• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسلامی آداب زندگی (سبیل المؤمنین)

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
اسلامی آداب زندگی
سبیل المؤمنین
از
ڈاکٹر سید شفیق الرحمٰن حفظہ اللہ​
ابتدائیہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
إن الحمد لله نحمده، و نستعينه، ونستغفره، ونعوذ بالله من شرور أنفسنا، ومن سيئات أعمالنا, من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادي له، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له, وأ شهد أن محمداً عبدُه ورسولُه.
اللہ تعالی کا ارشاد ہے۔
وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا ۚ وَاتَّقُوا اللَّـهَ ۖ إِنَّ اللَّـهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ ﴿٧﴾ سورہ الحشر
"اور رسول تمہیں جو دے اسے لے لو اور جس سے تمہیں روک دے اس سے رک جاؤ"
اور یہ بھی فرمایا۔
قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللَّـهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّـهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ ۗ ۔۔ ﴿٣١﴾ سورہ آل عمران
"کہہ دو اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو۔ اللہ تعالی تمہیں اپنا محبوب بنا لے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا۔"
اور فرمایا۔
مَّن يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّـهَ ۖ ۔۔ ﴿٨٠﴾ سورہ النساء
"جس نے رسول کی پیروی کی اس نے یقینا اللہ کی اطاعت کی۔"
یہی وجہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔ فرمایا۔
لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّـهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْجُو اللَّـهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ ۔۔ ﴿٢١﴾ سورہ الاحزاب
"یقینا تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بہترین نمونہ ہے۔ اس شخص کے لیے جو اللہ اور یوم آخرت پر یقین رکھتا ہے۔"
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ "جب میں تمہیں کسی چیز سے روک دوں تو اس سے رک جاؤ اور جب تمہیں کسی چیز کا حکم دوں تو اس پر اپنی طاقت کے مطابق عمل کرو۔ (صحیح بخاری:7288، مسلم:1337)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "میری ساری اُمت جنت میں جائے گی سوائے اس شخص کے جس نے انکار کیا۔" پوچھا گیا "یا رسول اللہ! (جنت میں جانے سے) کون انکار کرے گا؟۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہو گا اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے جنت میں جانے سے انکار کیا۔" (صحیح بخاری:7280)
اس مسئلے میں کثیر آیات و احادیث موجود ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول اور عمل مسلمانوں کے لیے بہترین نمونہ ہے۔ ہمیں زندگی کے ہر معاملے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے طریقہ کی پیروی کرنی ہے۔ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی میں دنیا اور آخرت کی کامیابی کا راز ہے مگر سنت کیا ہے؟ سنت ہر اس طریقے کا نام ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا ہو یا کیا ہو۔ جہاں داڑھی، مسواک، دائیں ہاتھ سے پانی پینا، صبح اور شام کے مسنون اذکار سنت ہیں وہاں حسنِ اخلاق، درگزر کرنا، بردباری اور نرمی سے کام لینا، فخر و غرور اور خود پسندی سے بچنا، انسانوں بلکہ جانوروں تک کے حقوق ادا کرنا بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے۔ آج ملتِ اسلامیہ کی اکثریت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کو بھولی ہوئی ہے بلکہ آج کا دین دار طبقہ بھی چند سنتوں پر عامل ہے اور یہ بھی نہیں جانتا کہ وعدہ پورا کرنا، جھگڑوں میں اعراض کا طریقہ اختیار کرنا، مصائب پر صبر کرنا اور حسنِ اخلاق کا مظاہرہ کرنا بھی سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔
آپ کو ایسے عاشقِ رسول بھی مل جائیں گے جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں بڑے بڑے قصیدے لکھے ہیں اور نہایت جوش و خروش سے ان کو سناتے ہیں مگر نماز اور روزہ کی انہیں کوئی پروا نہیں۔ صاحبِ مال ہونے کے باوجود زکوۃ ادا نہیں کرتے۔ اس قسم کی محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی دین میں کوئی حیثیت نہیں۔ دین میں وہی محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم معتبر ہے جس کے ساتھ اطاعتِ رسول بھی پائی جائے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی زندگیاں قیامت تک کے لیے محفوظ ہیں۔ آج کوئی شخص سنجیدگی کے ساتھ جاننا چاہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اصحاب رسول رضی اللہ عنہم کی زندگیاں کیسی تھیں تو وہ جان سکتا ہے۔ اس کتاب میں ان کی زندگیوں کے چند پہلو بیان کیے گئے ہیں جو ہماری انفرادی اور اجتماعی تربیت کے لیے بہت ضروری ہیں۔ اللہ تعالی ہمیں عمل کی توفیق دے۔
احادیث کے ترجمے کے لیے دارالسلام کی شائع کردہ حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ کی ریاض الصالحین سے مدد لی گئی ہے۔
(آمین)
خادم کتاب و سنت
ڈاکٹر سید شفیق الرحمن
اللہ تعالی کے ادب کا بیان

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ادب کا بیان

والدین کے حقوق

اولاد کے حقوق

بیوی کے حقوق

خاوند کے حقوق

رشتہ داروں کے حقوق

پڑوسیوں کے حقوق

مسلمانوں کے آپس کے حقوق

قناعت کابیان

اخلاقیات

مسلمانوں کے درمیان جھگڑوں کے اسباب اور ان کے احکام

سخاوت

قسم اور اس کے احکام

اللہ کے پسندیدہ کام

اللہ کے منع کردہ کام

جانوروں کے بارے میں احکامات

پردے کے احکام

تجارت کے مسائل

علم کا بیان

دعوت الی اللہ

کتاب الاذکار
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
اللہ تعالی کے ادب کا بیان
1- اللہ تعالی کی حمد

ہم پر اللہ تعالی کے بے شمار انعامات ہیں لہذا ہر مسلم پر لازم ہے کہ وہ اللہ تعالی کی حمد و ثنا کرے۔
وَمَا بِكُم مِّن نِّعْمَةٍ فَمِنَ اللَّـهِ ۔۔ ﴿٥٣﴾ النحل
"اور تمہیں جو نعمتیں ملی ہیں وہ اللہ ہی کی طرف سے ہیں۔"
وَإِن تَعُدُّوا نِعْمَتَ اللَّـهِ لَا تُحْصُوهَا ۔۔۔ ﴿٣٤﴾ ابراہیم
"اور اگر تم اللہ تعالی کی نعمتیں شمار کرنا چاہو تو نہیں کر سکتے۔"

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
"اللہ تعالی اس بندے پر خوش ہوتا ہے جو کھانا کھاتا ہے تو اللہ تعالی کی حمد بیان کرتا ہے اور کچھ پیتا ہے تو اس پر بھی اللہ تعالی کی حمد بیان کرتا ہے۔" (مسلم: کتاب الذکر، 6932)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
2- اللہ تعالی کی رحمت

جب ایک مسلم دیکھتا ہے کہ ساری مخلوق اللہ تعالی کی رحمت سے مالا مال ہے تو اس کے دل میں اپنے لیے اُمید پیدا ہوتی ہے۔ اور وہ اس کی رحمت سے مایوس نہیں ہوتا۔
وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ ۔۔ ﴿١٥٦﴾ الاعراف
"اور میری رحمت ہر چیز پر وسیع ہے۔"
اللَّـهُ لَطِيفٌ بِعِبَادِهِ ۔۔ ﴿١٩﴾ الشوری
"اللہ تعالی اپنے بندوں کے ساتھ مہربان ہے۔"
لَا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللَّـهِ ۔۔ ﴿٥٣﴾ الزمر
"اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو۔"

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:
اللہ تعالی نے اپنی کتاب میں جو اس کے پاس عرش پر ہے لکھ دیا ہے کہ میری رحمت میرے غصہ پر غالب ہے۔" (بخاری: کتاب التوحید، مسلم: کتاب التوبہ)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
"جس روز اللہ تعالی نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، اس نے سو رحمتیں پیدا کیں۔ ہر رحمت آسمان اور زمین کے درمیان خلا کو پُر کرتی ہے۔ پھر ایک رحمت کو اس نے زمین پر اُتارا۔ اس کی وجہ سے ماں اپنے بچے پر اور بعض وحشی جانور اور پرندے آپس میں شفقت کرتے ہیں۔ اور اللہ تعالی نے 99 رحمتیں قیامت کے دن کے لیے محفوظ کی ہیں جن کے ساتھ وہ قیامت کے دن اپنے بندوں پر رحم فرمائے گا۔" (بخاری: کتاب الادب، مسلم:کتاب التوبہ)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
3- اللہ تعالی کی بخشش

نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
"اللہ تعالی فرماتا ہے جس نے ایک نیکی کی اس کے لیے میں دس گناہ اجر یا اس سے بھی زیادہ دوں گا۔ اور جس نے برائی کی اس کا بدلہ اس کے برابر ہو گا یا میں بخش دوں گا۔ جو مجھ سے (نیکیوں کے ذریعے) ایک بالشت کے برابر قریب ہو گا میں اس سے ایک ہاتھ قریب ہوں۔ جو مجھ سے ایک ہاتھ قریب ہو گا میں اس سے دو ہاتھ قریب ہوں گا۔ جو میرے پاس چل کر آئے گا میں اسے پاس دوڑتا ہوا آؤں گا۔ جو مجھ سے زمین بھر برائی لے کر ملے گا لیکن وہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو تو میں اس سے اسی قدر بخشش لے کر ملوں گا۔" (مسلم: کتاب الذکر)

آپ نے فرمایا
"جس شخص نے گواہی دی کہ اللہ تعالی کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں اور عیسیٰ علیہ السلام اللہ تعالی کے بندے، رسول اور وہ کلمہ ہیں جو مریم علیہا السلام کی طرف ڈالا گیا اور اس کی روح ہیں، جنت اور دوزخ برحق ہیں، اللہ تعالی اس کو جنت میں داخل فرمائے گا جس عمل پر بھی وہ ہو۔" (بخاری: کتاب احادیث الانبیاء، مسلم: کتاب الایمان)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
4- اللہ تعالی سے اچھی اُمید

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
"اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ میں اپنے بندے (کے ساتھ معاملہ) اس کے گمان کے مطابق کرتا ہوں اور میں اس کے ساتھ ہوں جہاں بھی وہ مجھے یاد کرے۔" (بخاری:کتاب التوحید، مسلم: کتاب التوبہ)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
"تم میں سے کسی شخص کو موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ وہ اللہ عزوجل کے ساتھ اچھا گمان رکھتا ہو۔" (مسلم: کتاب الجنہ)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
"اللہ تعالی فرماتا ہے اے انسان! جب تک تو مجھے پکارتا رہے گا اور مجھ سے اچھی اُمید رکھے گا میں تجھے بخشتا رہوں گا چاہے تیرے عمل کیسے ہی کیوں نہ ہوں میں پروا نہیں کروں گا۔ اے ابن آدم! اگر تیرے گناہ آسمان کی بلندیوں تک پہنچ جائیں پھر تو مجھ سے بخشش طلب کرے تو میں تجھے بخش دوں گا۔ اے آدم کے بیتے! اگر تو میرے پاس زمین بھر گناہوں کے ساتھ آئے اور تو مجھے اس حال میں ملے کہ تو میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو گا تو میں تیرے پاس زمین بھر بخشش لے کر آؤں گا۔ (ترمذی:3540)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (دعا کے لیے) ہاتھ اُٹھائے اور فرمایا
"اے اللہ! میری اُمت۔" اللہ تعالی نے جبرائیل علیہ السلام سے فرمایا "اے جبرائیل! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جاؤ اور ان سے کہہ دو کہ ہم آپ کو آپ کی امت کے بارے خوش کر دیں گے اور ناراض نہیں کریں گے۔" (مسلم: الایمان)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
5- اللہ تعالی پر توکل کرنا

جب ایک مسلم سوچتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر لحاظ سے اس پر قادر ہے، وہ اس سے بھاگ نہیں سکتا، اور اس کے سوا کوئی جائے پناہ بھی نہیں تو وہ سارے معاملات اللہ تعالیٰ کے سپرد کر دیتا ہے اور اس پر ہی توکل کرتا ہے۔
اللہ تعالی نے فرمایا:
وَتَوَكَّلْ عَلَى الْحَيِّ الَّذِي لَا يَمُوتُ ۔۔ ﴿٥٨﴾ الفرقان
’’اور اس زندہ ذات پر بھروسہ کرو جسے موت نہیں آئے گی۔‘‘
وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّـهِ فَهُوَ حَسْبُهُ ۚ ۔۔ ﴿٣﴾ الطلاق
’’اور جو اللہ پر بھروسہ کرتا ہے پس وہ اسے کافی ہے۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
’’میری امت کے ستر ہزار آدمی بغیر حساب و عذاب کے جنت میں داخل ہوں گے۔ اور یہ وہ لوگ ہوں گے جو نہ خود جھاڑ پھونک کرتے ہیں اور نہ کسی اور سے کرواتے ہیں۔ اور نہ بد شگونی لیتے ہیں اور صرف اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں۔‘‘ (بخاری: الطب، مسلم: الایمان)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
’’اگر تم اللہ تعالیٰ پر اس طرح بھروسہ کرو جیسا کہ بھروسہ کرنے کا حق ہے تو وہ تمہیں اس طرح روزی دے جیسے وہ پرندوں کو روزی دیتا ہے ۔ وہ صبح بھوکے نکلتے ہیں اور شام کو شکم سیر ہو کر واپس پلٹتے ہیں۔" (ترمذی، ابواب الدعوات۔ح۔۰۴۵۳ امام ترمذی نے حسن کہا۔)

کیا یہ عقلمندی ہے کہ انسان اس پر بھروسہ کرے یعنی اپنے معاملات اس کے سپرد کرے جسے کوئی طاقت و قوت اور تصرف نہیں۔ اسی طرح ایک مومن اسباب کو استعمال کرتا ہے پھر ان اسباب کے ثمرات کے لیے اللہ تعالیٰ پر توکل کرتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو قدرت نہیں کہ وہ ان اسباب کے ثمرات پیدا کر سکے۔ اسباب کے اختیار کرنے کا حکم اللہ تعالیٰ نے دیا ہے۔ طاقت کے باوجود ان اسباب کو اختیار نہ کرنا اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہے اور اسباب ہی پر کلی اعتماد کرنا کفر و شرک ہے۔ پسندیدہ نتائج کا پیدا کرنا اللہ ہی کے اختیار میں ہے۔ کتنے محنت کرنے وا لے اپنی محنت کا پھل نہیں پا سکتے۔ اس لیے ایک مومن اسباب کو اختیار کرنے کے بعد معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد کر دیتا ہے کیونکہ وہی ہو گا جو وہ چاہے گا اور جو وہ نہیں چاہے گا وہ نہیں ہو گا۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
6- اللہ عزو جل کا ڈر رکھنا

جب ایک مسلم سوچتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی پکڑ بڑی سخت ہے ۔اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی صورت میں وہ یہ محسوس کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا عذاب نازل ہوا چاہتا ہے تو اللہ تعالیٰ کے عذاب کے خوف سے وہ اللہ تعالیٰ کے احکامات کی اطاعت کرتا ہے اور اس کی نا فرمانی سے بچتا ہے۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّـهَ حَقَّ تُقَاتِهِ ۔۔ ﴿١٠٢﴾ آل عمران
’’اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے۔‘‘
فَاتَّقُوا اللَّـهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ ۔۔ ﴿١٦﴾ التغابن
’’پس اللہ تعالیٰ سے ڈرو جتنی تم میں طاقت ہے۔‘‘
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ
’’لوگوں میں سب سے زیادہ عزت والا کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جو ان میں سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والا ہے۔‘‘ (بخاری: کتاب الانبیاء)

ام المومنین امِ حبیبہ رضی اللہ عنہا نے ایک دن دعا مانگی ’’اے اللہ تعالیٰ! میرے شوہر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے باپ ابو سفیان رضی اللہ عنہ اور میرے بھائی معاویہ رضی اللہ عنہ کا سایہ میرے اوپر دراز رکھ۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’امِ حبیبہ! عمریں سب کی اللہ تعالیٰ کے ہاں مقرر ہو چکی ہیں۔ تم جہنم اور قبر کے عذاب سے نجات پانے کی دعا کرتیں۔‘‘ (مسلم: کتاب القدر)

ابو مسعود بدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے ایک غلام کو کوڑے مار رہا تھا ۔ مجھے اپنے پیچھے ایک آواز سنائی دی ’’اے ابو مسعود!‘‘ غصہ کی وجہ سے میں آواز کو پہچان نہ سکا۔ پھر جب وہ قریب آئے تو میں نے دیکھا کہ وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور فرما رہے ہیں کہ ’’اے ابو مسعود جان لو کہ اللہ تعالیٰ تمہارے اوپر اس سے زیادہ قادر ہے جتنا تم اس غلام پر قادر ہو۔‘‘ یہ سن کر خوف کے ساتھ میرا کوڑا میرے ہاتھ سے گر گیا۔ میں نے کہا: ’’یا رسول اللہ ! میں اسے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے آزاد کرتا ہوں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر تم ایسا نہ کرتے تو آگ تمہیں چھوتی۔‘‘ ( مسلم: کتاب الایمان)

سیدنا حنظلہ اسیدی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کاتب تھے ۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے ۔ آپ نے ہمیں نصیحت فرمائی ۔ دوزخ کا تذکرہ کیا۔ آپ کے وعظ کے بعد میں گھر آیا۔بال بچوں سے ہنسی مذاق کیا۔ باہر نکلا تو مجھے ابو بکر صدیق ملے میں نے کہا حنظلہ منافق ہو گیا ۔ہم جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہوتے ہیں آپ ہمیں جنت ، دوزخ یاد دلاتے ہیں تو جنت دوزخ آنکھوں کے سامنے آجاتے ہیں پھر جب ہم آپ کے پاس سے چلے جاتے ہیں اہل و عیال اور کاروبار میں مصروف ہوجاتے ہیں تو بہت کچھ بھول جاتے ہیں ۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ فرمانے لگے یہی بات مجھے بھی پیش آتی ہے۔ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور اپنی کیفیت بتائی ۔ آپ نے فرمایا۔ قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر تم ہر وقت اسی حالت پر رہو جو حالت تمہاری میرے پاس ہوتی ہے اور یادِ الہٰی میں مصروف رہو تو بستروں اور راستوں میں فرشتے تم کو سلام کرتے اور تم سے مصافحہ کرتے ۔ لیکن اے حنظلہ یہ کیفیت کبھی کبھی ہی ہوتی ہے ۔ ایک گھڑی یہ کیفیت اور ایک گھڑی وہ ۔ ایک گھڑی یہ کیفیت اور ایک گھڑی وہ ایک گھڑی یہ کیفیت اور ایک گھڑی وہ ۔ ( مسلم: کتاب التوبہ)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’تم جہاں کہیں بھی ہو اللہ تعالیٰ سے ڈرو۔ برائی کے پیچھے نیکی کرو۔ نیکی برائی کو مٹا دے گی اور لوگوں کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آؤ۔‘‘ (ترمذی‘ ابواب البر والصلۃ باب ماجاء فی معاشرۃ الناس :۔ح۔۷۸۹۱: امام ترمذی نے حسن کہا ہے۔)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
7- اللہ تعالیٰ کے خوف سے رونا

نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
’’وہ شخص جہنم میں نہیں جائے گا جو اللہ تعالیٰ کے ڈر سے رویا۔اوراللہ کے راستے میں جہاد کا غبار اورجہنم کا دھواں اکٹھا نہیں ہوگا۔‘‘ (ترمذی:ابواب الجھاد باب ماجاء فی فضل الغبار فی سبیل اللّٰہ)

عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے پاس(افطاری کے وقت ) کھانا لایا گیا ۔ آپ روزہ دار تھے۔آپ نے فرمایا
’’مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ جب شہید ہوئے ان کے کفن کی چادر اتنی چھوٹی تھی کہ اگر سر ڈھانپا جاتا تو پیر ننگے ہوجاتے اور اگر پیر ڈھانپتے تو سر کھلا ر ہ جاتا ۔اس کے بعد دنیا ہمارے لیے فراخ کر دی گئی۔مجھے ڈر ہے کہ کہیں دنیا ہی میں ہمیں ہماری نیکیوں کا جلدی بدلہ تو نہیں دے دیاگیا؟‘‘ پھر آپ رونے لگے یہاں تک کہ کھانا بھی چھوڑ دیا۔ (بخاری:کتاب الجنائز)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
8- اللہ تعالیٰ سے خوف اور امید رکھنا

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ:
’’اگر مومن کو اس سزا اور عذاب کا علم ہو جائے جو اللہ کے ہاں (نافرمانوں کے لیے) ہے تو اس کی جنت کی کوئی امید نہ رکھے اور اگر کافر کو اس کی رحمت کا صحیح علم ہو جائے جو اللہ تعالیٰ کے پاس ہے تو اس کی جنت سے کوئی نا امید نہ ہو۔‘‘ (مسلم: کتاب التوبۃ)
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
9- اللہ تعالیٰ کی محبت اور دشمنی

نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’بے شک اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جو میرے دوست سے دشمنی کرے میرا اس سے اعلانِ جنگ ہے۔‘‘ (بخاری، کتاب الرقاق)

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب اللہ تعالیٰ اپنے بندے سے محبت کرتا ہے تو جبرائیل علیہ السلام کو بتاتا ہے اور کہتا ہے کہ’’ تو بھی اس سے محبت کر ۔‘‘
پس جبرائیل علیہ السلام بھی اس سے محبت کرنے لگ جاتے ہیں۔ پھر جبرائیل علیہ السلام آسمان والوں میں اعلان کرتے ہیں کہ
’’اللہ تعالیٰ فلاں بندے سے محبت کرتا ہے۔ تم بھی اس سے محبت کرو‘‘
پس آسمان والے اس سے محبت کرنے لگ جاتے ہیں۔ پھر اس کے لیے زمین میں بھی قبولیت رکھ دی جاتی ہے۔ جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے دشمنی کرتا ہے تو جبرائیل علیہ السلام کو بلا کر فرماتا ہے کہ
’’میں فلاں بندے سے دشمنی کرتا ہوں۔ تو بھی اس سے دشمنی کر ۔‘‘
پس جبرائیل علیہ السلام بھی اس سے دشمنی کرنے لگ جاتے ہیں۔ پھر جبرائیل علیہ السلام آسمان والوں میں اعلان کرتے ہیں کہ
’’اللہ تعالیٰ فلاں بندے سے دشمنی کرتا ہے۔ تم بھی اس سے دشمنی کرو‘‘
پس اہلِ زمین بھی اس سے بغض و عناد رکھتے ہیں۔ (بخاری، کتاب بدء الخلق، مسلم: کتاب البر والصلہ)
 
Top