مسلمانوں کے درمیان جھگڑوں کے اسباب اور ان کے احکام
لوگوں کے درمیان محبت اور صلح قائم رکھنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے ہر وہ چیز حرام قرار دی ہے جو لوگوں کے درمیان جھگڑا پیدا کرتی ہیں۔ آج معاشرہ میں فتنہ و فساد اور جنگ و جدال ان برائیوں کی وجہ سے ہے، مثلاً غیبت، چغلی، چرب زبانی، غصہ وغیرہ۔ اگر ایک مسلمان ان گناہوں کے انجام کو اپنے سامنے رکھے تو ہمارا معاشرہ امن و سکون کا گہوارہ بن سکتا ہے۔ آئیے ان امور کا تعارف حاصل کرتے ہیں کہ جن سے مسلمانوں کے مابین فتنہ و فساد پیدا ہوتا ہے۔ ان برائیوں کو جڑ سے اکھاڑنے کی کو شش کرنی چاہئے تاکہ مسلمانوں میں صلح صفائی رہے اور لوگ امن و سکون سے زندگی گزار سکیں۔
1- زبان کی حفاظت نہ کرنا:
سیدنا سفیان بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:
’’یارسول اللہ! مجھے ایسی بات بتلائیے جس کو میں مضبوطی سے پکڑ لوں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"کہو میرا رب اللہ ہے پھر اس پر جم جاؤ"۔
انہوں نے عرض کیا :یا رسول اللہ سب سے زیادہ خطرے والی چیز کیا ہے؟
آپ نے اپنی زبان پکڑی پھر فرمایا: "یہ زبان"۔
(ترمذی ابواب الزھد باب ماجاء فی حفظ اللسان ۔ح۔۰۱۴۲۔ امام ترمذی نے صحیح کہا ہے)
عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اے زبان اچھی بات کہو انعام حاصل کرو گی خاموش رہو شرمندہ ہونے سے سلامت رہو گی‘‘۔
(السلسلۃ الصحیحۃ للالبانی۴۳۵)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جو شخص مجھے زبان اور شرم گاہ کی حفاظت کی ضمانت دے میں اس کے لئے جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔"
(بخاری کتاب الرقاق باب حفظ اللسان)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زبان پکڑی اور فرمایا:
"اس کو قابو میں رکھ"۔
معاذ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:
کیا ہم زبان کے ذریعے جو گفتگو کرتے ہیں اس پر بھی ہماری گرفت ہو گی۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"لوگ اپنی زبان کی وجہ سے جہنم میں جائیں گے۔"
(ترمذی ابواب الایمان باب ماجاء فی حرمۃ الصلاۃ۔ح۔۶۱۶۲۔ امام ترمذی نے حسن صحیح کہا ہے)