• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اذان سے قبل درود؟ ایک سوال!

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته!
کسی صاحب نے اذان سے قبل درود کی درج ذیل دلیل دی ہے۔ اس کی وضاحت مطلوب ہے؟

اذان ’اللہ اکبر‘ سے شروع ہوتی ہے، حضورﷺ کے مؤذّنین کو اللہ اکبر سے ہی اذان سکھلائی گئی اور کسی حدیث سے ثابت نہیں کہ رسول پاکﷺ نے اذان سے پہلے انہیں کوئی دُعا سکھلائی ہو۔ مثلاً حضرت بلال﷜ اپنی طرف سے اذان سے پہلے ’بلند آواز‘ سے ایک دُعا مانگا کرتے تھے: اللهم إني أحمدك وأستعينك على قريش أن يقيموا دينكاس صحیح حدیث کی راوی صحابیہ (بنی نجار کی ایک خاتون) رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میرا مکان مسجد نبوی سے متصل مکانوں سے سب سے اونچا تھا، اس لئے بلال صبح کی آذان میرے مکان کی چھت پر پڑھتے، تاکہ اذان دور تک سنائی دے۔ صحابیہ فرماتی ہیں، مجھے اللہ کی قسم! یہ دُعا بلال نے کبھی نہ چھوڑی۔
اگر بغیر فرمان نبیﷺ اذان سے پہلے کچھ پڑھنا گناہ ہوتا تو معاذ اللہ! حضرت بلال﷜ بھی بدعت وتحریف وگناہ کے مرتکب ہوں گے، اور جبکہ بغیر سنت وفرمان نبیﷺ کے اپنی طرف سے دُعا مانگ کر اذان پڑھنا جائز ہے تو نبی پاکﷺ کے نزدیک درودِ پاک دُعا سے بھی زیادہ محبوب ہے لہٰذا اذان سے پہلے درود پڑھنا بھی کسی عالم کی خانہ ساز شریعت سے منع قرار نہیں دیا جا سکتا۔
 

عادل نذیر

مبتدی
شمولیت
جون 25، 2013
پیغامات
7
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
15
میرے خیال کے مطابق یہ یہی اس سکشن میں ہی بنتی تھی سو جو انیوں نے لگا دی اگر آپ میں سے کسی کے پاس کوئی جواب ہے تو سو بسیماللہ کرے جناب
جزاک اللہ انس بھائی
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اذان سے پہلے بلند آواز کے ساتھ یا آہستہ آواز کے ساتھ درود وسلام پڑھنا، کسی حدیث یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے کسی عمل سے ثابت نہیں ہے۔ لہٰذا اس کو ثواب کا موجب سمجھ کر کرنا یا اس کی پابندی کرنا بدعت ہے؛ بلکہ اذان سے قبل اور بعد میں اپنی طرف سے کچھ کلمات کا اضافہ کرنا بھی باتفاقِ امت ناجائز ہے۔
باقی چونکہ اس کا تعلق عبادت سے ہے۔ اور عبادت میں ہر چیز حرام ہے الا کہ حلت کی دلیل آجائے۔اب جو لوگ آذان سے پہلے درود پڑھنے کو عبادت تصور کرتے ہیں یا اس عمل کو بروئے کار لاتے ہیں۔ تو دلیل ان پر ہے۔ مخالفین پر نہیں۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
سوال نمبر 1 - فتوی نمبر 9696
س 1: ہمارے ملک پاکستان میں بعض ائمہ مساجد اذان سے پہلے ان کلمات کو باقاعدہ پڑھتے ہیں: "الصلاة والسلام عليک يا رسول الله وسلم عليک يا حبيب الله" باوجود اس کے کہ اس ملک میں اسلامی حکومت ہے، اور وہ ان کلمات کو کسی بھی حالت میں ترک نہیں کرتے اور میں اپنی تمام نمازیں ان اماموں کے پیچھے ادا کرتا ہوں، کیا ان کے پیچھے میری نمازیں درست ہیں یا نہیں یا میں کیا کروں؟ اور ان مساجد کے اماموں کا کیا حکم ہے؟​

ج 1: پہلی بات: اذان سے پہلے يا بعد بآواز بلند رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام پڑھنا دین میں نئی ایجاد کردہ بدعات میں سے ہے، نبی صلى الله عليہ وسلم سے ثابت ہے كہ آپ نے فرمایا:جس نے ہمارے دین میں کسی چیز کو ایجاد کیا جو اس میں سے نہیں ہے تو وہ چیز مردود ہے۔ یہ حدیث متفق علیہ ہے اور ايک روايت ميں ہے کہ:جس نے کوئی ایسا عمل کیا جس پر ہمارا حکم نہیں ہے تو وہ مردود ہے۔ اس حدیث کو مسلم نے روايت كيا ہے۔
دوسری بات: جس نے اس بدعت کا ارتکاب کیا اور اس کا اقرار کیا اور جس نے قدرت رکھنے کے باوجود اسے نہ بدلا تو وہ گناہ گار ہے۔
وبالله التوفيق۔ وصلى الله على نبينا محمد، وآله وصحبه وسلَّم۔​
 

اٹیچمنٹس

ابوعزیر

مبتدی
شمولیت
ستمبر 09، 2014
پیغامات
6
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
29
اذان سے قبل درود پڑھنا کوئی بدعت نهیں بدعت تب هوتا جب اس کو اذان کا حصه کهتے جب که کوئی بھی اسے اذان کا حصه نهیں کهتا جب کها که اذان سے قبل تو مطلب یه که اذان میں داخل نهیں بلکه خارج هے اور اسے کوئی لازم بھی نیهں کهتا که اس کے بغیر اذان هوتی هی نهیں لهذا یه دین میں اضافه هے
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
اذان سے قبل درود پڑھنا کوئی بدعت نهیں بدعت تب هوتا جب اس کو اذان کا حصه کهتے جب که کوئی بھی اسے اذان کا حصه نهیں کهتا جب کها که اذان سے قبل تو مطلب یه که اذان میں داخل نهیں بلکه خارج هے اور اسے کوئی لازم بھی نیهں کهتا که اس کے بغیر اذان هوتی هی نهیں لهذا یه دین میں اضافه هے
بدعت سے مراد ’’ دین کے اندر اضافہ ‘‘ ہے نہ کہ صرف ’’ اذان یا کسی عبادت کے اندر اضافہ ‘‘ ، دین کے اندر کوئی مستقل عبادت نکال لے تو ظاہر ہے وہ ’’ بدعت ‘‘ہی کہلائے گی ۔
یہ تو نہیں کہا جاسکتا کہ چونکہ یہ کسی عبادت کا حصہ نہیں ، بلکہ مستقل ہے لہذا یہ بدعت نہیں ۔
 
Top