• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسرار اور انوار

شمولیت
نومبر 10، 2012
پیغامات
112
ری ایکشن اسکور
237
پوائنٹ
49
اسرار اور انوار نوائے وقت 25-Dec-2012
کالم نگار | ڈاکٹر محمد اجمل نیازی
میں ہمیشہ دل والوں، دل و نگاہ والوں کی تلاش میں رہتا ہوں۔ اللہ والے بھی دل والے ہوتے ہیں۔ پہلے یہ تصور ہی نہ تھا، تاثر بھی نہ تھا کہ کوئی اللہ والا ایسا بھی ہوسکتا ہے۔ دل والا، جیسے عبد اللہ بھٹی ہیں، میں انہیں ملا۔ انکی کتاب ”اسرار اور رومانیت“ پڑھی۔ اس پر کچھ لکھا بھی، انکے خواب دیکھیں، تعبیروں سے زیادہ خوابوں کی اہمیت کو سمجھیں۔ کوئی عام سا آدمی ہو اور اس میں کوئی خاص آدمی آپ سے ہم کلام ہو، آپکو اپنا ہمراز بنانے کی کوشش بھی کرے، خواہش تو ضرور کرے۔ کبھی کبھی خواہش کوشش سے بڑی ہوتی ہے۔ دنیا میں دنیاداروں کی طرح نظر آتا ہو مگر دنیا دار نہ ہو۔ بازار سے گزرے اور خریدار نہ ہو۔میں نے دیکھا ایک ماڈرن آدمی میرے سامنے بے نیازی اپنائیت کے ملے جلے ارادے سے بیٹھا تھا۔ نجانے کیوں ایسے مواقعوں پر مجھے لگتا ہے کہ ماڈرن اور جدید میں فرق ہے۔ جدید اور ماڈرن کے معانی بظاہر ایک ہوں گے مگر یہ دو مختلف حیثیتیں ہیں۔ ایسے آدمی ایک سے لگتے ہوں مگر وہ ایک دوسرے سے اجنبی ہوتے ہیں۔ جدید مشرقی ہے اور ماڈرن مغربی ہے۔ مغرب، مغرب ہے اور مشرق مشرق ہے۔میرا خیال ہے دنیا کا سب سے بڑا اور انوکھا انقلاب میرے آقا و مولا حضرت محمد الرسول اللہ لے کے آئے تھے۔ وہ اپنے زمانے کے جدید ترین پیغمبر اور انسان تھے۔ ہم اپنے زمانے کو انکے زمانے کے ساتھ مربوط کرلیں تو یہ دنیا جنت بن جائے۔ انہوں نے چند برسوں میں معاشرے کو یکسر بدل کر رکھ دیا۔ انہوں نے پہلے اپنے لوگوں کو اندر سے بدلا اور پھر باہر سے بدلا۔ پھر وہ بہت ہی اپنے لوگ بن گئے۔ ہمارے زمانے میں برائے نام رہنماءانقلاب کے نام پر اپنا کوئی زمانہ لانا چاہتے جسے وہ پہلے بھی کئی بار لاچکے ہیں۔ انقلابِ محمدی صرف روحانی لوگ لائینگے اور وہ لوگ جو روحانیت اور رومانیت کو رلا ملا دینے والوں سے رابطہ رکھتے ہیں۔عبد اللہ بھٹی صاحب ماڈرن بھی ہیں اور جدید بھی ہیں۔ انہوں نے مغربی لباس پہن رکھا تھا، آج کل سب پہنتے ہیں اور یہ اب مغربی ہے بھی نہیں، جب ہم پہنتے ہیں تو یہ مشرقی ہوجاتا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ اس لباس میں بندہ کون ہے۔ قائداعظمؒ بھی اس لباس میں ہوتے تھے مگر برصغیر کے مسلمانوں کیلئے انہوں نے ایک ملک بنایا۔ وہ صاحبِ کردار تھے، ان جیسا لیڈر بیسویں صدی میں پیدا نہیں ہوا۔ عبد اللہ بھٹی کے چہرے پر داڑھی نہیں ہے۔ اب جرا¿ت اور حیرت کے جہان تعمیر کرنیوالے لوگ ایسے ہی ہوتے ہیں۔ داڑھی قائداعظمؒ کے علاوہ علامہ اقبالؒ کی بھی نہ تھی۔ وہ شاعر مشرق اور حکیم الامت، مفکر پاکستان کے طور پر معروف ہوئے۔ ووہ ایک بار شرقپور گئے، وہاں کوئی داڑھی کے بغیر نہیں جاسکتا تھا مگر علامہ اقبالؒ کو کوئی نہ روک سکا۔ بہت بڑے دل والے ولی¿ کامل شیر محمد شرقپوری نے کہا تھا کہ داڑھی علامہ اقبالؒ کے اندر ہے۔ روایت ہے کہ علامہ اقبالؒ نے ان کیلئے اور سارے اولیائے کرام، سب دل والوں اور اللہ والوں کیلئے کہا ہےنہ پوچھ ان خرقہ پوشوں کی ارادت ہو تو دیکھ ان کویدِ بیضا لئے بیٹھے ہیں اپنی آستینوں میںمیں ان لوگوں سے نہ مل سکا جن کو علامہ اقبالؒ ملے تھے۔ میں بابا عرفان الحق کے پاس کئی بار جہلم میں حاضر ہوا ہوں۔ مجھے بابا یحییٰ خان سے ملنے کا اتفاق ہوا۔ واصف علی واصف، قدرت اللہ شہاب، اشفاق احمد، بانو قدسیہ سے ملا ہوں۔ بانو آپا کیلئے ایک مختلف کہانی کار ممتاز مفتی نے کہا کہ ”وہ اندر سے قدیم ہے باہر سے جدید ہے“۔ میرے خیال میں ایک سچی اچھی موہنی عورت کیلئے یہ ادائے دلبرانہ ضروری ہے۔ بانو آپا دل والی بڑی عورت ہے۔ وہ بابا عرفان الحق کی معتقد ہے۔ انہوں نے عبد اللہ بھٹی کیلئے انکی کتاب ”اسرار رومانیت“ کیلئے لکھا ہے۔ پروفیسر عبد اللہ بھٹی کی علمی کتاب میں رومانیت کے جس شارٹ کٹ سے آگاہ کیا گیا ہے۔ ان پر عمل پیرا ہو کر کامیابیاں حاصل کی جاسکتی ہیں۔میں عبد اللہ بھٹی سے ملا ہوں، ایک بار ملا تو لگا کہ کئی بار ملا ہوں۔ بابا عرفان اپنے مخاطب کو اپنے آپ سے ملنا بھی سکھا دیتے ہیں۔ وہ مایوسی کے دشمن ہیں، امید اور حوصلے کے کئی چراغ انکے لفظوں میں چلتے رہتے ہیں۔ سچے لوگ مایوس نہیں ہوتے، مغموم ضرور ہوتے ہیں۔ میں نے اپنے زمانے کے خاص لوگوں کو غم کی طاقت سے مالامال پایا۔ غم سے بھرے ہوئے لوگ ہی خوشی کی اصل حقیقت سے باخبر ہوتے ہیں۔واصف علی واصف کی بھی داڑھی نہ تھی مگر انہیں بابا عرفان بھی مانتے ہیں۔ بابا جی عرفان و حکمت اور حقیقت کی گہرائیوں میں اتر کر بات کرتے ہیں۔ عبد اللہ بھٹی نے اپنی دوسری کتاب ”فکرِ درویش“ (زیرطبع) کا مسودہ مجھے پڑھنے کو دیا ہے۔ اس میں انہوں نے اپنے رومانی سفر کا احوال بھی بیان کیا ہے۔ بڑی مشکلوں سے گزرنے کے بعد انہوں نے خود کہا کہ ”بالآخر ایک روز میں بری امام کے قدموں میں ڈھیر ہوگیا، جنہوں نے مجھے تلاش کے سفر کا سنگ میل عطا کیا“۔ بابا عرفان بھی بری امام کا بہت ذکر کرتے ہیں۔ انکی ایک پیشگوئی بھی ہے کہ میرے ہمسائے میں ایک شہر آباد ہوگا جس کا نام اسلام کے نام سے شروع ہوگا۔ آج اسلام آباد بری امام کے ہمسائے میں، اسلام کے نام سے قائم ہونیوالے ملک پاکستان کا صدر مقام ہے جسے میں خطہ¿ عشق محمد کہتا ہوں۔ لگتا ہے اس زمین پر رہنے والے رومانی لوگوں کی برکت سے کچھ نہ کچھ ایسا ہوگا کہ یہ خطہ دنیا بھر میں بے مثال ہوگا اور یہاں رہنے والے سرخرو ہوں گے۔منفرد کالم نگار اور اینکرپرسن جاوید چودھری کو پراسرار لوگوں سے ملنے کا جنون ہے۔ وہ بابا جی سے بھی ملا ہے اور اس نے بھٹی صاحب سے ملاقات بھی کی۔ جاوید چودھری ”اسرار رومانیت“ کے حوالے سے لکھتا ہے ”جو لوگ خدمت خلق کرتے ہیں، دکھی لوگوں کا دکھ بانٹتے ہیں وہ اللہ کے خاص بندے ہوتے ہیں۔ یہ کام عرصہ¿ دراز سے پروفیسر صاحب کررہے ہیں۔ یہ کتاب رومانیت کے طالب علموں کیلئے مفید اور معاون ہوگی“۔مجھے ملک اللہ یار خان مرحوم کی خدمت میں حاضر ہونے کا اشارہ نجانے کہاں سے ملا تھا۔ وہ بھیڑ بکریاں چرانے والے کسان تھے مگر دینی اور رومانی علوم کا ایک ہجوم انکے دل میں سمٹ آیا تھا۔ اللہ کا کوئی خاص انعام ان پر تھا۔ میں سارا سوشلزم اور شاعری بھول کر انکے مریدوں میں شامل ہوگیا تھا۔ وہ اپنے ملنے والوں کو ”سنگی“ (ساتھی) کہتے تھے۔ انہوں نے اسرار اور انوار کو رلا ملا دیا۔ جو چیز پراسرار نہیں ہوتی وہ پرکشش نہیں ہوتی۔ اپنی کتاب کا نام ”اسرار رومانیت“ عبداللہ بھٹی نے رکھا ہے تو اس کتاب میں ڈوب کر مجھے وہ خوشبو سی آئی ہے جو منارہ ضلع چکوال میں ملک اللہ یار خان کی روحانی قیادت اور ملک محمد اکرم اعوان کی رفاقت میں محسوس ہوئی تھی۔ میری گزارش بھٹی صاحب سے ہے کہ وہ بابا عرفان اور ملک اکرم اعوان سے ضرور ملیں۔اب صوفیوں سے امید ہے کہ وہ اس مملکت خداداد کو کسی منزل پر لے کے جائیں گے۔ ”اسرار رومانیت“ اسی دروازے اور آرزو کی عکاس ہے۔
اسرار اور انوار | NAWAIWAQT
 

عابدالرحمٰن

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
1,124
ری ایکشن اسکور
3,234
پوائنٹ
240
اسرار اور انوار نوائے وقت 25-Dec-2012
کالم نگار | ڈاکٹر محمد اجمل نیازی
اسرار اور انوار | NAWAIWAQT
السلام علیکم
مضمون کی افادیت سے قطع نظر کیوں کہ آپ کالم نگار ہیں اور یہ مضمون بھی اردو ادب کی تھوڑی سی جھلک دیتا ہے ایسا محسوس ہوتا ہے معاف کرنا کہ جیسے ’’اردو ادب نے کوئی اور لباس پہن لیا ہو۔ اگر اس مراسلہ کو سیدھی زبان میں کہہ دیا جاتا تو زیادہ اچھا ہوتا۔ اور حضرت اس مراسلہ سے کون سے اسلام کا تعارف کرارہے ہیں تصوف کا تو میں بھی قائل ہوں مگر آپ کی یہ تھیوری کچھ زیادہ ہی ماڈرن ہوگئی ہے شایداسلام کاکوئی نیا ورژن ہے ۔ اسلام کوتو’’ اپگریڈ ‘‘ (upgrade)کیا ہی جارہا ہے لیکن اب تصوف کو بھی’’ اپ گریڈ‘‘ (upgrade) کیا جارہا ہے۔ یاد رہے جو سنت کا پابند نہیں ہوسکتا وہ سب کچھ ہو سکتا ہے ولی نہیں ہوسکتا ہے چاہے وہ کتنے ہی اونچے مرتبہ کا آدمی ہو(ایسا ہی کچھ شاہ ولی اللہ ؒ نے فرمایا ہے) اسلام اور رومانس no ,no, never،اسلام تو اینٹی رومانس ہے(ainti romans)۔ میرے الفاظ بھاری گزرے ہوں تو معذرت خواہ ہوں آپ نے بات ہی کچھ ایسی فرمادی جو مجھ پر بھاری گزری
 
شمولیت
نومبر 10، 2012
پیغامات
112
ری ایکشن اسکور
237
پوائنٹ
49
جی عابد صاحب اآپ نے بجا فرمایا ہے اسی لیے تو آخر میں آپ کی بات کہے بغیر نیازی صاحب نے ایک اچھے انداز میں ان کو تبلیغ بھی کر دی اور ایک اچھا مشورہ بھی دے دیا۔اصل میں یہ نیازی صاحب کا سمجھانے کا ایک انداز ہے ،باقی آپ کی بات بجا ہے ،جو تصوف شریعت سے ٹکرائے ہم اسکو نہیں مانتے۔
مجھے ملک اللہ یار خان مرحوم کی خدمت میں حاضر ہونے کا اشارہ نجانے کہاں سے ملا تھا۔ وہ بھیڑ بکریاں چرانے والے کسان تھے مگر دینی اور رومانی علوم کا ایک ہجوم انکے دل میں سمٹ آیا تھا۔ اللہ کا کوئی خاص انعام ان پر تھا۔ میں سارا سوشلزم اور شاعری بھول کر انکے مریدوں میں شامل ہوگیا تھا۔ وہ اپنے ملنے والوں کو ”سنگی“ (ساتھی) کہتے تھے۔ انہوں نے اسرار اور انوار کو رلا ملا دیا۔ جو چیز پراسرار نہیں ہوتی وہ پرکشش نہیں ہوتی۔ اپنی کتاب کا نام ”اسرار رومانیت“ عبداللہ بھٹی نے رکھا ہے تو اس کتاب میں ڈوب کر مجھے وہ خوشبو سی آئی ہے جو منارہ ضلع چکوال میں ملک اللہ یار خان کی روحانی قیادت اور ملک محمد اکرم اعوان کی رفاقت میں محسوس ہوئی تھی۔ میری گزارش بھٹی صاحب سے ہے کہ وہ بابا عرفان اور ملک اکرم اعوان سے ضرور ملیں۔اب صوفیوں سے امید ہے کہ وہ اس مملکت خداداد کو کسی منزل پر لے کے جائیں گے۔ ”اسرار رومانیت“ اسی دروازے اور آرزو کی عکاس ہے۔
آپ حضرت اللہ یار خان ؒ کی کتب کا ضرور مطالعہ فرمائیں ،خوش بختی یہ ہے کہ ان کی تمام کتابیں نیٹ پر دستیاب ہیں۔
Shaikh e Tariqat
Shaikh e Tariqat
 
Top