• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ارشاد ہوا: تمہیں اتنا کافی تھا کہ حدیث ہمارے نام پاک سے تمہارے کان تک پہنچی

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
علامہ شہاب الدین خفاجی مصری الحنفی (رح) اپنی کتاب نسیم الریاض شرح شفاء قاضی عیاض میں فرماتے ہیں!
ایک حدیث ضعیف میں بدھ کے دن ناخن کتروانے کے بارے میں آیا ہے کہ یہ مورث برص ہوتاہے، بعض علماء نے کتروائے کسی نے بربنائے حدیث منع کیا، فرمایا حدیث صحیح نہیں، چنانچہ فوراً برص میں مبتلا ہوگئے، خواب میں حضور پرنور صلی اللہ ولیہ وسلم کی زیارت سے مشرف ہوئے، نبی کرین علیہ السلام سے اپنے حال کی شکایت عرض کی، نبی کریم علیہ السلام نے فرمایا! تم نے سنا نہ تھا کہ ہم نے اس سے نفی فرمائی ہے۔ عرض کی حدیث میرے نزدیک صحت کو نہ پہنچی تھی، ارشاد ہوا: تمہیں اتنا کافی تھا کہ حدیث ہمارے نام پاک سے تمہارے کان تک پہنچی، یہ فرماکر حضور علیہ السلام نے اپنا دست مبارک ان کے بدن پر لگا دیا، فوراً اچھے ہوگئے اور اسی وقت توبہ کی ان کبھی حدیث سن کر مخالفت نہ کروں۔
نسیم الریاض، ج 1 بیروت، دار الفکر ص 344)

مذکورہ حوالہ @مزمل حسین بھائی نے اپنے سوال میں پیش کیا، اور اس کی صحت کے متعلق سوال کیا!
اس کا جواب تو شیخ @اسحاق سلفی بھائی نے دے دیا ہے!
میرا اس حوالہ کو یہاں نقل کرنے کا مقصد اس میں موجود فساد کوبیان کرنا ہے!
کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بذریعہ خواب ایک بات منسوب کی جا رہی ہے اور ''فوراً اچھے ہو گئے'' کہہ کر اس خواب کو سچا بھی ثابت کیا جارہا ہے!
جبکہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جو بات منسوب کی گئی ہے، وہ قرآن کے خلاف ہے۔
ذرا غور فرمائیں!
''ارشاد ہوا: تمہیں اتنا ہی کافی تھا کہ حدیث ہمارے نام پاک سے تمہارے کان تک پہنچی،''
جبکہ یہ بات اللہ تعالیٰ کے حکم کے خلاف ہے! اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَنْ تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَى مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ (سورة الحجرات 6)
اے ایمان والو اگر کوئی فاسق تمہاے پاس کوئی سی خبر لائے تو اس کی تحقیق کیا کرو کہیں کسی قوم پر بے خبری سے نہ جا پڑو پھر اپنے کیے پر پشیمان ہونے لگو ۔ (ترجمہ احمد علی لاہوری)
یہاں اللہ تعالیٰ نے بغیر تحقیق و اثبات کے کسی خبر پر عمل کرنے سے منع فرمایا ہے!
دوم کہ اگر کسی حدیث پر عمل کے لئے اس حدیث کا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے نام سے منسوب ہونا ہی کافی ہو تو بالکل جھوٹی موضوع احادیث بھی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لے کر بیان کی جاتی ہے، یوں تو ان جھوٹی موضوع احادیث پر عمل کا بھی اثبات ہو جائے گا!
سوم کہ یہی خفاجی بھی اور ان کے علاوہ حنفی مقلدین علماء و فقہاء فقہ حنفیہ میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے نام سے صرف بیان کردہ نہیں، بلکہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح ثابت شدہ احادیث جو کہ خبر واحد ہوں، اسے عقائد کے باب میں خبر واحد کہہ کر رد کردیتے ہیں، اور اعمال میں کہتے ہیں کہ خبر واحد سے قرآن و متواتر احادیث کے احکام میں تخصیص بھی نہیں کی جاسکتی! اور اس طرح وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح ثابت احادیث کو رد کردیتے ہیں!
نوٹ: اول کہ حنفیہ کا خبر واحد کے ساتھ یہ معاملہ اسے صحیح ماننے کے بعد ہے!
دوم کہ مذکورہ ضعیف حدیث بھی خبر واحد ہے!
 
Last edited:
Top