاءِ وَالصُّبْحِ فِي جَمَاعَةٍ رقم (662)
[4] - صحيح البخاري رقم (645) صحيح مسلم كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةِ بَاب فَضْلِ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ وَبَيَانِ التَّشْدِيدِ ... رقم (656)​
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
وہ احادیث جو اجتماعیت پر معنوی طور پردلالت کرتی ہیں

14- عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ زَيْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ لَمَّا فَتَحَ حُنَيْنًا قَسَمَ الْغَنَائِمَ فَأَعْطَى الْمُؤَلَّفَةَ قُلُوبُهُمْ فَبَلَغَهُ أَنَّ الْأَنْصَارَ يُحِبُّونَ أَنْ يُصِيبُوا مَا أَصَابَ النَّاسُ فَقَامَ رَسُولُ اللهِ ﷺ فَخَطَبَهُمْ فَحَمِدَ اللهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ أَلَمْ أَجِدْكُمْ ضُلَّالًا فَهَدَاكُمْ اللهُ بِي وَعَالَةً فَأَغْنَاكُمْ اللهُ بِي وَمُتَفَرِّقِينَ فَجَمَعَكُمْ اللهُ بِي وَيَقُولُونَ اللهُ وَرَسُولُهُ أَمَنُّ فَقَالَ أَلَا تُجِيبُونِي فَقَالُوا اللهُ وَرَسُولُهُ أَمَنُّ فَقَالَ أَمَا إِنَّكُمْ لَوْ شِئْتُمْ أَنْ تَقُولُوا كَذَا وَكَذَا وَكَانَ مِنْ الْأَمْرِ كَذَا وَكَذَا لِأَشْيَاءَ عَدَّدَهَا زَعَمَ عَمْرٌو أَنْه لَا يَحْفَظُهَا فَقَالَ: أَلَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالشَّاءِ وَالْإِبِلِ وَتَذْهَبُونَ بِرَسُولِ اللهِ إِلَى رِحَالِكُمْ الْأَنْصَارُ شِعَارٌ وَالنَّاسُ دِثَارٌ وَلَوْلَا الْهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَأً مِنْ الْأَنْصَارِ وَلَوْ سَلَكَ النَّاسُ وَادِيًا وَشِعْبًا لَسَلَكْتُ وَادِيَ الْأَنْصَارِ وَشِعْبَهُمْ إِنَّكُمْ سَتَلْقَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي عَلَى الْحَوْضِ.
(١٤)عبداللہ بن زید ؓكہتے ہیں كہ جب رسول اللہﷺ نے حنین فتح كیا اور غنیمت تقسیم كی اور مؤلفۃ القلوب(كمزور ایمان والوں) كو مال دیا تو آپ كو خبر پہنچی كے انصار بھی اسی طرح مال طلب كرنا چاہتے ہیں جس طرح لوگوں كو ملا ہے ،تب رسول اللہﷺ خطبہ كے لئے كھڑے ہوئے اور پھر اللہ تعالیٰ كی حمد و ثناء بیان كر نے كے بعد فرمایا: اے انصار كی جماعت كیا میں نے تمہیں گمراہ نہیں پایا تھا تو اللہ تعالیٰ نے میرے ذریعہ تمہیں ہدایت دی؟ اور تنگ دست تھے تو اللہ تعالیٰ نے میرے ذریعہ تمہیں غنی كر دیا؟ اور تم آپس میں اختلاف و انتشار كا شكار تھے تو اللہ تعالیٰ نے تمہیں میرے ذریعہ ایك جگہ جمع كر دیا؟ انہوں نے كہا اللہ اور اس كا رسولﷺ نہایت احسان کرنے والےہیں ۔پھر رسول اللہﷺ نے فرمایا: اگر تم چاہو كہ ایسا كہو اور ایسا ایسا كام ہو( آپ نے كئی چیزوں كا ذكر كیا عمرو –راوی– كہتے ہیں میں انہیں بھول گیا) ۔ پھر فرمایا:كہ كیا تم اس بات سے خوش نہیں كہ لوگ بكریاں اور اونٹ اپنے گھر لے كر جائیں اور تم رسول اللہ ﷺ كو لے كر اپنے گھر جاؤ، پھر فرمایا: انصار استر كے مانند ہیں(یعنی جس طرح بنیان جسم سے لگا ہوتا ہے یعنی خاص لوگ ہیں)اور باقی لوگ ابرہ كی مانند ہیں(یعنی بنسبت انصار كے ہم سے دور ہیں جیسے ابرہ بدن سے دور ہوتا ہے) اور اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار میں سے ایك آدمی ہوتا اور اگر لوگ ایك میدان اور گھاٹی میں جائیں تو میں انصاركی وادی میں جا ؤں گا اور میرے بعد تم كو لوگ پیچھے ركھیں گے( یعنی دوسروں كو مال دیں گے اور تم كو محروم ركھیں گے) تو تم صبر كرنا یہاں تك كہ مجھ سے حوض پر ملاقات كرو۔ ([1])
15- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ إِنَّ اللهَ يَرْضَى لَكُمْ ثَلَاثًا وَيَكْرَهُ لَكُمْ ثَلَاثًا فَيَرْضَى لَكُمْ أَنْ تَعْبُدُوهُ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَأَنْ تَعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا وَيَكْرَهُ لَكُمْ قِيلَ وَقَالَ وَكَثْرَةَ السُّؤَالِ وَإِضَاعَةَ الْمَالِ. ([2])
(١٥)ابو ہریرہ ؓكہتے ہیں كہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ تمہاری تین باتوں سے خوش اور تین باتوں سے ناخوش ہوتا ہے( پہلی) كہ تم اللہ تعالیٰ كی عبادت كرو اس میں كسی كو شریك نہ كرو( دوسری و تیسری) سب مل كر اللہ تعالیٰ كی رسی مضبوطی سے

[1] - صحيح مسلم كِتَاب الزَّكَاةِ بَاب إِعْطَاءِ الْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ عَلَى الْإِسْلَامِ وَتَصَبُّرِ مَنْ قَوِيَ إِيمَانُهُ رقم (1061)
[2] - صحيح مسلم كِتَاب الْأَقْضِيَةِ بَاب النَّهْيِ عَنْ كَثْرَةِ الْمَسَائِلِ مِنْ غَيْرِ حَاجَةٍ رقم (1715)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
پكڑلو(اور پھوٹ میں نہ پڑو یعنی قرآن و حدیث پر عمل كرو) اور ناخوش ہوتا ہے بے فائدہ وفضول باتوں اور فضول سوال كرنے سے اور مال كو ضائع كرنے سے۔
16- عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ حَجَّةِ رَسُولِ اللهِ ﷺ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ مَكَثَ تِسْعَ سِنِينَ لَمْ يَحُجَّ ثُمَّ أَذَّنَ فِي النَّاسِ بِالحَجِّ فِي الْعَاشِرَةِ...) وَفِيْهِ وَقَدْ تَرَكْتُ فِيكُمْ مَا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ إِنْ اعْتَصَمْتُمْ بِهِ كِتَابُ اللَّهِ...) ([1])
(١٦)جابر بن عبداللہ ؓسے نبیﷺ كے حج كے بارے میں سوال كیا گیا تو انہوں نے فرمایا: كہ رسول اللہﷺنو برس تك مدینہ منورہ میں رہے اور حج نہیں كیا پھر لوگوں میں دسویں سال اعلان كیا۔۔۔ اسی حدیث میں آگے چل كر یہ الفاظ ہیں( میں تمہارے درمیان ایسی چیز چھوڑے جاتا ہوں كہ اگر تم اسے مضبوطی سے پكڑے رہو گے تو كبھی گمراہ نہ ہو گے( وہ ہے) اللہ كی كتاب۔۔۔)
17- عَنْ مَالِك بن أنس أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ تَرَكْتُ فِيكُمْ أَمْرَيْنِ لَنْ تَضِلُّوا مَا تَمَسَّكْتُمْ بِهِمَا كِتَابَ اللهِ وَسُنَّةَ نَبِيِّهِ.
(١٧)مالك بن انس رحمہ اللہ كہتے ہیں كہ مجھے نبیﷺ كی یہ حدیث پہنچی ہے كہ نبیﷺ نے فرمایا: میں تم میں دو چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں اگر تم انہیں مضبوطی سے پكڑے رہو گے تو كبھی گمراہ نہیں ہوگے ایك اللہ كی كتاب دوسری اس كے نبیﷺ كی سنت۔([2])
18- عَنْ ابْنِ عُمَرَؓ قَالَ خَطَبَنَا عُمَرُ بِالْجَابِيَةِ فَقَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي قُمْتُ فِيكُمْ كَمَقَامِ رَسُولِ اللهِ ﷺ فِينَا فَقَالَ أُوصِيكُمْ بِأَصْحَابِي ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ يَفْشُو الْكَذِبُ حَتَّى يَحْلِفَ الرَّجُلُ وَلَا يُسْتَحْلَفُ وَيَشْهَدَ الشَّاهِدُ وَلَا يُسْتَشْهَدُ أَلَا لَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ إِلَّا كَانَ ثَالِثَهُمَا الشَّيْطَانُ عَلَيْكُمْ بِالْجَمَاعَةِ وَإِيَّاكُمْ وَالْفُرْقَةَ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ مَعَ الْوَاحِدِ وَهُوَ مِنْ الِاثْنَيْنِ أَبْعَدُ مَنْ أَرَادَ بُحْبُوحَةَ الْجَنَّةِ فَلْيَلْزَمْ الْجَمَاعَةَ مَنْ سَرَّتْهُ حَسَنَتُهُ وَسَاءَتْهُ سَيِّئَتُهُ فَذَلِكَ الْمُؤْمِنُ.([3])
(١٨)عبداللہ بن عمر ؓكہتے ہیں كہ عمر بن خطاب ؓنے ہمیں مقام جابیہ میں خطبہ دیا،اور كہا میں تمہارے درمیان اس طرح كھڑا ہوں جس طرح نبیﷺ ہمارے درمیان كھڑے ہوئے تھے۔پھر فرمایا كہ نبی ﷺ نے فرمایا: میں تمہیں اپنے اصحاب كے بارے میں وصیت كرتا ہوں اور پھر جو ان كے بعد آئیں( یعنی تابعین) اور پھر جو ان كے بعد آئیں( یعنی تبع تابعین) پھر جھوٹ خوب عام ہوجائے گا یہاں تك كہ ایک شخص قسم طلب كئے بغیر قسم كھائے گا، اور گواہی طلب كئے بغیرگواہی دے گا ۔خبردار ہر گز كوئی آدمی كسی عورت كے ساتھ اكیلا نہ بیٹھے كیوں كہ ان میں تیسرا شیطان ہوتا ہے اور جماعت كو لازم پكڑو، اورتفرقہ نہ کرو۔بےشک شیطان ایک کے ساتھ ہوتا ہے۔دوسے ایک کی نسبت دور ہوتا ہے،جس کو جنت کی خوشبو حاصل کرنی ہے تو وہ اتحاد و اتفاق سے زندگی بسر کرےاور جس كو اس كی نیكی اچھی لگے اور گناہ برا لگے تو پس وہ مومن ہے۔

[1] - صحيح مسلم كِتَاب الْحَجِّ بَاب حَجَّةِ النَّبِيِّ ﷺرقم (1218)
[2] - ( حسن ) سلسلة الصحيحة (1761) موطأ مالك كِتَاب الْجَامِعِ بَاب النَّهْيِ عَنْ الْقَوْلِ بِالْقَدَرِ رقم (899)
[3] - (صحيح) صحيح سنن الترمذي رقم (2165) سنن الترمذي كِتَاب الْفِتَنِ بَاب مَا جَاءَ فِي لُزُومِ الْجَمَاعَةِ رقم (2091)
 
Top