• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

احناف کا اصول

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
قطعی الثبوت سے مراد یہ ہے کہ کسی نص کا ثبوت حتمی اور یقینی ہو؛اس میں کسی قسم کا شک و شبہہ نہ ہو؛مثلا قرآن شریف تمام تر قطعی الثبوت ہے اور وہ احادیث جو متواتر ہیں،وہ بھی ثبوت کے اعتبار سے قطعی ہیں یعنی ان کی نسبت رسالت مآب ﷺ کی جانب یقینی ہے۔قطعی الدلالۃ کے معنی یہ ہیں کہ کسی نص کا مفہوم ومراد حتمی اور یقینی ہو اور اس میں کسی دوسرے معنی کا احتمال نہ ہو؛قرآن کی متعدد آیات اور بیش تر احادیث قطعی الدلالۃ نہیں ہیں، بل کہ ظنی الدلالۃ ہیں کہ ان کے مفہوم میں ایک سے زائد احتمالات پائے جاتے ہیں۔یہ احناف کا نقطہءنظر ہے اور ان کی اصول کی قریب تمام ہی کتب میں موجود ہے؛اصول الشاشی اور مسلم الثبوت نامی کتابیں ملاحظہ فرمائیں؛یہ ارتجالا لکھا ہے،بہ وقت ضرورت حوالے پیش کیے جاسکتے ہیں؛ان شاءاللہ
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
جواُمور شریعت میں قطعی اور یقینی طور پر ثابت ہیں اگر ان کی اپنے مدعا پر دلالت بھی قطعی ہے تووہ امور قطعی الثبوت اور قطعی الدلالت ہوں گے اور ان کا منکر یقیناً کافر ہوگا؛ لیکن قطعی الثبوت امور کی اپنے مدعا پر دلالت اگرظنی ہو اور اس میں کسی اور معنی کی بھی گنجائش ہوتو اس صورت میں یہ دلیل قطعی بھی مفید ظن رہے گی، یہ معاملہ صرف حدیث متواتر تک محدود نہیں، قرآن کریم کے احکام میں بھی باعتبار معنی اگر کہیں اختلاف کی گنجائش ہوتو اس میں بھی صحیح بات کا منکر صرف گمراہ کہا جائے گا اسے کافر نہ کہہ سکیں گے؛ کیونکہ اس قطعی الثبوت بات کی دلالت میں ظنیت آگئی ہے، جس سے حکم بدل گیا ہے۔

دلالت میں قطعیت تواتر معنی سے بھی آجاتی ہے اور کبھی امت کا اجماع بھی اس کے معنی کوقطعی کردیتا ہے، علامہ شاطبیؒ نے اس موضوع پر ایک نہایت نفیس بحث کی ہے، لکھتے ہیں:
"وإنماالأدلة المعتبرة هناالمستقرأة من جملة أدلة ظنية تضافرت على معنى واحد حتى أفادت فيه القطع فإن للإجتماع من القوة ماليس للإفتراق ولأجله أفاد التواتر القطع وهذا نوع منه فإذا حصل من استقراء أدلة المسألة مجموع يفيد العلم فهو الدليل المطلوب وهوشبيه بالتواتر المعنوي"۔ (الموافقات:۱/۳۶)
جن دلائل کا یہاں اعتبار ہے وہ اس طرح کے ہیں کہ کچھ ادلہ ظنیہ کے استقراء سے ایک معنی واحد پر آجمع ہوئے ہیں؛ یہاں تک کہ ان میں قطعیت آگئی ہے، دلائل کے ایک موضوع پر مل جانے سے ان میں وہ قوت آجاتی ہے جوان کے علیحدہ علیحدہ ہونے میں نہ تھی اور اسی لیے تواتر بھی قطعیت کا فائدہ بخشتا ہے اور یہ بھی اسی کی ایک قسم ہے، جب کسی مسئلہ کے دلائل کا استقراء کرتے ہوئے ایسا مجموع حاصل ہوجائے جویقین کافائدہ دے تووہ دلیل اس باب میں مطلوب ہے اور یہ تواتر معنوی کی ہی طرح ہے۔
امثلہ:
من حيث الثبوت قرآن قطعي الثبوت ہے
آیت '' أقيموا الصلاة '' قطعي الدلالة قطعي الثبوت ہے
حدیث '' من أدرك ركعة مع الجماعة فقد أدرك الجماعة '' قطعي الدلالة ظني الثبوت
آیت '' وامسحوا برؤوسكم '' ظني الدلالة قطعي الثبوت
حدیث '' البيعان بالخيار ما لم يتفرقا''ظني الثبوت ظني الدلالة
 
شمولیت
اگست 28، 2013
پیغامات
162
ری ایکشن اسکور
119
پوائنٹ
75
جواُمور شریعت میں قطعی اور یقینی طور پر ثابت ہیں اگر ان کی اپنے مدعا پر دلالت بھی قطعی ہے تووہ امور قطعی الثبوت اور قطعی الدلالت ہوں گے اور ان کا منکر یقیناً کافر ہوگا؛ لیکن قطعی الثبوت امور کی اپنے مدعا پر دلالت اگرظنی ہو اور اس میں کسی اور معنی کی بھی گنجائش ہوتو اس صورت میں یہ دلیل قطعی بھی مفید ظن رہے گی، یہ معاملہ صرف حدیث متواتر تک محدود نہیں، قرآن کریم کے احکام میں بھی باعتبار معنی اگر کہیں اختلاف کی گنجائش ہوتو اس میں بھی صحیح بات کا منکر صرف گمراہ کہا جائے گا اسے کافر نہ کہہ سکیں گے؛ کیونکہ اس قطعی الثبوت بات کی دلالت میں ظنیت آگئی ہے، جس سے حکم بدل گیا ہے۔

دلالت میں قطعیت تواتر معنی سے بھی آجاتی ہے اور کبھی امت کا اجماع بھی اس کے معنی کوقطعی کردیتا ہے، علامہ شاطبیؒ نے اس موضوع پر ایک نہایت نفیس بحث کی ہے، لکھتے ہیں:


امثلہ:
من حيث الثبوت قرآن قطعي الثبوت ہے
آیت '' أقيموا الصلاة '' قطعي الدلالة قطعي الثبوت ہے
حدیث '' من أدرك ركعة مع الجماعة فقد أدرك الجماعة '' قطعي الدلالة ظني الثبوت
آیت '' وامسحوا برؤوسكم '' ظني الدلالة قطعي الثبوت
حدیث '' البيعان بالخيار ما لم يتفرقا''ظني الثبوت ظني الدلالة
جزاکم للہ بہت بہت شکریہ
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
اسی بات کا اسکین پیج چاہیے تھاـ کسی حنفی بھی کو دینا ہے
شیخ صاحب کس حنفی کتاب کا حوالہ تو دے دیں
اعلم أن الأدلة السمعية أنواع أربعة قطعي الثبوت والدلالة كالنصوص المتواترة أي المحكمة وقطعي الثبوت ظني الدلالة كالآيات المؤولة وظني الثبوت قطعي الدلالة كإخبار الآحاد التي مفهومها قطعي وظني الثبوت والدلالة كإخبار الآحاد التي مفهومها ظني ۔ (حاشية الطحطاوي، فصل في بيان واجب الصلاة جزء1، ص247)

1.gif
2.gif


مکمل کتاب کا لنک
 
شمولیت
اگست 28، 2013
پیغامات
162
ری ایکشن اسکور
119
پوائنٹ
75
اعلم أن الأدلة السمعية أنواع أربعة قطعي الثبوت والدلالة كالنصوص المتواترة أي المحكمة وقطعي الثبوت ظني الدلالة كالآيات المؤولة وظني الثبوت قطعي الدلالة كإخبار الآحاد التي مفهومها قطعي وظني الثبوت والدلالة كإخبار الآحاد التي مفهومها ظني ۔ (حاشية الطحطاوي، فصل في بيان واجب الصلاة جزء1، ص247)



مکمل کتاب کا لنک
جزاکم الله خیرواحسن الجزا
 
Top