• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اذان سے قبل درود؟ ایک سوال!

شمولیت
دسمبر 25، 2017
پیغامات
6
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
4
بدعت سے مراد دین میں وہ نیا کام ہے جو شریعت کے خلاف ہو.
درود اذان سے پہلے پڑھنا مستحب ہے کیونکہ درود دعا ہے اور اذان سے پہلے دعا کرنا حضرت بلال سے ثابت ہے. اگرچہ یہ حدیث ضعیف ہے لیکن فضائل اعمال میں ضعیف حدیث پر عمل جائز ہے.

قداتفق الحفاظ ولفظ الاربعین قداتفق العلماء علی جواز العمل بالحدیث الضعیف فی فضائل الاعمال ولفظ الحرز لجواز العمل بہ فی فضائل الاعمال بالاتفاق
یعنی بیشک حفاظِ حدیث وعلمائے دین کا اتفاق ہے کہ فضائلِ اعمال میں ضعیف حدیث پر عمل جائز ہے۔

کسی حدیث میں اس فعل سے انکار نہیں کیا گیا، جن افعال کے تعلق سے قرآن و حدیث میں نہیں کوئی ممانعت وارد نہ ہوئی ہو اور وہ عمل شرح کے خلاف نہ ہو، وہ عمل جائز ہے.

ہر وہ عمل جو مسلمانوں کا پسندیدہ ہے، اللہ بھی اسے پسند کرتا ہے،
روی ابن مسعودرضی اﷲ تعالٰی عنہ مرفوعاً وموقوفاً ماراٰہ المسلمون حسنًا فھو عنداﷲ حسن
حضرت عبداﷲ بن مسعودرضی اﷲ تعالٰی عنہ نے نبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کے ارشاد اور خود ان کے قول سے مروی ہوئی کہ اہل اسلام جس چیز کو نیک جانیں وہ خدا کے نزدیک بھی نیک ہے.
(عین العلم الباب التاسع فی الصمت واٰفات اللسان ص۴۱۲)
(المستدرک للحاکم کتاب معرفۃ الصحابۃ ۳/ ۷۸)
مشکوۃ المصابیح میں یہ حدیث بھی نقل کی گئی،
رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو اسلام میں اچھا طریقہ ایجاد کرے اسے اپنے عمل اور ان کے عملوں کا ثواب ہے جو اس پر کار بند ہوں ان کا ثواب کم ہوئے بغیر اور جو اسلام میں بُرا طریقہ ایجاد کرے اس پر اپنی بدعملی کا گناہ ہے اور ان کی بدعملیوں کا جو اس کے بعد ان پر کاربند ہوں اس کے بغیر ان کے گناہوں سے کچھ کم ہو (مسلم)
ثابت ہوا کہ ہر وہ نیا طریقہ جو شریعت و سنت کے خلاف نہ ہو، اس پر ثواب ہے.
کوئی عالم نہیں کہتا کوئی کتاب یہ نہیں کہتی کہ درود، اذان کا حصہ ہے.
درود کو اذان کا حصہ نہ جانتے ہوئے ہر اذان سے پہلے پڑھنا جائز ہے.

یہ کہاں کا قاعدہ ہے کہ کسی عبادت کی پابندی کرنے پر وہ بدعت ہو جائے گی؟ یہ قاعدہ فقط جہالت پر مبنی ہے. کس حدیث اور کس آیت سے یہ ثابت ہوتا کہ درود کی پابندی کرنے سے عمل بدعت ہوجاتا ہے؟
عبدالله ابن مسعود وعظ کے لئے جمعرات کے دن کی پابندی کرتے تھے اسی طرح اگر درود کو فرض نہ جانتے ہوئے ہر دن ہر اذان سے پہلے پڑھی جائے تو کوئی حرج نہیں

روایت ہے شقیق سے فرماتے ہیں کہ عبداﷲ ابن مسعود ہر جمعرات کو وعظ فرماتے تھے ایک شخص نے عرض کیا کہ اے ابو عبدالرحمن میری تمنا یہ ہے کہ آپ روزانہ وعظ فرماتے فرمایا مجھے اس سے رکاوٹ یہ ہے کہ میں ناپسند کرتا ہوں کہ تمہیں ملال میں ڈال دوں میں تمہارا ویسے ہی لحاظ رکھتا ہوں جیسے نبی ﷺ ہمارا وعظ میں لحاظ رکھتے تھے ملال کے خوف سے (بخاری، مسلم)

رسول الله صلی الله تعالی عليه وآله وسلم نے ارشاد فرمایا:
من افتی بغیر علم لعنته ملائکة السماء والارض
جس شخص نے بغیر علم کے فتوی دیا اس پر آسمان اور زمین کے فرشتے لعنت بھیجتے ہیں. (کنزالعمال، جلد 10،حدیث ،29018)
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
بدعت سے مراد دین میں وہ نیا کام ہے جو شریعت کے خلاف ہو.
بدعت کی یہ تعریف سراسر حدیث نبوی اور ارشاد پیغمبر ﷺ کے خلاف ہے ؛
صحیح البخاری اور دیگر کئی کتب حدیث میں واضح الفاظ میں نبی مکرم ﷺ کا ارشادہے کہ :
(عن عائشة رضي الله عنها، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من أحدث في أمرنا هذا ما ليس فيه، فهو رد»
ترجمہ : ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جس نے ہمارے دین میں از خود کوئی ایسی چیز نکالی جو اس میں نہیں تھی تو وہ رد ہے۔ "
یعنی دین و شریعت میں کوئی بھی خودساختہ کام بدعت کہلائے گا ،اس میں شریعت کے خلاف والی شرط خود ساختہ اور بدعات کے دفاع میں جاہلانہ کوشش ہے ،

ہمارے یہاں ایک بریلوی مؤذن اذان کے آخری کلمہ ( لا الہ الا اللہ ) کے بعد (محمدرسول اللہ ) بھی کہتا ہے ، جو سب جانتے ہیں کہ اذان میں خدساختہ اضافہ اور بدعت ہے ،
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
ہر وہ عمل جو مسلمانوں کا پسندیدہ ہے، اللہ بھی اسے پسند کرتا ہے،
روی ابن مسعودرضی اﷲ تعالٰی عنہ مرفوعاً وموقوفاً ماراٰہ المسلمون حسنًا فھو عنداﷲ حسن
حضرت عبداﷲ بن مسعودرضی اﷲ تعالٰی عنہ نے نبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کے ارشاد اور خود ان کے قول سے مروی ہوئی کہ اہل اسلام جس چیز کو نیک جانیں وہ خدا کے نزدیک بھی نیک ہے.
(عین العلم الباب التاسع فی الصمت واٰفات اللسان ص۴۱۲)
یہ حدیث ۔۔ حدیث کی کسی معروف کتاب سے بالاسناد نقل کریں ، پھر اس کے معنی ومفہوم پر بھی بات کرلیں گے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہمارے یہاں " مسلمان " یتیم اور بیوہ کے مال کو کھانا اچھا سمجھتے ہیں ، اور لمبی لمبی دعائیں پڑھ کر بلکہ پورا قرآن پڑھ کر بیواؤں کے مال مسلسل کھاتے ہیں ،اور اسے نیکی جانتے ہیں ،
جبکہ اکثر مسلمان جانتے ہیں کہ اللہ تعالی یتیم و بیوہ کے مال کو کھانا پسند نہیں کرتا اور ان کی مدد و تعاون پسند کرتا ہے ،
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
درود اذان سے پہلے پڑھنا مستحب ہے کیونکہ درود دعا ہے اور اذان سے پہلے دعا کرنا حضرت بلال سے ثابت ہے.
حوالہ؟
اگرچہ یہ حدیث ضعیف ہے لیکن فضائل اعمال میں ضعیف حدیث پر عمل جائز ہے.
حوالہ؟
کسی حدیث میں اس فعل سے انکار نہیں کیا گیا، جن افعال کے تعلق سے قرآن و حدیث میں نہیں کوئی ممانعت وارد نہ ہوئی ہو اور وہ عمل شرح کے خلاف نہ ہو، وہ عمل جائز ہے.
دلیل؟
(عین العلم الباب التاسع فی الصمت واٰفات اللسان ص۴۱۲)
اس کتاب کا تعارف پیش کر دیں.
ثابت ہوا کہ ہر وہ نیا طریقہ جو شریعت و سنت کے خلاف نہ ہو، اس پر ثواب ہے.
وہ لفظ لکھ دیں جس سے اس دعوی کی تائید ہو رہی ہے.
درود کو اذان کا حصہ نہ جانتے ہوئے ہر اذان سے پہلے پڑھنا جائز ہے.
دلیل؟
عبدالله ابن مسعود وعظ کے لئے جمعرات کے دن کی پابندی کرتے تھے اسی طرح اگر درود کو فرض نہ جانتے ہوئے ہر دن ہر اذان سے پہلے پڑھی جائے تو کوئی حرج نہیں
وعظ کیا ہے؟ دعاء یا عبادت وغیرہ؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
درود اذان سے پہلے پڑھنا مستحب ہے
عجیب تضاد ہے !

کوئی عالم نہیں کہتا کوئی کتاب یہ نہیں کہتی کہ درود، اذان کا حصہ ہے.
درود کو اذان کا حصہ نہ جانتے ہوئے ہر اذان سے پہلے پڑھنا جائز ہے
عجیب تضاد ہے !
خود ہی مانتے ہو کہ اذان سے پہلے اذان کا حصہ نہیں ،
پھر خود ہی لکھتے ہو کہ :
درود اذان سے پہلے پڑھنا مستحب ہے
اب ہمیں اسے بدعت ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ، جب آپ نے بقلم خود تسلیم کرلیا کہ شرعاً اذان سے پہلے ثابت نہیں ،
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 
شمولیت
دسمبر 25، 2017
پیغامات
6
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
4
مذکورہ تعریف میں بدعت سے مراد بدعت قبیحہ لی گئی ہے اور اسی کے مطابق تعریف کی گئی. عرف میں بدعت سے مراد بدعت قبیحہ ہی لی جاتی ہے.
من أحدث في أمرنا هذا ما ليس فيه، فهو رد (بخاری)
نبی اکرم صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے ہمارے اس امر (شرع) میں بدعت ایجاد کی جو شریعت سے نہ ہو تو وہ مردود ہے۔

مندرجہ ذیل دو احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ مندرجہ بالا حدیث میں بدعت سے مراد ہر وہ امر نہیں جو دین میں نیا ہے بلکہ مراد ایجاد کردہ وہ امر ہے جو دین یا شریعت کے خلاف ہو.

من سن سنة حسنة فلہ اجرھا واجر من عمل بھا
جس نے اچھا طریقہ ایجاد کیا تو اس کو اپنے ایجاد کرنے کا ثواب بھی ملے گا اور جو اس طریقے پرعمل کریں گے ان کا اجر بھی اسے ملے گا۔
(صحیح مسلم، کتاب العلم، باب من سنّ سنة حسنة ۲/ ۳۴۱)

جماعتِ تراویح کے متعلق عمر ابن خطاب کا فرمان موجود ہے،
قال عمر: نعم البدعة ھذا
عمر ابن الخطاب رضی الله تعالى عنه نے فرمایا: کیا اچھی بدعت ہے یہ
(صحیح البخاری، کتاب صلاۃ التراویح، باب فضل من قام رمضان، الرقم: 2010، دار ابن کثیر)
اگر دین میں ہر نیا امر بدعتِ قبیحہ ہوتا تو عمر رضی الله تعالى عنه یوں نہ فرماتے اور نہ ہی رسول الله صلی الله تعالی عليه وآله وسلم فرماتے کہ جس نے اچھا طریقہ ایجاد کیا تو اس کو اپنے ایجاد کرنے کا ثواب بھی ملے گا.

علامہ عینی شرح صحیح بخاری میں فرماتے ہیں:
ان کانت ممایندرج تحت مستحسن فی الشرع فھی بدعة حسنة وان کانت ممایندرج تحت مستقبح فی الشرع فھی بدعة مستقبحة
اگر وہ بدعت شریعت کے پسندیدہ امورمیں داخل ہے تو وہ بدعت حسنہ ہوگی، اور اگر وہ شریعت کے ناپسندیدہ امورمیں داخل ہے تو وہ بدعت قبیحہ ہوگی.
( عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری، کتاب التراویح، ۱۱/ ۱۲۶)

Sent from my Redmi 3S using Tapatalk
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
@صدیقی مصبور بھائی! ان شاء اللہ آپ کے ان اشکالات کا مفصل جواب دیا جائے گا!
 
شمولیت
دسمبر 25، 2017
پیغامات
6
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
4
یہ حدیث ۔۔ حدیث کی کسی معروف کتاب سے بالاسناد نقل کریں ، پھر اس کے معنی ومفہوم پر بھی بات کرلیں گے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہمارے یہاں " مسلمان " یتیم اور بیوہ کے مال کو کھانا اچھا سمجھتے ہیں ، اور لمبی لمبی دعائیں پڑھ کر بلکہ پورا قرآن پڑھ کر بیواؤں کے مال مسلسل کھاتے ہیں ،اور اسے نیکی جانتے ہیں ،
جبکہ اکثر مسلمان جانتے ہیں کہ اللہ تعالی یتیم و بیوہ کے مال کو کھانا پسند نہیں کرتا اور ان کی مدد و تعاون پسند کرتا ہے ،
ما رائ المسلمون حسنا فھو عند الله حسن وما راہ المسلمون سیئا فھوا عند الله
( مستدرک الحاکم، کتاب معرفة الصحابة، الرقم: 4465،دارالکتب العلمیة)
امام حاکم حدیث نقل کر کے تحریر فرماتے ہیں: ھذا حدیث صحیح الاسناد.

آپ کے یہاں کے مسلمان کیسے ہیں وہ مسلمان ہے بھی یا نہیں میں اس اصلیت سے واقف نہیں، الله بہتر جانتا ہے.
اہل اسلام کا کسی چیز کو نیک جاننا اور کسی مسلمان کا کسی چیز کو نیک جاننا، دونوں باتوں میں فرق ہے، یہاں مسلمانوں کی اکثریت مراد ہے اقلیت نہیں، اور اعمال میں فاسق و فاجر مسلمان اکثریت میں شامل نہیں ہوتا.
اذان سے قبل درود مبارکہ پڑھنا اہل اسلام کے نزدیک نا پسندیدہ نہیں، اس لئے کسی کتاب میں ممانعت وارد نہیں ہوئی.

باقی متضادی عوام کے طفلانہ سوالات کے جوابات اگر کھلی ہوئی آنکھوں سے دیکھیں تو دکھائی دیں.

یہ اصول جو ایجاد کیا گیا ہے کہ جو امر قرآن و حدیث میں نہیں وہ حرام، ناجائز وغیرہ وغیرہ یہ کوئی شرعی اصول نہیں.
اصح اصول یہ ہے کہ وہ بات جو قرآن و حدیث میں نہ ہو اور شریعت کی مخالفت نہ کرے، جائز ہے اور اس کی دلیل مسلم کی تحریر شدہ حدیث ہے. (من سن سنة حسنة فلہ اجرھا واجر من عمل بھا)

کسی صحیح حدیث قولی و فعلی و تقریری سے درود قبل اذان کی ممانعت ثابت نہیں۔ پھر بعض لوگ کس منہ سے منع کرتے ہیں، کیا منع کی شریعت کسی کے اپنے گھر کی ہے؟
جواز کے لیے حاجت دلیل نہیں، ممانعت بغیر دلیل کے باطل ہے.

شاہ عبد العزیز محدث دہلوی تحریر فرماتے ہیں،
نہ کردن چیزے دیگر است ومنع فرمودن چیزے دیگر
نہ کرنا اور چیز ہے اور منع کرنا اور چیز۔پھر کیسی جہالت ہے کہ نہ کرنے کو منع کرنا ٹھہرا رکھاہے۔
( تحفہ اثنا عشریہ، باب دہم درمطا عن خلفائے ثلثہ الخ، ص۲۶۹)

ابن حجر قسطلانی لکھتے ہیں:
الفعل یدل علی الجواز و عدم الفعل لایدل علی المنع
ترجمہ:فعل تو جواز کے لئے دلیل ہوتا ہے اور نہ کرنے سے منع نہیں سمجھا جاتا (المواہب اللدنیہ)

کسی شئے کو جائز کہنے پر دلیل نہیں کیوں ہر شئے کا اصل اباحت پر ہے اور اگر کوئی کہے کہ فلاں چیز ناجائز و حرام ہے تو وہ دلیل دے اسی طرح کسی امر کے شرک و کفر ہونے میں بھی دلیل کی ضرورت ہے، وہ جو ناجائز کہے وہ دلیل دے، قاعدہ یہی ہے کہ جو مسئلے کے منفی رخ پر راضی ہو بغیر دلیل دیے اسے کوئی چارہ نہیں. اور جائز ومباح کہنے والوں کو ہرگز دلیل کی حاجت نہیں کہ ممانعت پر کوئی دلیل شرعی نہ ہونا یہی جواز کی دلیل کافی ہے۔

مولاناعلی قاری رسالہ اقتداء بالمخالف میں فرماتے ہیں:
من المعلوم ان الاصل فی کل مسئلۃ ھوالصحۃ واما القول بالفساد اوالکراھۃ فیحتاج الٰی حجۃ من الکتاب والسّنّۃ اواجماع الامۃ
یقینی بات ہے کہ اصل ہر مسئلہ میں صحت ہے اورفساد یاکراہت مانن ایہ محتاج اس کا ہے کہ قرآن یاحدیث یااجماع امت سے اس پر دلیل قائم کی جائے۔ (رسالہ الاقتداء بالمخالف )

او مدہوش بے عقل، خدا اور رسول کا جائز نہ کہنا اور بات ہے اور ناجائز کہنا اور بات، یہ بتاؤ کہ تم جو ناجائز کہتے ہو خدا اور رسول نے ناجائز کہاں کہا ہے۔ (فتاوی نذیر حسین)

وعظ کیا ہے آپ ان آیات سے معلوم کر لیں،
وعظ اور دعا؟؟ وعظ کی تعریف کیا سمجھے؟

ولتکن منکم امۃ یدعون الی الخیر ویامرون بالمعروف وینھون عن المنکر واولٰئک ھم المفلحون
لازم ہے کہ تم میں ایک گروہ ایسا رہے کہ نیکی کی طرف بلائے اور بھلائی کا حکم دے اور برائی سے منع کرے اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔ (القرآن الکریم ۳/ ۱۰۴)

فبشر عبادی الذین یستمعون القول فیتبعون احسنہ
خوشخبری دے میرے ان بندوں کو جو متوجہ ہو کر بات سنتے پھر اس کے بہتر پرعمل کرتے ہیں۔ (القرآن الکریم ۳۹/ ۱۸۔۱۷)

کنتم خیرامة اخرجت للناس تامرون بالمعروف وتنھون عن المنکر تؤمنون باﷲ
تم سب امتوں سے بہتر ہو جو لوگوں میں ظاہر ہوئیں حکم دیتے ہو بھلائی کا اور منع کرتے ہو برائی سے اور ایمان لاتے ہو ﷲ پر۔ (القرآن الکریم ۳/ ۱۱۰)

سوال پوچھا گیا کہ وعظ دعا ہے یا عبادت؟
الدعاء ھو العبادۃ (سنن ابوداؤد، ارقم 1481)
ترمذی،ابن ماجہ، ابن حبان، شہاب قضاعی نے بھی نقل کی
حدیث تک پر بھی نظر نہیں ہاں فتاوے دینے والے بہت ہیں.

بندگان خدا کو دینی نصیحتیں کرنا جسے وغط کہتے ہیں، عبادت خدا ہے، خدا کا ذکر عبادت ہی ہے اور دینی نصیحتں بغیر ذکر خدا کے کہاں مکمل ہیں؟
حدیث کے مفہوم سے ہی وعظ کی نوعیت ظاہر ہے اور اس کے لئے عبدالله ابن مسعود کا جمعرات کا تعین بھی.

اس ویب سائٹ کی ترکیبیں اور دیگر سیٹنگس مجھے سمجھ میں نہیں آ رہیں اس لئے جو لکھنا تھا اسی آخری پوسٹ میں لکھ رہا ہوں، کوئی واضح کرے کہ کسی غیر کے اقتباس کا مستطیلی احاطہ کر کے اپنی تحریر میں کس طرح شامل کیا جاتا ہے.
ولله تعالی اعلم
اس مسئلہ پر یہ میری آخری بات ہے. جنہیں اب بھی کچھ سمجھنے میں عظیم مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہو اور ان کی تضادی آنکھیں انہیں کچھ کا کچھ دکھا رہی ہوں تو وہ شروع سے نظر دوڑا لیں. اور طفلانہ سوالات سے حد درجہ گریز کریں.

حضور صلی الله تعالی عليه وآله وسلم نے ارشاد فرمایا:
من تعلم العلم لیباھی به العلماء لیماری به السفہاء او یصرف به وجوہ الناس إلیه فھو فی النار
جس شخص نے اس نیت سے علم حاصل کیا تا کہ علماء کا مقابلہ کرے یا بے وقوفوں سے جھگڑا کرے یا لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرے وہ جھنم میں جائے گا (کنزالعمال، جلد 10،حدیث ،29063)

.

Sent from my Redmi 3S using Tapatalk
 
شمولیت
دسمبر 25، 2017
پیغامات
6
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
4
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
@صدیقی مصبور بھائی! ان شاء اللہ آپ کے ان اشکالات کا مفصل جواب دیا جائے گا!
: )
کاش آپ کی طرح میرے پاس بھی کثیر مقدار میں وقت ہی وقت ہوتا :)
:) یہ مسکراہٹ ہے یہ نہ سمجھ لینا میں کوئی علمی اشارہ کر رہا ہوں.
فورم کے اصول اور سیٹنگس وغیرہ میری سمجھ سے بالاتر ہے
میں اسے بند کر رہا ہوں
اب پھر کسی دن بات ہوگی.

Sent from my Redmi 3S using Tapatalk
 
شمولیت
دسمبر 25، 2017
پیغامات
6
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
4
عجیب تضاد ہے !



عجیب تضاد ہے !
خود ہی مانتے ہو کہ اذان سے پہلے اذان کا حصہ نہیں ،
پھر خود ہی لکھتے ہو کہ :

اب ہمیں اسے بدعت ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ، جب آپ نے بقلم خود تسلیم کرلیا کہ شرعاً اذان سے پہلے ثابت نہیں ،
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
تضادی صاحب
بدعت کے علاوہ بھی کچھ ثابت کرنا چاہتے ہوں گے تو وہ بھی کر لیجیے
میرے نزدیک نہ آپ کی تحقیق مقبول ہے نہ تنقید
جس شخص کو اعتراضات کرنے، ترجمہ کرنے اور فہم حدیث کا سلیقہ ہی نہ ہو تو اسے کس تحقیق کا ماخذ بناؤں؟

شاید آپ دوسرے یا تیسرے شخص ہوں گے جو اس طرح کی چیزوں کو بھی بدعت ثابت کرنے کی کوشش میں ہیں جو عبادت کے نظریے سے نہیں بلکہ محبت نبوی ﷺ کے باعث پڑھا گیا درود ہو. آپ کی تحقیق تو بس آپ تک محدود ہوگی کیونکہ آپ میں محقق کے شرائط بھی نہیں ہیں.

محدث فورم مجھے تحقیقی سے زیادہ مسلکی فورم نظر آتا ہے مجھے لگا تھا کہ یہ ایک تحقیقی پلیٹ فارم ہے لیکن یہ ہر اعتبار سے مسلکی اور فرقہ واریت پسند فورم ہے. بلاوجہ کی تنقید اور تنقیص اور علم پر فخریہ داستانیں یہاں کی تحریروں کی خاصیت ہے.

خیر، میرا فورم تو ہے نہیں جو میں اطلاعات پر اطلاعات دیے جا رہا ہوں


Sent from my Redmi 3S using Tapatalk
 
Top