• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ارضِ پاک اور نا اہل حکمران

شمولیت
جنوری 27، 2016
پیغامات
10
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
9
آج کے اس جدید اور ترقی یافتہ دور میں کسی بھی ملک کی ترقی کا اندازہ اس ملک کے تعلیمی اداروں نظام تعلیم صحت کے وسائل اور اس ملک کے ہسپتالوں سے لگایا جا سکتا ہے
اللہ پاک نے ارض پاک کو معدنیات سے مالا مال کیا ہے
ہمارے پیارے ملک پاکستان کا شمار ان دس ممالک میں ہوتا ہے جہاں چار چیزیں بکثرت پائی جاتی ہیں
بیماری ،غربت، جہالت اور کرپشن
مگر کچھ حقائق ایسے بھی ہیں جو سرا سر درست ہونے کے باوجود ہماری نظروں سے اوجھل ہیں
سرفہرست یہ کہ پاکستان دنیا میں سونے ( گولڈ ) کے ذخائر کا چوتھا سب سے بڑا ملک ہے
صرف ریکوڈک کے سونے کی مالیت
بارہ سو ارب ڈالر ہے
شمالی وزیرستان کے علاقے میں پایا جانے والا تانبا اور سونا تین سو ارب ڈالر مالیت کا ہے
گلگت بلتستان اورہنزا کے علاقے میں ایک ہزار ارب ڈالر مالیت کا سونا موجود ہے
یہ کل مالیت تقریبا پچیس سو ارب ڈالرز بنتی ہے
اگر کچھ کیئے بنا ہم ہر سال پچیس ارب ڈالر استعمال کریں تو یہ رقم
ختم ہونے میں سو سال کا عرصہ لگے گا
لیکن پھر بھی ہمارا شمار دنیا کے پسماندہ اور غریب معاشروں میں ہوتا ہے
اس کی وجوہات کیا ہیں...؟
میرے نزدیک اس کی وجوہات اس ملک کے نااہل حکمران ہیں
جن کو اسی ملک کی عوام اپنے اوپر مسلط کر چکی ہے
اس ملک پر وہ حکمران مسلط ہیں جو برسابرس حکومت کر کے بھی اس ملک کو ایک اچھا ہسپتال تک نہیں دے سکے
صرف آپ شریف خاندان کو ہی دیکھ لیں
نواز شریف کو آپ نےوزیر خزانہ ،دو دفعہ وزیراعلی ،پھر وزارت عظمی کے عہدے پر دیکھا ،اور اب پھر میاں صاحب تقریبا پچھلے تین سال سے اس ارض پاک کے وزیر اعظم ہیں
شہباز شریف بھی ایک لمبے عرصے سے پنجاب کے وزیراعلی کے عہدے پر براجمان ہیں
پاکستان کے قیام سے اب تک تقریبا پینتیس برس شریف خاندان کو اس ملک کی خدمت کا موقع ملا
لیکن اس طویل عرصے میں ملک کی نسبت شریف فیملی نے زیادہ ترقی کی ہے
پاکستان کی غریب عوام کا حق دبا کر باہر کے ممالک میں آف شور کمپنیاں بنا لی گئیں
میں نے تو صرف ایک بات نوٹ کی ہے اس ملک کے تقریبا سب ہی سیاستدان باہر کے ممالک میں اپنا کاروبار کر رہے ہیں
تے ہیں

ان سیاستدانوں کے گھر کاروبار لندن اور واشنگٹن میں نظر آتے ہیں

یہ سیاستدان اپنا بخار تک بھی اس ملک سے ٹیسٹ نہیں کرواتے

تو پھر ان کو اس ملک پر حکومت کرنے کا حق کس نے دیا

یہ حکومت یہاں کرتے ہیں اور باقی زندگی مغربی ممالک میں گزارتے ہیں

ملک ِپاکستان کے حکمران اور وزرا ملک سے باہر اپنا علاج کرواتے ہیں

میاں نوازشریف صاحب تو اپنا طبی معائنہ بھی اس ملک سے نہیں کرواتے

ہمارے وزیر داخلہ جناب چوھدری نثار صاحب کی اہلیہ کا علاج جرمنی میں ہوتا ہے

جناب وزیرخزانہ اسحاق ڈار صاحب اپنا چیک اپ لندن سے کرواتے ہیں

ذرداری صاحب اپنا علاج ملک سے باہر کرواتے ہیں

کیا اس ملک میں کوئ اچھا ہسپتال نہیں جہاں ان کا علاج ہو سکے

اس کا مطلب حکمرانوں تم اس ملک کو ایک بھی اچھا ہسپتال نہیں دے سکے

اس ملک کے حکمران تو اپنا علاج باہرممالک سے کرواتے ہیں جبکہ عوام ان ہی ہسپتالوں

میں سارا سارا دن لائن میں کھڑے اپنی باری کا انتظار کرتی نظر آتی ہے

دوسری طرف میاں نواز شریف صاحب کہتے ہیں کہ اپوزیشن مجھ سے سوال نہیں کرسکتی

یہ بیان اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیراعظم کا ہے

میں ان سیاستدانوں سے پوچھتا ہوں

یہ کیسی جمہوریت ہے ایک وہ زمانہ تھا جب ایک عام شخص امیرالمومنین سے بلاجھجھک پوچھ
سکتا تھا کہ جو آپ کے حصے میں کپڑا آیا تھا اس سے آپ کا سوٹ نہیں بنتا تو آپ نے

سوٹ کیسے بنوایا اس پر حضرت عمر فاروق نے یہ نہیں کہا کہ آپ میرے سے سوال نہیں
کر سکتے

میں امیرالمومنین ہوں

آخر کب عوام ان جعلی ڈگری والوں سے سوال کریں گے

کب ان کا احتساب ہو گا

تحریر: ولید رضا فاروقی
 
Top