• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسرا ءاور معراج کے واقعہ سے متعلق جھوٹی بات

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
اسرا ءاور معراج کے واقعہ سے متعلق جھوٹی بات

سوال: کیا قرآن و سنت میں ایسی صحیح دلیل موجود ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم جس وقت معراج سے واپس ہوئے تو آپ کے بستر کی چادر ابھی تک گرم تھی، اور جس برتن کو پانی انڈیل کر الٹا رکھ کر گئے تھے اس سے ابھی تک پانی زمین پر ٹپک رہا تھا، اسی طرح دروازے کی کنڈی بھی حرکت کر رہی ہے جس طرح آپ کے جانے کے وقت حرکت میں تھی؟

Published Date: 2016-04-25

الحمد للہ:

سوال میں مذکور بات کی کوئی دلیل ہمیں نہیں ملی کہ جس وقت آپ صلی اللہ علیہ و سلم معراج سے واپس آئے تو آپ کے بستر کی چادر ابھی تک گرم تھی، اور معراج پر جانے سے پہلے جس برتن کو الٹا کیا تھا اس سے ابھی تک پانی ٹپک رہا تھا، اسی طرح دروازے کی کنڈی اسی طرح حرکت کر رہی تھی جیسے آپ کے جانے کے وقت حرکت کر رہی تھی، ایسی بات کو ذکر بھی نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس میں بالکل واضح طور پر بناوٹی ہونے کے اثرات واضح ہو رہے ہیں۔

کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے بستر کی چادر کا ذکر کسی نے نہیں کیا، اس کی وجہ یہ ہے کہ عربی لفظ: " ملاءة " کو چار پائی کے بسترے پر بولنا جدید عربی کا لفظ ہے، ویسے عربی زبان میں " ملاءة " چادر یا ازار کو کہتے ہیں۔

دیکھیں: "لسان العرب" (1/160) ، و"النهاية" (4/352)

شیخ شقیری رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"یہ کہنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معراج پر جانے اور واپس آنے تک کا سفر اتنی جلدی ہوا تھا کہ آپ کا بستر بھی ٹھنڈا نہیں ہو پایا تھا، یہ بات پایۂِ ثبوت تک نہیں پہنچتی، بلکہ یہ لوگوں کا اپنا گھڑا ہوا جھوٹ ہے" انتہی

"السنن والمبتدعات" (143)

اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے گھر کے دروازے کی کنڈی بھی نہیں تھی، کیونکہ عام طور پر گھروں کے دروازے ہی نہیں ہوتے تھے، جیسے کہ عبد الرحمن بن زید اللہ تعالی کے فرمان:

( وَلا عَلَى أَنْفُسِكُمْ أَنْ تَأْكُلُوا مِنْ بُيُوتِكُمْ )سے لیکر ( أَوْ صَدِيقِكُمْ ) تک

[تم پر کوئی حرج نہیں ہے کہ تم اپنے گھروں سے کھاؤ۔۔۔۔ یا دوستوں کے گھر سے] یہ حکم ابتداء میں تھا جب گھروں کے دروازے ہی نہیں ہوتے تھے، بلکہ صرف کپڑا لٹکا دیا جاتا تھا" انتہی

" تفسیر طبری" (19/ 221)

اس بات کے باطل ہونے کیلیے یہ بھی دلیل ہے کہ:

صحیح بخاری: (3342) اور مسلم: (163) میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابو ذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جب میں مکہ میں تھا تو میرے گھر کی چھت کھولی گئی ، وہاں سے جبریل نازل ہوئے، اور میرا سینہ چاک کیا، اور سینے کو زمزم کے پانی سے دھویا، پھر ایک سونے کی تھالی کو ایمان و حکمت سے بھر کر لایا گیا اور اس کو میرے سینے کو بھر دیا ، پھر دوبارہ اسے بند کر کے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے لیکر آسمان کی طرف چل دیے۔۔۔) الخ

اس حدیث میں واضح ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آسمان کی طرف گھر کی چھت سے لے جایا گیا گھر کے دروازے کی جانب سے نہیں ۔

مزید فائدے کیلیے آپ سوال نمبر:
(84314) اور (124812) کا جواب ملاحظہ کریں۔

واللہ اعلم.

اسلام سوال و جواب

https://islamqa.info/ur/203789
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
شیخ شقیری رحمہ اللہ کہتے ہیں:
مصر کے بہت بڑے سلفی عالم محمد بن أحمد عبد السلام خضر الشقيري (المتوفى: بعد 1352ھ)
اپنی لاجواب کتاب "السنن والمبتدعات " میں فرماتے ہیں :
قال الشيخ الشقيري ، رحمه الله :
" وَمَسْأَلَة ذَهَابه صلى الله عَلَيْهِ وَسلم ورجوعه لَيْلَة الْإِسْرَاء وَلم يبرد فرَاشه ، لم تثبت ، بل هِيَ أكذوبة من أكاذيب النَّاس " انتهى من "السنن والمبتدعات" (143)

"یہ کہنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معراج پر جانے اور واپس آنے تک کا سفر اتنی جلدی ہوا تھا کہ آپ کا بستر بھی ٹھنڈا نہیں ہو پایا تھا، یہ بات پایۂِ ثبوت تک نہیں پہنچتی، بلکہ یہ لوگوں کا اپنا گھڑا ہوا جھوٹ ہے" انتہی
 
Top