• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسلامک بنکاری

شمولیت
اپریل 13، 2011
پیغامات
25
ری ایکشن اسکور
142
پوائنٹ
0
اسلامی بنکنگ سے مراد بنکاری کا ایسا نظام ہے کہ جس میں شریعیت کے اصولوں کی پاسداری کی جائے۔اسلامی حلقوں میں شرعی اصولوں کی بنیاد پر بنکاری نظام کی ضرورت ہمیشہ محسوس کی جا تی رہی ہے۔گزشتہ چند برسوں میں اسلامی ماہرین معاشیات نے بینکنگ کے نظام کو اسلامی اصولوں کے تابع بنانے کے لیے انتھک محنت کی ہے۔اور انہی کوششوں کے باعث آج دنیا بھر اسلامی بنکاری تیزی سے ترقی کی منازل طے کر رہی ہے۔اگرعالمی سطح پراسلامی بنکنگ کا جائزہ لیں تو یہ بات سامنے ا?تی ہے کہ اسلامی بنکاری کا پہلا تجربہ انیس سو تریسٹھ میں مصر کے قصبہ مت غمر میں کیا گیا۔ پہلا مالیاتی ادارہ اسلامی ترقیاتی بنک کے نام سے انیس سو چوہتر میں قائم ہوا۔ دبئی اسلامک بنک اور فیصل بنک آف سوڈان اولین اسلامی کمرشل بنکوں میں شامل ہیں۔ اس کے بعد پوری دنیا میں اسلامی بنکاری تیزی سے پھلنے پھولنے لگی اور آج دنیا کے ستائیس مسلمان جبکہ پندرہ غیر مسلم ممالک میں شرعی بنکاری کا نظام موجود ہے۔ سوڈان اور ایران وہ ممالک ہیں جہاں مکمل طور پر بلاسود بنکاری ہوتی ہے۔ اسوقت عالمی سطح پر اسلامی مالیاتی اداروں کے پاس سات سو پچاس ارب ڈالر سے زائد کے اثاثہ جات موجود ہیں جن میں بیس فیصد سالانہ کے حساب سے اضافہ ہورہا ہے۔اور ماہرین کے مطابق دو ہزار دس تک یہ رقم ایک ہزار ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔پاکستان میں اس وقت چھ ملکی اور غیر ملکی اسلامی بنک موجود ہیں جنکی ملک بھر میں دو سو اٹھارہ شاخیں لوگوں کو اسلامی بنکاری کی سہولیات فراہم کر رہی ہیں ۔جبکہ اٹھارہ کمرشل بنکوں نے بھی بلا سود بینکنگ کے لیے مخصوص برانچیں کھول رکھی ہیں جنکی تعداد تین سو بائیس کے قریب ہے۔ سٹیٹ بنک کے مطابق ملک کے مجموعی بنکاری نظام میں اسلامک بنکنگ کا حصہ چار اعشاریہ چار فیصد ہےجو کہ اس سال کے آخر تک پانچ فیصد ہو جائے گا۔ سٹیٹ بنک کے مطابق اسلامی بنکاری میں اسی رفتار سے اضافہ جاری رہا تو پانچ سال کے اندر اسلامی بنکنگ کا حصہ بارہ فیصد ہونے کی امید ہے۔ اسلامی بنکاری کی طرف لوگوں کے رجحان کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کے دوہزاردس میں اسلامی بنکوں کے مجموعی اثاثوں میں پچھلے سال کے مقابلے میں پچھتر فیصد، ڈپازٹس میں اٹھتر فیصد جبکہ فنانسنگ اور انویسٹمنٹ میں اکانوے فیصد سے زائد اضافہ دیکھا گیا۔اس وقت ملک میں اسلامی بنکنگ کی مجموعی مالیت دو سو پندرہ ارب روپے سے زائد ہے۔
ڈپازٹس کی مالیت ایک سو چون ارب، فنانسنگ کی رقم ایک سو بائیس ارب جبکہ تیس ارب روپے انویسٹمنٹ کی صورت میں موجود ہیں۔ اور ان میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
 
Top