• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

احناف کے چند سوالات

شمولیت
جولائی 23، 2017
پیغامات
40
ری ایکشن اسکور
15
پوائنٹ
36
اہل السنت حضرات سے گذارش ہے کہ یہ دس سوالات یادکرلیں اور غیرمقلدین کے فتنے سے ہمیشہ امن میں رہیں۔

بشکریہ مجلس تحفظ سنت مہد پور
سوال 1

مکمل نماز تکبیر تحریمہ سے سلام تک بمع احکام و مسائل (فرائض، واجبات، سنن، مستحبات، مکروہات، تعداد رکعات) قرآن کریم کی صریح آیات یا صحیح صریح غیر معارض احادیث سے ثابت کریں۔

سوال 2

آپ کا امام تکبیر تحریمہ (نماز کے شروع میں اللہ اکبر کہنا) اونچی آواز سے کہتا ہے اور مقتدی آہستہ آواز میں کہتے ہیں۔ اس پر قرآن کریم کی صریح آیات یا صحیح صریح غیر معارض احادیث پیش کریں۔ نیز اگر امام نے تکبیر آہستہ اور مقتدی نے بلند آواز میں کہہ دی تو نماز ہوگی یا نہیں؟ قرآن و حدیث سے جواب دیں۔

سوال 3

زید نے زینب کو تین 3 شرعی طلاقیں دیں، اس کے بعد زینب نے بکر سے نکاح کیا، پھر بکر نے اسے طلاق دے دی ، اب زینب عدت گزار کر زید سے نکاح کرسکتی ہے۔ یہ مسئلہ تو قرآن و حدیث میں ہے ، لیکن اگر بکر نے طلاق نہیں دی بلکہ زینب نے خلع کرالی یا بذریعہ عدالت نکاح فسخ کرایا تو اب زینب عدت گزار کر زید سے نکاح کرسکتی ہے یا نہیں؟ ثبوت میں قرآن کریم کی صریح آیت یا صحیح صریح غیر معارض حدیث پیش فرمائیں۔

سوال 4

آج کل کثرت سے پیش آنے والے درج ذیل مسائل پر قرآن کریم اور صحیح صریح احادیث پیش فرمائیں۔

کیا خون دینا اور لینا جائز ہے؟ روزے کی حالت میں انجکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں؟ کیا اپنا خون اور اعضاء (دل، آنکھیں، گردے وغیرہ) فروخت کرنا جائز ہے؟ کسی ضرورت مند کو اپنے اعضاء ہدیہ کرنا جائز ہے؟ مرنے کے بعد اعضاء کے عطیہ کرنے کی وصیت کرنا جائز ہے؟ ٹیلیفون یا انٹرنیٹ پر نکاح جائز ہے یا نہیں؟

سوال 5

کوئی ایک ایسی صحیح صریح غیر معارض حدیث پیش کریں جس میں ایک مجلس کی تین طلاقوں کو ایک کہا گیا ہو اور اس روایت کا کوئی راوی شیعہ نہ ہو اور اس روایت کے کسی ایک بھی راوی کا اپنا فتوی اس حدیث کے خلاف نہ ہو۔

سوال 6
خنزیر، شیر ، چیتا ، بھیڑیا ، بندر ، گینڈا ، گیڈر ، لومڑی وغیرہ درندوں کے جوٹھے کا کیا حکم ہے؟ پاک ہے یا ناپاک؟ قیاس کیے بغیر ہر ایک کے لیے نام بنام قرآن کریم یا احادیث مبارکہ سے صریح نص پیش کریں۔ مندرجہ بالا جانوروں کے جوٹھے کے حکم کے علاوہ ان جانوروں کے پیشاب، پاخانے، قے، خون، پسینے وغیرہ کے پاک یا ناپاک ہونے کی نام بنام صریح نصوص بھی پیش فرمائیں۔

سوال 7
آپ کے نزدیک تقلید شخصی شرک، ناجائز اور حرام ہے۔ جبکہ امام یحیی بن سعید القطان (حنفی) امام بخاری (شافعی) امام مسلم (شافعی) امام ابن تیمیہ (حنبلی) امام ابن حجر (شافعی) امام نووی (شافعی) امام ذہبی (شافعی) مقلد ہیں۔ تو قرآن و حدیث سے ان حضرات کا حکم بیان فرمائیں اور یہ بھی فرمائیں کہ جو ان مقلدین کی روایات لیتا ہے یا ان کی بات پر عمل کرتا ہے اس کا کیا حکم ہے؟ مشرک ہے یا موحد؟

سوال 8
قرآن کریم پر اعراب لگانا، رکوعات، پارے، منزلیں یہ ترتیب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے قائم نہیں فرمائی بلکہ یہ ترتیب امت نے قائم کی ہے۔ اس پس منظر میں

1- موجودہ ترتیب کے ساتھ شائع اور پڑھے جانے والے قرآن کریم کا مقبول ہونا نص صریح سے ثابت کریں۔

2- یہ فرق ثابت کریں کہ امت کا ترتیب دیا ہوا قرآن کریم تو لینا جائز ہے اور فقہ لینا ناجائز ہے۔

3- امت کے ترتیب دیے ہوئے قرآن کریم سے حفظ کرنے کا جواز اور نماز میں اس کی قراءت کا صحیح ہونا کسی نص صریح سے ثابت کریں۔

سوال 9

اہلحدیث حضرات رمضان المبارک میں یہ امور انجام دیتے ہیں: آٹھ رکعت، باجماعت، اپنی تمام مساجد میں، پورا مہینہ اور پورا قرآن ختم کرتے ہیں۔ اگر یہ پانچوں چیزیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں تو پیش فرمائیں اور اگر ثابت نہیں تو یہ کام کرنے والوں سے متعلق قرآن و سنت سے فتوی صادر فرمائیں۔

سوال 10

اگر کسی نمازی نے نے نماز میں سبحان ربی العظیم کی جگہ سبحان ربی الاعلی یا سبحان ربی الاعلی کی جگہ سبحان ربی العظیم یا درود شریف کی جگہ دعائے قنوت یا التحیات کی جگہ سورۃ الفاتحہ یا اللہ اکبر کی جگہ اللہ کبیر یا سمع اللہ لمن حمدہ کی جگہ اللہ اکبر کہہ دیا ، یا اس کے برعکس کردیا تو اس کی نماز ہوگی یا نہیں؟ ہر دو صورتوں میں صحیح صریح غیر معارض احادیث پیش فرمائیں۔
www.ahnafmedia.com
حرکة الدفاع عن السنہ الہند
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
اہل سنت سے سوالات حفظ کر لینے کی فرمائش ھے یا کہ اصحاب ابو حنیفہ کے طریق کو سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم مان لینے والوں سے ؟
یا کہ
اصل مقصد اہل حدیث کو اہل سنت سے خارج کرنے والے اعلان کا اعادہ ھے جیسا کہ چیچنیا کانفرنس سے با اھتمام اعلان رسمی کیا جا چکا ھے؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اہل السنت حضرات سے گذارش ہے کہ یہ دس سوالات یادکرلیں اور غیرمقلدین کے فتنے سے ہمیشہ امن میں رہیں۔
بس سوالات ہی یاد کرنا، کبھی سامنے نہ آنا! کہ سوالات کے ساتھ ساتھ مقلدین حنفیہ کا دھرم بھی بھرسٹ ہونے کا خطرہ ہے!
اصل مقصد اہل حدیث کو اہل سنت سے خارج کرنے والے اعلان کا اعادہ ھے جیسا کہ چیچنیا کانفرنس سے با اھتمام اعلان رسمی کیا جا چکا ھے؟
یہ کیا کہانی ہے؟ اس کی کارگزاری!

ان شاء اللہ! رات کو ان سوالات کے جواب تحریر کرتا ہوں!
 
Last edited:
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ابن داود بھائی ،
صوفی کانفرنس، چیچنیا پر اسی فورم پر کافی باتیں ہوئی ھیں، کافی اراکین کے علاوہ اہل علم کے جوابات بھی اوراق پر ان شاء اللہ محفوظ ہیں۔ موضوی کی حساسیت کی وجہ سے ردود بھی اسی مناسبت سے تھے۔
والسلام
 
شمولیت
اگست 28، 2018
پیغامات
200
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
90
اسی طرح کے کچھ سوالات ایک دیوبندی مولوی کے اور ہیں ان کے جوابات کافی پہلے دیئے گئے تھے استفادہ کی خاطر ان کو پیش کیا جا رہا ہے
 
شمولیت
اگست 28، 2018
پیغامات
200
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
90
ایک مقلد کے چھ سوالات اور ان کے جوابات


تحریر : عبدالخبیر السلفی بدایوں


ہندوستان میں جب سے کتاب وسنت کی روشنی عام ہوئی ہے اور لوگ کتاب و سنت کو سمجھنے لگے ہیں تب سےتقلیدی پکڑ ڈھیلی ہوتی جا رہی ہے نتیجتا مقلدین عموماً خصوصاً احناف مقلدین اپنی مقلد عوام کو تقلیدی روش پر قائم رکھنے اور ان کو کتاب و سنت سے دور رکھنے کے لئے کوشش میں لگے ہوئے ہیں اور اس کے لئے اوچھی حرکتوں پر اتر آئے ہیں اور بے جا سوالات کرکے اہل حدیثوں کے خلاف نفرت پھیلانے میں لگے ہوئے ہیں ایسے ہی کچھ سوالات حافظ محمد رفیق دیوبندی کی طرف سے ملے ہیں جو بزعم خیش خادم اہل السنت و الجماعت ہیں : سطور ذیل میں ان سوالات کا مختصراً جائزہ لیا جا رہا ہے

1:سوال کا خلاصہ یہ کہ اگر مقلدین حنبلی مالکی شافعی اور حنفی تمام گمرہ اور جہنمی ہیں تو ائمہ کعبہ جو حنابلہ ہیں اور أئمہ مسجد نبوی جو مالکیہ ہیں ان مقلدین کے بارے میں کیا فتوی لگاتے ہو ؟

جواب :سب سے پہلی بات تو یہ کہ اہل حدیث منہج کتاب و سنت پر مبنی ہے اور اہل حدیث کے نزدیک تمام اہل قبلہ مسلمان ہی ہیں اور وہ ان پر بلا وجہ کفر اور شرک کا فتوی نہیں لگاتے . لہذا اگر تقلید کتاب و سنت کے مقابلہ میں نہیں ہے تو ایسی تقلیدی نسبت کو اہل حدیث گمراہی یا شرک فی الرسالت نہیں کہتے , البتہ وہ تقلید جو کتاب و سنت کے مقابلہ میں ہو جیسے اصول کرخی میں ہے وہ یقینا گمراہی ہے اس کی تفصیل اگر دیکھنا ہے تو "معیار حق "اور اہل حدیث کا مذہب وغیرہ کتب یا موجودہ دور میں رضاء اللہ عبد الکریم المدنی حفظہ اللہ کی کتاب "بارہ مسائل بیس لاکھ انعام کا حقیقت پسندانہ جائزہ "میں دیکھی جا سکتی ہے, تو پہلے تو یہ ثابت کیا جائے واقعی ائمہ حرمین کی تقلید کتاب و سنت کے مقابلہ میں ہے ؟؟؟ پھر اہل حدیث سے یہ سوال کیا جائے, یہ مت کہنا کہ مقلدین کتاب و سنت کے مقابلہ میں تقلید نہیں کرتے ہیں ,اگر اس کو دیکھنا ہے تو صرف نصب الرایہ میں ہی احادیث خصوم کا مطالعہ کافی ہوگا

دوسری بات یہ کہ اہل حدیث پر یہ الزام ہے کہ اہل حدیث کے نزدیک تمام مقلدین گمراہ ہیں ہاں بعض مقلدین گمراہ اور جہنمی ہیں , اچھا حافظ جی ! آپ اپنے حقیقی تقلیدی بھائی احمد رضا کے بارے میں کیا فتوی دوگے جس نے آپ کے تمام اکابرین کو جہنم رسید کردیا ہے ؟؟؟ جواب ذرا سوچ سمجھ کر دینا
تیسری بات یہ کہ یہ آپ کی خوش فہمی ہے کہ حرمین شریفین کے ائمہ آپ ہی کی طرح سڑے ہوئے مقلد ہیں اس غلط فہمی کو جتنا جلدی ہو سکے دور کر لیجئے آپ کے لئے اچھا ہوگا

سوال :دوسرے سوال کا خلاصہ یہ ہے کہ آپ کہتے ہو کہ امام ابو حنیفہ سے پہلے لوگ کس کی تقلید کرتے تھے ؟ تو آپ بو لو علامہ بخاری سے پہلے لوگ کون سی بخاری شریف پڑھتے تھے ؟

جواب :اس سوال کا جواب یہ ہے کہ ہمارے سوال کا جواب تو آپ نے دیا نہیں اور یہ آپ کے بس کا روگ بھی نہیں! جناب امام ابو حنیفہ سے پہلے ہی نہیں بلکہ بقول شاہ ولی اللہ محدث دہلوی چوتھی صدی میں مذموم تقلید کی ابتدا ہوئی ہے تفصیل کے لئے حجۃ اللہ البالغہ کا مطالعہ مفید ہوگا اور جو آپ نے بخاری شریف پر سوال اٹھایا ہے وہ آپ کی بے بسی اور محدثین کرام سے آپ کے بغض عناد پر دلالت کر رہا ہے جناب عالی ! بخاری کوئی بھی مسلمان واجب سمجھ کر نہیں پڑھتا ہے جیسا کہ آپ تقلید واجب سمجھ کر کر رہے ہیں آپ کے اس سوال سے یہ تو خوب اچھی طرح معلوم ہوگیا کہ آپ کے پاس امام ابو حنیفہ کی تقلید پر کوئی دلیل نہیں ہے اور رہی بات احادیث بخاری کی تو وہ اس وقت بھی پڑھی جا رہی تھیں جبکہ امام ابو حنیفہ پیدا بھی نہیں ہوئے تھے اچھا آپ بتلائے امام ابو حنیفہ کے بعد پانچویں صدی تک کون سی قدوری, ہدایہ, شرح الوقایہ لوگ پڑھتے تھے ؟؟؟

سوال نمبر تین کا خلاصہ یہ ہے کہ آپ کہتے ہو ہر حدیث سنت ہے حدیث اور سنت میں کوئی فرق نہیں. تو آپ بولو اگر آپ کے اصول کے مطابق ہر حدیث سنت ہے, تو بعض احادیث جو ضعیف ہیں تو کیا بعض سنتیں بھی ضعیف ہیں ؟؟

جواب اس سوال کا یہ ہے کہ اس سوال سے آپ کی جہالت اچھی طرح واضح ہوگئی اسی قابلیت کی بنیاد پر کہتے ہو فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے تف ہے تمہاری سمجھ اور قابلیت پر! جناب یہ اصطلاحیں ہیں ان کو آپ جیسا جاہل مقلد نہیں سمجھ سکتا! محدثین کے یہاں حدیث اور سنت میں کوئی فرق نہیں ہے اگر آپ کو اتنا تمیز نہیں ہے تو بقول خود اپنے مقلد بھائی ابن حجر کی نذہۃ النظر جلال الدین سیوطی کی تدریب الراوی کا مطالعہ کرلیا ہوتا جناب کو اتنا معلوم ہونا چاہئے کہ حدیث کو ضعیف اس لئے نہیں کہا جاتا کہ وہ حدیث ہے بلکہ اس لئے کہا جاتا کہ اس کی نسبت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کمزور ہے حافظ جی ! آپ مقلد ہیں مقلد (جاہل) ہی رہیے مجتہد مت بنیے!! اچھا بتلائے کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث بھی ضعیف ہو سکتی ہے ؟؟ سوچ سمجھ کر جواب دینا.
 
شمولیت
اگست 28، 2018
پیغامات
200
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
90
سوال نمبر چار کا خلاصہ یہ ہے کہ
آپ کہتے ہو تقلید ہوتی کسی امتی کی بات اس حسن وظن سے بغیر طلب دلیل کے مان لینا کہ یہ جو بات کرتا ھے یہ عین مطابق شریعت کہتا ھے
تو اب آپ بتاؤ کہ محدثین نے جن احادیث کو ضعیف قرار دیا ھے
آپ نے ان محدثین پر اعتبار کرکے ان احادیث کو ضعیف مان لیا یا دلیل طلب کی اگر نہیں تو کیا یہ تقلید نہیں ۔؟
اگر یہ تقلید نہیں تو وہ تقلید کیسے ؟

جواب : اس سوال کا جواب دینے سے پہلے تقلید کس کو کہتے ہیں یہ جان لیا جائے ,حنفیوں کی معتبر کتاب ”مسلم الثبوت“ میں لکھا ہے

”التقلید: العمل بقول الغیرمن غیر حجةکا خذ العامی والمجتھد من مثلہ، فا لرجوع الی النبی علیہ الصلاٰة والسلام او الی ا الجماع لیس منہ و کذا العامی الی المفتی والقاضی الی العدول لا یجاب النص ذلک علیھما لکن العرف علی ان العامی مقلد للمجتھد، قال الامام: وعلیہ معضم الاصولین“ الخ

تقلید کسی دوسرے کے قول پر بغیر دلیل کے عمل کو کہتے ہیں۔جیسے عامی (غیر مجتہد ) اپنے جیسے عامی اور مجتھدکسی دوسرے مجتھد کا قول لے لے۔پس نبی علیہ الصلاة اولسلام اور اجماع کی طرف رجوع کرنا اس (تقلید) میں سے نہیں۔ اور اسی طرح عامی کا مفتی کی طرف رجوع کرنا اور قاضی کا گواہوں کی طرف رجوع کرنا(تقلید نہیں) کیونکہ اسے نص (دلیل) نے واجب کیا ہے لیکن عرف یہ ہے کہ عامی مجتہد کا مقلد ہے۔ امام (امام الحرمین الشافعی) نے کہا کہ” اور اسی تعریف پر علمِ اصول کے عام علماء(متفق) ہیں“۔ الخ

(مسلم الثبوت ص:289طبع 1316ھ وفواتح الر حموت ج۲ ص400)

اشرف علی تھانوی کے ملفوظات میں لکھا ہے

ایک صاحب نے عرض کیا تقلید کی حقیقت کیا ہے؟ اور تقلید کسے کہتے ہیں؟ فرمایا : تقلید کہتے ہیں: ”اُمتی کا قول بنا دلیل ماننا“ عرض کیا کہ کیا اللہ اور رسول علیہ الصلاة والسلام کی بات ماننا بھی تقلید ہے؟ فرمایا اللہ اور رسول علیہ الصلاة والسلام کی بات ماننا تقلید نہیں بلکہ اتباع ہے۔

(الافاضات الیومیہ من الافادات القومیہ ملفوظات حکیم الامت ج۳ص۹۵۱ ملفوض:۸۲۲)

مفتی احمد یار نعیمی حنفی بریلوی نے لکھا

”مسلم الثبوت میں ہے ، ”التقلید العمل بقول الغیر من غیر حجة“ اس تعریف سے معلوم ہوا کہ حضورعلیہ الصلاة والسلام کی اطاعت کو تقلید نہیں کہہ سکتے کیونکہ انکا ہر قول دلیل ِ شرعی ہے (جبکہ) تقلید میں ہوتا ہے دلیل ِ شرعی کو نہ دیکھنا لہذا ہم نبی علیہ الصلاة والسلام کے اُمتی کہلائیں گے نہ کے مقلد۔ اسی طرح صحابہ کرام اور ائمہ دین حضورعلیہ الصلاة والسلام کے اُمتی ہیں نہ کہ مقلداسی طرح عالم کی اطاعت جو عام مسلمان کرتے ہیں اس کو بھی تقلید نہ کہا جائے گا کیونکہ کوئی بھی ان علماء کی بات یا ان کے کام کواپنے لئے حجت نہیں بناتا، بلکہ یہ سمجھ کر ان کی بات مانتا ہے کہ مولوی آدمی ہیں کتاب سے دیکھ کر کہہ رہے ہوں گے۔۔۔

( جاءالحق ج۱ ص۶۱ طبع قدیم)

غلام رسول سعیدی نے لکھا ہے

تقلید کے معنی ہیں (قرآن و حدیث کے) دلائل سے قطع نظر کر کے کسی امام کے قول پر عمل کرنا اور اتباع سے مراد یہ ہے کہ کسی امام کہ قول کوکتاب و سنت کہ موافق پا کراور دلائل ِ شرعیہ سے ثابت جان کراس قول کو اختیار کر لینا
(شرح صحیح مسلم ج۵ص۳۶)
ان عبارتوں سے یہ بات بہت اچھی طرح واضح ہوگئی کہ آپ نے ہماری طرف منسوب کرکے جو بات کہی ہے وہ یقینا آپ کی اپنی بات ہے جس پر شریعت سے کوئی دلیل موجود نہیں ہے اور رہی بات محدثین کرام کی احادیث کو ضعیف قرار دینے کی تو یہ تو آپ کے اپنے علماء کی رو سے بھی تقلید نہیں ہے کیوں کہ محدثین نہ تو کسی کو بلا دلیل ضعیف کہتے ہیں اور نہ ہی ہم ان کی باتوں کو بلا دلیل مانتے ہیں جناب یہ تو ثابت ہوگیا آپ کی اپنے علماء کی عبارتوں سے کہ محدثین کی تضعیف و تصحیح تقلید نہیں ہے اور رہی بات اسسس کی تو آپ اعلان کردیجئے کہ وہ بھی تقلید نہیں ہے ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں لیکن ہمیں معلوم ہے کہ آپ یہ اعلان کرکے اپنے پیر پرکلہاڑی نہیں چلائیں گے جناب! اگر ایسے ہی آپ ہر ایک کی بات ماننے کا نام تقلید رکھ دینگے تو پھر آپ یہ تو بتلائے کہ آپ کس کس کے مقلد ہو ؟؟؟ آپ اپنے ماں باپ کی بھی مانتے ہیں محلے پڑوس کے لوگوں کی بھی تو پھر دیوبندی ہی کیوں ہوئے ؟؟؟

سوال نمبر پانچ کا خلاصہ یہ ہے کہ
ایک ایت یا ایک حدیث پیش کرو
جس میں یہ حکم ہو کہ اللہ یا اللہ کے رسول ۔ ۔ کا حکم ہو ہر حدیث سنت ھے یا ہر حدیث پر عمل کرنا ثواب ھے یا حدیث کو لازم پکڑو یا حدیث کو مضبوطی سے تھامو یا حدیث کو زندہ کرو ؟
ورنہ میں ثابت کرتا ہوں
قرآن سے
اللہ تعالے نے فرمایا
جس کا حکم رسول اللہ ۔ ۔دیں اسے پکڑو
اور احادیث ثابت کرسکتا ہوں
رسول اللہ ۔ ۔نے پکڑنے کا حکم دیا ھے
من تمسک بسنتی ۔
میری سنت کو مضبوطی سے پکڑو
ترکت فیکم امرین لن تضلوا ۔ ۔ ۔ کتاب اللہ وسنت نبیہ
سنت کو لازم پکڑو
علیکم بسنتی ۔ ۔
میری سنت کو زندہ کرو
من احیاء سنتی
من حب سنتی
فمن رغب عن سنتی
یہی میرا مؤقف ھے
الحمد اللہ آج تک کوئی اس مؤقف کا توڑ نکال نہیں سکا اور
نہ ان شاءاللہ نکال سکتا ہے

جواب : اس سوال کا جواب سوال نمبر تین کے جواب میں مختصراً گذرا جناب عالی آپ یہ سوال اپنے مقلد بھائی شوافع حنابلہ وغیرہ سے بھی پوچھ لیتے تو ہم آپ کی بہادری دیکھتے؟ لیکن اس سے پہلے آپ کی تسلی کے لئے کچھ سوالات ہمارے بھی ہیں ان کو حل فرما دیں مہربانی ہوگی ایک آیت یا حدیث پیش کرو جس میں ہو کی امام ابو حنیفہ, امام شافعی , مالک احمد بن حنبل کی تقلید کرو، اگر قرآن و حدیث میں نا ہو تو ان ائمہ ہی سے ثابت کر دو امام ابو حنیفہ سے اپنی فقہ کا کوئی بھی مسئلہ سند متصل اور صحیح سے ثابت کردو
اچھا آپ یہ تو بتلائیں کہ کیا رسول کا حکم حدیث نہیں ہوتا ؟اور کیا اس کو لینے کا حکم قرآن نے نہیں دیا ؟؟اپنے سوال کو ایک دفع پڑھ کر جواب دینا

سوال نمبر چھ کا خلاصہ
احادیث میں موجود ھے رسول اللہ ۔ ۔نے فرمایا محشر میں 120 صفحیں ہونگی ان میں 80 صفحیں صرف میری امت کی ہوںگی باقی 40صفحیں سابقہ امیوں کی ہوںگی
اب سوال ھے غیر مقلدین سے

تمام احناف شوافعیہ مالکیہ اور حنابلہ ان تمام مقلدین کو نکال کر
ایک طرف غیر مقلدین کو رکھا جائے کیا یہ 80 صفحیں پوری کر سکتے ہیں
اگر نہیں تو کیا یہ ان کی ماں ملک وکٹوریہ کی ناجائز اولاد پورا کرئگی

جواب :یہ سوال اصل میں حافظ جی کی جہالت پر مبنی ہے وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اہل حدیث تمام مقلدین کو جہنمی اور گمراہ سمجھتے ہیں جبکہ یہ مقلدین کا محض الزام ہے جس کا جواب سوال نمبر ایک کے جواب میں دیا گیا ہے اچھا مقلد صاحب آپ ذرا اس کی وضاحت فرمائیں کہ آپ کی کتابوں میں امام شافعی کو جو" أضر علي أمتي من ابليس " کہا گیا اس کے باوجود شوافعیہ اسی 80 میں کھڑے ہونگے اور آپ کے سگے مقلد بھائی احمد رضا نے جو آپ کو اور آپ کے اکابرین کو جہنم رسید کردیا اس کے بعد بھی آپ کو امید ہے آپ یا آپ کے سگے مقلد بھائی میدان محشر میں جنتیوں کی صف میں ہوں گے ؟؟؟ آپ یقین رکھئے آپ جیسے متعصب اور کھلم کھلا کتاب و سنت کی مخالفت کرنے والے مقلد ان صفوں میں نہیں ہوں گے ان شاء اللہ
رہی بات آپ کے ہمیں ملکہ وکٹوریہ کا طعنہ دینے کی تو مجھے حیرت ہوتی ہے کہ وہ لوگ ہم کو وکٹوریہ کی اولاد ہونے کا طعنہ دے رہے ہو جن کے اکابر انگریزوں کی ہمیشہ نمک حلالی کرتے رہے ہیں اور جنہوں نے حضرت خضر علیہ السلام کو بھی نہیں بخشا اور ان کو بھی انگریزوں کا سائس بنا دیا نعوذ باللہ من ذلک جناب حافظ جی صاحب اہل حدیث ہمیشہ انگریزوں کے مخالف رہے ہیں امام الہند ابو الکلام آزاد رحمہ اللہ ویسے ہی نہیں حنفیت سے تائب ہو کر آزادی کی لڑائی میں اہل حدیث کے ساتھ شامل ہوئے تھے
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
وہ لوگ ہم کو وکٹوریہ کی اولاد ہونے کا طعنہ دے رہے ہو جن کے اکابر انگریزوں کی ہمیشہ نمک حلالی کرتے رہے ہیں اور جنہوں نے حضرت خضر علیہ السلام کو بھی نہیں بخشا اور ان کو بھی انگریزوں کا سائس بنا دیا نعوذ باللہ من ذلک جناب حافظ جی صاحب اہل حدیث ہمیشہ انگریزوں کے مخالف رہے ہیں
دیوبندی انگریز کے خیرخواہ

مولوی رشید احمد گنگوہی کی سوانح حیات پر لکھی گئی مشہور دیوبندی مولوی عاشق الہی میرٹھی کی کتاب "تذکرۃ الرشید " کے مطابق :
مجاہدین آزادی مفسد تھےان سے گنگوہی اور نانوتوی نے مقابلہ کیا،یہ نبرد آزما دلیر جتھا اپنی انگریز سرکار کے مخالف باغیوں کے سامنے سے بھاگنے یا ہٹ جانے والا نہ تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عاشق الٰہی میرٹھی دیوبندی لکھتے ہیں :
" اتنی بات یقینی ہے کہ اس گھبراہٹ کے زمانہ میں جبکہ عام لوگ بند کواڑوں گھر میں بیٹھے ہوئے کانپتے تھے حضرت امام ربانی (رشید گنگوہی) اور دیگر حضرات اپنے کاروبار نہایت اطمینان کے ساتھ انجام دیتے اور جس شغل میں اس سے قبل مصروف تھے بدستور ان کاموں میں مشغول رہتے تھے۔ کبھی ذرہ بھر اضطراب نہیں پیدا ہوا اور کسی وقت چہ برابر تشویش لاحق نہیں ہوئی۔ آپکو اور آپ کے مختصر مجمع کو جب کسی ضرورت کے لئے شاملی کرانہ یا مظفرنگر جانیکی ضرورت ہوئی، غایت درجہ سکون ووقار کے ساتھ گئے اور طمانیت قلبی کے ساتھ واپس ہوئے۔ ان ایام میں آپکو ان مفسدوں سے مقابلہ بھی کرنا پڑا جو غول کے غول پھرتے تھے۔ حفاظت جان کے لئے تلوار البتہ پاس رکھتے تھے اور گولیوں کی بوچھاڑ میں بہادر شیر کی طرح نکلے چلے آتے تھے۔ ایک مرتبہ ایسا بھی اتفاق ہوا کہ حضرت امام ربانی اپنے رفیقِ جانی مولانا قاسم العلوم اور طبیب روحانی اعلیٰحضرت حاجی صاحب و نیز حافظ ضامن صاحب کے ہمراہ تھے کہ بندوقچیوں سے مقابلہ ہوگیا۔ یہ نبرد آزما دلیر جتھا اپنی سرکار کے مخالف باغیوں کے سامنے سے بھاگنے یا ہٹ جانے والا نہ تھا۔ اس لئے اٹل پہاڑ کی طرح پرا جما کر ڈٹ گیا اور سرکار پر جاںثاری کے لئے تیار ہوگیا۔ اللہ رے شجاعت و جوا مردی کے جس ہولناک منظر سے شیر کا پتہ پانی اور بہادر سے بہادر کا زہرہ آب ہو جائے وہاں چند فقیر ہاتھوں میں تلواریں لئے جم غفیر بندوقچیوں کے سامنے ایسے جمے رہے گویا زمین نے پاؤں پکڑ لئے ہیں۔ چناچہ آپ پر فیریں ہوئی اور حضرت ضامن صاحب زیرِ ناف گولی کھا کر شہید بھی ہوئے ۔
(تذکرۃ الرشید، ج 1، ص 74-75)
https://archive.org/details/Tazkira-Tur-Rasheed-Complete/page/n75

یہ ہے دیوبندیوں کا الٹا جہاد جو انہوں نے اپنی "سرکار" کے "باغیوں" یعنی مجاہدینِ تحریک آزادی کے خلاف لڑا۔

خود عاشق الہٰی میرٹھی مصنف تذکرۃالرشید کو اعتراف ہے کہ جس زمانے میں عوام انگریز کے مظالم کے خوف سے گھروں میں چھپی رہتی تھی اس زمانے میں بھی یہ دیوبندی حضرات بڑے اطمینان سے اپنے معمولات کی تکمیل کرتے تھے۔ اور کیوں نہ کرتے کہ انگریز جن کی سرکار ہو، جن کے مدارس "معاونِ سرکار" ہوں انہیں کیا خوف۔
اس کیفیت کا کھل کر اظہار ان الفاظ میں کرتے ہیں :
" ہر چند کہ یہ حضرات حقیقتہً بےگناہ تھے مگر دشمنوں کی یاوہ گوئی نے انکو باغی و مفسد اور مجرم وسرکاری خطاوار ٹہرا رکھا تھا اس لئے گرفتاری کی تلاش تھی۔ مگر حق تعالیٰ کی حفاظت برسر تھی اسلئے کوئی آنچ نہ آئی اور جیسا کہ آپ حضرات اپنی مہربان سرکار کے دلی خیرخواہ تھے، تازیست خیر خواہ ہی ثابت رہے۔(تذکرۃ الرشید، ج 1، ص 81) اس صفحہ کا اسکن آنے والی پوسٹ میں ملاحظہ فرمائیں:
https://archive.org/details/Tazkira-Tur-Rasheed-Complete/page/n75

Tazkira-Tur-Rasheed-Jild-1_0075.jpg

Tazkira-Tur-Rasheed-Jild-1_0076.jpg
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
مکمل نماز تکبیر تحریمہ سے سلام تک بمع احکام و مسائل (فرائض، واجبات، سنن، مستحبات، مکروہات، تعداد رکعات) قرآن کریم کی صریح آیات یا صحیح صریح غیر معارض احادیث سے ثابت کریں۔
نماز کے احکام و مسائل پر اہل حدیث علماء نے کئی ایک بہترین تحقیقی و مدلل کتب مرتب فرمائی ہیں ،جن میں قرآن و احادیث صحیحہ سے نماز کے مسائل بیان کئے گئے ہیں ،
مثلاً :
(1) رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا صحیح طریقہ نماز

علامہ محمد رئیس ندوی
(2)
نماز نبوی صحیح احادیث کی روشنی میں ( جدید ایڈیشن ) بمعہ لنک ( ڈاکٹر شفیق الرحمن )

(3)
نماز مصطفیٰ علیہ الصلوۃ والسلام

مصنف :ابو حمزہ عبد الخالق صدیقی
اب مقلدین کا کام یہ ہے کہ ان کتب کو پڑھ کر بتائیں کہ ان میں قرآن و حدیث اور اجماع صحابہ کے خلاف کیا ہے ؛
اور پیش کیئے گئے مسائل میں تعارض کا وجود ہے یا نہیں !
 
شمولیت
اگست 28، 2018
پیغامات
200
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
90
الف سے یاء تک حروف-تہجی کی ادائیگی کا ثبوت

احناف کی طرف سے کئے جانے والے ایک سوال کا جواب
یہ جواب بھی کئی سال پہلے تحریر کیا گیا ہے تھوڑی سی ترمیم کے ساتھ پیشِ خدمت ہے
چند دن پہلے ایک سوال واٹساپ گروپ میں نظر سے گذرا کہ اہل حدیث علماء قرآن و حدیث سے حروف تہجی کی ادائیگی کا طریقہ ثابت کریں ؟ اس سوال کا مختصراً جواب آپ حضرات کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے

الجواب اس سوال سے ظاہر ہو رہا ہے کہ یہ کسی مقلد کی جہالت و شرارت ہے اس طرح کے سوالات عوام کو قرآن و حدیث سے دور رکھنے کے لئے اکثر مقلدین کرتے رہتے ہیں بلکہ یہ سوالات باقاعدہ اہل حدیث علماء یا عوام سے مناظرہ بازی کے لیے سکھائے جاتے ہیں اور ان کے پیچھے مقصد یہی ہے کہ عمل بالكتاب و السنہ سے متعلق سوالات کے جواب نہ دے کر اسی طرح کے سوالات میں الجھایا دیا جائے تاکہ عوام تقلید کی جکڑبندیوں سے آزاد نہ ہو پائے اور ان کی روزی روٹی چلتی رہے عموماً اس طرح کے سوالات کرنے والے مقلدین عوام کو یہ دھوکہ دیتے ہیں کہ اہل حدیث فقہ و قیاس کو نہیں مانتے ہیں اور اس طرح کے تمام مسائل کا حل ان کی مزعومہ لال فقہ میں بیان کیا گیا ہے اس قبیل کے سوالات کے جوابات دینے سے پہلے چند چیزوں کی وضاحت ضروری ہے مثلاً اگر کوئی مقلد اس طرح کا کوئی سوال کرے تو اس سے کہا جائے گا کہ وہ پہلے اپنی حیثیت متعین کرے، تم مقلد ہو یا مجتہد ؟اگر وہ کہے مقلد ہوں تو اس سے پوچھا جائے تم مستفتی ہو یا مناظر اگر وہ کہے مناظر ہوں تو اس کہا جائے کہ تمہارا اس سوال سے مقصد کیا ہے ؟اگر مقصد یہ ہے کہ ان حروف کی ادائیگی قرآن وحدیث میں نہیں ہے بلکہ اس کی ادائیگی امام نے سکھائی ہے تو اس سے کہا جائے گا اس کا مطلب یہ ہوا دین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر مکمل نہیں ہوا بلکہ اس کی تکمیل تمہارے امام نے کی؟ اگر وہ کہے میرا یہ مطلب نہیں بلکہ میں یہ کہنا چاہ رہا ہوں کہ اس کی ادائیگی کا طریقہ قرآن و حدیث میں ہے تو لیکن صراحتاً نہیں ہے بلکہ ہمارے امام نے اس کی وضاحت فرمائی ہے تو اس سے سوال کیا جائے کہ امام نے ان حروف کی ادائیگی کی دلیل کہاں سے اخذ کی ہے ؟اور آپ کو کیسے معلوم ہوا کہ امام نے اسی آیت یا حدیث سے دلیل پکڑی ہے ؟ امام کی وہ کونسی کتاب ہے جس میں ان حروف کی ادائیگی کا مکمل طریقہ بیان کیا گیا ہے ؟ مع سند صحیح امام تک ثابت کریں نیز کتاب کا پیج نمبر اور باب و کتاب نمبر بھی بتلائیں ؟ اگر وہ یہ کہے کہ امام نے تو اس کی وضاحت نہیں کی ہے لیکن امام کے فلان اور فلان شاگرد نے بیان کیا ہے تو اس سے سوال کیا جائے کہ آپ تو امام کی تقلید کرتے ہو دلیل امام سے دو ورنہ اعلان کرو کہ امام نے اس کی وضاحت فقہ میں نہیں کی ہے بلکہ فقہ کو بعد میں آنے والے مقلدوں نے پورا کیا ہے اور اگر واقعی معاملہ ایسا ہی ہے تو بتلایا جائے کہ مقلد کو یہ حق امام نے اپنی کس کتاب میں دیا ہے مع سند صحیح صریح متصل امام تک مع صفحہ نمبر اور کتاب وباب اور فصل کے بیان کیا جائے اور اگر وہ پریشان ہو کر کہے کہ میں صرف مقلد نہیں مجتہد بھی ہوں اور میں نے امام کے فلاں فلاں اقوال سے حروف کی ادائیگی کو سمجھا ہے تو اس سے کہا جائے کہ تم جو بھی ہو اپنے امام سے ثابت کرو لیکن شرائط یاد رہیں سند صحیح صریح متصل امام صاحب تک مع حوالہ صفحہ نمبر و پیج اور باب فصل ہو اور اگر عاجز ہوکر وہ یہ کہے کہ بھائی میں صرف ایک مستفتی ہوں تو اس سے کہا جائے کہ مستفتی کو ایسے سوالات کی اِجازت نہیں جن سے اس کی دینی تکلیف نا جوڑی ہو تم اس سوال سے اپنا کون سا دینی فائدہ حاصل کرنا چاہ رہے ہو؟ اگر وہ مزید پریشان ہوکر کہے میں کوئی بھی ہوں آپ کو اس سے کیا لینا دینا آپ تو صرف میرے سوال کا جواب دو تو پھر اس سے کہا جائے اچھا تو پہلے یہ بتاؤ کہ کس اہل حدیث عالم نے یہ دعوی کیا ہے کہ حروف کی ادائیگی کا طریقہ بالتفصیل قرآن و حدیث میں مذکور ہے ؟ اور اگر کسی اہل حدیث عالم نے یہ دعوی نہیں کیا اور یقیناً نہیں کیا تو پھر ان سے اس طرح کے منگھڑت سوال پوچھ کر اپنی عاقبت کیوں خراب کرتے ہو؟ اگر وہ مزید پریشان ہو کر کہے بھائی میں کسی اہل حدیث عالم پر کوئی الزام نہیں لگاتا اب تو میرے سوال کا جواب دے دو؟ اس کی عاجزی کو دیکھتے ہوئے ہم کہیں گے کہ حروف کی ادائیگی کا مسئلہ اہل زبان کا ہے اللہ نے قرآن مجید کو قریش کی زبان پر نازل فرمایا ہے لہذا حروف-تہجی کی ادائیگی کو اہل زبان خصوصاً قریش سے سمجھا جائے گا الا یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی حرف کی ادائیگی میں کوئی خصوصی رہنمائی فرمائی ہو

امید ہے ان شاء اللہ اتنے ہی سوالات میں وہ پڑھا ہوا سبق بھول جائے گا اور دوبارہ آنے کا وعدہ کبھی نا آنے کے لئے کرکے چلا جائے گا
 
Last edited:
Top