• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

احادیث اور اہل حدیث کا عمل بالرفع الیدین

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
بھائی اپنے قیمتی وقت کو کام کی باتوں میں لائیں اور خواہ مخواہ محدث فورم کی بدنامی کا باعث نہ بنیں۔
لگتا ہے جناب کلام کو سمجھنے کا ملکہ نہیں رکھتے. محدث فورم کی بدنامی آپ جیسے متعصب حضرات کرتے ہیں
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
لگتا ہے جناب کلام کو سمجھنے کا ملکہ نہیں رکھتے. محدث فورم کی بدنامی آپ جیسے متعصب حضرات کرتے ہیں
دانا تو سمجھ گئے ہوں گے۔ میں تفصیل اس لئے نہیں بتا رہا کہ محدث فورم کی بدنامی نہ ہو۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
وہ صحیح احادیث جو تکبیر تحریمہ کے سوا بقیہ جگہ پر ترکِ رفع الیدین پر دلالت کرتی ہیں ملاحظہ فرمائیں؛
سنن أبي داود (1 / 200):
751 - حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ، وَخَالِدُ بْنُ عَمْرٍو، وَأَبُو حُذَيْفَةَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، بِإِسْنَادِهِ بِهَذَا قَالَ: «فَرَفَعَ يَدَيْهِ فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ» ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: «مَرَّةً وَاحِدَةً»
[حكم الألباني] : صحيح
سنن الترمذي ت شاكر (2 / 40):
257 - حَدَّثَنَا هَنَّادٌ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ: «أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَصَلَّى، فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ» . وَفِي البَابِ عَنْ البَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ. [ص:41] حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ، [ص:42] وَبِهِ يَقُولُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ العِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالتَّابِعِينَ، [ص:43] وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَأَهْلِ الكُوفَةِ
[حكم الألباني] : صحيح

سنن النسائي (2 / 182):
1026 - أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «فَقَامَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ ثُمَّ لَمْ يُعِدْ»
[حكم الألباني] صحيح

السنن الكبرى للنسائي (2 / 31):
1100 - أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «فَقَامَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ ثُمَّ لَمْ يَرْفَعْ»
یہ تمام احادیث اس پر دلالت کرتی ہیں کہ تکبیر تحریمہ کے سوا نماز میں رفع الیدین مشروع نہ رہی گو کہ احادیث میں دیگر جگہوں کی رفع الیدین کا اثبات ضرور ہے۔
شاید آپ نے جان بوجھ کر ایسا کیا ، یا لاعلمی میں ، ورنہ سنن ابو داود سے آپ نے یہ روایت نقل کی ہے ، اور امام صاحب اسی روایت کو پہلےذکر کرکے ضعیف قرار دے چکے ہیں :
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَاصِمٍ يَعْنِي ابْنَ كُلَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ: " أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَصَلَّى فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلَّا مَرَّةً "، قَالَ أَبُو دَاوُدَ: هَذَا حَدِيثٌ مُخْتَصَرٌ مِنْ حَدِيثٍ طَوِيلٍ وَلَيْسَ هُوَ بِصَحِيحٍ عَلَى هَذَا اللَّفْظِ
سنن أبي داود (1/ 199)748 )
ممكن ہے آپ کہیں ، پہلی روایت ضعیف ہے ، جبکہ دوسری ضعیف نہیں تھی ، ورنہ امام صاحب دوسری جگہ پر بھی اس کی تضعیف کرتے ہیں ، حالانکہ دونوں جگہوں پر متن ایک ہی ہے ، اور سند میں موجود سبب ضعف بھی برقرار ہے ۔
امام ترمذی بھی صرف ایک نمبر پہلے معروف مقامات رفع اليدين والی روایت ذکر کرکے حدیث ابن مسعود کی تضعیف ابن مبارک رحمہ اللہ سے نقل کر چکے ہیں :
وقال عبد الله بن المبارك: قد ثبت حديث من يرفع، وذكر حديث الزهري، عن سالم، عن أبيه، ولم يثبت حديث ابن مسعود أن النبي صلى الله عليه وسلم لم يرفع إلا في أول مرة.
سنن الترمذي ت شاكر (2/ 38)
یہ کہا جاسکتا ہے کہ امام ترمذی نے اسے ’ حسن ‘ قرار دیا ہے ، حالانکہ یہ بھی معروف ہے کہ امام ترمذی کی ’ حسن ‘ سے مراد معروف حسن حدیث مراد نہیں ہے ، بلکہ یہ ان کی خاص اصطلاح ہے ، جس میں حدیث کے ضعیف ہونے کی نفی نہیں ہے ۔
حقیقت یہ ہے کہ اس حدیث پر ائمہ علل اور محدثین کی جرح بالکل واضح ہے ، جیساکہ امام ابوداود رحمہ اللہ نے فرمایا کہ دراصل یہ رکوع میں تطبیق والی روایت سے خلط ملط ہوگئی ہے ، ورنہ رفع الیدین کے متعلق لم یرفع یدیہ إلا مرۃ والی بات سرے سے ثابت ہی نہیں ۔
متقدمین و متاخرین اکثر علماء کا یہی فیصلہ ہے ، لیکن بعض متاخرین اہل علم نے ائمہ علل کی بات کو تسلیم نہ کرتے ہوئے اس روایت کو ظاہری سند کا اعتبار کرتے ہوئے صحیح کہا ہے ۔ حالانکہ اگر ظاہری سند ہی دیکھنی ہے تو اس میں بھی سفیان ثوری کی تدلیس ہے ، اس کا شاید کوئی جواب نہیں ۔ زیادہ سے زیادہ یہ کہا جاتا ہے کہ سفیان ثوری کی تدلیس کو علما علل نے قبول کیا ہے ، حالانکہ ’ وہی علماء ‘ جنہوں نے ثوری کی تدلیس قبول کی ہے ، انہوں نے ہی اس روایت کو ثوری یا ان کے شیخ وکیع کی غلطی اور وہم قرار دیا ہے ۔
 
شمولیت
جولائی 01، 2017
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
155
پوائنٹ
47
سب پرابلم "میری فہم" کا ہی نظر آتا ھے، سب ہی جگہ ۔ ایک اچھا حل یہ ہے کہ ایک مسلمان جس کے پاس تمام تر وسائل ہیں ، جو چاہتا بھی ھے کہ بحثوں میں حصہ لے، سرخروئی بھی اسی کی ھو تو سب سے سے پہلے اس شخص کو علم الحدیث کسی مستند ادارہ یا معتبر استاذ حدیث سے حاصل کرنا چاہیئے - جیسے اس فورم پر کئی اہل علم موجود ہیں ، مختلف المسالک ہیں لیکن علم تو رکھتے ہیں ۔ اللہ سب کی صحیح راہ نمائی فرمائے اور انکے علم و عمل میں برکتیں عطاء فرمائے ، ان کے مراسلات سے بہتوں کی اصلاح ہوجاتی ھے - ناقص علمی ایسے ہی مشاکل کی ام الاسباب ھے ۔ اللہ ہم سبکو بہتر علم دے ۔ ہمارے لیئے دنیا و آخرت بہتر سے بہتر بنا دے -
آمین۔ بہترین بات کہی، ''مگر''
جی ۔
بھٹی ۔
الحنفی ۔
سلفی حنیف حنیفی ۔
وجاہت ۔
عبدالرحمن الحنفی۔۔۔
……………
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
بھائی آپ کی باقی سب باتیں تو خانہ پری کے سوا کچھ نہیں بس ایک بات پوچھنا چاہوں گا۔ وہ یہ کہ اشماریہ صاحب کا نمبر دوسرا ہے اس منفی ریٹنگ میں۔ ان کے کوئی بدتمزی کے نمونے دکھانا پسند کریں گے۔
بدتمیزی کی تشریح بھی کر دیجئے گا۔ اہل حدیث ہر ہر جگہ احناف کو ’’جاہل جاہل‘‘ کے القاب سے پکارے تو یہ ’’علمیت‘‘ ہے؟ میزبان مہمان کے ساتھ بد سلوکی سے پیش آئے تو کیا یہی اسلام سیکھا ان ’’علماء‘‘ نے؟
کیا علماء کو ’’تکبر‘‘ کرنا یا متکبرانہ رویہ جائز ہے؟
کون مہمان؟
بن بلائے ہر روز آجانے والا، بلکہ در انداز خود کو مہمان کس طرح تصور کرنے لگ گیا ؟
تمھاری غلط باتوں ، شدید تعصب ، تمھارے اخلاق ، تمھاری فہم عربی ، تمھاری فہم احادیث اور ان سب سے بڑھ کر تمھارے "اتحاد" پر تمھیں "جاہل" کہنا ، شر انگیزکہنا ، کہیں سے بھی "تکبر" ہے نا ہی "متکبرانہ رویہ" ہے ۔ جنکو یہ فورم اور اس کے اراکین کے رویہ سے ایسی کوئی شکایت ہوتی اور وہ خود دار بھی ہوتا تو خاموشی سے فورم سے ہٹ جاتا یا زیادہ سے زیادہ شکایتی مراسلہ بھیج کر ہی ہٹ جاتا اور کبھی منہ نا دکھاتا جبکہ تم روز روز در آیا کرتے ہو !
تمھیں ناسمجھنا ہے نا ہی سمجھانا ھے ، تمھاری ایک اور مشکل ھے کہ تمھیں عربی آتی نہیں اور تم اردو سے سمجھنا بھی نہیں چاہتے بلکہ بعض اوقات تمھاری اردو فہمی ہی مشکوک نظر آتی ھے۔ رہ گئی بات تمھارے مخصوص "اتحاد" کی ، تو اس پر نا کوئی کترایا نا ہی گھبرایا بالعکس اس پر پر زور احتجاج میں نے کیا اور وہ بھی تمھاری حمایت میں ہرگز کھڑے نا ھوئے جن سے تمھیں کوئی امید رہی ھوگی ، جی ہاں وہ تو غیر اہل حدیث ہیں ، لیکن شمار ان کا بھی اہل علم میں ہی ھوتا ہے ، یعنی انہیں کوئی "جاہل" نہیں تصور کرتا ۔
رہ گئی بات جن کی وکالت کر رہے ھو نام لے لے کر وہ تو اس فورم کو پسند کرتے ہیں ، اس قابل بھی ہیں کہ اپنا مقدمہ خود لڑ سکیں ۔ میرے خیال سے آپ نے دستخط تو لے ہی لئیے ھونگے انکے اپنے وکالت نامہ پر ، مجھے ڈر ہے کہیں وہی آپ پر کیس نا کردیں ہتک عزت کا کہ بھئی کس کی اجازت سے یہ مقدمہ کھڑا کر رہے ہو اس فورم پر !
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
وقال عبد الله بن المبارك: قد ثبت حديث من يرفع، وذكر حديث الزهري، عن سالم، عن أبيه، ولم يثبت حديث ابن مسعود أن النبي صلى الله عليه وسلم لم يرفع إلا في أول مرة.
سنن الترمذي
ان الفاظ کے ساتھ ثبوت کا دعوی کرتے بھی نہیں ہیں.

حالانکہ اگر ظاہری سند ہی دیکھنی ہے تو اس میں بھی سفیان ثوری کی تدلیس ہے ، اس کا شاید کوئی جواب نہیں ۔
خضر بھائی سفیان کی تدلیس کو قبول کرنا ایک اصولی مسئلہ ہے اور اس روایت پر جرح ایک الگ معاملہ ہے. یہ باتیں تو کئی بار ہو چکی ہیں.
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
خضر بھائی سفیان کی تدلیس کو قبول کرنا ایک اصولی مسئلہ ہے اور اس روایت پر جرح ایک الگ معاملہ ہے. یہ باتیں تو کئی بار ہو چکی ہیں.
دونوں باتیں ایک دوسرے سے متعلق ہیں ۔ چند متاخرین اہل علم کے علاوہ کسی سے بھی اس روایت کی تصحیح منقول نہیں ، اس حدیث کی صحت و ضعف کا مسئلہ ’ علل ‘ سے تعلق رکھتا ہے ، معروف ائمہ علل میں سے کوئی ایک بھی ایسا نہیں ہے ، جس نے اس کی تصحیح کی ہو ، بلکہ سب اس کے ’ وہم ‘ اور ’ خطا ‘ ہونے پر متفق ہیں ۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
دونوں باتیں ایک دوسرے سے متعلق ہیں ۔ چند متاخرین اہل علم کے علاوہ کسی سے بھی اس روایت کی تصحیح منقول نہیں ، اس حدیث کی صحت و ضعف کا مسئلہ ’ علل ‘ سے تعلق رکھتا ہے ، معروف ائمہ علل میں سے کوئی ایک بھی ایسا نہیں ہے ، جس نے اس کی تصحیح کی ہو ، بلکہ سب اس کے ’ وہم ‘ اور ’ خطا ‘ ہونے پر متفق ہیں ۔
بیشک!
 
شمولیت
دسمبر 31، 2017
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
23
چونکہ رفع الیدین ثابت ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے طریقے سے مذاق کرنا یقینا دین میں نقصان ہے مگر۔۔۔
اگر کوئی رفع الیدین سے مذاق نہیں کرتا اور رفع الیدین کرنے والوں سے حقارت نہیں کرتا۔
رفع الیدین کرنے والوں کو برا نہیں کہتا مگر خود رفع الیدین نہیں کرتا تو ایسا شخص۔۔۔۔
اگر رفع الیدین نہیں کرتا تو کیا اس کی نماز درست ہے یا باطل؟

اور جو رفع الیدین کو برا کہتا ہے اور مذاق اڑاتا ہے تو ایسے شخص کی نماز کا کیا حکم ہے؟
یہاں رفع الیدین کے دلائل سے واقفیت یا نہ واقفیت کو مدنظر رکھا جائے
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اگر کوئی رفع الیدین سے مذاق نہیں کرتا اور رفع الیدین کرنے والوں سے حقارت نہیں کرتا۔
رفع الیدین کرنے والوں کو برا نہیں کہتا مگر خود رفع الیدین نہیں کرتا تو ایسا شخص۔۔۔۔
اگر رفع الیدین نہیں کرتا تو کیا اس کی نماز درست ہے یا باطل؟
وہ کس بناء پر نہیں کرتا، اس پر منحصر ہے!
اگر کوئی شخص یہ سمجھتے ہوئے نہیں کرتا کہ رفع الیدین کے بغیر بھی نماز نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اور رفع الیدین نہ کرنا اولی ہے، یا یہ منسوخ ہے، یا کہ اس کو رفع الیدین کا سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہونا واضح نہیں ہوا، تو۔۔
نماز ادا ہو جائے گی، کیونکہ رفع الیدین نماز کی شروط، رکن یا فرائض وواجبات میں سے نہیں!
اور اگر کسی کو معلوم ہے کہ رفع الیدین ثابت ہے اور اس کا نسخ ثابت نہیں، پھر بھی وہ تقلید کے سبب رفع الیدین کی سنت کو ترک کرتا ہے، تو ایسے شخص کو فکر کرنی چاہیئے کہ وہ اس حدیث کے مصداق نہ ٹھہرے:
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ الطَّوِيلُ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ جَاءَ ثَلَاثَةُ رَهْطٍ إِلَى بُيُوتِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُونَ عَنْ عِبَادَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أُخْبِرُوا كَأَنَّهُمْ تَقَالُّوهَا فَقَالُوا وَأَيْنَ نَحْنُ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ قَالَ أَحَدُهُمْ أَمَّا أَنَا فَإِنِّي أُصَلِّي اللَّيْلَ أَبَدًا وَقَالَ آخَرُ أَنَا أَصُومُ الدَّهْرَ وَلَا أُفْطِرُ وَقَالَ آخَرُ أَنَا أَعْتَزِلُ النِّسَاءَ فَلَا أَتَزَوَّجُ أَبَدًا فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ أَنْتُمْ الَّذِينَ قُلْتُمْ كَذَا وَكَذَا أَمَا وَاللَّهِ إِنِّي لَأَخْشَاكُمْ لِلَّهِ وَأَتْقَاكُمْ لَهُ لَكِنِّي أَصُومُ وَأُفْطِرُ وَأُصَلِّي وَأَرْقُدُ وَأَتَزَوَّجُ النِّسَاءَ فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي.
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ، کہا ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی ، کہا ہم کو حمید بن ابی حمید طویل نے خبر دی ، انہوں نے حضرت انس بن مالک سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ تین حضرات ( علی بن ابی طالب ، عبد اللہ بن عمرو بن العاص اور عثمان بن مظعون رضی ا للہ عنہم ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کے گھروں کی طرف آپ کی عبادت کے متعلق پوچھنے آئے ، جب انہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل بتایا گیاتو جیسے انہوں نے اسے کم سمجھا اور کہا کہ ہمارا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کیامقابلہ ! آپ کی تو تمام اگلی پچھلی لغزشیں معاف کردی گئی ہیں ۔ ان میں سے ایک نے کہا کہ آج سے میں ہمیشہ رات پھر نماز پڑھا کروںگا ۔ دوسرے نے کہا کہ میں ہمیشہ روزے سے رہوںگا اور کبھی ناغہ نہیں ہونے دوںگا ۔ تیسرے نے کہا کہ میں عورتوں سے جدائی اختیار کر لوں گا اور کبھی نکاح نہیں کروںگا ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ان سے پوچھا کیا تم نے ہی یہ باتیں کہی ہیں ؟ سن لو ! اللہ تعالیٰ کی قسم ! اللہ رب العالمین سے میں تم سب سے زیادہ ڈرنے والا ہوں ۔ میں تم میں سب سے زیادہ پرہیز گا ر ہوں لیکن میں اگر روزے رکھتا ہوں تو افطار بھی کرتا ہوں ۔ نماز پڑھتا ہوں ( رات میں ) اور سوتا بھی ہوں اور میںعورتوں سے نکاح کر تا ہوں ۔ میرے طریقے سے جس نے بے رغبتی کی وہ مجھ میں سے نہیں ہے ۔
صحيح البخاري»» كِتَابُ النِّكَاحِ»» بَابُ التَّرْغِيبِ فِي النِّكَاحِ
اور جو رفع الیدین کو برا کہتا ہے اور مذاق اڑاتا ہے تو ایسے شخص کی نماز کا کیا حکم ہے؟
یہاں رفع الیدین کے دلائل سے واقفیت یا نہ واقفیت کو مدنظر رکھا جائے
ایسے شخص کو نماز سے قبل اپنے ایمان کی فکر کرنا چاہئے، کہ نماز میں رفع الیدین کا اثبات تو سب ہی مانتے ہیں، اور رکوع کی رفع الیدین بھی، جو رفع الیدین نہیں کرتے وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ترک کردیا تھا! اور جو عمل اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا، خواہ وہ منسوخ اور متروک بھی ہو، اس کا مذاق اڑانا، توہین رسالت کے زمرے میں آتا ہے، کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ایسا عمل بھی کیا، یا ایک وقت تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ سنت رہی، جو بعد میں منسوخ ہوئی، یعنی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سابقہ و متروک سنت کا مذاق اڑانا بھی کفر ہے!
جو اپنی لا علمی میں ایسا کرتے ہیں، اللہ انہیں بھی سمجھنے کو توفیق دے!
 
Last edited:
Top