• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اخلاص

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
وہ آیات جو اخلاص پر معنوی دلالت کرتی ہیں

(٢٣)قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ ﴿١﴾ اللَّـهُ الصَّمَدُ ﴿٢﴾ لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ ﴿٣﴾ وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ ﴿٤الإخلاص
(٢٣)آپ كہہ دیجئے كہ وہ اللہ تعالیٰ ایك ( ہی) ہے۔اللہ تعالیٰ بے نیاز ہے۔نہ اس سے كوئی پیدا ہوا نہ وہ كسی سے پیدا ہوا۔اور نہ كوئی اس كا ہمسر ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
وہ احادیث جو اخلاص پر دلالت کرتی ہیں

1- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِﷺ يَقُولُ: إِذَا صَلَّيْتُمْ عَلَى الْمَيِّتِ فَأَخْلِصُوا لَهُ الدُّعَاءَ.
(۱)ابو ہریرہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺکو فرماتے ہوئے سنا کہ جب تم میت کی نماز جنازہ پڑھو تو اخلاص سے اس کے حق میں دعائے مغفرت کرو۔ ([1])
2- عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: صَلَّى بِنَا عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ صَلَاةً فَأَوْجَزَ فِيهَا فَقَالَ لَهُ بَعْضُ الْقَوْمِ: لَقَدْ خَفَّفْتَ أَوْ أَوْجَزْتَ الصَّلَاةَ فَقَالَ أَمَّا عَلَى ذَلِكَ فَقَدْ دَعَوْتُ فِيهَا بِدَعَوَاتٍ سَمِعْتُهُنَّ مِنْ رَسُولِ اللهِﷺ فَلَمَّا قَامَ تَبِعَهُ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ هُوَ أُبَيٌّ غَيْرَ أَنَّهُ كَنَى عَنْ نَفْسِهِ فَسَأَلَهُ عَنْ الدُّعَاءِ ثُمَّ جَاءَ فَأَخْبَرَ بِهِ الْقَوْمَ: اللَّهُمَّ بِعِلْمِكَ الْغَيْبَ وَقُدْرَتِكَ عَلَى الْخَلْقِ أَحْيِنِي مَا عَلِمْتَ الْحَيَاةَ خَيْرًا لِي وَتَوَفَّنِي إِذَا عَلِمْتَ الْوَفَاةَ خَيْرًا لِي اللَّهُمَّ وَأَسْأَلُكَ خَشْيَتَكَ فِي الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ وَأَسْأَلُكَ كَلِمَةَ الْحَقِّ فِي الرِّضَا وَالْغَضَبِ وَأَسْأَلُكَ الْقَصْدَ فِي الْفَقْرِ وَالْغِنَى وَأَسْأَلُكَ نَعِيمًا لَا يَنْفَدُ وَأَسْأَلُكَ قُرَّةَ عَيْنٍ لَا تَنْقَطِعُ وَأَسْأَلُكَ الرِّضَاءَ بَعْدَ الْقَضَاءِ وَأَسْأَلُكَ بَرْدَ الْعَيْشِ بَعْدَ الْمَوْتِ وَأَسْأَلُكَ لَذَّةَ النَّظَرِ إِلَى وَجْهِكَ وَالشَّوْقَ إِلَى لِقَائِكَ فِي غَيْرِ ضَرَّاءَ مُضِرَّةٍ وَلَا فِتْنَةٍ مُضِلَّةٍ اللَّهُمَّ زَيِّنَّا بِزِينَةِ الْإِيمَانِ وَاجْعَلْنَا هُدَاةً مُهْتَدِينَ.([2])
(۲)عطاء بن سائب رحمہ اللہ سے روایت ہے وہ اپنے والد سائب سے بیان کرتے ہیں کہ عمار بن یاسر نے نہایت تخفیف کے ساتھ نماز پڑھائی۔ چنانچہ بعض لوگوں نے ان سے کہا کہ آپ نے تخفیف کے ساتھ امامت کرائی اور مختصر نماز پڑھائی ہے؟ انہوں نے جواب دیا، آپ مجھ پر اعتراض کر رہے ہیں؟ جب کہ میں نے تو اس نماز میں وہ دعائیہ کلمات کہے ہیں جن کو میں نے رسول اللہ ﷺسے سنا ہے۔ جب عمار بن یاسر (جانے کے لئے) کہڑے ہوئے تو ایک شخص ان کے ساتھ ہو لیا دراصل وہ شخص میرے والد سائب تھے البتہ انہوں نے کنایہ کرتے ہوئے ایک شخص کا کہا ہے۔ انہوں نے عمار سے دعائیہ کلمات دریافت کئے۔ سائب نے واپس آکر لوگوں کو اس سے آگاہ کیا(دعائیہ کلمات کا ترجمہ یہ ہے)" اے اللہ! (میں تجھے واسطہ دیتا ہوں ) تیرے غیب کے علم کا اور مخلوق پر تیری قدرت کا جب تک تو میرے لئے زندگی کو بہتر جانتا ہے، اس وقت تک مجھے زندگی عطا کر اور جب میرے لئے فوت ہونے کو بہتر جانے تو اس وقت مجھے فوت کر، اے اللہ! میں تجھ سے پوشیدگی اور ظاہر میں تیری جنت کا سوال کرتا ہوں اور میں تجھ سے خوشی اور ناراضگی میں کلمہ حق کہنے کا سوال کرتا ہوں ۔نیز فقر اور دولت مندی میں میانہ روی کا سوال کرتا ہوں اور میں تجھ سے نہ ختم ہونے والی نعمت کا سوال کرتا ہوں اور میں تجھ سے ایسی آنکہوں کی ٹہنڈک کا سوال کرتا ہوں جو کبھی ختم نہ ہو اور میں تجھ سے تقدیر پرراضی رہنے کا سوال کرتا ہوں اور میں تجھ سے موت کے بعد اچھی زندگی کا سوال کرتا ہوں اور میں تجھ سے تیرے چہرے کی جانب دیکھنے کی لذت اور تیری ملاقات کے اشتیاق کا طالب ہوں ،نہ مجھے نقصان پہنچانے والی تکلیف پیش آئے اور نہ ایسی آزمائش ہو جو مجھے راہ حق سے دور کرے، اے اللہ! ہمیں ایمان کی زینت سے مزین فرما اور ہمیں ہدایت یافتہ اور ہدایت پر ثابت قدم رکھ۔

[1] - (حسن) صحيح سنن أبي داود رقم (3199) سنن أبى داود كِتَاب الْجَنَائِزِ بَاب الدُّعَاءِ لِلْمَيِّتِ رقم (2784)
[2] - (صحيح) صحيح سنن النسائي رقم (1305) سنن النسائي كِتَاب السَّهْوِ نَوْعٌ آخَرُ رقم (1288)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
3- عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ فَسَأَلَ النَّبِيُّ الْمُدَّعِيَ الْبَيِّنَةَ فَلَمْ يَكُنْ لَهُ بَيِّنَةٌ فَاسْتَحْلَفَ الْمَطْلُوبَ فَحَلَفَ بِاللهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ إِنَّكَ قَدْ فَعَلْتَ وَلَكِنْ غُفِرَ لَكَ بِإِخْلَاصِكَ قَوْلَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ.([1])
(۳)ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ دو آدمیوں نے نبی کی خدمت میں ایک مقدمہ پیش کیا تو نبینے مدعی سے دلیل( ثبوت )طلب کیا۔اس کے پاس کوئی ثبوت نہیں تھا۔ پھر آپ نے مدعی علیہ سے قسم کا مطالبہ کیا تو اس نے اس اللہ کی قسم کہائی جس کے سوا کوئی معبود نہیں ۔پس رسول اللہ نے فرمایا" قسم اٹہا کر جس کام سے تو نےانکار کیا ہے وہ کام تو نے کیا ہے لیکن اخلاص کے ساتھ لا الہ الا اللہ (اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں)کہنے کی وجہ سے تجھے بخش دیا گیا تیری مغفرت ہو گئی۔
4- عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ فَقَالَ: أَرَأَيْتَ رَجُلًا غَزَا يَلْتَمِسُ الْأَجْرَ وَالذِّكْرَ مَالَهُ؟ فَقَالَ: رَسُولُ اللهِ لَا شَيْءَ لَهُ فَأَعَادَهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ يَقُولُ لَهُ رَسُولُ اللهِ لَا شَيْءَ لَهُ ثُمَّ قَالَ: إِنَّ اللهَ لَا يَقْبَلُ مِنْ الْعَمَلِ إِلَّا مَا كَانَ لَهُ خَالِصًا وَابْتُغِيَ بِهِ وَجْهُهُ. ([2])
(۴)ابو امامہ سے روایت ہے کہ ایک شخص آیا رسول اللہ ﷺکے پاس اور عرض کیا اگر کوئی شخص جہاد کرے مزدوری کی طمع سے کہ( روپیہ ملے گا) اور نام پیدا کرنے کے لئے ۔اس کے لئے کیا ہے؟رسول اللہﷺنے فرمایا اس کو کچھ ثواب نہ ہوگا پھر اس شخص نے یہی سوال تین بار پوچھا، آپ ﷺنے اسے یہی جواب دیاکہ اس کے لئے کچھ بھی نہیں۔ پھر آپ ﷺنے فرمایا: اللہ جل جلالہ نہیں قبول کرتا مگر وہ عمل جو خالص اسی کے لئے ہو اور اس کے کرنے سے خاص اللہ کی رضامندی مقصود ہو (نہ دنیا کا مال متاع یا نام آوری ورنہ اللہ کے نزدیک وہ نیکی بے کار بلکہ وبال ہوگی۔)
5- عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانٍ ؓ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ يَقُولُ: إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً لَا يَقُولُهَا عَبْدٌ حَقًّا مِنْ قَلْبِهِ إِلَّا حُرِّمَ عَلَى النَّارِ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِؓ: أَنَا أُحَدِّثُكَ مَا هِيَ؟ هِيَ كَلِمَةُ الْإِخْلَاصِ الَّتِي أَعَزَّ اللهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى بِهَا مُحَمَّدًا وَأَصْحَابَهُ وَهِيَ كَلِمَةُ التَّقْوَى الَّتِي أَلَاصَ عَلَيْهَا نَبِيُّ اللهِ عَمَّهُ أَبَا طَالِبٍ عِنْدَ الْمَوْتِ: شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ.([3])
(۵)عثمان بن عفان فرماتے ہیں میں نے آپ ﷺسے یہ فرماتے ہوئے سنا ،کہ میں ایسا ایک کلمہ جانتا ہوں جو کوئی بندہ اس کو کہے دل کی گہرائی سے تو اسے جہنم پر حرام کر دیا جاتا ہے۔پس عمر نے کہا کہ میں تمہیں بتاتا ہوں کہ وہ کلمہ کون سا ہے ، وہ کلمہ شہادت ہے۔جس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی اور صحابہ کو عزت بخشی ۔یہی وہ تقویٰ کا کلمہ ہے جس پر رسول اللہﷺاپنے چچا پر اسرار کرتے رہے جب وہ موت کے حالت میں تهے۔ شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ.
6- عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ : نَضَّرَ اللهُ امْرَأً سَمِعَ مَقَالَتِي فَبَلَّغَهَا فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ غَيْرِ فَقِيهٍ وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ زَادَ فِيهِ عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ثَلَاثٌ لَا يُغِلُّ عَلَيْهِنَّ قَلْبُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ: إِخْلَاصُ الْعَمَلِ لِلهِ وَالنُّصْحُ لِأَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ وَلُزُومُ جَمَاعَتِهِمْ.([4])
(۶)زید بن ثابت نے کہا رسول اللہﷺنے فرمایا تروتازہ رکھے اس کو اللہ تعالیٰ جو سنے میری بات اور اوروں کو پہنچاوے اس لئے کہ بہت لوگ فقہ کے اٹہانے والے ایسے ہیں کہ وہ خود فقیہ نہیں اور بہت اٹھانے والے فقہ کے ایسے ہیں کہ وہ اسے اٹھا کر اپنے سے زیادہ فقیہ کے پاس لے جاتے ہیں اور علی بن محمد کی روایت میں یہ الفاظ زیادہ ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تین چیزیں ہیں کہ آدمی مسلمان اس سے کبھی جی نہیں چراتا ایک تو خالص کرنا عمل کا اللہ تعالیٰ کےلئے دوسرا مسلمانوں کے امراء(حکمرانوں) سے خیر خواہی کرنا، تیسراان کی جماعت میں ملے رہنا۔

[1] - (صحيح) صحيح سنن أبي داود رقم (3275) مسند أحمد رقم (2167).
[2] - (حسن صحيح) صحيح سنن النسائي رقم (3140) سنن النسائي كِتَاب الْجِهَادِ باب مَنْ غَزَا يَلْتَمِسُ الْأَجْرَ وَالذِّكْرَ رقم (3089)
[3] - مسند أحمد رقم (419) قال محقق جامع الأصول (3/ 584) سنده حسن.
[4] - (صحيح) صحيح سنن ابن ماجة رقم (230) سنن ابن ماجه كِتَاب الْمُقَدِّمَةِ بَاب مَنْ بَلَّغَ عِلْمًا رقم (226)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
7- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَؓ عَلَى هَذَا الْمِنْبَرِ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ فِي هَذَا الْيَوْمِ مِنْ عَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ اسْتَعْبَرَ أَبُو بَكْرٍ وَبَكَى ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِﷺ يَقُولُ لَمْ تُؤْتَوْا شَيْئًا بَعْدَ كَلِمَةِ الْإِخْلَاصِ مِثْلَ الْعَافِيَةِ، فَاسْأَلُوا اللهَ الْعَافِيَةَ.([1])
(۷)ابو ہریرہ فرماتے ہیں میں نے ابو بکر کو اس منبر پر کہتے ہوئے سنا وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس دن اور اس سال یہ سنا پھر آپ رونے لگے ۔پھر کہنے لگے کہ میں نے سنا کہ رسول اللہ ﷺ فرما رہے تھے کہ تمہیں کلمہ اخلاص (کلمہ شہادت )کے بعد عافیت سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں دی گئی۔پس اللہ رب العالمین سےعافیت کا سوال کرو۔
8- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ قَالَ: قِيلَ يَا رَسُولَ اللهِ مَنْ أَسْعَدُ النَّاسِ بِشَفَاعَتِكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ قَالَ رَسُولُ الله ﷺ:لَقَدْ ظَنَنْتُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ أَنْ لَا يَسْأَلُنِي عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ أَحَدٌ أَوَّلُ مِنْكَ لِمَا رَأَيْتُ مِنْ حِرْصِكَ عَلَى الْحَدِيثِ أَسْعَدُ النَّاسِ بِشَفَاعَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ خَالِصًا مِنْ قَلْبِهِ أَوْ نَفْسِهِ.([2])
(۸)ابو ہریرہ روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! قیامت کے دن آپ کی شفاعت سے سب سے زیادہ سعادت کسے ملے گی؟ تو رسول اللہﷺنے فرمایا اے ابو ہریرہ! مجھے یقین تھا کہ تم سے پہلے کوئی اس کے بارے میں مجھ سے دریافت نہیں کرے گا۔ کیونکہ میں نے حدیث کے متعلق تمہاری حرص دیکھ لی تھی۔ سنو! قیامت میں سب سے زیادہ فیض یاب میری شفاعت سے وہ شخص ہو گا جو سچے دل سے یا سچے جی سے ”لا الہ الااللہ“ کہے گا۔
9- عَنْ عَبْدَ اللهِ بْنِ الزُّبَيْرِ يَقُولُ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا انْصَرَفَ مِنْ الصَّلَاةِ يَقُولُ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ أَهْلُ النِّعْمَةِ وَالْفَضْلِ وَالثَّنَاءِ الْحَسَنِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ.([3])
(۹)عبداللہ بن زبیر فرماتے ہیں کہ نبی ﷺجب نماز سے فارغ ہوتے تو یہ کلمات فرماتے:”لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ أَهْلُ النِّعْمَةِ وَالْفَضْلِ وَالثَّنَاءِ الْحَسَنِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ“۔(اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اس کا کوئی شریک نہیں بادشاہت اور حمداسی کے لئے زیبا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ۔ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اسی کے لئے دین عبادت کو خالص کرتے ہوئے۔ اگر چہ کافروں کو ناگوار گزرے ، نعمت و فضل اور حمد و ثناء کا تو ہی سزا وار ہے اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں، اس کے لئے دین (عبادت، دعا) کو خالص کرتے ہوئے اگر چہ کافروں کو ناگوار ہو۔
10- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ؓ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: مَا قَالَ عَبْدٌ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ قَطُّ مُخْلِصًا إِلَّا فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ السَّمَاءِ حَتَّى تُفْضِيَ إِلَى الْعَرْشِ مَا اجْتَنَبَ الْكَبَائِرَ. ([4])
(١٠)ابو ہریرہ سے روایت ہے فرماتے ہیں كہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جب بھی كسی بندہ نے مخلصانہ طور پر لا الہ الا اللہ كہا تو اس كے لئے آسمان كے دروازے كھول دیئے جاتے ہیں یہاں تك كہ وہ عرش تك پہنچ جاتا ہے جبكہ وہ كبیرہ گناہوں سے بچتا رہے گا۔

[1] - (ضعيف) ضعيف الجامع رقم (4756) مسند أحمد (1/ 185)
[2] - صحيح البخاري كِتَاب الْعِلْمِ بَاب الْحِرْصِ عَلَى الْحَدِيثِ رقم (99)
[3] - (صحيح) صحيح سنن أبي داود رقم (1506) سنن أبى داود كِتَاب الصَّلَاةِ بَاب مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا سَلَّمَ رقم (1288)
[4] - (حسن) صحيح سنن الترمذي رقم (3590) سنن الترمذى كِتَاب الدَّعَوَاتِ بَاب دُعَاءِ أُمِّ سَلَمَةَ رقم (3514)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
وہ احادیث جو اخلاص پر معنوی دلالت کرتی ہیں

11- عَنْ أَبِي كَبْشَةَ الْأَنَّمَارِيِّؓ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: ثَلَاثَةٌ أُقْسِمُ عَلَيْهِنَّ وَأُحَدِّثُكُمْ حَدِيثًا فَاحْفَظُوهُ قَالَ: مَا نَقَصَ مَالُ عَبْدٍ مِنْ صَدَقَةٍ وَلَا ظُلِمَ عَبْدٌ مَظْلَمَةً فَصَبَرَ عَلَيْهَا إِلَّا زَادَهُ اللهُ عِزًّا وَلَا فَتَحَ عَبْدٌ بَابَ مَسْأَلَةٍ إِلَّا فَتَحَ اللهُ عَلَيْهِ بَابَ فَقْرٍ أَوْ كَلِمَةً نَحْوَهَا وَأُحَدِّثُكُمْ حَدِيثًا فَاحْفَظُوهُ قَالَ: إِنَّمَا الدُّنْيَا لِأَرْبَعَةِ نَفَرٍ عَبْدٍ رَزَقَهُ اللهُ مَالًا وَعِلْمًا فَهُوَ يَتَّقِي فِيهِ رَبَّهُ وَيَصِلُ فِيهِ رَحِمَهُ وَيَعْلَمُ لِلَّهِ فِيهِ حَقًّا فَهَذَا بِأَفْضَلِ الْمَنَازِلِ، وَعَبْدٍ رَزَقَهُ اللهُ عِلْمًا وَلَمْ يَرْزُقْهُ مَالًا فَهُوَ صَادِقُ النِّيَّةِ يَقُولُ: لَوْ أَنَّ لِي مَالًا لَعَمِلْتُ بِعَمَلِ فُلَانٍ فَهُوَ بِنِيَّتِهِ فَأَجْرُهُمَا سَوَاءٌ وَعَبْدٍ رَزَقَهُ اللهُ مَالًا وَلَمْ يَرْزُقْهُ عِلْمًا فَهُوَ يَخْبِطُ فِي مَالِهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ لَا يَتَّقِي فِيهِ رَبَّهُ وَلَا يَصِلُ فِيهِ رَحِمَهُ وَلَا يَعْلَمُ لِلَّهِ فِيهِ حَقًّا فَهَذَا بِأَخْبَثِ الْمَنَازِلِ، وَعَبْدٍ لَمْ يَرْزُقْهُ اللهُ مَالًا وَلَا عِلْمًا فَهُوَ يَقُولُ لَوْ أَنَّ لِي مَالًا لَعَمِلْتُ فِيهِ بِعَمَلِ فُلَانٍ فَهُوَ بِنِيَّتِهِ فَوِزْرُهُمَا سَوَاءٌ.([1])
(١١)ابو كبشہ انماری كہتے ہیں انہوں نے رسول اللہﷺسے سنا آپ نے فرمایا: میں تین باتوں كے بارے میں تمہیں قسم اٹحا كر بیان كرتا ہوں تم انہیں حفظ کر لو۔پس وہ باتیں جنہیں میں قسم اٹھا كر بیان كر رہا ہوں( ان میں سے) ایك بات یہ ہے كہ كسی شخص كا مال صدقہ( كی بركت) سے كم نہیں ہوتااور كسی شخص پر جب كوئی ظلم ہوتا ہے وہ اس پر صبر كرتا ہے تو اللہ تعالیٰ ظلم كی وجہ سے اس كی عزت افزائی فرماتے ہیں اور كوئی شخص جب بھی( اپنے اوپر) سوال كے دروازے كو كہولتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر فقیری كا دروازہ كھول دیتے ہیں البتہ وہ بات جو میں تمہیں بتا رہا ہوں تم اسے یاد ركہنا آپ نے فرمایا بلاشبہ دنیا صرف چار انسانوں كے لئے ہے ایك وہ شخص جس كو اللہ تعالیٰ نے مال اور علم عطا كیا ہے وہ اس میں اپنے پروردگار سے ڈرتا ہے اور صلہ رحمی كرتا ہے ،اور اس میں حقوق كے مطابق كام كرتا ہے تو ایسا انسان بہت اونچے مرتبہ پر ہے اور( دوسرا) وہ شخص جس كو اللہ تعالیٰ نے علم تو عطا كیا ہے ( لیكن ) اسے مال نہیں دیا پس یہ شخص صحیح نیت والا ہے كہتا ہے كہ كاش میرے پاس بھی مال ہوتا تو میں بھی فلاں انسان كی طرح عمل كرتا پس ان دونوں كا ثواب برابر ہے( اور تیسرا) وہ شخص جس كو اللہ تعالیٰ نے مال دیا اور اسے علم نہیں دیا وہ اپنے مال میں شریعت كے خلاف تصرف كر رہا ہے نہ وہ اس میں اپنے پروردگار سے خوف كہاتا ہے اور نہ ہی صلہ رحمی كرتاہے اور نہ ہی مال میں شریعت كے مطابق تصرف كرتا ہے پس ایسا شخص برے مقام والا اور( چوتھا) وہ شخص ہے جسے اللہ نے مال اور علم دونوں ہی نہیں دیئے ہیں وہ كہتا ہے كاش میرے پاس مال ہوتا تو میں بھی اس میں فلاں انسان كی طرح عمل كرتا پس اس کے لئے بھی نیت كے مطابق برا مقام حاصل ہوگا اور ان دونوں كا گناہ برابر ہے۔
12- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: قَالَ اللهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَنَا أَغْنَى الشُّرَكَاءِ عَنْ الشِّرْكِ مَنْ عَمِلَ عَمَلًا أَشْرَكَ فِيهِ مَعِي غَيْرِي تَرَكْتُهُ وَشِرْكَهُ. ([2])
(١٢)ابو ہریرہ كہتے ہیں كہ رسول اللہﷺنے فرمایا : اللہ تعالیٰ فرماتا ہے كہ میں اور شریكوں كی نسبت شرك سے بہت زیادہ بے پرواہ ہوں جس نے كوئی ایسا عمل كیا جس میں میرے ساتھ میرے غیر كو بھی ملایا اور ساجھی كیا تو میں اس کو اور اس کے شرک کو چھوڑ دیتاہوں۔

[1] - (صحيح) صحيح سنن الترمذي رقم (2325) سنن الترمذى كِتَاب الزُّهْدِ بَاب مَا جَاءَ مَثَلُ الدُّنْيَا مَثَلُ أَرْبَعَةِ نَفَرٍ رقم (2247)
[2] - صحيح مسلم كِتَاب الزُّهْدِ وَالرَّقَائِقِ بَاب مَنْ أَشْرَكَ فِي عَمَلِهِ غَيْرَ اللَّهِ رقم (2985)
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
13- عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: إِنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ يَسْتَخْلِصُ رَجُلًا مِنْ أُمَّتِي عَلَى رُءُوسِ الْخَلَائِقِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَنْشُرُ عَلَيْهِ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ سِجِلًّا كُلُّ سِجِلٍّ مَدَّ الْبَصَرِ ثُمَّ يَقُولُ: أَتُنْكِرُ مِنْ هَذَا شَيْئًا؟ أَظَلَمَتْكَ كَتَبَتِي الْحَافِظُونَ؟ قَالَ: لَا يَا رَبِّ فَيَقُولُ: أَلَكَ عُذْرٌ أَوْ حَسَنَةٌ؟ فَيُبْهَتُ الرَّجُلُ فَيَقُولُ: لَا يَا رَبِّ فَيَقُولُ: بَلَى إِنَّ لَكَ عِنْدَنَا حَسَنَةً وَاحِدَةً لَا ظُلْمَ الْيَوْمَ عَلَيْكَ فَتُخْرَجُ لَهُ بِطَاقَةٌ فِيهَا أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا الله ُوَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ فَيَقُولُ: أَحْضِرُوهُ فَيَقُولُ: يَا رَبِّ مَا هَذِهِ الْبِطَاقَةُ مَعَ هَذِهِ السِّجِلَّاتِ فَيُقَالُ: إِنَّكَ لَا تُظْلَمُ قَالَ: فَتُوضَعُ السِّجِلَّاتُ فِي كَفَّةٍ قَالَ: فَطَاشَتْ السِّجِلَّاتُ وَثَقُلَتْ الْبِطَاقَةُ وَلَا يَثْقُلُ شَيْءٌ بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ.([1])
(١٣)عبداللہ بن عمرو بن عاص كہتے ہیں كہ رسول اللہﷺ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ قیامت كے دن تمام مخلوقات كے سامنے میری امت میں سے ایك شخص كو منتخب كرے گا اور اس كے سامنے نناوے رجسٹر پھیلا دے گا اور ہر رجسٹر نظرکی آخر حد تك پھیلا ہوا ہو گاپھر فرمائے گا كیا تو اس میں سے كسی چیز كا انكار كر سكتا ہے؟ كیا تجھ پر میرے لكھنے والے حفاظت كرنے والے( فرشتوں ) نے كوئی ظلم كیا ہے؟ وہ كہے گا نہیں اے رب، تب اللہ تعالیٰ فرمائے گا كیا تیرے ( پاس) كوئی عذر ہے؟ وہ كہے گا نہیں اے رب تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا كیوں نہیں تیرے لئے ہمارے ہاں ایك نیكی ہے اور آج تجھ پر كوئی ظلم نہیں كیا جائے گا،تو ایك ورقہ نكالا جائے گا اور اس میں “اشہد ان لا الہ الا اللہ وان محمد عبدہ ورسولہ”ہوگا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا كہ اس کے ( ورقہ) كو حاضر كر وتو وہ كہے گااے رب یہ ورقہ ان رجسٹروں كے سامنے( كیا حیثیت ركہتا ہے؟)اللہ تعالیٰ فرمائے گا كہ تجھ پر ظلم نہیں كیا جائے گا ،پس وہ رجسٹر ایك پلڑے میں ركھے جائیں گے اور وہ ایك ورقہ ایك پلڑے میں ركھا جائے گا ،سو وہ رجسٹر ہلكے ہو جائیں گے اور ورقہ بھاری ہو جائے گا پس اللہ تعالیٰ كے نام كے ساتھ تو كوئی چیز بھی بھاری نہیں ہو سكتی۔
14- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: إِنَّ اللهَ لَا يَنْظُرُ إِلَى صُوَرِكُمْ وَأَمْوَالِكُمْ وَلَكِنْ يَنْظُرُ إِلَى قُلُوبِكُمْ وَأَعْمَالِكُمْ. ([2])
(١٤)ابو ہریرہ كہتے ہیں كہ نبی ﷺنے فرمایا: اللہ تعالیٰ تمہاری صورتوں اور مال ودولت كو نہیں دیكھتا بلكہ وہ تمہارے دلوں اور اعمالوں كو دیكھتا ہے۔
15- عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ انْطَلَقَ ثَلَاثَةُ رَهْطٍ مِمَّنْ كَانَ قَبْلَكُمْ حَتَّى أَوَوْا الْمَبِيتَ إِلَى غَارٍ فَدَخَلُوهُ فَانْحَدَرَتْ صَخْرَةٌ مِنْ الْجَبَلِ فَسَدَّتْ عَلَيْهِمْ الْغَارَ فَقَالُوا إِنَّهُ لَا يُنْجِيكُمْ مِنْ هَذِهِ الصَّخْرَةِ إِلَّا أَنْ تَدْعُوا اللهَ بِصَالِحِ أَعْمَالِكُمْ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْهُمْ اللَّهُمَّ كَانَ لِي أَبَوَانِ شَيْخَانِ كَبِيرَانِ وَكُنْتُ لَا أَغْبِقُ قَبْلَهُمَا أَهْلًا وَلَا مَالًا فَنَأَى بِي فِي طَلَبِ شَيْءٍ يَوْمًا فَلَمْ أُرِحْ عَلَيْهِمَا حَتَّى نَامَا فَحَلَبْتُ لَهُمَا غَبُوقَهُمَا فَوَجَدْتُهُمَا نَائِمَيْنِ وَكَرِهْتُ أَنْ أَغْبِقَ قَبْلَهُمَا أَهْلًا أَوْ مَالًا فَلَبِثْتُ وَالْقَدَحُ عَلَى يَدَيَّ أَنْتَظِرُ اسْتِيقَاظَهُمَا حَتَّى بَرَقَ الْفَجْرُ فَاسْتَيْقَظَا فَشَرِبَا غَبُوقَهُمَا اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتُ فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ فَفَرِّجْ عَنَّا مَا نَحْنُ فِيهِ مِنْ هَذِهِ الصَّخْرَةِ فَانْفَرَجَتْ شَيْئًا لَا يَسْتَطِيعُونَ الْخُرُوجَ قَالَ النَّبِيُّ ﷺ وَقَالَ الْآخَرُ: اللَّهُمَّ كَانَتْ لِي بِنْتُ عَمٍّ كَانَتْ أَحَبَّ النَّاسِ إِلَيَّ فَأَرَدْتُهَا عَنْ نَفْسِهَا فَامْتَنَعَتْ مِنِّي حَتَّى أَلَمَّتْ بِهَا سَنَةٌ مِنْ السِّنِينَ فَجَاءَتْنِي فَأَعْطَيْتُهَا عِشْرِينَ وَمِائَةَ دِينَارٍ عَلَى أَنْ تُخَلِّيَ بَيْنِي وَبَيْنَ نَفْسِهَا فَفَعَلَتْ حَتَّى إِذَا قَدَرْتُ عَلَيْهَا قَالَتْ لَا أُحِلُّ لَكَ أَنْ تَفُضَّ الْخَاتَمَ إِلَّا بِحَقِّهِ فَتَحَرَّجْتُ مِنْ الْوُقُوعِ عَلَيْهَا فَانْصَرَفْتُ عَنْهَا وَهِيَ أَحَبُّ النَّاسِ إِلَيَّ وَتَرَكْتُ الذَّهَبَ الَّذِي أَعْطَيْتُهَا اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتُ فَعَلْتُ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ عَنَّا مَا نَحْنُ فِيهِ فَانْفَرَجَتْ الصَّخْرَةُ غَيْرَ أَنَّهُمْ لَا يَسْتَطِيعُونَ الْخُرُوجَ مِنْهَا. وَقَالَ الثَّالِثُ: اللَّهُمَّ إِنِّي اسْتَأْجَرْتُ أُجَرَاءَ فَأَعْطَيْتُهُمْ أَجْرَهُمْ غَيْرَ رَجُلٍ وَاحِدٍ تَرَكَ الَّذِي لَهُ وَذَهَبَ فَثَمَّرْتُ أَجْرَهُ حَتَّى كَثُرَتْ مِنْهُ الْأَمْوَالُ فَجَاءَنِي بَعْدَ حِينٍ فَقَالَ يَا عَبْدَ اللهِ أَدِّ إِلَيَّ أَجْرِي فَقُلْتُ لَهُ كُلُّ مَا تَرَى مِنْ أَجْرِكَ مِنْ الْإِبِلِ وَالْبَقَرِ وَالْغَنَمِ وَالرَّقِيقِ فَقَالَ يَا عَبْدَ اللهِ لَا تَسْتَهْزِئُ بِي فَقُلْتُ إِنِّي لَا أَسْتَهْزِئُ بِكَ فَأَخَذَهُ كُلَّهُ فَاسْتَاقَهُ فَلَمْ يَتْرُكْ مِنْهُ شَيْئًا اللَّهُمَّ فَإِنْ كُنْتُ فَعَلْتُ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ وَجْهِكَ فَافْرُجْ عَنَّا مَا نَحْنُ فِيهِ فَانْفَرَجَتْ الصَّخْرَةُ فَخَرَجُوا يَمْشُونَ.([3])
(١٥)عبداللہ بن عمر كہتے ہیں كہ میں نے نبیﷺ سے سنا كہ پہلی امت كے تین آدمی كہیں سفر پر جارہے تھے ۔رات ہونے پر رات گزارنے كے لئے انہوں نے ایك پہاڑ كے غار میں پناہ لی اور اس میں اندر داخل ہو گئے ۔اتنے میں پہاڑ سے ایك چٹان لڑھكی اور اس نے غار كا منہ بند كر دیا سب نے كہا كہ اب تمہیں اس غار سے نكالنے والی كو ئی چیز نہیں سوا اس كے كہ تم سب اپنے سب سے زیادہ اچھے عمل كو یاد كر كے اللہ تعالیٰ سے دعا كرو اس پران میں سے ایك شخص نے اپنی دعا شروع كی كہ اے اللہ میرے ماں باپ بوڑھے تھے اور میں روزانہ ان سے پہلے گھر میں كسی كو بھی دودہ نہیں پلاتا تھا نہ اپنے بال بچوں كو اور نہ اپنے غلام وغیرہ كو ایك دن مجھے ایك چیز كی تلاش میں رات ہو گئی اور جب میں گھر واپس ہوا تو وہ ( میرے ماں باپ) سو چكے تھے پھر میں نے ان كے لئے شام كا دودھ نكالا جب ان كے پاس لایا تو وہ سوئے ہوئے تھے مجھے ہر گز یہ بات اچھی معلوم نہ ہوئی كہ ان سے پہلے اپنے بال بچوں یا اپنے كسی غلام كو دودہ پلاؤں اس لئے میں ان كے سر ہانے كھڑا رہا دودہ كا پیالہ میرے ہاتھ میں تھا ۔اور میں ان كے جاگنے كا انتظار كر رہا تھا یہاں تك كہ صبح ہو گئی اب میرے ماں باپ جاگے اور انہوں نے اپنا شام كا دودھ اس وقت پیا۔اے اللہ اگر میں نے یہ كام محض تیری رضا حاصل كرنے كے لئے كیا تھا تو اس چٹان كی آفت كو ہم سے ہٹا دے اس دعا كے نتیجے میں وہ غار تھوڑا سا کھل گیا۔ مگر نكلنا اب بھی ممكن نہ تھا۔رسول اللہﷺنے فرمایا: كہ پھر دوسرے نے دعا كی اے اللہ میرے چچا كی ایك لڑكی تھی جو سب سے زیادہ مجھے محبوب تھی میں نے اس كے ساتھ برا كام كرنا چاہا لیكن اس نے نہ مانا اسی زمانے میں ایك سال قحط پڑا تو وہ میرے پاس آئی میں نے اسے ایك سو بیس دینار اس شرط پر دیئے كہ وہ خلوت میں مجھ سے برا كام كرائے۔ چنانچہ وہ راضی ہو گئی اب میں اس پر قابو پا چكا تھا لیكن اس نے كہا كہ میں تمہارے لئے جائز نہیں كرتی كہ اس مہر كو تم حق كے بغیر توڑو یہ سن كر میں اپنے برے ارادے سے باز آگیا اور وہاں سے چلا آیا۔ حالانكہ وہ مجھے سب سے بڑھ كر محبوب تھی اور میں نے اپنا دیا ہوا سونا بھی واپس نہیں لیا اے اللہ اگر یہ كام میں نے صرف تیری رضا كیلئے كیا تھا تو ہماری اس مصیبت كو دور كردے چنانچہ چٹان ذرا سی اور كھسكی لیكن ابھی بھی اس سے باہر نكلا نہ جا سكتا تھا ۔ اور تیسرے شخص نے دعا كی اے اللہ میں نے چند مزدور اجر ت پر لئے تھے پھر سب كو ان كی مزدوری پوری دے دی ،مگر ایك مزدور ایسا نكلا كہ وہ اپنی مزدوری ہی چھوڑ گیا میں نے اس كی مزدوری كو كاروبار میں لگا دیا اور بہت كچھ نفع حاصل ہو گیا پھر كچھ دنوں كے بعد وہی مزدور میرے پاس آیا اور كہنے لگا اللہ كے بندے مجھے میری مزدوری دے دے۔ میں نے كہا یہ جو كچھ تو دیكھ رہا ہے اونٹ ،گائے، بكریاں اور غلام یہ سب تمہاری مزدوری ہی ہے۔ وہ كہنے لگا اللہ كے بندے مجھ سے مذاق نہ كر میں نے كہا مذاق نہیں كرتا ۔چنانچہ اس شخص نے سب كچھ لیا اور اپنے ساتھ لے گیا ایك چیز بھی اس میں سے باقی نہیں چھوڑی ۔تو اے اللہ اگر میں نے یہ سب كچھ تیری رضا مندی حاصل كرنے كے لئے كیا تھا تو ہماری اس مصیبت كو دور كر دے چنانچہ وہ چٹان ہٹ گئی اور وہ سب باہر نكل كر چلے گئے۔

[1] - (صحيح) السلسلة الصحيحة رقم (135) مسند أحمد (2/ 213) ابن ماجه كِتَاب الزُّهْدِ بَاب مَا يُرْجَى مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ رقم (4290)
[2] - صحيح مسلم كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ بَاب تَحْرِيمِ ظُلْمِ الْمُسْلِمِ وَخَذْلِهِ وَاحْتِقَارِهِ وَدَمِهِ وَعِرْضِهِ وَمَالِه رقم (2564)
[3] - صحيح البخاري كِتَاب الْإِجَارَةِ بَاب مَنْ اسْتَأْجَرَ أَجِيرًا فَتَرَكَ الْأَجِيرُ أَجْرَهُ فَعَمِلَ فِيهِ الْمُسْتَأْجِرُ ... رقم (2272)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
(16) عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ يَعُودُنِي عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ مِنْ وَجَعٍ اشْتَدَّ بِي فَقُلْتُ إِنِّي قَدْ بَلَغَ بِي مِنْ الْوَجَعِ وَأَنَا ذُو مَالٍ وَلَا يَرِثُنِي إِلَّا ابْنَةٌ أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي قَالَ لَا فَقُلْتُ بِالشَّطْرِ فَقَالَ لَا ثُمَّ قَالَ الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَبِيرٌ أَوْ كَثِيرٌ إِنَّكَ أَنْ تَذَرَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذَرَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ وَإِنَّكَ لَنْ تُنْفِقَ نَفَقَةً تَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ إِلَّا أُجِرْتَ بِهَا حَتَّى مَا تَجْعَلُ فِي فِي امْرَأَتِكَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُخَلَّفُ بَعْدَ أَصْحَابِي قَالَ إِنَّكَ لَنْ تُخَلَّفَ فَتَعْمَلَ عَمَلًا صَالِحًا إِلَّا ازْدَدْتَ بِهِ دَرَجَةً وَرِفْعَةً ثُمَّ لَعَلَّكَ أَنْ تُخَلَّفَ حَتَّى يَنْتَفِعَ بِكَ أَقْوَامٌ وَيُضَرَّ بِكَ آخَرُونَ اللَّهُمَّ أَمْضِ لِأَصْحَابِي هِجْرَتَهُمْ وَلَا تَرُدَّهُمْ عَلَى أَعْقَابِهِمْ لَكِنْ الْبَائِسُ سَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ يَرْثِي لَهُ رَسُولُ اللَّهِ أَنْ مَاتَ بِمَكَّةَ. ([1])
(۱۶)عامربن سعد اپنے والد سعد بن ابی وقاصسےروایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺحجۃ الوداع (۱۰ہ میں)میری عیادت کے لئے تشریف لائے۔ میں سخت بیمار تھا ،میں نے کہا میرا مرض شدت اختیار کر چکا ہے میرے پاس مال و اسباب بہت ہے اور میری صرف ایک لڑکی ہے جو وارث ہوگی۔ تو کیا میں اپنے دو تہائی مال کو خیرات کر دوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا:کہ نہیں میں نے کہا:آدھا؟ آپ نے فرمایا۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ایک تہائی(خیرات) کردو، اور یہ بھی بڑی خیرات ہے یا بہت خیرات ہے ۔اگر تم اپنے وارثوں کو اپنے پیچھے مالدار چھوڑ جاؤ تو یہ اس سے بہتر ہوگا کہ محتاجی میں انہیں اس طرح چھوڑ کر جاؤ کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں۔ یہ یاد رکھو کہ جو خرچ بھی تم اللہ کی رضا کی نیت سے کرو گے تو اس پر بھی تمہیں ثواب ملے گا۔ حتی کہ اس لقمہ پر بھی جو تم اپنی بیوی کے منہ میں رکھو۔ پھر میں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ ﷺ! میرے ساتھی تو مجھے چھوڑ کر (حج کر کے) مکہ سے جا رہے ہیں اور میں ان سے پیچھے رہ رہا ہوں۔ اس پر آپ نے فرمایا: کہ یہاں رہ کر بھی اگر تم کوئی نیک عمل کرو گے تو اس سے تمہارے درجے بلند ہوں گے ۔اور شاید ابھی تم زندہ رہو گے اور بہت سے لوگوں(مسلمانوں) کو تم سے فائدہ پہنچے گا اور بہتوں کو( کفارو مرتدین) کو نقصان (پھر آپ نے دعا فرمائی) اے اللہ! میرے ساتھیوں کو ہجرت پر استقلال عطا فرما اور ان کے قدم پیچھے کی طرف نہ لوٹا ۔لیکن مصیبت زدہ سعد بن خولہ تھے اور رسول اللہ ﷺنے ان کے مکہ میں وفات پا جانے کی وجھ سے اظہار غم کیا تھا۔
17- عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّةِ وَإِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى فَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى اللهِ وَرَسُولِهِ فَهِجْرَتُهُ إِلَى اللهِ وَرَسُولِهِ وَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ لِدُنْيَا يُصِيبُهَا أَوْ امْرَأَةٍ يَتَزَوَّجُهَا فَهِجْرَتُهُ إِلَى مَا هَاجَرَ إِلَيْهِ. ([2])
(١٧)عمر بن خطاب كہتے ہیں كہ میں نے رسول اللہ ﷺ كو فرماتے ہوئے سنا كہ تمام اعمال كا دارو مدار نیت پر ہے اور ہر عمل كا نتیجہ ہر انسان كو اس كی نیت كے مطابق ہی ملے گا۔ پس جس كی ہجرت( ترك وطن،دولت) دنیا حاصل كرنے كے لیئے ہو یا كسی عورت سے شادی كی غرض ہو پس اس كی ہجرت ان ہی چیزوں كے لئے ہوگی جن كے حاصل كرنے كی نیت سے اس نے ہجرت كی تھی۔

[1] - صحيح البخاري كِتَاب الْجَنَائِزِبَاب رِثَاءِ النَّبِيِّ سَعْدَ بْنَ خَوْلَةَرقم (1295) صحيح مسلم رقم (1628)
[2] - صحيح البخاري رقم (1) صحيح مسلم كِتَاب الْإِمَارَةِ بَاب قَوْلِهِ إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّةِ وَأَنَّهُ يَدْخُلُ فِيهِ الْغَزْوُ وَغَيْرُهُ مِنْ الْأَعْمَالِ رقم (1909)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
18- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ تَضَمَّنَ اللهُ لِمَنْ خَرَجَ فِي سَبِيلِهِ لَا يُخْرِجُهُ إِلَّا جِهَادًا فِي سَبِيلِي وَإِيمَانًا بِي وَتَصْدِيقًا بِرُسُلِي فَهُوَ عَلَيَّ ضَامِنٌ أَنْ أُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ أَوْ أَرْجِعَهُ إِلَى مَسْكَنِهِ الَّذِي خَرَجَ مِنْهُ نَائِلًا مَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ أَوْ غَنِيمَةٍ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ مَا مِنْ كَلْمٍ يُكْلَمُ فِي سَبِيلِ اللهِ إِلَّا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَهَيْئَتِهِ حِينَ كُلِمَ لَوْنُهُ لَوْنُ دَمٍ وَرِيحُهُ مِسْكٌ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْلَا أَنْ يَشُقَّ عَلَى الْمُسْلِمِينَ مَا قَعَدْتُ خِلَافَ سَرِيَّةٍ تَغْزُو فِي سَبِيلِ اللهِ أَبَدًا وَلَكِنْ لَا أَجِدُ سَعَةً فَأَحْمِلَهُمْ وَلَا يَجِدُونَ سَعَةً وَيَشُقُّ عَلَيْهِمْ أَنْ يَتَخَلَّفُوا عَنِّي وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوَدِدْتُ أَنِّي أَغْزُو فِي سَبِيلِ اللهِ فَأُقْتَلُ ثُمَّ أَغْزُو فَأُقْتَلُ ثُمَّ أَغْزُو فَأُقْتَلُ.([1])
(١۸) ابو ہریرہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺنے فرمایا اللہ ضامن ہے اس کا جو نکلے اس کی راہ میں اور نہ نکلے مگر جہاد کے لئے اور ایمان رکھتا ہو اللہ پر اور سچ جانتا ہو اس کے پیغمبروں کواللہ نے فرمایا ایسا شخص میری حفاظت میں ہے یا تو میں اس کو جنت میں لے جاؤں گا۔ یا اس کو پھیر دوں گا اس کے گھر کی طرف ثواب یا غنیمت حاصل کر کے قسم اس کی جس کے ہاتھ میں محمد ﷺکی جان ہے کوئی زخم ایسا نہیں ہے جو اللہ کی راہ میں لگے مگر وہ قیامت کے دن اسی شکل پر آئے گا جیسا دنیا میں ہوا اس کا رنگ خون کا سا ہوگا اور خوشبو مشک کی قسم اس کی جس کے ہاتھ میں محمدﷺ کی جا ن ہے ۔اگر مسلمانوں پر دشوار نہ ہوتا تو میں کسی لشکر کا بھی ساتھ نہ چھوڑتا جو اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہے لیکن میرے پاس اتنی گنجائش نہیں (سواری وغیرہ کی) اور مسلمانوں پر دشوار ہو گا میرے ساتھ نہ چلنا قسم اس کی جس کے ہاتھ میں محمد ﷺکی جان ہے میں یہ چاہتا ہوں کہ جہاد کروں اللہ تعالیٰ کی راہ میں پھر مارا جاؤں پھر جہاد کروں پھر مارا جاؤں پھر جہاد کروں پھر مارا جاؤں۔
19- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ﷺ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ تَكَفَّلَ اللهُ لِمَنْ جَاهَدَ فِي سَبِيلِهِ لَا يُخْرِجُهُ إِلَّا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِهِ وَتَصْدِيقُ كَلِمَاتِهِ بِأَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ أَوْ يَرْجِعَهُ إِلَى مَسْكَنِهِ الَّذِي خَرَجَ مِنْهُ مَعَ مَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ أَوْ غَنِيمَةٍ.([2])
(۱۹) ابو ہریرہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺنے فرمایا اللہ ضامن ہے اس کا جو کوئی جہاد کرے اس کی راہ میں اور نہ نکلے اپنے گھر سے مگر اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے واسطے اس کے کلام کا یقین کرے اس بات کا کہ لے جائے گا اس کو جنت میں یا پھیر دے گا اس کے گھرکو جہاں سے نکلا ہے ثواب اور غنیمت کے ساتھ۔
20- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ صَلَاةُ الرَّجُلِ فِي جَمَاعَةٍ تَزِيدُ عَلَى صَلَاتِهِ فِي بَيْتِهِ وَصَلَاتِهِ فِي سُوقِهِ بِضْعًا وَعِشْرِينَ دَرَجَةً وَذَلِكَ أَنَّ أَحَدَهُمْ إِذَا تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ ثُمَّ أَتَى الْمَسْجِدَ لَا يَنْهَزُهُ إِلَّا الصَّلَاةُ لَا يُرِيدُ إِلَّا الصَّلَاةَ فَلَمْ يَخْطُ خَطْوَةً إِلَّا رُفِعَ لَهُ بِهَا دَرَجَةٌ وَحُطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةٌ حَتَّى يَدْخُلَ الْمَسْجِدَ فَإِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ كَانَ فِي الصَّلَاةِ مَا كَانَتْ الصَّلَاةُ هِيَ تَحْبِسُهُ وَالْمَلَائِكَةُ يُصَلُّونَ عَلَى أَحَدِكُمْ مَا دَامَ فِي مَجْلِسِهِ الَّذِي صَلَّى فِيهِ يَقُولُونَ اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ اللَّهُمَّ تُبْ عَلَيْهِ مَا لَمْ يُؤْذِ فِيهِ مَا لَمْ يُحْدِثْ فِيهِ.([3])
(۲۰)ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ آدمی کی جماعت کے ساتھ نماز گھر میں یا بازار میں پڑھنے سے پچیس درجہ زیادہ بہتر ہے وجہ یہ ہے کہ جب ایک شخص وضو کرتا ہے اور اس کے تمام آداب کو ملحوظ رکھ کر اچھی طرح وضو کرتا ہے پھر مسجد کا راستہ پکڑتا ہے اور سوا نماز کے اور کوئی دوسرا ارادہ اس کانہیں ہوتا ،تو ہر قدم پر اس کا ایک درجہ بڑھتا ہے اور ایک گناہ معاف کیا جا تا ہے ،حتی کہ وہ مسجد پہنچتا ہے جب وہ مسجد میں داخل ہوتا ہے تو محض نماز کے لئے ہی مسجد میں رکا رہتا ہے،اور جب نماز سے فارغ ہو جاتا ہے تو فرشتے اس وقت تک اس کے لئے برابر دعا کرتے رہتے ہیں جب تک وہ اپنے مصلے پر بیٹھا رہے ۔کہتے ہیں اے اللہ! اس پر رحم کر،اے اللہ! اسے بخش دے ، اے اللہ! اس کی توبہ قبول فرما۔ اور جب تک تم نماز کا انتظار کرتے رہو گویا تم نماز ہی میں مشغول ہو.

[1] - صحيح البخاري رقم (2787) صحيح مسلم كِتَاب الْإِمَارَةِ بَاب فَضْلِ الْجِهَادِ وَالْخُرُوجِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ رقم (1876)
[2] - صحيح البخاري كِتَاب فَرْضِ الْخُمُسِ بَاب قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ أُحِلَّتْ لَكُمْ الْغَنَائِمُ رقم (3123) صحيح مسلم رقم (1876)
[3] - صحيح البخاري رقم (647) صحيح مسلم كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةِ بَاب فَضْلِ صَلَاةِ الْجَمَاعَةِ وَانْتِظَارِ الصَّلَاة رقم (649)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
21- عن عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ الْأَنْصارِيَّ قَالَ غَدَا عَلَيَّ رَسُولُ اللهِ ﷺ فَقَالَ لَنْ يُوَافِيَ عَبْدٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ يَبْتَغِي بِهِ وَجْهَ اللهِ إِلَّا حَرَّمَ اللهُ عَلَيْهِ النَّارَ. ([1])
(۲۱)عتبان بن مالک انصاری سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺمیرے یہاں تشریف لائے اور فرمایا کوئی بندہ جب قیامت کے دن اس حالت میں پیش ہوگا کہ اس نے کلمہ لا الہ الا اللہ کااقرار کیا ہوگااور اس سے اس کا مقصود اللہ کی خوشنودی حاصل کرنا ہوگی تو اللہ تعالیٰ دوزخ کی آگ کو اس پر حرام کردےگا۔
22- عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا عَنْ النَّبِيِّ ﷺ فِيمَا يَرْوِي عَنْ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ: قَالَ: إِنَّ اللهَ كَتَبَ الْحَسَنَاتِ وَالسَّيِّئَاتِ ثُمَّ بَيَّنَ ذَلِكَ فَمَنْ هَمَّ بِحَسَنَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا كَتَبَهَا اللهُ لَهُ عِنْدَهُ حَسَنَةً كَامِلَةً فَإِنْ هُوَ هَمَّ بِهَا فَعَمِلَهَا كَتَبَهَا اللهُ لَهُ عِنْدَهُ عَشْرَ حَسَنَاتٍ إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ إِلَى أَضْعَافٍ كَثِيرَةٍ وَمَنْ هَمَّ بِسَيِّئَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا كَتَبَهَا اللهُ لَهُ عِنْدَهُ حَسَنَةً كَامِلَةً فَإِنْ هُوَ هَمَّ بِهَا فَعَمِلَهَا كَتَبَهَا اللهُ لَهُ سَيِّئَةً وَاحِدَةً.([2])
(۲۲)عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺنے ایک حدیث قدسی میں فرمایا" اللہ تعالیٰ نے نیکیاں اور برائیاں مقدر کر دی ہیں اور پھر انہیں صاف صاف بیان کر دیا ہے پس جس نے کسی نیکی کا ارادہ کیا لیکن اس پر عمل نہ کر سکا تو اس کے لئےاللہ تعالیٰ ایک مکمل نیکی کا بدلہ لکہتا ہے اور اگر اس نے ارادہ کے بعد اس پر عمل بھی کر لیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے لئے اپنے یہاں دس گنا سے سات سو گنا تک نیکیاں لکھ دیتا ہے ۔ اور اس سے بڑھا کر بھی دیتا ہے ،اور جس نے کسی برائی کا ارادہ کیا اور پھر اس پر عمل نہیں کیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے لئے اپنے یہاں ایک نیکی لکہی ہے اور اگر اس نے ارادہ کے بعد اس پر عمل بھی کر لیا تو اپنے یہاں اس کے لئے ایک برائی لکھی ہے۔
23- عَنْ جَابِرٍ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُعَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ فَقَالَ إِنَّ بِالْمَدِينَةِ لَرِجَالًا مَا سِرْتُمْ مَسِيرًا وَلَا قَطَعْتُمْ وَادِيًا إِلَّا كَانُوا مَعَكُمْ حَبَسَهُمْ الْمَرَضُ. و فِي رواية : إِلَّا شَرِكُوكُمْ فِي الْأَجْرِ. ([3])
(۲۳)جابرسے روایت ہے کہ ہم رسول اللہﷺکے ساتھ تھے ایک لڑائی میں تو آپ نے فرمایا مدینہ میں چند لوگ ہیں جب تم چلتے ہو یا کسی وادی کو طے کرتے ہو تو وہ تمہارے ساتھ ہوتے ہیں( یعنی ان کو وہی ثواب ہوتا ہے جو تم کو ہوتا ہے) وہ بیماری کی وجہ سے تمہارے ساتھ نہ آسکے۔
24- عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ لَا هِجْرَةَ بَعْدَ الْفَتْحِ وَلَكِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ وَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوا.([4])
(۲۴)ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیا ن کیا کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا فتح مکہ کے بعد اب ہجرت (فرض) نہیں رہی البتہ جہاد اور نیت بخیر کرنا اب بھی باقی ہیں اور جب تمہیں جہاد کے لئے بلایا جائے تو نکل کہڑے ہوا کرو۔

[1] - صحيح البخاري كِتَاب الرِّقَاقِ بَاب الْعَمَلِ الَّذِي يُبْتَغَى بِهِ وَجْهُ اللَّهِ فِيهِ سَعْدٌ رقم (6423)
[2] - صحيح البخاري كِتَاب الرِّقَاقِ بَاب مَنْ هَمَّ بِحَسَنَةٍ أَوْ بِسَيِّئَةٍ رقم (6491)
[3] - صحيح البخاري رقم (2839) صحيح مسلم كِتَاب الْإِمَارَةِ بَاب ثَوَابِ مَنْ حَبَسَهُ عَنْ الْغَزْوِ مَرَضٌ أَوْ عُذْرٌ آخَرُ رقم (1911)
[4] - صحيح البخاري كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَاب فَضْلِ الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ رقم (2783) صحيح مسلم رقم (1353)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
25- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ مَنْ اتَّبَعَ جَنَازَةَ مُسْلِمٍ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا وَكَانَ مَعَهُ حَتَّى يُصَلَّى عَلَيْهَا وَيَفْرُغَ مِنْ دَفْنِهَا فَإِنَّه يَرْجِعُ مِنْ الْأَجْرِ بِقِيرَاطَيْنِ كُلُّ قِيرَاطٍ مِثْلُ أُحُدٍ وَمَنْ صَلَّى عَلَيْهَا ثُمَّ رَجَعَ قَبْلَ أَنْ تُدْفَنَ فَإِنَّهُ يَرْجِعُ بِقِيرَاطٍ.([1])
(۲۵)ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا جو کوئی ایمان کی حالت میں اور ثواب کی نیت سے کسی مسلمان کے جنازے کے ساتھ جائے اور نماز اور دفن سے فراغت ہونے تک اس کے ساتھ رہے تو وہ دو قیراط ثواب لے کر لوٹے گا ہر قیراط اتنا بڑا ہو گا جیسے احد کا پہاڑ ،اور جو شخص جنازے پر نماز پڑھ کر دفن سے پہلے لوٹ جائے تو وہ ایک قیراط ثواب لے کر لوٹے گا۔
26- عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ مَنْ طَلَبَ الشَّهَادَةَ صَادِقًا أُعْطِيَهَا وَلَوْ لَمْ تُصِبْهُ.([2])
(۲۶)انس سے روایت ہے رسول اللہ ﷺنے فرمایا جو شخص سچے دل سے شہادت مانگے اس کو شہادت کا ثواب مل جائے گا ،گو شہادت نہ ملے ۔
27- عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: مَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللهِ فُوَاقَ نَاقَةٍ فَقَدْ وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ وَمَنْ سَأَلَ اللهَ الْقَتْلَ مِنْ نَفْسِهِ صَادِقًا ثُمَّ مَاتَ أَوْ قُتِلَ فَإِنَّ لَهُ أَجْرَ شَهِيدٍ. زَادَ ابْنُ الْمُصَفَّى مِنْ هُنَا: وَمَنْ جُرِحَ جُرْحًا فِي سَبِيلِ اللهِ أَوْ نُكِبَ نَكْبَةً فَإِنَّهَا تَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَغْزَرِ مَا كَانَتْ لَوْنُهَا لَوْنُ الزَّعْفَرَانِ وَرِيحُهَا رِيحُ الْمِسْكِ وَمَنْ خَرَجَ بِهِ خُرَاجٌ فِي سَبِيلِ الله فَإِنَّ عَلَيْهِ طَابَعَ الشُّهَدَاءِ.([3])
(۲۷)معاذ بن جبل سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺکو فرماتے ہوئے سنا کہ جس شخص نے "فواق ناقہ"(اونٹنی کے تھن سے ایک بار دودہ نکال کر جب اسے چھوڑ دیا جاتا ہے اور پھر دوسری مرتبہ دودہ نکالنے کے لئے جب اسے دوبارہ پکڑا جاتا ہے تو اسی دوبارہ کے درمیانی وقفے کو "فواق ناقہ" کہتے ہیں یعنی بہت ہی مختصر وقت)کے بقدر اللہ کی راہ میں جہاد کیا تو اس کے لئے جنت واجب ہوگئی اور جس شخص نے صدق دل کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے شہادت طلب کی پھر وہ (طبعی طور پر) فوت ہو جائے یا وہ شہید کر دیا جائے تو اسے شہید کے برابر ثواب ملے گا۔ "ابن المصفی نے اس کے ساتھ یہ اضافہ کیا ہے کہ جس شخص کواللہ کی راہ میں کوئی زخم لگ جائے یا کوئی مصیبت واقع ہو جائے تو وہ قیامت کے روز اس طرح آئے گا کہ وہ (زخم) بہت ہی تازہ ہو گا اس کا رنگ زعفران جیسا اور خوشبو کستوری جیسی ہوگی ۔اور جو شخص اللہ کی راہ میں جہاد کے لئے نکلے اور اس کے جسم پر پھوڑے پھنسیاں یا آبلے نکل آئیں (اور پھر وہ ٹھیک ہو جائیں) تو وہ ان کے جسم پرشہداء کی مہریں(علامتیں )بن جائیں گی۔
28- عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ؓ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: مَنْ قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ.([4])
(۲۸)ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا جو کوئی شب قدر میں ایمان کے ساتھ اور حصول ثواب کی نیت سے عبادت میں کھڑا ہو اس کے تمام اگلے گناہ بخش دیئے جائیں گے، اور جس نے رمضان کے روزے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے رکھے اس کے اگلے تمام گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔

[1] - صحيح البخاري كِتَاب الْإِيمَانِ بَاب اتِّبَاعُ الْجَنَائِزِ مِنْ الْإِيمَانِ رقم (47) صحيح مسلم رقم (945)
[2] - صحيح مسلم كِتَاب الْإِمَارَةِ بَاب اسْتِحْبَابِ طَلَبِ الشَّهَادَةِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَعَالَى رقم (1908)
[3] - (صحيح) صحيح سنن أبي داود رقم (2541) سنن أبى داود كِتَاب الْجِهَادِ بَاب فِيمَنْ سَأَلَ اللَّهَ تَعَالَى الشَّهَادَةَ رقم (2179)
[4] - صحيح البخاري كِتَاب الصَّوْمِ بَاب مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا وَنِيَّةً رقم (1901) صحيح مسلم رقم (759)
 
Top