• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

احکام حیض

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
سوال49:
ایک عورت نے عمرہ کا احرام باندھا اور مکہ مکرمہ پہنچ کر اس کو حیض آگیا , اور اسکا محرم فوراً سفر کرنے پر مجبور ہے اور اس عورت کا مکہ میں کوئی قریبی بھی نہیں ہے , ایسی حالت میں وہ کیا کرے ؟
جواب:
مذکورہ عور اگر سعودی عرب میں ہے تو وہ اپنے محرم کے ساتھ واپس چلی جائے اوراحرام کی حالت میں باقی رہے , پھر پاک ہوجانے کے بعد دوبارہ مکہ مکرمہ واپس آئے , کیونکہ اس کے لئے دوبارہ مکہ مکرمہ آنا آسان ہے , اس میں اس کے لئے کوئی مشقت نہیں , اورنہ ہی پاسپورٹ وغیرہ کی ضرورت ہے – لیکن اگر وہ عورت کسی دوسرے ملک سے آئی ہے اور سفر کرنے کے بعد دوبارہ واپس آنا مشکل ہے تو وہ لنگوٹی باندہ لے اورطواف وسعی کرکے اورقصر کراکر اسی سفر میں اپنا عمرہ پورا کرلے , کیونکہ ایسی حالت میں اس کا طواف ایک ناگزیر ضرورت کا حکم اختیار کر چکا ہے , اور ضرورت کے تحت بعض ممنوع چیزیں بھی مباح ہو جاتی ہیں .
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
سوال50:
جو عورت ایام حج میں حائضہ ہو جائے اسکا کیا حکم ہے ؟ کیا یہ حج اس کے لئے کفایت کر جائیگا؟
جواب:
جب تک یہ معلوم نہ ہو کہ وہ عورت کب حائضہ ہوئی , اس سوال کا جواب دینا نا ممکن ہے ,کیونکہ حج کے بعض اعمال ایسے ہیں کہ حیض ان کی ادائیگی کے لئے مانع نہیں , اور بعض اعمال ایسے ہیں جو حالت حیض میں نہیں کئے جا سکتے , چنانچہ طواف طہارت کے بغیر ممکن نہیں , لیکن اس کے علاوہ دیگر اعمال حج , حالت حیض میں بھی ادا کئے جا سکتے ہیں
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
سوال 51 :
ایک خاتون کہتی ہیں کہ میں نے سال گزشتہ حج کیا اورحج کے تمام اعمال ادا کئے , البتہ شرعی عذر کی بنا پر طواف افاضہ اور طواف وداع نہیں کرسکی , اسکے بعد یہ سوچ کر اپنے گھر مدینہ منورہ واپس آگئی کہ کسی بھی دن مکہ مکرمہ آکر طواف افاضہ اورطواف وداع کرلوں گی , دینی امور سے ناواقفیت کی وجہ سے میں ہر چیز سے حلال بھی ہوگئی , اور دوران احرام جتنی چیزیں حرام ہوتی ہیں وہ سب کر لیں , پھر میں نے مکہ مکرمہ لوٹ کر آنے اورطواف کرنے کے بارے میں دریافت کیا , تو مجھےیہ بتایا گیا کہ تمہارا طواف کرنا درست نہیں , کیونکہ تم نے اپنا حج خراب کرلیا ہے , اب آئندہ سال تمہیں دوبارہ حج کرنا ہوگا , ساتہ ہی ایک گائے یا اونٹنی بھی فدیہ میں ذبح کرنی ہوگی ,سوال یہ ہےکہ کیا یہ بات صحیح ہے ؟اور کیا میرے معاملہ کا کوئی دوسرا حل بھی ہے ؟ اور کیا واقعی میرا حج خراب ہو گیا اور مجھ پر دوبارہ حج کرنا واجب ہے ؟ اب مجھے کیا کرنا ہوگا مستفید فرمائیں , اللہ تعالى آپ کو برکت سے نوازے.
جواب :
یہ بھی ایک مصیبت ہےکہ بغیر علم کے لوگ فتوى دے دیتےہیں, مذکورہ صورت میں آپ پر یہ واجب ہے کہ مکہ مکرمہ جائیں اور صرف طواف افاضہ کریں , مکہ سے نکلتے وقت چونکہ آپ حیض سے تھیں اس لئے آپ پر طواف ودا ع واجب نہیں تھا ,کیونکہ حائضہ پر طواف وداع نہیں ہے ,جیسا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ھے :"
لوگو ں کو یہ حکم دیا گیا ہےکہ بیت اللہ کا طواف ان کا آخری کام ہو البتہ حائضہ سے اس کی تخفیف کر دی گئی ہے "
اورابو داؤد کی ایک روایت میں ہے :" بيت الله ميں لوگوں کا آخری کام طواف ہو "
نیز جب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کویہ اطلاع ملی کہ حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا طواف افاضہ کرچکی ہیں (اس کے بعد انہیں حیض آیا ہے ) تو فرمایا "پھرتو کوچ کریں "
یہ حدیث دلالت کرتی ہے کہ حائضہ پر طواف وداع نہیں ہے , لیکن طواف افاضہ بہرحال ضروری ہے .
جہاں تک آپ کے ہر چیز سے حلال ہو جانے کی بات ہے ,تو چونکہ یہ تحلل اول ناواقفیت اور لاعلمی کی بنا پر ہوا ہے اس لئے یہ آپ کے لئے نقصان دہ نہیں , کیونکہ جو شخص لا علمی میں حالت احرام میں ممنوع کسی چیزکا ارتکاب کرلے اس پر کچھ نہیں ہے ,
اسکی دلیل اللہ تعالى کا ارشاد ہے :
’’ ربنا لا تؤاخذناإن نسينا أو أخطأنا ‘‘ (البقرة: 286 ) "اے ہمارے رب !اگر ہم بھول گئے یا غلطی کر بیٹھے تو ہمارا مواخذہ نہ کر "
اور بندہ کے اس سوال کے جواب میں اللہ تعالى نے فرمایا :" میں نے تمہاری دعا قبول کرلی" .نیز اللہ تعالى کا ارشاد ہے:
’’ وليس عليكم جناح فيما أخطأتم به ولكن ما تعمّدت قلوبكم ‘‘( الأحزاب :5)
"اور جس چیز میں چوک جاؤ یا غلطی سے کربیٹھو اس میں تم پر گناہ نہیں , لیکن وہ جس کا تم دل سے ارادہ کرو".
لہذا وہ تمام محظورات جن سے اللہ تعالى نے محرم کو منع فرمایا ہے , اگر ناواقفیت کی بنا پر یا بھول کر یا کسی کے مجبور کرنے پر وہ ان کا ارتکاب کر لے تو اس پر کچھ گناہ نہیں ہے , لیکن جیسے ہی عذر ختم ہو جائے باز آجانا واجب ہے .
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
سوال 52:
نغاس والی عورت کو اگر ترویہ( 8/ذی الحجہ) کے دن نفاس کا خون شروع ہوا اور اس نے طواف اور سعی کے علاوہ دیگر ارکان حج مکمل کرلئے ,لیکن دس ہی دن کے بعد اس نے محسوس کیا کہ وہ ابتدائی طور پرپاک ہو چکی ہے , تو کیا وہ اپنے آپ کو پاک سمجھ کر غسل کرے اور باقی رکن یعنی طواف افاضہ ادا کرے ؟
جواب:
مذکورہ عورت کے لئے اس وقت تک غسل کرکے طواف کرنا جائز نہیں جب تک کہ اسے پاکی کا بالکل یقین نہ ہو جائے , سوال کے انداز سے یہ سمجھا جارہا ہے کہ اس نے ابھی مکمل طور پرطہر (پاکی) نہیں دیکھی ہٍے , جیسا کہ لفظ ابتدائی سے معلوم ہورہا ہے , لہذا ضروری ہے کہ وہ مکمل طور پر پاکی دیکہ لے , اس کے بعد غسل کرکے طواف اور سعی کرے , اور اگر طواف سے پہلے سعی کرلے تو بھی کوئی حرج نہیں , کیونکہ حجتہ الوداع کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سےدریافت کیا گیا کہ جس نے طواف سےپہلے سعی کرلی اسکا کیا حکم ہے ؟ آپ نے فرمایا: كوئي حرج نہیں .
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
سوال53:
ایک عورت نے حیض کی حالت میں مقام سیل سے حج کا احرام باندہا , لیکن مکہ مکرمہ پہنچنے کے بعد وہ کسی ضرورت سے جدہ گئی اور جدہ ہی میں حیض سے پاک ہوگئی ,غسل کیا ,بالوں کی کنگھی کی اور پھر اپنا حج پورا کرلیا ,تو کیا اسکا حج صحیح ہے ؟ اور کیا اس کے ذمہ کچھ ہے ؟
جواب :
مذکورہ عورت کا حج درست ہے اور اس کے ذمہ کچھ نہیں ہے .
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
سوال 54:
ايك خاتون سوال كرتی ہيں کہ میں عمرہ کرنے جارہی تھی , میقات سے گزری تو میں حیض سے تھی اس لئے احرام نہیں باندھا , پاک ہونے تک مکہ مکرمہ میں ٹہری رہی ,پھر مکہ ہی سے احرام باندہ لیا ,تو کیا یہ جائز ہے ؟ اور مجھ پر کیا واجب ہے؟
جواب :
مذكوره عمل جائز نہیں ,جو عورت عمرہ کا ارادہ رکھتی ہواسکے لئے احرام کے بغیر میقات سے آگے جانا جائز نہیں اگر چہ وہ حیض سے ہو , حیض ہی کی حالت میں وہ احرام باندھ لے, اوراس کا یہ احرام درست ہے,
اس کی دلیل یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع کے ارادے سے جب مقام ذوالحلیفہ میں تھے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیوی اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کو بچہ پیدا ہوا, حضرت اسماء نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کرایا کہ ایسی حالت میں وہ کیا کریں ؟ آپ نے فرمایا :"غسل کرکے (شرمگاہ پر) کپڑا باندھ لو اور پھر احرام باندھ لو"
حیض کا خون بھی نفاس کے خون کے حکم میں ہے , لہذا حائضہ عورت کےلئے ہم یہی کہیں گے کہ جب وہ حج یا عمرہ کی نیت سے میقات سے گزرے تو غسل کرکے شرمگاہ
پر کپڑا باندہ لے اور پھر حج یا عمرہ کا احرام باندہے,البتہ جب احرام باندہ کر وہ مکہ مکرمہ پہنچے تو جب تک پاک نہ ہوجائے نہ تو مسجد حرام میں داخل ہو اور نہ ہی بیت اللہ کا طواف کرے , کیونکہ جب عائشہ رضی اللہ عنہا کو عمرہ کے دوران ہی حیض آگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تھا :
"حجاج جو کام کریں تم بھی کرو , البتہ پاک ہونے تک بیت اللہ کا طواف نہ کرنا "
یہ صحیح بخاری اورصحیح مسلم کی روایت ہے , اورصحیح بخاری ہی کی ایک دوسری روایت میں ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ جب وہ پاک ہوگئیں تو انہوں نے بیت اللہ کا طواف اور صفا ومروہ کی سعی کی .
ان روايات سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر عورت حالت حیض میں حج یا عمرہ کا احرام باندھ لے,یا طواف کرنے سے پہلے اسے حیض آجائے , تو جب تک پاک ہو کر غسل نہ کرلے اس وقت تک طواف اور سعی نہ کرے –
لیکن اگر اس نے بحالت طہر طواف کیا اوراس کے بعد اسے حیض آیا تو وہ اسی حالت میں اپنا عمرہ جاری رکھے گی , چنانچہ سعی کرے گی اور بال کٹائے گی اور اس طرح وہ اپنا عمرہ پورا کرے گی , کیونکہ صفا ومروہ کی سعی کے لئے طہارت شرط نہیں .
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
سوال 55:
ایک صاحب دریافت کرتے ہیں کہ میں اپنی اہلیہ کے ساتھ ینبع شہر سے عمرہ کے لئے آیا , جدہ پہنچا تو میری اہلیہ کو حیض آگیا, چنانچہ میں نے اکیلے ہی عمرہ کرلیا , اب میری اہلیہ کے لئے کیا حکم ہے ؟
جواب:
ایسی صور ت میں آپ کی اہلیہ کے لئے یہ حکم ہے کہ وہ پاک ہونے تک ٹہری رہے ,اور پھر اپنا عمرہ پورا کرے , کیونکہ جب ام المومنین صفیہ رضی اللہ عنہا کو حیض آگیا تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :" كيا يه هم كو سفر سے روک دیں گی "؟ لوگوں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول !یہ طواف افاضہ کرچکی ھیں ,تو آپ نٍے فرمایا :" پھر تو کو چ کریں "
اس حدیث میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا :"کیا یہ ہم کو سفر سے روک دیں گی " اس بات پر دلا لت کرتا ہےکہ عورت کو اگر طواف افاضہ سے پہلے حیض آ جائے تو اس پر واجب ہے کہ پا ک ہونے تک ٹھری رہے , اس کے بعد طواف افاضہ کرے . اور طواف عمرہ بھی طواف افاضہ ہی کے حکم میں ہے ,کیونکہ وہ عمرہ کا رکن ہے,لہذا عمرہ کرنے والی عورت اگر طواف عمرہ سے پہلے حائضہ ہو جائے تو پاک ہونے تک رکی رہے اور اس کے بعد طواف کرے .
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
سوال 56:
كيا مسعى ,حرم كا حصہ ہے ؟ اورکیا حائضہ عورت مسعى میں داخل ہو سکتی ہے ؟ اور کیا مسعی سے حرم میں داخل ہونے والے کے لئے تحیۃ المسجد پڑھنا واجب ہے ؟
جواب :
ظاہر یہی ہے کہ مسعى , مسجد حرام کا حصہ نہیں ہے , یہی وجہ ہے کہ اس کے اور مسجد حرام کے درمیان ایک چھوٹی سی دیوار قائم کردی گئی ہے ,اور اس میں کوئی شک نہیں کہ مسعى کے مسجد حرام سے باہر ہونے ہی میں لوگوں کی بھلائی ہے , کیونکہ اگر اسے حرم کا حصہ قراردے دیا جاتا ہے تو طواف اور سعی کے درمیان حائضہ ہونے والی عورت کے لئے سعی کرنا منع ہوتا , اس سلسلہ میں میر ا فتوى یہ ہے کہ اگر عورت طواف کے بعد اور سعی سے پہلے حائضہ ہوجائے تو وہ سعی کرلے , کیونکہ مسعى مسجد حرام سے الگ ہے .
جہاں تک تحیۃ المسجد کی بات ہے , تو اگر کسی نے طواف کے بعد سعی کی اور اس کے بعد مسجد حرام میں واپس جانا چاہے تو اسے تحیۃ المسجد پڑھنا ہوگی , اور اگر نہ بھی پڑھے تو کوئی حرج نہیں , لیکن افضل یہی ہے کہ موقع کو غنیمت جانے اور اس جگہ نماز پڑہنے کی جو فضیلت ہے اسے مد نظر رکھتے ہوئے دو رکعت (تحیۃ المسجد) پڑھ لے .
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
سوال57:
ایک خاتو ن کہتی ہیں کہ میں نے حج کیا اور دوران حج مجھے حیض آگیا ,شرم کی وجہ سے میں نے کسی کو نہیں بتایا , میں حرم میں بھی داخل ہوئی ,نماز پڑھی , طواف کیا اور سعی بھی کی , تو اب مجھے کیا کرنا ہوگا؟ واضح رہے کہ یہ حیض ,نفاس کے بعدد آیا تھا .
جواب:
حائضہ اورنفاس والی عورت کے لئے نماز پڑھنا جائز نہیں ,خواہ وہ مکہ مکرمہ میں ہو یا اپنے وطن میں ہو یا کہیں اور ہو , کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کے بارے میں فرمایا : "کیا ایسا نہیں کہ جب عورت حائضہ ہوتی ہے تو نہ نماز پڑھتی ہے اور نہ روزہ رکھتی ہے "
اور تمام مسلمانوں کا اس بات پر اجماع ہے کہ حائضہ عورت کے لئے نماز پڑھنا اورروزہ رکھنا جائزنہیں , لہذا مذکورہ عورت کو چاہئے کہ وہ اللہ تعالى سے توبہ کرے اور اس سے جو غلطی سرزد ہوئی ہے اس پر استغفار کرے –
جہاں تک حالت حیض میں طواف کرنے کا مسئلہ ہے تو یہ طواف درست نہیں ,البتہ سعی درست ہے , کیونکہ راجح قول کے مطابق حج میں طواف سے پہلے سعی کر لینا جائز ہے , لہذا اس پر دو بارہ طواف کرنا واجب ہے , کیونکہ طواف افاضہ حج کا ایک رکن ہے ,اور اس کے بغیر تحلل تام حاصل نہیں ہوتا , اس لئے وہ عورت اگر شادی شدہ ہے تو طواف کرلینے تک اسکا شوہر اس سے صحبت نہیں کرسکتا , اور اگر شادی شدہ نہیں ہے تو طواف کرلینے تک اسکا نکاح کرنا درست نہیں ,واللہ اعلم .
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
سوال 58:
عورت کو عرفہ کے دن حیض آجائے تو وہ کیا کرے؟
جواب:
عورت کو عرفہ کے دن حیض آجائے تو دیگر حجاج کی طرح وہ بھی حج کے اعمال انجام دے اور اپنا حج پورا کرلے , البتہ بیت اللہ کا طواف پاک ہونے تک مؤخر رکھے.
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top