• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

احادیث کی صحت درکار ہے

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
شیخ محترم! احادیث کی صحت درکار ہے۔
جزاک اللہ خیرا۔

الحدیث : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ حُجْرًا أَبَا الْعَنْبَسِ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَلْقَمَةَ بْنَ وَائِلٍ يُحَدِّثُ ، عَنْ وَائِلٍ ، وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ وَائِلٍ ، أَنَّهُ " صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَلَمَّا قَرَأَ : غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7 ، قَالَ : آمِينَ ، خَفَضَ بِهَا صَوْتَهُ ، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى يَدِهِ الْيُسْرَى ، وَسَلَّمَ عَنْ يَمِينِهِ ، وَعَنْ يَسَارِهِ ". [مسند أبي داود الطيالسي (سنة الوفاة:204 ھہ) » وَحَدِيثُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى ...رقم الحديث: 1108(صفحہ:138)]
ترجمہ : حضرت وائلؓ فرماتے ہیں کہ میں نے نماز پڑھی ساتھ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے، جب آپ نے پڑھا "غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ" (تو) کہا آمین پست (آہستہ) کرتے اپنی آواز کو اور رکھتے اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر (اور ختم نماز پر) سلام پھیرا اپنے دائیں طرف اور (پھر) بائیں طرف.
2

رقم الحديث: 17502
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ السِّيُوطِيُّ ، ثنا عَفَّانُ ، ثَنا شُعْبَةُ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ حُجْرِ أَبِي الْعَنْبَسِ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ : " صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَلَمَّا قَالَ : غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7 ، قَالَ : آمِينَ خَفَضَ بِهَا صَوْتَهُ " .
المعجم الكبير للطبراني » بَابُ الْوَاوِ » وَائِلُ بْنُ حَجَرٍ الْحَضْرَمِيُّ القيل


3
رقم الحديث: 113
(حديث موقوف) أَحْمَدُ ، قثنا السَّرِيُّ ، ثنا أَحْمَدُ ، قثنا السَّرِيُّ ، ثنا أَحْمَدُ , هُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ ، ثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، قَالَ : كَانَ عَلِيٌّ ، وَعَبْدُ اللَّهِ : لا يَجْهَرَانِ بِبِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ ، وَلا بِالتَّعَوُّذِ وَلا بِآمِينَ .
الجزء العاشر من الفوائد المنتقاة » لا يجهران ببسم الله الرحمن الرحيم ، ولا بالتعوذ ولا ...

4
عن عبد الرحمن بن أبي ليلى أن عمر بن الخطاب قال : يخفي الإمام أربعا : " التعوذ " " وبسم الله الرحمن الرحيم " " وآمين " " وربنا لك الحمد "
المحلى بالآثار » كتاب الصلاة » أوقات الصلاة » مسألة الركوع في الصلاة والطمأنينة فيه

5
ابن مسعود قال : يخفي الإمام ثلاثا : التعوذ ، " وبسم الله الرحمن الرحيم " " وآمين "
المحلى بالآثار » كتاب الصلاة » أوقات الصلاة » مسألة الركوع في الصلاة والطمأنينة فيه

ترجمہ : حضرت عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا : امام پوشیدہ رکھے تین باتیں : تعوذ (یعنی اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم) کو ، اور بسم الله الرحمٰن الرحیم کو ، اور آمین کو
6
رقم الحديث: 746
(حديث موقوف) كَمَا حَدَّثَنَا كَمَا حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ شُعَيْبٍ الْكَيْسَانِيُّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَعْبَدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، قَالَ : " كَانَ عُمَرُ ، وَعَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا لا يَجْهَرَانِ بِ " بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ " وَلا بِالتَّعَوُّذِ ، وَلا بِالتَّأْمِينِ " .

ترجمہ: حضرت وائل بن حجر رضی الله عنه سے بیان فرماتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت علي رضی الله عنہ وہ دونوں نہ بَسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ بلند آواز میں پڑھا کرتے تھے، اور نہ تعوذ اور نہ ہی آمین.

شرح معاني الآثار للطحاوي » كِتَابُ الصَّلاةِ » بَابُ قِرَاءَةِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ ...
7
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ عَفَّانَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَطِيَّةَ ، قَالَ : أَنْبَأَ يَحْيَى بْنُ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي سَكَنٍ حُجْرِ بْنِ عَنْبَسٍ الثَّقَفِيِّ ، قَالَ : سَمِعْتُ وَائِلَ بْنَ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيَّ ، يَقُولُ : " رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ حِينَ فَرَغَ مِنَ الصَّلاةِ حَتَّى رَأَيْتُ خَدَّهُ مِنْ هَذَا الْجَانِبِ وَمِنْ هَذَا الْجَانِبِ وَقَرَأَ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ فَقَالَ : " آمِينَ " يَمُدُّ بِهَا صَوْتَهُ مَا أَرَاهُ إِلا يُعَلِّمُنَا
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
الحدیث : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ حُجْرًا أَبَا الْعَنْبَسِ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَلْقَمَةَ بْنَ وَائِلٍ يُحَدِّثُ ، عَنْ وَائِلٍ ، وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ وَائِلٍ ، أَنَّهُ " صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَلَمَّا قَرَأَ : غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7 ، قَالَ : آمِينَ ، خَفَضَ بِهَا صَوْتَهُ ، وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى يَدِهِ الْيُسْرَى ، وَسَلَّمَ عَنْ يَمِينِهِ ، وَعَنْ يَسَارِهِ ". [مسند أبي داود الطيالسي (سنة الوفاة:204 ھہ) » وَحَدِيثُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى ...رقم الحديث: 1108(صفحہ:138)]
ترجمہ : حضرت وائلؓ فرماتے ہیں کہ میں نے نماز پڑھی ساتھ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے، جب آپ نے پڑھا "غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ" (تو) کہا آمین پست (آہستہ) کرتے اپنی آواز کو اور رکھتے اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر (اور ختم نماز پر) سلام پھیرا اپنے دائیں طرف اور (پھر) بائیں طرف.
اگرچہ امام شعبہ جبل الحفاظ میں سے ہیں اور امیر المؤمنین فی الحدیث کا رتبہ رکھتے ہیں لیکن خطاء سے کوئی معصوم نہیں ہے۔ اور اس حدیث میں بھی "خفض بہا صوتہ" امام شعبہ نے غلطی کی ہے۔ ان کی غلطی نکالنے کی ہماری تو کوئی اوقات نہیں لیکن درج ذیل علماء کے اقوال پیش ہیں:
1- امام البخاری جو خود امیر المؤمنین فی الحدیث ہیں اور شعبہ کی غلطی نکالنے کی پوری قابلیت رکھتے ہیں فرماتے ہیں: "خولف [ شعبة ] فيه في ثلاثة أشياء" (التاریخ الکبیر: 3/73)
2- ان کے شاگرد امام ترمذی فرماتے ہیں: "أخطأ شعبة في مواضع من هذا الحديث" (سنن الترمذی: 248)
3- علل الحدیث کے ماہر، امام دارقطنی نے فرمایا: "خَالَفَهُ شُعْبَةُ فِي إِسْنَادِهِ وَمَتْنِهِ" "كَذَا قَالَ شُعْبَةُ: وَأَخْفَى بِهَا صَوْتَهُ , وَيُقَالُ: إِنَّهُ وَهِمَ فِيهِ لِأَنَّ سُفْيَانَ الثَّوْرِيَّ , وَمُحَمَّدَ بْنَ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ وَغَيْرَهُمَا , رَوَوْهُ عَنْ سَلَمَةَ , فَقَالُوا: وَرَفَعَ صَوْتَهُ بِآمِينَ وَهُوَ الصَّوَابُ" (سنن الدارقطنی:2/128 )
4- حافظ بیہقی نے بھی امام بخاری کا یہ قول نقل کر کے اس سے اتفاق کیا ہے (سنن الکبری: 390)۔
5- حافظ ابن الملقن اس حدیث کے تحت فرماتے ہیں: "خلاف ما عليه الأكثر والأحفظ" (البدر المنیر: 3/581)
6- علوم حدیث کے ماہر عالم، حافظ العراقی اس حدیث کے متعلق فرماتے ہیں: "خطأ" (طرح التثریب: 2/268)
7- علامہ شوکانی فرماتے ہیں: "أعلت باضطراب شعبة في إسنادها ومتنها ووردت من طريق تنتفي بها هذه العلة" (نیل الاوطار: 2/247)
8- علامہ شمس الحق عظیم آبادی فرماتے ہیں: "رواية شاذة ضعيفة" (عون المعبود: 3/116)
9- علامہ البانی فرماتے ہیں: "كذا قال شعبة. يقال إنه وهم فيه وهو الصواب [ يعني رفع بها صوته ]" (اصل صفۃ الصلاۃ: 1/374)
اور بھی بہت سے اقوال نقل کیے جا سکتے ہیں بلکہ اس حدیث کے شذوذ پر تمام علماء کا اتفاق ہے، چنانچہ:
10- علامہ محمد المناوی فرماتے ہیں: "قال شعبة خفض بها صوته واتفق الحفاظ على غلطه فيها وأن الصواب المعروف مد ورفع بها صوته" (تخریج احادیث المشکاۃ: 1/356)
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
عجیب بات ہے۔
اتنی بڑی غلطی کہ رفع یا مد کی جگہ خفض؟؟ بالکل مخالف؟؟
اس کے مقابل رفع صوت کی روایات اگر بتا دیں جن میں شعبہ کے علاوہ دیگر رواۃ یہی ہوں تو یہ بات میرے لیے واضح ہو جائے گی ان شاء اللہ۔
(میری اپنی اس بارے میں رائے یہ ہے کہ دونوں روایات مین تطبیق اس طرح ممکن ہے کہ نہ تو بہت زور سے آواز ہو اور نہ بہت پست۔ لیکن ما اراہ الا یعلمنا والی حدیث سے اس کا رد ہوتا ہے۔)
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
عجیب بات ہے۔
اتنی بڑی غلطی کہ رفع یا مد کی جگہ خفض؟؟ بالکل مخالف؟؟
اس کے مقابل رفع صوت کی روایات اگر بتا دیں جن میں شعبہ کے علاوہ دیگر رواۃ یہی ہوں تو یہ بات میرے لیے واضح ہو جائے گی ان شاء اللہ۔
(میری اپنی اس بارے میں رائے یہ ہے کہ دونوں روایات مین تطبیق اس طرح ممکن ہے کہ نہ تو بہت زور سے آواز ہو اور نہ بہت پست۔ لیکن ما اراہ الا یعلمنا والی حدیث سے اس کا رد ہوتا ہے۔)
اشماریہ صاحب یہ یہود کی خصلت ہے،
ایک دوسرا یہودی داخل ہوا اور اس نے بھی ایسا ہی کیا ، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسکا جواب بھی \"وعلیک \"سے دیا ، پھر تیسرا یہودی آیا اور اس نے بھی اسی طرح \"السام علیک\" کہا اور اسکا بھی جواب نبی کریمصلی اللہ علیہ وسلم نے وعلیک کہکر دیا ، اب جب مجھ سے نہ رہا گیا تو میں نے غصے میں آکر کہا \"اے بندروں اور سوروں کی اولاد تم پر ہلاکت اور اللہ تعالی کا غضب نازل ہو کیا تم اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ان الفاظ میں سلام کرتے ہو جن الفاظ میں اللہ تعالی نے آپ کو سلام نہیں کیا ہے ، یہ سنکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا \" رکو\" اللہ تعالی بدکلامی و بدزبانی کو پسند نہیں فرماتا ، ان {بدبختوں }نے ایک بات کہی اور ہم نے اسکا جواب دے دیا ، انکی بات تو ہمیں کوئی نقصان نہ پہنچائے گی البتہ میری بددعاان پر قیامت تک مسلط رہے گی ،واقعہ یہ ہے یہ یہود جسقدر ہم سے ان باتوں میں چڑھتے ہیں کسی اور بات میں نہیں چڑھتے کہ
1 : اللہ تعالی نے ہمیں یوم جمعہ کی تو فیق بخشی اور وہ اس سے بھٹک گئے ،
2: اللہ تعالی نے ہمیں قبلہ {ابراہیمی }کی تو فیق بخشی اور وہ اس سے بھٹک گئے ،
3 : اور اللہ تعالی نےہمیں امام کے پیچھے آمین بولنے کی تو فیق بخشی
\'\'،{مسند احمد 6 ص135،السنن الکبری للبیھقی 2 ص56}
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
امیر المؤمنین فی الحدیث اشماریہ صاحب کی بات پر ہی عمل کریں۔۔۔ یہ محدثین کیا بیچتے ہیں!
محترم ان محدثین کی بات سر آنکھوں پر۔ لیکن تحقیق کا اصول یہ نہیں کہتا۔ ہمیں خود بھی دیکھنا چاہیے۔ ہمارے علم میں اضافہ ہوگا۔
ویسے بھی ان مسائل میں بعض جگہ مسلکی اختلاف بھی کارفرما ہوتا ہے۔ ضروری نہیں کہ انہوں نے جو بات کی اس سے دوسرا فریق بھی مطمئن ہو۔ ممکن ہے وہ شعبہ کی بات کو اختیار کرتے ہوں اور مخالف کی چھوڑ دیتے ہوں۔ اس لیے مخالف روایات بھی سامنے آ جائیں جن میں سلمۃ بن کہیل سے شعبہ کے علاوہ دیگر نے روایت کی ہو تو ہم ان روایات اور ان رواۃ کی مضبوطی دیکھ سکتے ہیں۔


باقی آپ نے مجھے "امیر المؤمنین فی الحدیث" اگرچہ طنزا فرمایا ہے لیکن دعا کرتا ہوں کہ اللہ پاک مجھے اور آپ دونوں کو بنا دے۔ آمین
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
اشماریہ صاحب یہ یہود کی خصلت ہے،
ایک دوسرا یہودی داخل ہوا اور اس نے بھی ایسا ہی کیا ، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسکا جواب بھی \"وعلیک \"سے دیا ، پھر تیسرا یہودی آیا اور اس نے بھی اسی طرح \"السام علیک\" کہا اور اسکا بھی جواب نبی کریمصلی اللہ علیہ وسلم نے وعلیک کہکر دیا ، اب جب مجھ سے نہ رہا گیا تو میں نے غصے میں آکر کہا \"اے بندروں اور سوروں کی اولاد تم پر ہلاکت اور اللہ تعالی کا غضب نازل ہو کیا تم اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ان الفاظ میں سلام کرتے ہو جن الفاظ میں اللہ تعالی نے آپ کو سلام نہیں کیا ہے ، یہ سنکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا \" رکو\" اللہ تعالی بدکلامی و بدزبانی کو پسند نہیں فرماتا ، ان {بدبختوں }نے ایک بات کہی اور ہم نے اسکا جواب دے دیا ، انکی بات تو ہمیں کوئی نقصان نہ پہنچائے گی البتہ میری بددعاان پر قیامت تک مسلط رہے گی ،واقعہ یہ ہے یہ یہود جسقدر ہم سے ان باتوں میں چڑھتے ہیں کسی اور بات میں نہیں چڑھتے کہ
1 : اللہ تعالی نے ہمیں یوم جمعہ کی تو فیق بخشی اور وہ اس سے بھٹک گئے ،
2: اللہ تعالی نے ہمیں قبلہ {ابراہیمی }کی تو فیق بخشی اور وہ اس سے بھٹک گئے ،
3 : اور اللہ تعالی نےہمیں امام کے پیچھے آمین بولنے کی تو فیق بخشی
\'\'،{مسند احمد 6 ص135،السنن الکبری للبیھقی 2 ص56}
اس کا تعلق میں نہیں سمجھ پایا۔
 
Top