• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اذان کے بعد مسجد جانے میں جلدی کریں(پڑھنا مت بھولیے گا)

ابو عکاشہ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 30، 2011
پیغامات
412
ری ایکشن اسکور
1,491
پوائنٹ
150
1۔ یہ سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے
عن الأسود قال سألت عائشة ما کان النبي صلی الله عليه وسلم يصنع في بيته قالت کان يکون في مهنة أهله تعني خدمة أهله فإذا حضرت الصلاة خرج إلی الصلاة


اسود کہتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں کیا کرتے تھے، انہوں نے بتایا کہ گھر والوں کے کام میں لگے رہتے تھے اور جب نماز کا وقت آجاتا تو نماز کے لئے تشریف لے جاتے۔
صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 984



2۔۔بندہ حالت نماز میں ہی ہے


عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلی الله عليه وسلم صلاة الرجل في جماعة تزيد علی صلاته في بيته وصلاته في سوقه خمسا وعشرين درجة وذلک بأن أحدکم إذا توضأ فأحسن الوضو وأتی المسجد لا يريد إلا الصلاة ولا ينهزه إلا الصلاة لم يخط خطوة إلا رفع له بها درجة وحط عنه بها خطية حتی يدخل المسجد فإذا دخل المسجد کان في صلاة ما کانت الصلاة هي تحبسه والملاکة يصلون علی أحدکم ما دام في مجلسه الذي صلی فيه ويقولون اللهم اغفر له اللهم ارحمه اللهم تب عليه ما لم يؤذ فيه أو يحدث فيه
سید نا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کسی شخص کا جماعت سے نماز پڑھنا اسکا گھر پر یا بازار (دکان) میں تنہا نماز پڑھنے سے پچیس درجہ فضیلت رکھتا ہے اسلیے کہ جب تم سے کوئی اچھی طرح وضو کرتا ہے اور محض نماز ہی کی خاطر مسجد میں جاتا ہے تو اسکے ہر قدم پر اسکا ایک درجہ بلند ہوتا ہے اور ایک گناہ مٹا دیا جاتا ہے یہاں تک کہ وہ مسجد میں داخل ہو جاتا ہے اور جب وہ مسجد میں پہنچ گیا تو گویا وہ نماز ہی کی حالت میں ہے۔ جب تک کہ وہ مسجد میں نماز کے لیے رکا رہے اور جب تک وہ اپنی نماز کی جگہ پر بیٹھا رہتا ہے تب تک فرشتے اسکے لیے دعا کرتے رہتے ہیں کہ اے اللہ اسکی مغفرت فرما، اس پر رحم فرما، اور اسکی توبہ قبول فرما، (اور دعا کا یہ سلسلہ اسوقت تک جاری رہتا ہے) جب تک کہ وہ کسی کو کوئی ایذاء نہ پہنچائے یا اسکو کوئی حدث لاحق نہ ہو۔ سنن ابوداؤد:جلد اول:کتاب الصلاة



3۔ تکبیر اولی ملتی ہے


من صلى لله أربعين يوما في جماعه ، يدرك التكبيرة الأولى ، كتب له براءتان : براءة من النار ، و براءة من النفاق
الراوي: أنس بن مالك المحدث: الألباني - المصدر: صحيح الجامع - الصفحة أو الرقم: 6365
خلاصة حكم المحدث: حسن



آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں جس نے چالیس دن تکبیر اولی کے ساتھ نماز پڑھی اللہ اُس کے لیے دو براءتیں لکھ دیتے ہیں ۔ 1۔ یہ بندہ نفاق سے بری ہے 2 ۔ یہ جہنم کی آگ سے بری ہے




4۔پہلی صف ملتی ہے


عن البرا بن عازب قال کان رسول الله صلی الله عليه وسلم يتخلل الصف من ناحية إلی ناحية يمسح صدورنا ومناکبنا ويقول لا تختلفوا فتختلف قلوبکم وکان يقول إن الله وملاکته يصلون علی الصفوف الأول



سید نا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک صف کے اندر آتے تھے اور ہمارے سینوں اور مونڈھوں کو برابر کرتے تھے اور فرماتے تھے آگے پیچھے مت ہو ورنہ تمھارے دل بھی (ایک دوسرے سے) جڑے نہ رہیں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ پہلی صف والوں پر اللہ تعالیٰ اپنی رحمت نازل فرماتا ہے اور فرشتے ان کے لیے دعا کرتے ہیں۔ سنن ابوداؤد:جلد اول:کتاب الصلاة





5۔مؤکدہ سنتیں پڑھنے کا موقعہ ملتا ہے



عن أم حبيبة قالت قال رسول الله صلی الله عليه وسلم من صلی في يوم وليلة ثنتي عشرة رکعة بني له بيت في الجنة أربعا قبل الظهر ورکعتين بعدها ورکعتين بعد المغرب ورکعتين بعد العشا ورکعتين قبل صلاة الفجر قال أبو عيسی وحديث عنبسة عن أم حبيبة في هذا الباب حديث حسن صحيح وقد روي عن عنبسة من غير وجه


سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ تعالی عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص دن رات میں بارہ رکعتیں ادا کرے اس کے لئے جنت میں ایک گھر بنایا جائے گا چار رکعتیں ظہر سے پہلے اور دو ظہر کے بعد اور دو مغرب کے بعد اور دو رکعتیں عشاء کے بعد اور دو رکعتیں فجر کے نماز سے پہلے جو نماز ہے اول روز کی امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں عنبسہ کی ام حبیبہ سے مروی حدیث اس باب میں حسن صحیح ہے اور یہ حدیث کئی سندوں سے عنبسہ ہی سے مروی ہے۔ ترمذی کتاب الصلاة


6۔ مسجد کے ساتھ معلق دل

عن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلی الله عليه وسلم قال سبعة يظلهم الله تعالی في ظله يوم لا ظل إلا ظله إمام عدل وشاب نشأ في عبادة الله ورجل قلبه معلق في المساجد ورجلان تحابا في الله اجتمعا عليه وتفرقا عليه ورجل دعته امرأة ذات منصب وجمال فقال إني أخاف الله ورجل تصدق بصدقة فأخفاها حتی لا تعلم شماله ما تنفق يمينه ورجل ذکر الله خاليا ففاضت عيناه

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سات آدمی ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کو اپنے سایہ میں لے گا، جب اس کے سوا کوئی سایہ نہ ہوگا۔ امام عادل، جوان جس کی نشونما اللہ ہی کی عبادت ہی میں ہوئی ہو، وہ مرد جس کا دل مسجد سے لگا ہو۔ وہ دو مرد جنہوں نے اللہ ہی کے لئے ایک دوسرے سے محبت کی ہو، اور اس پر قائم رہے ہوں۔ اور اسی کے لئے جدا ہوئے ہوں۔ وہ مرد جس کو منصب والی اور حسین عورت نے (برائی کے لئے) بلایا اور اس مرد نے کہا کہ میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہوں۔ وہ شخص جس نے صدقہ کیا اور اس کو اس طرح چھپایا کہ اس کا بایاں ہاتھ نہ جانتا ہو کہ دایاں ہاتھ کیا دے رہا ہے۔ اور وہ مرد جس نے تنہائی میں اللہ کو یاد کیا اور اس کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔

صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 1349 کتاب الزکا ۃ
 
Top