• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

احادیث سے محفل میلاد کے سعیدی دلائل اور ان کے جوابات

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
احادیث سے محفل میلاد کے سعیدی دلائل اور ان کے جوابات

سعیدی: حدیث شریف اور میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم ‘ مشکوٰۃ شریف باب فضائل سید المرسلین میں بخاری شریف ‘ مسلم شریف‘ ترمذی شریف کی بہت سی حدیثیں صحابہ کرام سے مروی ہیں کہ آپ نے اپنے حسب و نسب کے فضائل اور اپنی شان کریمی اور مقام و مرتبہ اور اپنی ولادت باسعادت کا ذکر فرمایا ہے۔ ان احادیث سے ثابت ہوا کہ حضور پر نور صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کے سامنے ذکر میلاد کیا اور محفل سجائی (ہم میلاد کیوں مناتے ہیں ص:۳، ۴)

محمدی: جواب اول:
یہاں بھی وہی بات ہے کہ تذکرہ ولادت اور چیز ہے اور میلاد منانا اور شے ہے۔ دلیل : دعویٰ کے مطابق نہیں۔ دعویٰ ہے میلاد منانے کا اور دلیل ہے میلاد کے تذکرہ کی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
یوم وفات کیوں نہیں مناتے؟

جواب دوم:
اگر کسی چیز کے تذکرہ سےاس کے منانے کا اثبات ہوتا ہے تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف اپنی ولادت کا تذکرہ نہیں فرمایابلکہ اپنی وفات مبارک کا بھی تذکرہ فرمایا ہے تو پھر تمہارے نظریہ کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات مبارک کو بھی منایا ہے تو پھر تم میلاد کے ساتھ وفات بھی منائو کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کا تذکرہ فرمایا ہے اور ایک ساتھ فرمایا ہے۔
۱۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیْ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اَنَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جَلَسَ عَلَی الْمِبْرَ فَقَالَ اِنَّ عَبْدًا خَیَّرَہُ اللّٰہُ بَیْنَ اَنْ یُوْتِیَہٗ مِنْ زَھْرَۃ ِالدُّنْیَا وَبَیْنَ مَا عِنْدَہٗ فَاخْتَارَ مَا عِنْدَہٗ فَبَکٰی اَبُوْبَکَرٍ قَالَ فَدَیْنَاکَ بِاٰبَائِنَا وَاُمَّھَاتِنَا فَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ہُوَا الْمُخَیَّرَ وَکَانَ اَبُوْبَکْرَ اَعْلَمُنَا(بخاری و مسلم، مشکوٰۃ ص:۵۴۶)
کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف فرماہوئے پھر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ایک بندے کو اختیار دیا ہے درمیان اس بات کے کہ دنیا کی آرائش اس کو عطا فرمائے یا جو اللہ تعالیٰ کے پاس ہے اس کو قبول کرے تو اس بندے نے اس کو قبول کیا جو اللہ کے پاس ہے تو حضرت ابوبکر صدیق (یہ نبوی گفتگو) سن کر رونے لگ گئے اور کہنے لگے کہ ہم آپ پر اپنے ماں و باپ قربان کریں تو جس بندے کو اللہ تعالیٰ نے اختیار دیا تھا وہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے (حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یہ کنایہ واشارہ والی گفتگو سمجھ لی تھی) کیونکہ وہ ہم سب صحابہ کرام سے زیادہ رمز شناس رسول تھے۔

تو واضح ہے کہ اس حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی موت کا تذکرہ فرمایا ہے اور وہ بھی منبر پر چڑھ کر اور وہ بھی اپنے صحابہ کرام کی محفل میں تو گویا سعیدی فکر کے مطابق (جو اس نے تذکرہ میلاد کے معاملہ میں رکھی ہوئی ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات خود منائی اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نےبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے وفات کا تذکرہ سن کر آپ کی وفات کو منایا او رونے لگ گئے۔ صاحب مشکوٰۃ نے اس روایت کو باب وفات النبی صلی اللہ علیہ وسلم میں نقل کیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
۲۔ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ اِنَّ مِنْ نِعَمِ اللّٰہ عَلَیَّ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تُوُفِّیَ فِیْ بَیْتِیْ وَفِیْ یَوْمِیْ وَبَیْنَ سَحْرِیْ وَنَحْرِیْ وَاَنَّ اللّٰہَ جَمَعَ بَیْنَ رِیْقِیْ وَرِیْقِہٖ عِنْدَ مَوْتِہٖ الخ۔(بخاری مشکوۃ ص:۵۴۷)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ مجھ پر اللہ تعالیٰ کے انعامات ہوئے کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے گھر ، میری باری کے دن، اور میرے سینہ اور ٹھوڑی کے درمیان (سر مبارک رکھنے کی حالت میں) وفات پائی اور بیشک اللہ تعالیٰ نے آپ کی موت کے وقت میری لب اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی لب مبارک (تھوک) کو یکجا فرمایا۔

سعیدی فکر کے مطابق حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے تذکرہ وفات نبوی کر کے گویا وفات نبوی منایا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
۳۔ عَنْھَا رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ مَا مِنْ نَبِيٍّ یَمْرُضُ اِلَّا خُیِّرَ بَیْنَ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ وَکَانَ فِی شِکْواَہُ الَّذِیْ قُبِضَ اَخَذَتْہُ بُحَّۃٌ شَدِیْدَۃٌ فَسَمِعْتُہٗ یَقُوْلُ مَعَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ علیھم من النبیین والصدیقین والشھدآء و الصالحین فعلمت انہ خیر (بخاری و مسلم مشکوُۃ ص:۵۴۷)
کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے (پہلے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا، فرما رہے تھے کہ ہر نبی کو بوقت بیماری اختیار دیا جاتا ہے کہ یا تو وہ دنیا کو قبول کرے یا آخرت کو۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیماری میں جس میں وفات ہوئی، سخت تکلیف ہوئی تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، جو فرما رہے تھے مع الذین انعمت علیہم الخ کہ میں ان کا ساتھ چاہتا ہوں جن پر تو نے انعام فرمایا نبیوں، صدیقوں ، شہداء، صالحین میں تو میں نےجان لیاکہ آپ کو اختیار دیا گیا ہے (اور آپ نبیوں ، صدیقوں، شہداء صالحین کی معیت کو اختیار فرما رہے ہیں اور دنیا کو چھوڑے جانے کا اعلان فرما رہے ہیں)۔

سعیدی فکر کے مطابق نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے انبیاء کرام کی مرض وفات کا تذکرہ فرما کر ان کی وفات کو منایا اور پھر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا تذکرہ فرما کر وفات نبوی کو منایا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
۴۔ فلما مات قالت یا ابتاہ اجاب رباد عاہ فلما دفن قالت فاطمۃ یا انس اطابت انفسکم ان تحثو علی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم التراب (بخاری مشکوۃ ص:۵۴۷)
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اے ابا جی! آپ تو اپنے رب کے بلاوے کو قبول فرما کر چلے گئے… پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دفن کر دئیے گئے تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے حضرت انس (خادم رسول) رضی اللہ عنہ کو فرمایا اے انس کیا تمہارے نفسوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر (دفن کے وقت) مٹی ڈالنے کو پسند کیا۔

سعیدی فکر کے مطابق یہاں حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اپنے والد ماجد کی وفات اور دفن کا تذکرہ کر کے گویا آپ کی وفات مبارک کو منایا اور حضرت انس نے وفات کو سنا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
۵۔ عن انس رضی اللہ عنہ قال… وما رأیت یومًا کان افضح ولا اظلم من یومٍ مات فیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔(دارمی مشکوۃ ص:۵۴۷)
کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں… اور نہیں دیکھا میں نے کوئی دن جو زیادہ برا ہو اور زیادہ اندھیرے والا ہو اس دن سے جس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی۔

اس روایت میں بھی سعیدی فکر کے مطابق حضرت انس رضی اللہ عنہ نے وفات نبوی کا تذکرہ فرما کر گویا وفات نبوی کا دن منایا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
۶۔ عن عائشة رضی اللہ عنہا قالت کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول فی مرضہ الذی مات فیہ یا عائشۃ ما ازال اجد الم الطعام الذی اکلت بخیبر وہذا اوانٌ وجدت انقطاع ابھری من ذلک السم ۔(بخاری ، مشکوۃ ص:۵۴۸)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیماری میں جس میں آپ نے وفات پائی فرمایا کرتے تھے کہ اے عائشہ رضی اللہ عنہا میں اس زہریلے طعام کا دکھ درد ہمیشہ سے پا رہا ہوں جو خیبر کے دن کھایا تھا اور اب تو گویا یوں محسوس کرتا ہوں کہ رگ جان کٹ رہی ہے اس زہر سے۔

اس روایت سے بھی سعیدی فکر کے مطابق معلوم ہوا کہ زہر آلود بکری کے گوشت کھانے اور اس زہر کی تکلیف شدید کا خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم تذکرہ فرما کر گویا اپنی بیماری اور تکلیف شدید کا دن منایا(یعنی مرض الموت)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
۷۔ عن انس رضی اللہ عنہ قال قال ابوبکر لعمر بعد وفات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انطلق بنا الی ام ایمن فنزورھا کما کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یزورھا فلما انتھینا الیھا بکت ۔۔۔۔۔ و لکن ابکی ان الوحی قد انقطع من السماء فھیجتھما علی البکاء فجعلا یبکیان معھا ۔(مسلم مشکوۃ ص:۵۴۸)
کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو وفات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد فرمایا کہ ہم چلیں حضرت ام ایمن کی زیارت کریں۔ جیسے کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی زیارت کیا کرتے تھے، پس جب ہم وہاں پہنچے تو حضرت ام ایمن رضی اللہ عنہا رونے لگ گئیں ، رونے کا سبب پوچھا تو کہا کہ میں اس لئے روتی ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے وحی کا سلسلہ بند ہوگیا ہے جو آسمان سے وحی آ رہی تھی ام ایمن نے ان دونوں کو رونے پر ابھارا تو وہ بھی رونے لگ گئے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
۸۔ عن ابن عباس رضی اللہ عنہما قال ۔۔۔۔۔ دعا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فاطمة قال نعیت الی نفسی فبکت (دارمی مشکوٰة ص۵۴۹)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ جب سورت اذا جاء نصراللہ والفتح اُتری تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو بلایا اور فرمایا کہ اس سورت میں مجھے میری موت کی خبر دی گئی ہے تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا رونے لگ گئیں۔

اس روایت سے بھی سعیدی فکر کے مطابق خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات پاک منائی اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے بھی اپنے والد ماجد صلی اللہ علیہ وسلم سے وفات نبوی کا تذکرہ سن کر وفات نبوی مناتے ہوئے رونے لگ گئیں۔ اگر تذکرہ ولادت نبوی سے میلاد نبوی منانا ثابت ہوتا ہے تو پھر وفات نبوی منانا بطریق اولی ثابت ہوا کہ وفات کا تذکرہ خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام اور خصوصا حضرت عائشہ، حضرت ام ایمن اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہم نے فرمایا گویا ان سب نے وفات نبوی منایا اور محفل وفات نبوی سجائی۔

تنبیہ : جس انداز سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام نے ان صحیح احادیث میں وفات نبوی کا واضح الفاظ میں تذکرہ فرمایا ہے ایسا تذکرہ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام نے ولادت نبوی نہیں فرمایا تو سعیدی فکر کے مطابق میلاد منانے کے مقابلہ میں وفات نبوی کو بطریق اولی منایا جانا چاہے۔

ہم میلاد کیوں نہیں مناتے؟
 
Top