- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,748
- پوائنٹ
- 1,207
اجتماع
اجتماعیت
(سمیٹ لینا/متفق ہونا/اکھٹا کرنا)
لغوی بحث:(سمیٹ لینا/متفق ہونا/اکھٹا کرنا)
”جَمَعَ الشَّئَ“
کا معنی ہے مختلف چیزوں کو باہم ملانا ۔جمع کا اصل معنی پیوست کرنا اور ملانا ہے۔
ابن فارس کہتے ہیں: جیم ،میم، عین ، ملنے اور اکھٹے ہونے کے معنی میں ہے۔ کہا جاتا ہے:
”جَمَعْتُ الشَّئَ جَمْعاً“
میں نےاس چیز کے اجزاء کو اکھٹا کیا ،اور
”تَجَمَّعَ الْقَوْمُ“
کا معنی ہے کہ لوگ ادھر ادھر سے جمع ہو گئےاور باہم مل گئے۔”
إجتَمَعَ
“تفرق کے مقابل میں استعمال ہوتا ہے۔
”جَمَعَ أَمْرَهُ، وأَجْمَعَهُ وَأَجْمَعَ عَلَيْهِ“
کا معنی یہ ہے کہ اپنے کام کا پختہ ارادہ کر لیا گویا کہ اس نے اپنے آپ کو اس کام کے لئے اکھٹا کیا (اپنا دل اس پر جما لیا)۔عربی محاورہ میں کہا جاتا ہے:
”أَجْمِعْ اَمْرَكَ وَلاَ تَدَعْهُ مُنْتَشِراً“
،یعنی”اپنا کام سمیٹ لو کام کو بکھرا ہو ا نہ چھوڑو“ اور کہا جاتا ہے:
”أجمَعتُ الشَّئَ “
جس کا معنی ہے میں نے اس چیز کو اکھٹا کر دیا اور
”جَمَّعَ النَّاسُ تَجمِيعًا“
کا معنی ہے لوگ جمعہ کی نماز کے لئےحاضرہو ئے اور جمعہ کی نماز ادا کر لی۔
”جَمَّعَ“
میں میم اس لئے مشدد (شد کے ساتھ)آیا کہ کثرت(زیادہ جمع ہونے) پر دلالت کرے۔
اور
”فَلاَةٌ مُجْمِعَةٌ وَمُجَمِّعَةٌ“
اس میدان کو کہا جاتا ہےجس میں لوگ اکھٹے ہوتے ہیں ۔
”أَجْمَعَ الْقَوْمُ“
کا معنی ہے لوگ متفق ہو گئے.
”أَجْمَعَ الرَّأیُ وَالْاَمْرُ“
کا معنی ہے کہ کام کا عزم اور پختہ ارادہ کر لیا۔( [1] )
شیخ احمد شاکر رحمہ اللہ سورۂ آل عمران کی آیت: وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّـهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا ۚ ۔۔۔﴿١٠٣﴾(آل عمران) کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو اکھٹے اور متفق رہنے کاحکم دیا اور تفرقہ ڈالنے سے منع کیاہے۔ اسی طرح بہت سی احادیث میں بھی فرقہ بازی اور اختلاف کی ممانعت اور اتفاق و اتحاد کا حکم دیا گیا ہے ۔لیکن یہ امت تفرقہ بازی اور اختلافات کی شکار ہوئی جیسے رسول اللہﷺنے فرمایا تھا کہ میری امت ۷۳ فرقوں میں تقسیم ہو گی جو سارے فرقے آگ (دوزخ) میں جائیں گے صرف ایک فرقہ آگ سے بچے گا اور وہ صرف وہی لوگ ہوں گے جو رسول اللہ ﷺکے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے منہج پر ہوں۔( [2] )
اصطلاحی وضاحت:
اجتماع کی جو لغوی تعریف ہے اسی کو شریعت کی اصطلاح میں اجتماع کہا جاتا ہے (یعنی مسلمانوں کا باہم مل جانا اور الگ الگ ہونے سے بچنا)۔شریعت میں اجتماع اور اتفاق صرف اللہ کی کتاب اور نبی ﷺکی سنت پر قائم ہوتا ہے۔
[1]- معجم مقاييس اللغة لإبن فارس (۹/ 4۸)، معجم متن اللغة لاحمد رضا (۱/۵6۸)
[2] - عمدة التفسير لاحمد شاکر (۳/۱6) الجامع لأحکام القران للقرطبی (۲/۱۰۲)